Connect with us

اتر پردیش

اے ایم یو میں گاندھی جینتی کی تقریبات منعقد

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے مختلف اداروں میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے یوم پیدائش پر خصوصی تقریبات جوش و جذبے کے ساتھ منعقد کی گئیں اور ثقافتی پروگرام، تقاریر، اور سماجی سرگرمیوں کے ذریعے گاندھی جی کے سچائی، عدم تشدد، صفائی اور سادگی کے اصولوں کو اجاگر کیا گیا۔ سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کو بھی ان کے یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ میں خصوصی کتب نمائش لگائی گئی، جس کا افتتاح شعبہ کے چیئرمین پروفیسر حسن امام نے کیا۔ اپنے خطاب میں پروفیسر امام نے گاندھی جی کے ستیہ گرہ، عدم تشدد اور سچائی جیسے اصولوں کی موجودہ دور میں افادیت پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی جی کا پیغام آج کے عدم برداشت کے ماحول اور عالمی سیاسی بے یقینی کے تناظر میں بے حد اہم ہے۔
پروفیسر پرویز نذیر نے گاندھی جی کی ہمہ جہت شخصیت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں عظیم سماجی مصلح، فلسفی اور روحانی شخصیت قرار دیا جن کا احترام صرف ہندوستان ہی نہیں، پوری دنیا میں کیاجاتاہے۔ تقریب کے منتظم پروفیسر ایم وسیم راجہ نے بیسویں صدی کے اواخر میں گاندھی جی پر ہونے والے تحقیقی کاموں کا ذکر کیااور ایک مفاہمت پسند اور عوام دوست رہنما کے طور پر ان کی صفات پر روشنی ڈالی۔ تقریب میں شعبہ کے اساتذہ، غیر تدریسی عملہ کے اراکین اور طلبہ موجود رہے۔
دوسری طرف، اے ایم یو سٹی گرلز ہائی اسکول، قاضی پاڑہ میں گاندھی جینتی پر اسکول کے پرنسپل جاوید اختر نے پرچم کشائی کی اور گاندھی جی و لال بہادر شاستری کے پورٹریٹ پر پھول نچھاور کیے۔ طلبہ نے گاندھیائی اقدار پر مبنی ثقافتی پروگرام پیش کیے، جبکہ اسکول کے استاد جناب ضیاء الحق نے عدم تشدد پر ایک بصیرت افروز تقریر کی۔انھوں نے گاندھی جی کی زندگی کو سادگی اور اخلاقی جرأت کی علامت قرار دیتے ہوئے طلبہ کو اُن کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کی۔
احمدی اسکول برائے نابینا طلبہ میں سوچھتا ہی سیوا مہم کے تحت اسکول میں گاندھی جینتی کے موقع پر خصوصی پروگرام منعقد ہوا۔ ساتویں جماعت کے طالب علم ضامن نور اور آٹھویں جماعت کی طالبہ سمرن نے صفائی پر مبنی گاندھی جی کے نظریات پر تقاریر کیں۔اس کے علاوہ بھجن پیش کیے گئے اور پرنسپل ڈاکٹر نائلہ راشد کی قیادت میں صفائی کی اہمیت پر مبنی ایک بیداری ریلی نکالی گئی۔ اے ایم یو گرلز اسکول میں پرنسپل آمنہ ملک اور وائس پرنسپل محترمہ الکا اگروال کی نگرانی میں ثقافتی پروگرام منعقد کیا گیا۔ طالبات عرشی رفیق، ضحیٰ خان، عریشہ فیاض، زارا، کریتیکا گپتا، یسریٰ اور عالیہ امان نے تقریروں، نظموں اور گیتوں کے ذریعے گاندھیائی اصولوں کو اجاگر کیا۔
آمنہ ملک نے طلبہ کو نظم و ضبط، سچائی اور خدمت کے جذبے کو اپنی زندگیوں میں شامل کرنے کی نصیحت کی۔سینئر سیکنڈری اسکول (گرلز) میں پرنسپل نغمہ عرفان نے عملے کے اراکین اور طالبات کے ساتھ مہاتما گاندھی اور لال بہادر شاستری کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے سچائی، سادگی اور خدمت جیسے اصولوں کی موجودہ دور میں اہمیت بیان کی۔
ایس ٹی ایس اسکول میں مہناز روحی اور نور الزماں ارشاد نے خواتین کی خودمختاری سے متعلق گاندھی جی کی فکر اور عوامی رہنما کے طور پر ان کے کردار پر تقاریر کیں۔رنسپل فیصل نفیس نے گاندھیائی افکار اور اصولوں کی ہمہ گیریت پر زور دیا اور انھیں عصر حاضر کیلئے نہایت موزوں قرار دیا۔ انھوں نے حاضرین کو صفائی اور قومی یکجہتی کا حلف بھی دلایا۔ تقریب کی کوآرڈنیٹر عالمہ حسین تھیں۔
اے ایم یو اے بی کے ہائی اسکول (بوائز) میں منعقدہ ایک خصوصی اسمبلی میں تقاریر، حب الوطنی کے نغمے اور گاندھی جی کی زندگی پر نظمیں پیش کی گئیں۔ طلبہ کے لیے تحریری مقابلہ بھی منعقد ہوا جس میں عدم تشدد اور قومی یکجہتی پر اظہارِ خیال کیا گیا۔ اسکول نے سوچھتا پکھواڑہ کے تحت صفائی مہم بھی چلائی۔ پرنسپل ڈاکٹر ثمینہ نے طلبہ کو گاندھی جی کے راستے پر چلنے، امن، نظم و ضبط اور بے لوث خدمت اپنانے کی تلقین کی۔اے ایم یو اے بی کے ہائی اسکول (گرلز) میں تقریب کی انچارج محترمہ شہناز نے پرچم کشائی کی اور بابائے قوم مہاتما گاندھی و لال بہادر شاستری کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ اسکول میں صفائی مہم کے تحت احاطے کو صاف کیا گیا، جس میں عملہ کے تمام اراکین نے حصہ لیا۔
یونیورسٹی کے مرکز تعلیم بالغاں (سی سی اے ای ای) میں مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شمیم اختر نے مہاتما گاندھی کی زندگی اور تعلیمات پر ایک خصوصی نشست منعقد کی۔ انہوں نے گاندھی جی کے ابتدائی دور، خصوصاً 1896 میں جنوبی افریقہ میں پیش آنے والے نسلی تعصب کے واقعہ اور اس کے نتیجے میں ان کے سیاسی جدوجہد کے آغاز کا ذکر کیا۔ انہوں نے خلافت تحریک، عدم تعاون تحریک، اور جنگ عظیم اول کے بعد سیاسی افق پرگاندھی جی کے ابھرنے اور دیگر واقعات پر بھی روشنی ڈالی۔

اتر پردیش

اے ایم یو کے جرمن زبان کے طلباکا ڈاڈ آن سیٹ اسکالرشپ ٹسٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ: فیکلٹی آف انٹرنیشنل اسٹڈیز، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں شعبہ غیرملکی زبانیں کے بی اے جرمن اسٹڈیز کے طلبہ نےمنعقدہ ڈاڈ آن سیٹ اسکالرشپ ٹسٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ آن سیٹ،لسانی اہلیت کو پرکھنے کا ٹسٹ ہے اور یہ ڈاڈ سے امداد یافتہ یونیورسٹی سمر کورس میں درخواست دینے کے لئے لازمی ہے۔کامیاب ہونے والے طلبہ میں محمد بلال، شمامہ سیف، حریم بیگ، سونیا پرجاپتی، اقرا نسیم، زویا صندلی، سبط مصطفیٰ، محمد آصف اور محمد اے رضا شامل ہیں۔ ان میں سے، اقرا نسیم نے بی 2پروفیشیئنسی سطح میں کامیابی حاصل کی، جبکہ دیگر طلبہ بی 1 سطح پر کامیاب قرار دئے گئے۔
فیکلٹی آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ڈین اور شعبہ غیر ملکی زبانوں کے چیئرمین پروفیسر آفتاب عالم نے کامیاب طلبہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ نتائج ہمارے طلبہ کی عالمی تعلیمی نظام سے ہم آہنگ ہونے کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ جرمن سیکشن کے اسسٹنٹ پروفیسر سید سلمان عباس نے طلبہ کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی مہارت کے امتحان میں انڈر گریجویٹ طلبہ کا بی ون اور بی ٹو لیول حاصل کرنا لائق ستائش ہے۔ یہ کامیابی ان کی محنت اور معیاری تدریس کی آئینہ دار ہے۔
جرمن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سمن سنگھ نے کہا کہ ہمارے طلبہ کی استقامت اور لگن نے مستقبل کے طلبہ کے لیے ڈاڈ اور دیگر بین الاقوامی مواقع و امکانات کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔ جرمن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سبیر پی ایم نے کہا کہ یہ نتائج عالمی تعلیمی نقل و حرکت کو مثبت طور سے فروغ دینے میں اے ایم یو کے کردار کو اجاگر کرتے ہیں اور آج کی باہم مربوط دنیا میں بین ثقافتی اہلیت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔

Continue Reading

اتر پردیش

صفائی صرف اداروں کی نہیں، ہر شہری کی ذمہ داری : پروفیسر اجے تنیجا

Published

on

لینگویج یونیورسٹی میں سوچھتا پکھواڑے کے تحت صفائی مہم اور ریلی کا اہتمام
(پی این این)
لکھنؤ:خواجہ معین الدین چشتی زبان یونیورسٹی کے احاطے میں آج اتر پردیش کی گورنر اور یونیورسٹی کی چانسلر کی ہدایات کے مطابق ’’سوچھتا ہی سیوا ہے‘‘ مہم کے تحت ایک صفائی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ یہ پروگرام وائس چانسلر پروفیسر اجے تنیجا کی زیر نگرانی منعقد ہوا جس میں این ایس ایس کی اکائی نمبر چار اور پانچ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔اس مہم کا آغاز این ایس ایس کے رضاکاروں کی ریلی سے ہوا۔ یہ ریلی ابوالکلام آزاد اکیڈمی بلاک سے شروع ہوکر روسا بلڈنگ تک نکالی گئی۔
ریلی کے دوران طلبہ و طالبات کو صفائی کی اہمیت اور پلاسٹک کے بے جا استعمال کے نقصانات سے آگاہ کیا گیا۔ رضاکاروں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر صفائی، ماحولیات اور صحت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے والے نعرے درج تھے۔ ’’پلاسٹک ہٹاؤ، ماحول بچاؤ‘‘، ’’صاف ستھرا کیمپس، صحت مند طلبہ‘‘ اور ’’سوچھتا میں سب کا ساتھ‘‘ جیسے نعروں نے ماحول کو پرجوش اور بامقصد بنا دیا۔ریلی کے بعد رضاکار رانی لکشمی بائی گرلز ہاسٹل کے سامنے جمع ہوئے جہاں انہوں نے عملی طور پر صفائی مہم چلائی۔ کچرے کو الگ الگ کرنا، پلاسٹک کی بوتلیں اور تھیلیاں اکٹھی کرنا، جھاڑو لگانا اور کوڑے دان میں کوڑا ڈالنے جیسے اقدامات کے ذریعے انھوں نے دوسروں کے لیے ایک مثبت مثال قائم کی۔
اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر اجے تنیجا نے اپنے خطاب میں طلبہ سےکہا کہ صفائی صرف ظاہری ماحول کو بہتر بنانے کا نام نہیں بلکہ یہ ہماری صحت، فلاح اور مستقبل کی ضمانت ہے۔ ماحولیات دراصل فطرت کا وہ قیمتی تحفہ ہے جو ہمیں زندگی کے ہر لمحے سہارا دیتا ہے۔ ہم جو سانس لیتے ہیں وہ صاف ہوا ہی ہمیں صحت مند رکھتی ہے۔ اگر ہم ماحول کو گندا کریں گے تو فضائی آلودگی بڑھے گی اور طرح طرح کی بیماریاں پیدا ہوں گی۔ لیکن اگر ہم اپنے اردگرد صفائی ستھرائی کا خیال رکھیں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیں تو نہ صرف ہمارا کیمپس بلکہ پورا معاشرہ صحت مند اور خوشگوار ماحول کا گہوارہ بن سکتا ہے۔انھوںنے مزید کہا کہ صفائی صرف حکومت یا اداروں کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ ہر شہری کا فرض ہے۔ ہمیں روزمرہ کی زندگی میں یہ عادت ڈالنی ہوگی کہ ہم کوڑا ادھر ادھر نہ پھینکیں، پلاسٹک کا کم سے کم استعمال کریں اور صفائی کو اپنی عادت بنائیں۔
اس موقع پراین ایس کوارڈینیٹرڈاکٹر نلنی مشرا نے این ایس ایس رضا کاروںسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو صفائی کی عادت کو اپنی زندگی کا حصہ بنانےکی ضرورت ہےکیونکہ اس کے بغیر نہ اپنےگھر کی اور نہ ہی ملک کی صفائی ممکن ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ صفائی صرف ایک جسمانی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ ہماری ذہنی اور سماجی کیفیت کا بھی آئینہ ہے۔ اگر ہم صاف ماحول میں رہتے ہیں تو نہ صرف جسمانی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ ذہنی سکون اور سماجی ہم آہنگی بھی قائم رہتی ہے۔ ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ صفائی کسی ایک فرد یا ادارے کی نہیں بلکہ پورے سماج کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ جب ہر شخص اپنی ذمہ داری نبھائے گا تو ہم ایک صحت مند اور خوشحال سماج کی تعمیر کر سکیں گے۔ریلی کے آغاز میں ڈاکٹر ابھے کرشنا اور ڈاکٹر ظفرالنقی نے این ایس ایس کے مقاصد اور اس سماجی سروکار کے انسلاک پر تفصیل سے روشنی ڈالی تاکہ این ایس ایس کے رضاکاروں کے اندر خلق اور ملک کی خدمت کا جذبہ پیدا ہوسکے۔اس ریلی اور صفائی مہم کا اہتمام این ایس ایس کے اکائی نمبر چار اور پانچ کے پروگرام آفیسر ڈاکٹر ابھے کرشنا اور ڈاکٹر ظفرالنقی نے کیا تھا۔
اس پروگرام میں ڈاکٹر تطہیر فاطمہ،ڈاکٹر ممتا شکلا،ڈاکٹر سید اصغر حسین رضوی اور راکیش کمار کے ساتھ این ایس ایس کے رضا کاروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔پروگرام کے اختتام پر سبھی این ایس ایس رضاکاروں نے کیمپس اور اپنے آس پاس کے علاقے کو صاف ستھرا رکھنے کا حلف بھی لیا۔

Continue Reading

اتر پردیش

اعظم خان کی رہائی میں نیا موڑ،عدالت میں پیش ہونے کاحکم

Published

on

(پی این این)
رام پور:الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے دونوں معاملوں میں ضمانت ملنے کے باوجود ایس پی لیڈر اعظم خان سیتا پور جیل میں بند ہیں، ان کی رہائی میں اب کانٹےآنےلگے ہیں۔رام پور کے ایم پی-ایم ایل اے مجسٹریٹ ٹرائل کورٹ نے ایک اور کیس میں اعظم خان کے خلاف دائر اضافی چارج شیٹ کا نوٹس لیا۔یہ کیس ریکارڈ روم میں ریکارڈ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے متعلق ہے جو دشمن کی جائیداد اور شواہد کو تباہ کرنے سے متعلق ہے۔ مزیدتفتیش کے بعد پولیس نے اعظم خان کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی تین نئی سنگین دفعات شامل کی ہیں۔467 (جعل سازی)، 471 (جعلی دستاویز کو حقیقی طور پر استعمال کرنا) اور 201 (ثبوت کو تباہ کرنا)۔ عدالت نے ان نئی دفعات کے تحت اعظم خان کو 20 ستمبر 2025 کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
واضح ہوکہ 18 اکتوبر 2023 کو سیشن کورٹ نے اعظم خان کو ان کے بیٹے عبداللہ اعظم کے دو پیدائشی سرٹیفکیٹس کے معاملے میں سزا سنائی۔ عدالت نے اس کیس میں ان کی اہلیہ ڈاکٹر تزئین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ اعظم خان کو بھی سزا سنائی۔ تینوں کو جیل بھیج دیا گیا۔ اعظم خان کو سیتا پور جیل،ان کی اہلیہ ڈاکٹر تزئین فاطمہ کو رام پور اور بیٹے عبداللہ اعظم خان کو ہردوئی جیل بھیج دیا گیا۔ تینوں کو پہلے ہائی کورٹ نے برتھ سرٹیفکیٹ کیس میں ضمانت دی تھی لیکن اعظم خان کو ڈونگر پور کیس میں 10 سال کی سزا کی وجہ سے رہائی سے روک دیا گیا تھا۔حال ہی میں ہائی کورٹ نے انہیں ڈونگر پور کیس میں ضمانت دی تھی اور اب ہائی کورٹ نے انہیں کوالٹی بار کیس میں بھی ضمانت دے دی ہے۔ ہائی کورٹ کی ریلیف سے ان کی رہائی کی امیدیں بڑھ گئی ہیں لیکن اب انہیں سول لائن پولیس تھانے میں درج اینمی پراپرٹی کیس میں اضافی الزامات کے تحت ضمانت حاصل کرنی ہوگی۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ ودیا ساگر مشرا نے بتایا کہ دشمن کی جائیداد کے معاملے میں تین الزامات شامل کیے گئے ہیں۔ایس پی لیڈر اعظم خان 27 ماہ کے لیے جیل میں تھے اور اب 23 ماہ بعد ہائی کورٹ سے انہیں ضمانت مل گئی ہے۔ اعظم خان دو بار قید ہو چکے ہیں۔ برتھ سرٹیفکیٹ کے دو مقدمات میں سزا پانے کے بعدایس پی لیڈر اعظم خان 18 اکتوبر 2023 کو جیل چلے گئے۔ان کی اہلیہ ڈاکٹر تزئین فاطمہ اور بیٹا عبداللہ اعظم بھی ان کے ساتھ جیل گئے۔ تزئین فاطمہ کو 8 ماہ قید میں رہنے کے بعد ضمانت مل گئی تھی، جب کہ ان کے بیٹے عبداللہ اعظم کو 17 ماہ بعد ریلیف دے کر جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔ اب ایس پی لیڈر اعظم خان کو 23 ماہ بعد ہائی کورٹ نے راحت دی ہے۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network