Connect with us

دیش

یوگا فیسٹول کے موقع پر لینگویج یونیورسٹی میں یوگا واٹیکا کا قیام

Published

on

(پی این این)
لکھنؤ :خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی میں آج ایک اہم اور صحت افزا اقدام کے تحت ” یوگا فیسٹیول ” کے تحت یوگا واٹیکا کا باضابطہ افتتاح عمل میں آیا۔ یہ اقدام یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر اجے تنیجا کی نگرانی اور گورنر اتر پردیش و چانسلر آنندی بین پٹیل کی ہدایت پر کیا گیا۔ یوگا واٹیکا کے قیام کا بنیادی مقصد اساتذہ، طلبہ اور یونیورسٹی کے تمام ملازمین کی جسمانی، ذہنی اور روحانی صحت کو مستحکم بنانا ہے۔
این ایس ایس کوآرڈینیٹر کے مطابق یوگا واٹیکا میں روزانہ صبح 7 بجے سے 8 بجے تک یوگا کا باقاعدہ اہتمام کیا جائے گا۔ اس منفرد یوگا واٹیکا کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں خوشگوار اور فطری ماحول پیدا کرنے کے لیے مختلف اقسام کے پودے اور پھول بھی لگائے گئے ہیں تاکہ یوگا کرنے والوں کو فطرت کے قریب ایک پرسکون اور متوازن ماحول فراہم ہو۔اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر اجے تنیجا نے یوگا کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یوگا محض جسمانی ورزش نہیں بلکہ یہ زندگی کے ہمہ گیر ارتقاء کا ذریعہ ہے۔
انھوں نے یوگا کی تہذیبی و ثقافتی افادیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوگا نہ صرف ہندوستان کا ایک قیمتی ورثہ ہے، بلکہ یہ عالمی سطح پر صحت و تندرستی کے نئے امکانات کو اجاگر کر رہا ہے۔ ان کے بقول، آج کی تیز رفتار اور مادہ پرستانہ زندگی میں یوگا ہی وہ راستہ ہے جو انسان کو جسمانی، ذہنی اور روحانی سکون فراہم کر سکتا ہے۔پروفیسر تنیجا نے مزید کہا کہ یوگا ایک قدیم، سائنسی اور ہمہ جہت طریقۂ کار ہے جو انسان کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لا سکتا ہے۔ اس کی باقاعدہ مشق نہ صرف ذہنی دباؤ کو کم کرتی ہے بلکہ مختلف امراض سے تحفظ کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔ انھوں نے یوگا کو ایک متوازن، صحت مند اور فعال معاشرے کی تشکیل کے لیے ناگزیر قرار دیا۔اس موقع پر ڈاکٹر نلنی مشرا نے کہا کہ یونیورسٹی کیمپس میں یوگا واٹیکا کی شدید ضرورت محسوس کی جا رہی تھی اور اب اس ضرورت کی تکمیل ایک خوشگوار اور بامقصد ماحول کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یوگا واٹیکا کی بدولت کیمپس میں صحت مند طرز زندگی کو فروغ حاصل ہوگا۔
شعبۂ فزیکل ایجوکیشن کے انچارج ڈاکٹر محمد شارق کی قیادت میں یوگا کی روزانہ مشق کا آغاز آج سے ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر شارق یوگا کے فروغ کے لیے نہ صرف خود سرگرم ہیں بلکہ دوسروں کو بھی اس طرف مائل کر رہے ہیں تاکہ اساتذہ، طلبہ اور ملازمین اپنی زندگی کو تناؤ سے پاک اور متوازن بنا سکیں۔یوگا واٹیکا کا یہ اقدام نہ صرف جسمانی صحت کا ضامن ہوگا بلکہ یونیورسٹی کے مجموعی تعلیمی و فکری ماحول میں بھی مثبت تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔اس موقع پررجسٹرار ڈاکٹر مہیش کمار،امتحانات کنٹرولر ڈاکٹر بھاؤنا مشرا،ڈاکٹر تطہیر فاطمہ ،پروفیسر مسعود عالم،پروفیسر ثوبان سعید،ڈاکٹر بشریٰ الویرہ کے علاوہ دیگر اساتذہ،ملازمین اور طلبہ موجود تھے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دیش

پبلک گرلزانٹر کالج دیوبند میں شاندار آرٹ مقابلوں کا انعقاد

Published

on

(پی این این)
دیوبند: عیدگاہ روڑ پر واقع مشہور عصری تعلیم کے ادارہ پبلک گرلز انٹر کالج دیوبند میں ایک آرٹ مقابلہ منعقد کیا گیا ۔اس مقابلہ میں درجہ ایک سے درجہ 12تک کی طالبات نے شرکت کی ۔آرٹ مقابلہ کا مقصد طالبات کی پوشیدہ صلاحیتوں کواجاگرکرنا اوران میں اعتماد پیدا کرنا تھا ۔اس مقابلہ میں الگ الگ درجات کے لئے مختلف عنوانات سے ڈرائنگ وپینٹنگ بنوائی گئیں ۔درجہ ایک سے درجہ 5؍تک کی طالبات نے فروٹ باسکٹ ،دوطوطے اور ٹیڈی بیئرجیسے دلچسپ عنوانات سے پینٹنگ بنوائیں گئیں اسی طرح درجہ 6؍ سے درجہ 8؍ تک کی طالبات نے لینڈاسکیپ ،پورٹریٹ اورگائوں کے نظاروں پر مبنی آرٹ بنوائی گئیں ۔جبکہ درجہ 9؍سے درجہ 12تک کی طالبات نے ڈورتا ہوگا گھوڑا ،کنوئیں سے پانی بھرتی عورت اور پتوں سمیت پھول جیسی مشکل تخلیقی عنوانات پراپنی آرٹ صلاحیتوں کامظاہرہ کیا ۔اس موقع پر ادارہ کی ٹیچرز روبینہ ،زیبا ،فوزیہ ،عذرا ،شاہین ،عرشی اور کومل نے اس آرٹ مقابلہ کے انعقاد میں بھرپور تعاون کیا اور طالبات کی رہنمائی کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی ۔
پبلک گرلز انٹر کالج کی پرنسپل صبا حسیب صدیقی نے اس مقابلہ میں شریک طالبات کی حوصلہ افزائی کی ۔انہوںنے کہا کہ اس طرح کے مقابلوں میں شرکت کرکے طالبات میں خوداعتمادی پیداہوتی ہے ۔اورزندگی میں آگے بڑھنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے ۔تخلیقی سرگرمیوں سے اچھی سوچ اور نئی صلاحیتیں جنم لیتی ہیں ایسے طالب علم بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کرتے ہیں ۔پروگرام کے اختتام پر اس شاندار آرٹ مقابلہ میں شرکت کرنے والی طالبات ،پرنسپل اور ٹیچرز کی جانب سے انعامات اور تحائف دیئے گئے ۔

Continue Reading

دیش

سنٹرل یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کی کانفرنس میں پروفیسر نعیمہ خاتون نے کی پینل کی صدارت

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کوگجرات کے شہر کیوڈیا میں سنٹرل یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کی قومی کانفرنس کے دوران ایک اہم علمی پینل کی صدارت کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس باوقار کانفرنس کا اہتمام وزارت تعلیم، حکومت ہند نے کیا تھا۔ اس موقع پر مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان، اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری، یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یوجی سی) کے چیئرمین، آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) کے چیئرمین، وزارت تعلیم کے ایڈیشنل سکریٹری اور ملک کی مرکزی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز موجود تھے۔
پروفیسر نعیمہ خاتون کو ”قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 کے نفاذ میں مالویہ مشن ٹیچر ٹریننگ سینٹرز (ایم ایم ٹی ٹی سی) کا کردار“ موضوع پر ماہرین کے پینل کی صدارت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ اس پینل کے لیے اے ایم یو کو کوآرڈینیٹر یونیورسٹی مقرر کیا گیا تھا، جس نے اس موضوع پر قومی سطح پر گفت و شنید کی قیادت کی۔ پینل میں اے ایم یو سمیت سینٹرل یونیورسٹی آف اڑیسہ، مہاتما گاندھی سینٹرل یونیورسٹی (بہار)، سمّکّا سارکّا سینٹرل ٹرائبل یونیورسٹی (تلنگانہ) اور راجیو گاندھی سینٹرل یونیورسٹی (اروناچل پردیش) کے وائس چانسلرز شامل تھے۔
اس موقع پر پروفیسر نعیمہ خاتون نے ایک جامع مقالہ پیش کیا، جس میں ایم ایم ٹی ٹی سی کے ڈھانچے، اس کے اثر ات اور اختراعی امکانات کے ساتھ ساتھ ہمہ جہتی پالیسی سفارشات شامل تھیں۔ یہ مقالہ اے ایم یو کی جانب سے حاصل کردہ تاثرات، پالیسی دستاویزات کے تجزیے، اور فیکلٹی ڈیولپمنٹ پروگراموں کے تجربات پر مبنی تھا۔
اپنے خطاب میں پروفیسر نعیمہ خاتون نے کہا ”ایم ایم ٹی ٹی سی کو ایسے علمی مراکز میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جو این ای پی کے وژن، یعنی بین العلومی فوکس، شمولیت و اختراع پر مبنی اور ڈیجیٹل اعتبار سے بااختیار بنانے کے تصورات سے ہم آہنگ ہوں۔ اس قومی مشن میں اے ایم یو قائدانہ کردار ادا کررہا ہے“۔پروفیسر نعیمہ خاتون کی پیشکش اور کانفرنس میں ان کی قیادت کو ملک بھر کے تعلیمی پالیسی سازوں، ماہرین اور یونیورسٹیز کے رہنماؤں نے سراہا۔ اس سے ایک بار پھر اے ایم یو کی قومی سطح پر علمی قیادت اور مستقبل رخی تعلیمی وژن کے حامل ادارے کے طور پر اس کی حیثیت مستحکم ہوئی۔

Continue Reading

دیش

پانی سے بھرے کھیت سےنکلے آگ کے بلبلے

Published

on

(پی این این)
رام پور:پانی سے بھرے کھیت میں آگ کے شعلے کیسے اور کیوں اٹھے؟اس کو لے کر چرچا کی جارہی ہے۔ ٹانڈہ کھیم گاؤں میں ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ یہاں جنگل کے بیچوں بیچ پانی سے بھرے کھیت سے اچانک آگ کے شعلے نکلنے لگے۔آگ کے یہ شعلےتیزی سے پھیل گۓ۔اس معاملے میں بلویر نامی شخص نے بتایا کہ ہم خشک کھیت میں ہل چلا رہے تھے۔ ہل چلانے کے بعد ہم نے اس میں پانی چھوڑ دیا۔ پھر ہم دھان لگانے پہنچ گئے۔ اس کے بعد کھیت میں آگ لگ گئی۔کچھ دیر بعد شعلے بھڑکنے لگے۔ یہ شعلے یکے بعد دیگرے پھٹنے لگے۔ یہ واقعہ تقریباً 5-6 گھنٹے تک جاری رہا۔
گاؤں والوں کے مطابق دوپہر 3 بجے سے رات 10 بجے تک یہ سلسلہ چلتارہا۔اس واقعہ پر گاؤں والے پون چند نے کہا کہ یہ پوری طرح سے خشک زمین تھی۔ جب اس میں پانی بھرا گیا تو اس کے اندر سے اچانک آگ نکلنے لگی۔ تین جگہوں سے آگ نکل رہی تھی۔ پانی کا ایک بلبلہ نیچے سے آتا اور اچانک آگ کا شعلہ بن جاتا۔ دیکھنے کے لیے لوگوں کا ہجوم جمع ہوگیا۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ کوئی معجزہ ہے یا کوئی برقی خرابی ہے۔ یہ کیمیائی رد عمل کی قسم بھی ہو سکتی ہے۔فی الحال اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی لیکن وہ بھی کچھ سمجھ نہ سکی۔ اس وقت روشنی نہیں تھی لیکن پانی سے بلبلے اٹھ رہے تھے اور جب بلبلے اوپر آتے تو آگ پکڑ لیتے۔ یہ سب کچھ رات گئے تک جاری رہا۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network