Connect with us

دلی این سی آر

جامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :سینٹرفار ویسٹ ایشین اسٹڈیز ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ’ایران اور ہندوستان کے درمیان تہذیبی تعلقات صلاحیتیں اور امکانات‘ کے موضوع پر ایک انتہائی معلوماتی اور فکر انگیز ٹاک کی میزبانی کی۔ واضح رہے کہ یہ مذاکرہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے عمارت ابن خلدون میں واقع انڈیا عرب کلچر سینٹر کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی۔ ڈاکٹر فریدالدین فریدسر ،کلچرل کاو ¿نسلر، ایرانی سفارت ،دہلی نے یہ ٹاک پیش کیا۔تہذیبی و ثقافتی مطالعات میں دلچسپی رکھنے والے اسکالر، معلمین اور طلبہ وغیرہ اس پروگرام میں شریک ہوئے۔ ڈاکٹر فریدسر نے ہندوستان اور ایران کے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ان روابط کو آج کس طرح بہتر کیا جاسکتاہے اس سلسلے میں انھوں نے کئی اہم امور کی طرف اشارے کیے۔
ان کی گفتگو جغرافیائی سیاست،مشترکہ تہذیب،ادب اور آرٹ سمیت وسیع کنیوس کو محیط تھی۔انھوں نے وہ طریقے بتائے جن سے دونوں ملکوں کے درمیان رشتوں کو بہتر کرنے میں تہذیبی و ثقافتی تعلقات معاونت کرسکتے ہیں۔سمینار کنوینر پروفیسر انیس الرحمان کی تعارفی تقریر کے ساتھ پروگرام کا آغاز ہوا۔پروفیسر رحمان نے مہمانان کا خیر مقدم کیا اور اس بات کی وضاحت کی کہ دونوں ملکوں کے تہذیبی روابط کیوں اہمیت کے حامل ہیں۔انھوں نے ہند ۔ایرانی تعلقات کی اہمیت اجاگر کی اور بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان افہام وتفہیم کو بہتر کرنے میں تہذیبی لین دین کس طرح معاون ثابت ہوسکتی ہے۔پروفیسر ہمایوں اختر نظامی،ڈائریکٹر ،سینٹر فار ویسٹ ایشین اسٹڈیز،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے تفصیلی تجزیے کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔پروفیسر نظامی نے گراں قدر خیالات کے لیے مقرر کا شکریہ ادا کیا اور جاری تعلیمی و تہذیبی بحث و مباحثے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔مغرب ایشیائی خطوں کے تہذیبی مطالعات پر گہری نظر رکھنے والے ماہر کے طور پر انھوں نے اظہار خیا ل کرتے ہوئے ایرانی تہذیب اور سماج کے مطالعہ میں دلچسپی رکھنے والے محققین کو تعاون فراہم کرنے کے سلسلے میں ڈاکٹر فریدالدین فریدسر کا عہد کا ذکر کیا۔
اخیر میں انھو ںنے تمام شرکا اور حاضرین کا ان کی دلچسپی اور انہماک کی ستائش کی اور باقاعدگی سے اسی نوعیت کے مزید پروگرام منعقد کرانے کی اہمیت واضح کی۔

دلی این سی آر

اسکول کی فیسوں میں اضافے پرکیجریوال کا ریکھا حکومت پر حملہ

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی-دہلی پبلک اسکول، (Delhi Public School) دوارکا نے بڑھی ہوئی فیس ادا نہ کرنے پر 30 طلبہ کو نکال دیا۔ رپورٹ کے مطابق والدین کا کہنا تھا کہ ان کے بچوں کو اسکول کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ یہاں تک کہ والدین کو روکنے کے لیے گیٹ کے باہر باو ¿نسر بھی تعینات کیے گئے تھے۔
اب اس معاملے پر دہلی کے سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال(Arvind Kejrival) نے ریکھا حکومت پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے اے پی حکومت کے دوران ایسا کبھی نہیں ہوا۔ کسی طالب علم کو نکالا نہیں جا سکتا۔دہلی کے دوارکا میں واقع دہلی پبلک اسکول نے 30 کے قریب اسکول کے طلباءکو سالانہ فیس ادا کرنے میں ناکامی کی وجہ سے نکال دیا۔ریکھا حکومت بچوں کے والدین کو پریشان کر رہی ہے۔

اس کے بعد والدین ناراض ہو گئے۔ والدین کا کہنا تھا کہ ان کے بچوں کو اسکول کے احاطے میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ والدین کے مطابق، وہ ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (DOE) کی طرف سے منظور شدہ 93,400 روپے کی سالانہ فیس کی بنیاد پر ماہانہ اقساط ادا کر رہے تھے۔ اسکول نے ہم سے 1,95,000 روپے فیس مانگی تھی۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دہلی حکومت نے حال ہی میں پرائیویٹ اسکولوں میں من مانی فیسوں میں اضافے کو روکنے کے لیے ایک مسودہ بل کی منظوری دی تھی۔ یہ بل فی الحال لاگو نہیں ہوا ہے۔

اس میں اسکول، ضلع اور ریاستی سطح پر فیس ریگولیٹری کمیٹیاں قائم کرنے کی تجویز ہے۔ اس میں طلباﺅ الگ کرنے یا داخلے سے انکار کرنے جیسی زبردستی کارروائیوں پر ?50,000 کے جرمانے کا بھی بندوبست کیا گیا ہے۔دہلی کے سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال ڈی پی ایس کے اس رویے سے کافی ناراض نظر آئے۔ اپنے ایکس ہینڈل سے پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے دور میں ایسا کبھی نہیں ہونے دیا گیا۔
کوئی سکول طلبہ کو نکال نہیں سکتا۔ آپ کی حکومت ہمیشہ طلبائ اور والدین کے تحفظ کے لیے کھڑی رہی ہے۔”کسی طرح، ہم منگل کو اپنے بیٹے کو اسکول میں داخل کروانے میں کامیاب ہو گئے۔

Continue Reading

دلی این سی آر

سواتی مالیوال نے کہا- پاکستان کی زبان بول رہے ہیں کیجریوال

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستانی فوج نے آپریشن سندھ کے تحت پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔

اس دوران راجیہ سبھا کی رکن سواتی مالیوال نے عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور سابق سی ایم اروند کیجریوال اور پارٹی لیڈروں کو گھیر لیا۔ سواتی نے اپنی ایکس پوسٹ میں الزام لگایا کہ کیجریوال اپنے لیڈروں کو جو کچھ کہہ رہے ہیں، وہی زبان پاکستان کے لیڈر اور فوج بول رہی ہے۔سواتی مالیوال نے اپنی پوسٹ میں لکھا کیجریوال جی، جو باتیں آپ مختلف لیڈر پریس کانفرنسوں میں کہہ رہے ہیں، وہی زبان پاکستان کے لیڈر اور فوج استعمال کر رہی ہے۔ آپ اپنی باتوں سے ایک بار پھر فوج اور ملک کے حوصلے پست کر رہے ہیں۔

آپ پاکستان کے پروپیگنڈے کو کیوں وزن دینے کی کوشش کر رہے ہیں؟ آپ کے بیانات پاکستانی میڈیا چلا رہے ہیں۔ سواتی نے کیجریوال کو مشورہ دینے والے لہجے میں کہا، یہ وقت ملک کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے۔ یہ معمولی سیاست کا وقت نہیں ہے۔ایکس پر پوسٹ کی گئی اس ٹویٹ پر دونوں طرح کے تبصرے موصول ہوئے۔ کچھ لوگ سواتی کی حمایت کرتے اور کچھ کیجریوال کی حمایت کرتے نظر آئے۔ The Citizen of India کے نام سے ایک اکاو ¿نٹ نے لکھا – آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ کیجریوال جی کے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جب بھی ملک کو اتحاد کی ضرورت ہوتی ہے تو ایسے بیانات دیتے ہیں جس سے ملک کی بجائے دشمن کے بیانیے کو تقویت ملتی ہے۔
اس کے ساتھ ہی کاویہ انڈیا نامی صارف نے لکھا – کم از کم آپ کو کچھ نہیں کہنا چاہیے۔ کیا پاکستان سے POK چھیننے کی بات پاکستان کی زبان ہے؟ حکومت سے سوال کرنا کہ جنگ کو درمیان میں کیوں چھوڑ دیا گیا یہ پاکستان کی زبان ہے۔

Continue Reading

دلی این سی آر

پاک کے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر بھارت کا سخت موقف، فوج منہ توڑ جواب دے گی

Published

on

نئی دہلی: پاک بھارت کشیدگی کے درمیان، بھارتی وزارت خارجہ نے ہفتے کے روز تیسری بار پریس بریفنگ کی۔ گزشتہ رات 11 بجے کے قریب پریس بریفنگ میں سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے جنگ بندی کے اعلان کے بعد پاکستان کی طرف سے ڈرون حملے اور ایل او سی پر فائرنگ کے بارے میں معلومات دیں۔ اس مختصر پریس بریفنگ میں سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ فوج کو سخت کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔

سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے واقعات ہوئے ہیں۔ پاکستان نے معاہدہ توڑا۔ فوج اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ فوج کو کسی بھی صورت حال میں ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

سکریٹری خارجہ وکرم مصری نے کہا، "گزشتہ چند دنوں سے جاری فوجی کارروائی کو روکنے کے لیے ہندوستان اور پاکستان کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان آج شام طے پانے والے معاہدے کی پاکستان کی طرف سے گزشتہ چند گھنٹوں سے شدید خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ہندوستانی فوج اس سرحدی تجاوزات سے نمٹنے کے لیے جوابی کارروائی کر رہی ہے۔ یہ تجاوزات انتہائی قابل مذمت ہے اور پاکستان اس کا ذمہ دار ہے۔”

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو اس صورتحال کو بخوبی سمجھنا چاہیے اور اس تجاوزات کو روکنے کے لیے فوری طور پر مناسب اقدام کرنا چاہیے۔ فوج صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور کسی بھی تجاوزات سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اور سخت کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network