Connect with us

دیش

مالیگاؤں بم دھماکہ معاملہ:پرگیہ ٹھاکر سمیت تمام ملزمین اور قومی تفتتیشی ایجنسی کو نوٹس جاری

Published

on

(پی این این)
ممبئی :بامبے ہائی کورٹ نے بالآخیرآج مالیگاؤں 2008/ بھکو چوک بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف داخل پٹیشن کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت سمیت تمام سات ملزمین اور قومی تفتیشی ایجنسی کو نوٹس جاری کردیا۔ گذشتہ تین دنوں سے چیف جسٹس بامبے ہائی کورٹ اور جسٹس گوتم انکھڑاس مقدمہ کی سماعت کررہے تھے جس کے دوران انہوں نے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے والے بم دھماکہ مارئے گئے لوگوں کے ورثاء کے تعلق سے انکوائری کی، بطور عرضی گذار ان کی قانونی حیثیت پر وکلاء سے سوالات کیئے اور انہیں عدالتی دستاویزات کی روشنی میں بحث کرنے کا حکم دیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے یہ بھی سوال کیا کہ آیا عرضی گذار وں کے بیانات کا اندراج خصوصی عدالت میں ہوا تھا یا نہیں۔ عدالت کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا آج ایڈوکیٹ متین شیخ اور ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے زبانی اور تحریری جواب دیا جس کے بعد دو رکنی بینچ نوٹس جاری کرنے پر راضی ہوئی۔وکلاء نے آج عدالت میں تمام چھ عرضی گذاروں کے دستاویزات جمع کیئے نیز عدالت میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی نقل بھی پیش کی جس میں سپریم کورٹ نے متاثرین کو نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل داخل کرنے کا قانونی حق دیا ہے۔ پہلی سماعت پر چیف جسٹس نے یہ زبانی تبصرہ کیا تھا کہ بم دھماکہ جیسے حساس مقدمہ میں کسی کو بھی اپیل داخل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے لہذا عرضی گذار پہلے عدالت کو مطمئن کریں اس کے بعد ہی نوٹس جاری کی جائے گی۔
مالیگاؤں 2008بم دھماکہ مقدمہ میں خصوصی این آئی اے عدالت سے بری کیئے گئے تمام ملزمین کے خلاف بم دھماکہ متاثرین نثار احمد حاجی سید بلال، شیخ لیاقت محی الدین، شیخ اسحق شیخ یوسف، عثمان خان عین اللہ خان، مشتاق شاہ ہارون شاہ اور شیخ ابراہیم شیخ سپڑونے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے پٹیشن داخل کی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔بم دھماکہ متاثرین نے 2/ ستمبر کو ہائیکورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی جس پر ایک ہفتہ تک رجسٹرار آفس کے عملے نے تفتیش کی اور پھر اسے چیف جسٹس کے سامنے سماعت کے لیئے پیش کیا جہاں تین دنوں تک مسلسل سماعت ہوئی۔بامبے ہائی کورٹ کی جانب سے نوٹس جاری ہونے کے بعد اب ملزمین کو عدالت سے رجوع ہونا ہوگا اور بذریعہ وکلاء یا پھر ذاتی طور پر اپنے دلائل پیش کرنے ہونگے۔فریق مخالف یعنی ملزمین اور این آئی اے کی نمائندگی اور دلائل کی سماعت کے بعد ہی ہائی کورٹ متاثرین کی جانب سے داخل پٹیشن پر مزید کارروائی کیئے جانے کا حکم جاری کرے گی۔بم دھماکہ متاثرین نے بامبے ہائی کورٹ سے بی این ایس ایس کی دفعہ 391/ کے تحت مزید گواہان کو طلب کرنے کی اور نچلی عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔واضح رہے کہ خصوصی این آئی اے عدالت نے مالیگاؤں 2008/ بم دھماکہ مقدمہ کا سامنا کررہے ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر،اجے راہیکر، میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، کرنل پروہت، سوامی سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر اونکار چتروید کو 31/ جولائی 2025/ کو ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے بری کردیا تھا۔اس مقدمہ میں کل 323/ سرکاری گواہان اور 8/ دفاعی گواہان نے اپنے بیانات کا خصوصی عدالت میں اندراج کرایا تھا۔ دوران گواہی 39/ سرکاری گواہان اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے تھے جس کی بنیاد پر عدالت نے ملزمین کو مقدمہ سے بری کردیاتھا۔بم دھماکہ متاثرین جمعیۃعلماء ہند قانونی امدادکمیٹی کی توسط سے انصاف کے حصول کے لیئے پھر سے عدالت سے رجوع ہوئے ہیں ا ور عدالت نے ان کی عرضداشت پر دیر سے ہی سہی لیکن نوٹس جاری کیا ہے یعنی اب بم دھماکہ ملزمین کو عدالت میں اپنا جواب داخل کرنا ہوگا۔
تین دن لگاتاربامبے ہائی کورٹ میں سماعت چلی جس کے بعد جمعیۃعلماء ہند کے وکلاء کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے پٹیشن کو سماعت کیلئے قبول کرلیا ہے لہذا اب یہ این آئی اے کی اخلاقی اور آئینی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھی بامبے ہائیکورٹ میں نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف پٹیشن داخل کرے۔اس معاملہ پراپنے ردعمل کااظہارکرتے ہوئے مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ بم دھماکہ متاثرین نے جمعیۃ علماء پر مکمل اعتماد کرتے ہوئے ان کی جانب سے ہائی کور ٹ میں پٹیشن داخل کرنے کی اجاز ت دی ہے جس کے بعد ہی ہمارے وکلاء نے ہائیکورٹ میں عرضداشت داخل کی جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں اس اہم مقدمہ کی سماعت کے دوران ملک کے نامور کریمنل وکلاء کی خدمات لینے کے لیئے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا اور ہائی کورٹ میں پوری شدت سے مقدمہ کی پیروی کی جائے گی۔ہم امید کرتے ہیں کہ این آئی اے بھی اس فیصلہ کے خلاف عدالت سے رجوع ہوگی۔

دیش

بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان ہندوستان کا کریں گے دورہ

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی: ایک اہم پیشرفت میں، بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان کا اس ماہ ہندوستان کا دورہ کرنے کا امکان ہے۔ اطلاعات کے مطابق وقار الزمان کی بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی سے ملاقات متوقع ہے۔ وہ اقوام متحدہ کے امن مشنز میں فوجیوں کا تعاون کرنے والے ممالک کے لیے منعقدہ کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔ یہ دو روزہ کانفرنس 14 اکتوبر کو نئی دہلی میں منعقد ہوگی۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کے آرمی چیف کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی ہے۔بنگلہ دیش نے بھارت کی جانب سے سرحد پر باڑ لگانے کی مخالفت کی ہے۔ اس کے علاوہ سرحد پار سے دراندازی کے معاملے پر بھی دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان تصادم ہے۔جنرل وقار الزمان کے دورہ بھارت کے بارے میں پوچھے جانے پر بنگلہ دیشی فوج کے میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے کہا کہ اس کے پاس ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے۔ بنگلہ دیش میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق آرمی چیف کے دورے کے کسی بھی سرکاری پروگرام کو حتمی شکل دینے کے بعد اعلان کیا جائے گا۔اگر تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ 5 اگست 2024 کے بعد سے کسی اعلیٰ بنگلہ دیشی فوجی اہلکار کا ہندوستان کا پہلا اعلیٰ سطحی دورہ ہوگا۔نئی دہلی میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں 30 سے زائد ممالک کی مسلح افواج کی اعلیٰ قیادت شرکت کرے گی۔
ہندوستان کے ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل راکیش کپور نے کانفرنس کو ایک "منفرد پلیٹ فارم” قرار دیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانفرنس مشترکہ تجربے، علم اور افواج کے عزم کو اکٹھا کرے گی۔لیفٹیننٹ جنرل راکیش کپور نے کہا ہے کہ اس تقریب میں دو مکمل سیشن ہوں گے، پہلا سیشن اقوام متحدہ کے امن مشنز کی مستقل کارروائیوں کے لیے صلاحیت کو بڑھانے اور ضروری لاجسٹکس کو متحرک کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا، جب کہ دوسرے سیشن میں امن کی کارروائیوں میں ٹیکنالوجی کے کردار پر روشنی ڈالی جائے گی۔

Continue Reading

دیش

اردو یونیورسٹی میں’’سوچھتا ہی سیوا 2025 مہم “ کی اختتامی تقریب منعقد

Published

on

(پی این این)
حیدرآباد:صفائی محض ایک مہم نہیں بلکہ زندگی کا لازمی حصہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید علیم اشرف جائسی (ڈین اسٹوڈنٹس ویلفیئر) نے کیا۔ وہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو) کے ثقافتی سرگرمی مرکز، ڈین بہبودی طلبہ کی جانب سے ”سوچھتا ہی سیوا 2025“ مہم کے تحت انعامات کی تقسیم کی تقریب سے مخاطب تھے۔ یہ مہم وزارتِ تعلیم کی جانب سے ”سوچھ بھارت مشن“ کے تحت 17 ستمبر تا 2 اکتوبر 2025 چلائی گئی۔
اس مہم کے دوران طلبہ برادری میں صفائی اور حفظان صحت کے متعلق شعور بیداری کے مقصد سے کئی ایک ادبی و ثقافتی مقابلے منعقد کیے گئے جن میں مضمون نویسی، اسٹالیشن، کوئز، نکڑ ناٹک، اوپن مائک وغیرہ کے مقابلے شامل ہیں۔ 2 اکتوبر کو سوچھ بھارت مشن مہم کی اختتامی تقریب میں مقابلوں کے فاتحین میں انعامات تقسیم کیے گئے۔پروفیسر علیم اشرف نے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے طلبہ کی سرگرم شمولیت کی ستائش کی اور کہا کہ ایسی سرگرمیاں نوجوانوں میں بیداری اور ذمہ داری کا شعور پیدا کرتی ہیں۔
تقریب میں کلچرل کوآرڈینیٹر معراج احمد، ڈاکٹر جرار احمد (صدر یو ایف اے سی)، ڈاکٹر عبدالقدوس (اسسٹنٹ رجسٹرار، اسٹیٹ سیکشن) اور مختلف کلبوں کے سکریٹریز و ارکان شریک رہے۔اس پروگرام میں مختلف مقابلوں میں کامیاب طلبہ کو انعامات سے نوازا گیا۔ اساتذہ، عملہ اور طلبہ نے جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیا اور ”سوچھتا ہی سیوا“ کے جذبے کو تازہ کیا۔تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر جرار احمد نے تمام معاونین اور شرکاءکا شکریہ ادا کیا جن کی کوششوں سے مہم اور تقریب کامیابی سے ہمکنارہوئی۔

Continue Reading

دیش

بھارت کو دفاعی شعبے کو فروغ دینے کے لیے اختراعی ماحولیاتی نظام کی ضرورت۔ راجناتھ سنگھ

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی : وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے محکمہ دفاع کے 278 ویں یوم تاسیس پر بات کرتے ہوئے، ملک میں تحقیق اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک اختراعی ماحولیاتی نظام بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی، جو بدلتے ہوئے جنگی حالات کے پیش نظر دفاعی شعبے کو بڑھا سکتا ہے۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ جدید جنگ زیادہ سے زیادہ ٹیکنالوجی پر مبنی ہوتی جا رہی ہے، جو کہ ناقابل یقین ہے۔ ان دنوں، نئی ٹیکنالوجیز کو جنگ میں بڑے پیمانے پر حیران کن عنصر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ہمارے لیے بھی تشویشناک صورتحال پیدا کرتا ہے۔ جدید جنگ میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی برسوں اور سالوں کی تحقیق اور ترقی پر مبنی ہے، اور اس لیے، ہم اسے نظر انداز نہیں کر سکتے۔ انہوں نے مزید کہا، "اب یہ مطالبہ کرتا ہے کہ ہم ایک جدید ماحولیاتی نظام تیار کریں جو ہمارے دفاعی شعبے کو اپ گریڈ کرے۔ ہم سب کو اس محکمے میں کام کرنا چاہیے۔”
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا، "ہمارے اردگرد چیزیں بدل رہی ہیں، ان کو دیکھتے ہوئے، سیکورٹی کی ضرورت بھی بڑھ رہی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ دفاعی بجٹ بھی سال بہ سال بڑھ رہا ہے۔” دفاعی بجٹ پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں اضافے کے ساتھ اسے دانشمندی سے استعمال کرنے کی ذمہ داری بھی دوگنی ہو جاتی ہے۔ محکمہ دفاع کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، "میں چاہتا ہوں کہ آج ترقی اور تحقیق کی ضرورت ہے۔ ڈی اے ڈی کے لیے ایک چیلنج ہے کہ تحقیق اور ترقی کے ساتھ ساتھ فنڈ کا انتظام کیسے کیا جائے۔‘‘ انہوں نے ٹیکنالوجی کی ترقی کو بوٹنگ کرنے کے لیے حکومت کے عزم پر بھی روشنی ڈالی اور کہا، ’’ٹیکنالوجی کی ترقی کے فنڈ میں اضافہ اور ڈی آر ڈی او کے ساتھ مل کر، ہم ٹیکنالوجی کی ترقی کو بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
قبل ازیں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ہندوستانی فوج کے لیے وسیع تر انضمام اور معیاری نظام کی ضرورت پر زور دیا۔ نئی دہلی میں منعقدہ سہ فریقی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے، راجناتھ سنگھ نے نظام کے لیے دفاع کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا… مربوط آپریشنز کے دور میں، یہ بہت ضروری ہے کہ یہ نظام بغیر کسی رکاوٹ کے ایک دوسرے سے جڑے رہیں، فیصلہ سازی کے لیے ایک اہم چیلنج ہو سکتا ہے.

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network