دیش
حکومت یو سی سی میں کیا ترمیم کرنے جارہی ہے، اس کی مکمل وضاحت کرے :اتراکھنڈ ہائی کورٹ

(پی این این)
نینی تال:اتراکھنڈمیں یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کے خلاف صدرجمعیۃعلماء ہند مولاناارشدمدنی کی ہدایت پر داخل کی گئی اہم پٹیشن پر آج اتراکھنڈہائی کورٹ میں سماعت عمل میں آئی، جس کے دوران جمعیۃ علماء کی جانب سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ہماری پٹیشن کے خلاف داخل حلف نامہ کی نقل انہیں سماعت سے محض پانچ منٹ پہلے فراہم کی گئی۔ وکیل نے ریاستی حکومت کے وکلاء کے اس اقدام پر عدالت کے سامنے سخت اعتراض کیا اور کہا کہ 70 صفحات پر مشتمل جوابی حلف نامہ میں ریاستی حکومت نے کیا تحریر کیا ہے اس کا مطالعہ کرنے کے بعد ہی اس کا جواب دیا جاسکے گا یا پھر بحث کی جاسکے گی۔ اس پر اتراکھنڈہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے تمام عرضی گزاروں سے کہا کہ جو حکومت نے حلف نامہ داخل کیاہے اسے دیکھ لیجئے کس حدتک ترمیم کررہی ہے، اور اس سے آپ کی شکایت کا ازلہ ہورہاہے یا نہیں، اس پر جمعیۃعلماء ہند کی وکیل نے کہا کہ ہم نے مکمل یکساں سول قانون کو ختم کرنے کے لئے پٹیشن داخل کی ہے، آج چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ جتنے لوگوں نے یوسی سی قانون کے خلاف پٹیشن داخل کی ہے وہ ایک دوسرے کواپنی پٹیشن شیئرکردیں تاکہ اس سے سنوائی میں آسانی ہو۔
چیف جسٹس نے ریاستی حکومت کی پیروی کرنے والے وکلاء سے کہا کہ آپ ترمیم کے بارے میں سوچ رہے ہیں اورکس طرح کی ترمیم کرنے جارہے ہیں اس کی صاف صاف وضاحت کریں، اس پر حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ تمام ترمیمات کے بارے میں ہمارے حلف نامہ میں تفصیلات موجودہ ہیں۔ اسی درمیان چیف جسٹس اتراکھنڈہائی کورٹ جسٹس جی نریندراورجسٹس سبھاش اپادھیائے نے ریاستی حکومت کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ نٹراجن سے کہا کہ اگلی سماعت سے قبل ریاستی حکومت قانون میں کیا ترمیمات کرنے والی ہے اسے واضح کرے۔عدالت نے اس مقدمہ کی مزید سماعت 10 نومبر کو کئیے جانے کا حکم جاری کیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کی سماعت کے دوران جمعیۃعلماء ہند کی طرف سے سینئرایڈوکیٹ کپل سبل نے بینچ کے سامنے دواہم باتیں رکھی تھیں، پہلی یہ کہ لسٹ تھری انٹری 5کے تحت کسی صوبائی حکومت کو یکساں سول کوڈبنانے اوراسے نافذ کرنے کا اختیارنہیں ہے یہاں تک کہ دفعہ 44بھی کسی صوبائی حکومت کو اس طرح کی قانون سازی کی اجازت نہیں دیتی ہے، دوسری اہم بات انہوں نے یہ کہی تھی کہ اس قانون سے شہریوں کے ان بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے جو آئین کی دفعہ 14،19، 21اور25میں دیئے گئے ہیں، واضح ہوکہ اتراکھنڈاسمبلی میں یکساں سول کوڈکی منظوری کے تقریبا ایک سال بعد گزشتہ 27جنوری 2025کو وزیراعظم نریندرمودی کی موجودگی میں اسے نافذ کردیا گیا ہے، اس طرح اتراکھنڈملک میں یکساں سول کوڈ نافذ کرنے والی پہلی ریاست بن گئی ہے،جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر جمعیۃعلماء ہند نے اس فیصلہ کو اتراکھنڈہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے، اپنے موقف کے دفاع کے لئے جمعیۃعلماء ہند نے ملک کے سینئروکلاء کی خدمات حاصل کی ہیں۔
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے آج کی قانونی پیش رفت پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہم پرامید ہیں کہ عدالت اس معاملہ میں مثبت فیصلہ دے گی، اس لئے کہ یکساں سول کوڈکا نفاذ شہریوں کو آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کے سراسرخلاف ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کے قانون کے نفاذ سے شہریوں اورخاص طورپر مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کی منصوبہ بند کوشش کی گئی ہے۔
دیش
وقف پورٹل پر وقف املاک کو اپلوڈ کرنے کے لئے ہر مقام پر کی جائیں گی وقف ہیلپ ڈیسک قائم:مسلم پرسنل لا بورڈ

(پی این این)
نئی دہلی:نئی دہلی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں ملک و ملت کو درپیش متعدد اہم معاملات زیر بحث آئے- امید پورٹل پر وقف املاک کو درج کرانے کے معاملہ پر تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ متعدد ریاستوں اور وقف متولیان کی جانب سے یہ شکایات بھی زیر بحث آئیں کہ امید پورٹل پر اپلوڈ کرنا آسان نہیں ہے، یہ ایک مشکل پورٹل ہے، دوران استعمال کئی کئی بار بند ہوجاتا ہے، ایک وقف املاک کے دستاویز کو اپلوڈ کرنے میں تقریباً 40 تا 45 منٹ لگ جاتے ہیں، بہت سارے دستاویزات طلب کئے جارہے ہیں، ایک بھی اہم اور لازمی دستاویز اپلوڈ نہ کرنے پر پورٹل رک جاتا ہے۔ اس سلسلے میں طے پایا کہ مسلم جماعتوں کے تعاون سے ہر ریاست اور ہر اہم مقام پر پروفیشنل اور ٹیکنیکل افراد کی مدد سے وقف ڈیسک قائم کی جائیں گی اور کوشش کی جائے گی کہ متعلقہ افراد اور متولیان کی رہنمائی اور مدد کی جائے۔ البتہ بورڈ نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دے کر پورٹل کی مدت میں توسیع اور اسے آسان و سہل بنانے کی اپیل بھی کی ہے۔ کورٹ میں پورٹل کے مسئلہ پر اب سماعت 28/اکتوبر کو ہوگی۔ بہرحال موجودہ حالات میں بورڈ نے جلد سے جلد پورٹل پر درج کرنے کی اپیل کی ہے۔
چونکہ وقف ایکٹ پر عبوری فیصلے کے بعد یہ پہلی فزیکل میٹنگ تھی، لہذا بورڈ کی لیگل ٹیم کے اہم رکن اور بورڈ کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد نے عبوری فیصلے کی تفصیلات کو ارکان عاملہ کے سامنے رکھا۔ متعدد ارکان نے عبوری فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا کہ سوائے ایک دو معاملات میں راحت دینے کے، عدالت عظمی نے کئی اہم اور متنازعہ شقوں پر عبوری فیصلے میں کوئی راحت نہیں دی۔
وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف تحفظ اوقاف مہم کے دوسرے مرحلے کی تفصیلات سے مہم کے کنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ارکان عاملہ کو واقف کرایا۔ طے پایا کہ 16/ نومبر کو دہلی کے رام لیلا میدان میں ہونے والے اجلاس کو کامیاب بنانے پر بھرپور توجہ دی جائے۔ اس سلسلےمیں تمام دینی و ملی جماعتوں سے بھرپور تعاون حاصل کیا جائے۔ روڈ میپ کے دیگر اجزاء میں معمولی حذف و اضافہ کے بعد اس کو باقی رکھا گیا۔ طے کیا گیا کہ جن جن ریاستوں میں بڑے اجلاس کرنا ممکن ہے وہاں اسے ضرور کیا جائے۔ ریاستی کنوینرس کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ اپنی ریاست کے حالات کے مطابق معمولی ردوبدل کرسکتے ہیں۔
اجلاس کی کاروائی جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے چلائی۔ اجلاس میں درج ذیل ارکان عاملہ نے شرکت فرمائی۔ نائبین صدور مولانا عبید اللہ خان اعظمی ، مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی اورسید سعادت اللہ حسینی، سکریٹریز میں مولانا سید بلال عبدالحی حسنی ندوی، مولانا ڈاکٹر یاسین علی عثمانی بدایونی ، خازن بورڈ پروفیسر ریاض عمر ، ترجمان بورڈ ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، ویمن ونگ انچاج ایڈوکیٹ جلیسہ سلطانہ یسین ،بیرسٹر اسدالدین اویسی،مولانا سید محمود اسعد مدنی مولانا مفتی احمد دیولوی، مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی،عارف مسعود ایم ایل اے، ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ حافظ رشید احمد چودھری، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا ڈاکٹر پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی، مولانا عتیق احمد بستوی، مولانا انیس الرحمن قاسمی، مولانامحمد ابو طالب رحمانی، مولانا ارشد مختار، مولانا محموداحمد خان دریابادی،پروفیسر حسینہ حاشیہ،رحمت النساء اور ڈاکٹر ثمرہ سلطانہ وغیرہ۔ صدر کے اختتامی کلمات اور دعا پر نشست کا اختتام ہوا۔
دیش
افغانستان کےوزیرخارجہ نے دارالعلوم دیو بند کاکیا دورہ

(پی این این)
دیوبند:افغانستان کے وزیرخارجہ مولانا امیرخاں متقی کے پس منظرمیں میڈیاکے نمائندوں نے جب جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی سے گفتگوکی توانہوں نے کہا کہ افغانستان سے ہماراعلمی اورروحانی ہی تعلق نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ ہمارے تہذیبی اورثقافتی رشتہ بھی رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بات یہیں تک محدودنہیں ہے بلکہ ہندوستان کی جنگ آزادی سے بھی افغانستان کا ایک خاص رشتہ رہاہے، آج کی نئی نسل ہوسکتااس بات سے واقف نہ ہولیکن یہ ایک تاریخ ہے کہ جنگ آزادی کے دوران دارالعلوم دیوبند کے صدرالمدرسین شیخ الہند مولانا محمودحسن ؒکی ایماپر افغانستان میں ہی ہمارے مجاہدین آزادی نے ایک جلاوطن حکومت قائم کی تھی جس کا صدر راجہ مہندرپرتاب سنگھ کو بنایاگیاتھا، مولانا برکت اللہ جیسی اہم شخصیت وزیراعظم اورمولانا عبیداللہ سندھیؒ وزیرخارجہ تھے، انہوں نے آگے کہاکہ افغان عوام نے بھی غیر ملکی تسلط سے اپنے وطن کو آزادکرانے کے لئے ہمارے اکابرین کاطریقہ کارہی اختیارکیا، ہم نے اس برطانوی قوم سے طویل جدوجہد کے بعد آزادی حاصل کی جس کے بارے میں کہا جاتاتھا کہ اس کی حکمرانی کاسورج غروب نہیں ہوتااورافغان عوام نے روس وامریکہ جیسی بڑی طاقتوں کو دھول چٹاکر آزادی حاصل کی ہے، مگر اس میں قدرمشترک یہ ہے کہ اس کے لئے انہوں نے وہی طریقہ کاراختیارکیا جو ہمارے بزرگوں نے ہندوستان کو آزادکرانے کے لئے اختیارکیا تھا۔
قابل ذکرہے کہ 1991 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جب افغانستان کا کوئی وفدوزیرخارجہ مولانا امیرخاں متقی کی سربراہی میں ہندوستان کے دورہ پر ہے، اس دورہ کے پروگراموں میں دارالعلوم دیوبند کا بھی دورہ شامل تھا، اپنے دیوبند دورہ کے دوران مولانا امیرخاں متقی نے دارالعلوم سے اپنی نسبت اورعقیدت کااظہارکرتے ہوئے بارباراسے مادرعلمی اوررروحانی مرکزکہہ کرمخاطب کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ افغان وزیرخارجہ بنیادی طورپرایک عالم دین ہیں اورانہوں نے پاکستان سے اس مدرسہ سے تعلیم حاصل کی ہے جس کا سنگ بنیادعظیم مجاہدآزادی مولانا حسین احمد مدنی ؒ کے ایک شاگردمولانا عبدالحق ؒنے رکھاتھا، اسی خاص تعلق کے بناپر دیوبند پہنچنے کے بعد افغانستان کے وزیرخارجہ نے جمعیۃعلماء ہندکے صدراوردارالعلوم دیوبندکے صدرالمدرسین مولانا ارشدمدنی سے خصوصی ملاقات بھی کی۔
میڈیاکی طرف سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ دارالعلوم دیوبند کی شہرت عالمگیرہے اوریہاں پوری دنیا سے طلباتعلیم حاصل کرنے آتے ہیں ان میں افغانستان کے طلبابھی شامل ہیں، چنانچہ غیر ممالک سے اورخاص طورسے اسلامی ملکوں سے جو لوگ ہندوستان آتے ہیں وہ دارالعلوم دیوبند کو بھی دیکھنے کے خواہش مندرہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کے وزیرخارجہ کا دیوبند دورہ اسی سلسلہ کی ایک کری ہے تاہم اس کے پیچھے علمی، روحانی، ثقافتی اورتہذیبی عوامل بھی کارفرماہیں، ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم پرامید ہیں کہ اس دورہ سے ہندوستان اورافغانستان کے درمیان باہمی تعلقات مزیدمستحکم ہوں گے، ہندوستان کے وزیرخارجہ نے کابل میں ہندوستانی سفارت خانہ کو فعال کرنے کا اعلان کیاہے، اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلیمی اورتجارتی رشتوں میں بھی مزیدتیزی آئے گی، مولانا مدنی نے یہ امیدبھی ظاہر کی ہے کہ ہندوستان اورافغانستان کے قریب آنے سے پورے خطہ میں امن واستحکام کے قیام میں مددملے گی۔
قابل ذکر ہے کہ دورہ کے درمیان ایک اجلاس عام بھی ہونا تھا، مولوی امیرخاں متقی کو دیکھنے اورسننے کے لئے بڑی تعدادمیں لوگ باہر سے بھی آئے تھے مگر افغانستان کے وفدکے ہمراہ دہلی سے وزارت خارجہ کی جو ٹیم آئی تھی اس نے سیکورٹی کا حوالہ دیکر دورہ کو مختصرکرادیا چنانچہ اجلاس عام نہیں ہوسکا اس سے لوگوں کو سخت مایوسی ہوئی، دارالعلوم کے دورہ سے افغانستان کے وزیرخارجہ بہت خوش نظرآئے جس طرح یہاں ان کا والہانہ استقبال ہوااورمہمان نوازی کی گئی اس کی ستائش انہوں نے میڈیا کے ساتھ گفتگوکرتے ہوئے بھی کی اور اس کے لئے انہوں نے علماء دیوبند، تمام طلبااورعوام کا شکریہ بھی اداکیا۔
دیش
بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان ہندوستان کا کریں گے دورہ

(پی این این)
نئی دہلی: ایک اہم پیشرفت میں، بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان کا اس ماہ ہندوستان کا دورہ کرنے کا امکان ہے۔ اطلاعات کے مطابق وقار الزمان کی بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی سے ملاقات متوقع ہے۔ وہ اقوام متحدہ کے امن مشنز میں فوجیوں کا تعاون کرنے والے ممالک کے لیے منعقدہ کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔ یہ دو روزہ کانفرنس 14 اکتوبر کو نئی دہلی میں منعقد ہوگی۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کے آرمی چیف کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی ہے۔بنگلہ دیش نے بھارت کی جانب سے سرحد پر باڑ لگانے کی مخالفت کی ہے۔ اس کے علاوہ سرحد پار سے دراندازی کے معاملے پر بھی دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان تصادم ہے۔جنرل وقار الزمان کے دورہ بھارت کے بارے میں پوچھے جانے پر بنگلہ دیشی فوج کے میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے کہا کہ اس کے پاس ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے۔ بنگلہ دیش میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق آرمی چیف کے دورے کے کسی بھی سرکاری پروگرام کو حتمی شکل دینے کے بعد اعلان کیا جائے گا۔اگر تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ 5 اگست 2024 کے بعد سے کسی اعلیٰ بنگلہ دیشی فوجی اہلکار کا ہندوستان کا پہلا اعلیٰ سطحی دورہ ہوگا۔نئی دہلی میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں 30 سے زائد ممالک کی مسلح افواج کی اعلیٰ قیادت شرکت کرے گی۔
ہندوستان کے ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل راکیش کپور نے کانفرنس کو ایک "منفرد پلیٹ فارم” قرار دیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانفرنس مشترکہ تجربے، علم اور افواج کے عزم کو اکٹھا کرے گی۔لیفٹیننٹ جنرل راکیش کپور نے کہا ہے کہ اس تقریب میں دو مکمل سیشن ہوں گے، پہلا سیشن اقوام متحدہ کے امن مشنز کی مستقل کارروائیوں کے لیے صلاحیت کو بڑھانے اور ضروری لاجسٹکس کو متحرک کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا، جب کہ دوسرے سیشن میں امن کی کارروائیوں میں ٹیکنالوجی کے کردار پر روشنی ڈالی جائے گی۔
-
دلی این سی آر9 مہینے ago
اقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد
-
دلی این سی آر9 مہینے ago
جامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام
-
دلی این سی آر10 مہینے ago
دہلی میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم تیز، 175 مشتبہ شہریوں کی شناخت
-
دلی این سی آر9 مہینے ago
اشتراک کے امکانات کی تلاش میں ہ ±کائیدو،جاپان کے وفد کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ
-
دلی این سی آر10 مہینے ago
کجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان
-
محاسبہ10 مہینے ago
بیاد گار ہلال و دل سیوہاروی کے زیر اہتمام ساتواں آف لائن مشاعرہ
-
بہار5 مہینے ago
حافظ محمد منصور عالم کے قاتلوں کو فوراً گرفتار کرکے دی جائےسخت سزا : مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی
-
محاسبہ10 مہینے ago
جالے نگر پریشد اجلاس میں ہنگامہ، 22 اراکین نے کیا بائیکاٹ