Connect with us

دیش

اے ایم یو میں’ ’ایڈوانسڈ پین انٹروینشن“ پرسیمینار

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ:جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ اینستھیسیولوجی نے انڈین سوسائٹی فار اسٹڈی آف پین (آئی ایس ایس پی) کی علی گڑھ شاخ کے اشتراک سے ”ٹارگیٹڈ ریڈیو فریکوئنسی لیزننگ برائے ٹرائی جیمنل نیورلجیا اور چہرے کے دیگر نقائص کے علاج“ کے موضوع پر ایک سی ایم ای اور ورکشاپ منعقد کی جس میں چہرے کے درد کے علاج سے تعلق رکھنے والے ملک کے ممتاز ماہرین نے شرکت کی۔
تقریب کی مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے ریسورس پرسنز کو یادگاری نشان پیش کئے اور نوجوان معالجین کی تربیت میں ان کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے شعبہ اینستھیسیولوجی کے اولین نیوز لیٹر ”وائٹل کنیکشنز“ کے طبع شدہ اور ڈجیٹل دونوں ایڈیشنوں کا اجراءکیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے شعبہ کی تعلیمی فضیلت اور مریضوں کی نگہداشت کے جذبے کو سراہتے ہوئے جے این میڈیکل کالج واسپتال میں صحت خدمات کی بلندکاری میں یونیورسٹی انتظامیہ کے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔
ایمس کے سابق فیکلٹی ممبر پروفیسر وی کے موہن، کنسلٹنٹ، ای ایس آئی اسپتال، نئی دہلی نے اسفینوپلاٹائن اور گیسریئن گینگلیا کی اناٹومی اور فلورو اناٹومی پر بصیرت افروز لیکچر دیا اور جدید طریق ہائے علاج کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔
پروفیسر پردیپ جین، سینئر کنسلٹنٹ، سر گنگا رام اسپتال، نئی دہلی نے چہرے کے درد کے علاج میں ریڈیو فریکوئنسی لیزننگ کے ابھرتے ہوئے کردار پر گفتگو کی۔ آئی ایس ایس پی کے قومی سکریٹری اور ڈاکٹر رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، لکھنو ¿ کے پین و اسپائن فزیشیئن پروفیسر انوراگ اگروال نے چہرے کے درد کے جدید طریق ہائے علاج پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اے ایم یو کا شکریہ ادا کیا اور آئی ایس ایس پی کے ساتھ اشتراک کو سراہا۔ جے این میڈیکل کالج و اسپتال کے پرنسپل و سی ایم ایس اور فیکلٹی آف میڈیسن کے ڈین پروفیسر ایم حبیب رضا نے چہرے کے شدید درد کی بروقت تشخیص اور فوری علاج کی اہمیت کو اجاگر کیا۔پروگرام کا آغاز صدر شعبہ اور آرگنائزنگ چیئرپرسن پروفیسر حماد عثمانی کے خیرمقدمی کلمات سے ہوا، جس کے بعد ڈاکٹر نازیہ توحید کی نظامت میں اکیڈمک سیشن منعقد ہوئے۔
آخر میں آرگنائزنگ سکریٹری پروفیسر سید حسین عامر نے اظہار تشکر کیا۔ورکشاپ کے دوران ریڈیو فریکوئنسی لیزننگ اور اس سے متعلقہ طریقہ علاج کا پین کلینک کے سات مریضوں پر لائیو ڈیمونسٹریشن کیا گیا۔

دیش

اے ایم یو کے عبداللہ اسکول میں ’نشہ مُکت بھارت پکھواڑہ‘ کے تحت بیداری پروگرام منعقد

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ: ملک گیر ’نشہ مُکت بھارت پکھواڑہ‘ مہم کے تحت علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے عبداللہ اسکول نے منشیات کے نقصانات اوران کی غیر قانونی اسمگلنگ کے مضر اثرات سے آگہی کے لیے ایک بیداری پروگرام منعقد کیا۔
اسکول کی سپرنٹنڈنٹ عمرہ ظہیر نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے منشیات کے استعمال سے وابستہ سنگین خطرات پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے جسمانی و ذہنی صحت، سماجی تعلقات اور مجموعی فلاح و بہبود پر اس کے منفی اثرات کی وضاحت کی۔ انہوں نے 2047 تک ”منشیات سے پاک ہندوستان“ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اجتماعی اور فعال کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
عمرہ ظہیر نے منشیات کے خلاف بچوں کو حلف بھی دلوایا تاکہ مہم کے مقاصد کے تئیں ان کی وابستگی کو مستحکم کیا جا سکے۔ طلبہ اور والدین کے لئے ایک آگہی ویڈیو کے ذریعہ اس مہم کے کلیدی پیغامات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے پر زور دیا گیا۔
یہ پروگرام منشیات کی لت اور اس کی اسمگلنگ کے خلاف منائے جانے والے عالمی دن کی مناسبت سے منعقد کیا گیا۔

 

Continue Reading

دیش

اے ایم یو کے پروفیسر سید علی نواز زیدی، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں ایڈجنکٹ پروفیسر مقرر

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ قانون کے پروفیسر سید علی نواز زیدی کو مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو)، حیدرآباد کے لاء اسکول میں ایک سال کے لیے ایڈجنکٹ پروفیسر مقرر کیا گیا ہے۔پروفیسر زیدی کو تدریس و تحقیق کا دو دہائیوں سے زائد کا تجربہ حاصل ہے۔ وہ اے ایم یو میں کئی اہم انتظامی عہدوں پر فائز ہیں، جن میں ڈپٹی پراکٹر اور بین الاقوامی طلبہ کے مشیر کے عہدے شامل ہیں۔ وہ یونیورسٹی کے ڈپٹی رجسٹرار کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں اور گھانا کے کے اے اے ایف یونیورسٹی کالج میں وزیٹنگ پروفیسر بھی ہیں۔
پروفیسر زیدی کے 30 سے زائد تحقیقی مضامین معروف علمی جرائد میں شائع ہو چکے ہیں اور وہ کئی کتابوں میں شامل تحقیقی ابواب کے مصنف ہیں۔ اُن کی انسانی حقوق پر ایک کتاب شائع ہو چکی ہے، اور وہ کئی پی ایچ ڈی اور پوسٹ گریجویٹ مقالوں کی نگرانی کر چکے ہیں۔ اُن کے خصوصی تحقیقی موضوعات میں انسانی حقوق کا قانون، بین الاقوامی تجارتی قانون، اور متبادل تنازعہ تصفیہ (اے ڈی آر) شامل ہیں۔
ایڈجنکٹ پروفیسر کے طور پر پروفیسر زیدی، مانو کے لاء اسکول میں علمی اور تحقیقی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے اور وقتاً فوقتاً حیدرآباد کیمپس میں خطبات دیں

Continue Reading

دیش

اردو یونیورسٹی میں قومی آگاہی ورکشاپ منتھن کا انعقاد

Published

on

(پی این این)
حیدرآباد:دانشورانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے اور زیادہ سے زیادہ افراد کو تعلیمی دائرے میں شامل کرنے کے لیے چلائے جانے والے پراجیکٹ منتھن کے تحت آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں قومی آگاہی ورکشاپ کا انعقاد عمل میں آیا۔ڈپارٹمنٹ آف سی ایس آئی ٹی کے آج کے ورکشاپ کا وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے افتتاح انجام دیا۔ ورکشاپ میں ہندوستان بھر سے 75 سے زیادہ ماہرین تعلیم، ماہرین اور ادارہ جاتی رہنماو ¿ں نے شرکت کی۔پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے ورکشاپ کا افتتاح کیا۔ انہوںنے تحقیق پر یونیورسٹی کی بڑھتی ہوئی توجہ پر روشنی ڈالی جو معاشرے کو فائدہ پہنچاتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بامعنی تبدیلی ایسے حل پیدا کرنے سے آتی ہے جن کی جڑیں خود شناسی میں گہری ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر سنتوش کے پانڈے، ایڈیشنل ڈائریکٹر، حکومت ہند، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (MeitY) نے ٹیکنالوجی کی قیادت میں شمولیت کے ذریعے معذور افراد کو بااختیار بنانے کے لیے وزارت کے وسیع تر وژن کا اشتراک کیا۔انہوں نے حکومت ہند کے اہم اقدامات کے بارے میں بات کی جن کا مقصد رسائی کو بڑھانا، ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دینا اور معاون ٹیکنالوجیز کی ترقی کو فروغ دینا ہے۔منتھن کے عنوان پر اظہار خیال کرتے ہوئے، انہوں نے اسے اجتماعی حکمت اور بامعنی حل تلاش کرنے کی کوشش کی علامت کے طور پر بیان کیا۔
ڈاکٹر پانڈے نے اس پروجیکٹ میںمانوکی کوششوں کی ستائش کی۔ انہوں نے مانو کو مہارت کے ایک قومی مرکز کے طور پر دانشورانہ معذوری کے شعبے میں ایک سنٹر آف ایکسیلنس کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ پروجیکٹ فلیگ شپ ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر اقدامات جیسے کہ Aadhaar، UPI، DigiLocker اور ONDC کی صف میں شامل ہو جائے گا۔
پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار نے اس پراجیکٹ سے جڑے سبھی افراد کی حوصلہ افزائی کی، اور اس پراجیکٹ کو آگے بڑھانے میں انتظامی تعاون کا یقین دلایا۔ابتداءمیں پراجیکٹ کے چیف انویسٹی گیٹر اور اسکول آف ٹیکنالوجی کے ڈین پروفیسر عبدالواحد نے خیرمقدم کیا اور دیویانگ سارتھی اقدام کے ارتقاء کے بارے میں بتایا، جو کہ ایک تصور کے طور پر شروع ہوا تھا اور اس کے بعد سے ایک قومی سطح کے پراجیکٹ کی شکل دے دی گئی ۔ جس میں ٹیکنالوجی، ہمدردی اور تحقیق کا امتزاج ہے۔
ڈاکٹر پنکج مرو، قومی صدر ، PARIVAAR – NCPO نے منتھن جیسے بیداری پیدا کرنے کے کی اہمیت کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسی کوششیں بااختیار ماسٹر ٹرینرز کا نیٹ ورک بنانے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں جو حقیقی کلاس رومز میں معاون پورٹلز اور ویڈیوز کو مو ر طریقے سے استعمال کر سکیں۔پروفیسر پردیپ کمار، صدر،شعبہ کمپیوٹر سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے شکریہ ادا کیا۔تکنیکی اجلاس میں ماہرین نے کثیر لسانی، کثیر حسی مواد کو دریافت کیا جو فکری معذوری کے حامل سیکھنے والوں کے لیے تیار کیا گیا تھا۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network