دیش
ایم اے یو کے غیر ملکی زبانوں کے 9 طلبا ایمیزون کے لئے منتخب

(پی این این)
علی گڑھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے غیر ملکی زبانوں کے شعبہ کے 9 طلبہ کو عالمی شہرت یافتہ امریکی ملٹی نیشنل کمپنی ایمیزون نے منتخب کیا ہے۔ یہ بھرتی ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ آفس (جنرل) کے زیر اہتمام منعقدہ پلیسمنٹ مہم کے تحت عمل میں آئی۔ ایمیزون، جو ای-کامرس، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں عالمی سطح کا ایک سرکردہ ادارہ ہے، نے کئی مراحل پر مشتمل ٹسٹ کے بعد طلبہ کو سینیئر ایسوسی ایٹ، کیٹلاگ ایسوسی ایٹ، اور ڈیٹا ایسوسی ایٹ کے عہدوں کے لیے منتخب کیا۔
صدر شعبہ پروفیسر محمد اظہر نے اس حصولیابی پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا”یہ صرف شعبہ کے لئے نہیں بلکہ پوری یونیورسٹی کے لئے قابل فخر لمحہ ہے۔ ہمارے طلبہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ غیرملکی زبانوں کے علم، اکادمک ڈسپلن اور تربیت کے ساتھ دنیا کی معروف کمپنیوں میں مواقع حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ ہم اپنے کورس کو عالمی معیارات کے مطابق مزید بہتر بنانے کے تئیں پرعزم ہیں“۔
ٹریننگ و پلیسمنٹ آفیسر (جنرل) سعد حمید نے کہا کہ اس پلیسمنٹ سے اے ایم یو کے لینگویج کورسیز کی بین الاقوامی بازار میں مضبوط ہوتی ساکھ کا پتہ چلتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ منتخب شدہ طلبہ میں ایم اے،فرانسیسی زبان سے خوشبو یادو اور ثمرہ عقیل، ایم اے ہسپانوی سے طیبہ جیلانی، سخاویہ احمد اور احمد ظہیر خان، ایم اے جرمن سے رمشہ افضل، اور بی اے ہسپانوی سے محمد حارث، محمد عارض اور تبریز خان شامل ہیں۔
دیش
اُردو یونیورسٹی ملک کی تعمیر و ترقی میں ادا کر رہی ہےنمایاں کردار: انجنی کمار آئی پی ایس

نئے تعلیمی سال میں داخلہ لینے والے طلبہ کے لیے تعارفی پروگرام کا آغاز
(پی این این)
حیدرآباد: مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ملک کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔ یہاں کشمیر سے کیرالہ تک بیشتر ریاستوں کے طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جو اس یونیورسٹی کو ایک چھوٹا ہندوستان بناتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انجنی کمار، آئی پی ایس، ڈائرکٹر جنرل جیل و اصلاحی خدمات، آندھرا پردیش نے کیا۔ وہ اردو یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے طلبہ کے تعارفی پروگرام میں بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ اس پروگرام کی پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے صدارت کی۔
انجنی کمار نے مزید کہا کہ آئی ٹی انقلاب ہماری زندگیوں میں نمایاں تبدیلی کا سبب بناہے۔ ان سہولیات سے فائدہ اٹھانا ہر طالب علم کے لیے ضروری ہے۔ انجنی کمار نے دیئکشا کے معنی و مفہوم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک آغاز ہے، سیکھنے کا عمل کبھی ختم نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے طلبہ کو کامیابی کے لیے چند اہم نکات سے آگاہ کیا۔ جس میں ہنر (اسکل)، محنت، ہم آہنگی، نتیجہ خیزی، وقت کی پابندی، اچھی صحت، درست ارادہ اور مسلسل خود احتسابی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ بہتری نہ لانے والے پیچھے رہ جاتے ہیں، جیسا کہ نوکیا کمپنی کی مثال سے ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے بسمارک کا قول دہراتے ہوئے کہا کہ "عقلمند وہ ہے جو دوسروں کی غلطیوں سے سیکھتا ہے”، اور طلبہ کو تلقین کی کہ وہ اپنی غلطیوں سے سیکھیں۔ دانش مندانہ فیصلے لے کر اپنے کیریئر کو کامیاب بنائیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج کی مسابقت صرف قومی نہیں بلکہ عالمی ہے، اس لیے عالمی سطح پر اپنی شناخت قائم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
نئے تعلیمی سال میں داخلہ لینے والے طلبہ کی اس تعارفی تقریب کی صدارت شیخ الجامعہ پروفیسر سید عین الحسن نے کی، انہوں نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو یونیورسٹی میں داخلہ کے مقاصد واضح رکھنے چاہیے۔ ان کے مطابق کلاس روم، لائبریری، کھیل کود، ثقافتی سرگرمیاں، ہاسٹل کی زندگی اور اساتذہ کے احترام کو طالب علم کی شخصیت سازی کے اہم عناصر ہیں۔ اپنے خطاب میں انہوں نے طلبہ کو ترغیب دی کہ وہ حصول تعلیم کے ذریعہ عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں۔
اس موقع پر یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر اشتیاق احمد ، ڈین سٹوڈنٹ ویلفیئر پروفیسر سید علیم اشرف جائسی اور ڈائرکٹر ایڈمشن پروفیسر ایم ونجا نے خطاب کیا اور طلباءکو یونیورسٹی کی مختلف سرگرمیوں کا تعارف پیش کیا۔ پروفیسر سمیع صدیقی صدرنشین ، طلبہ تعارفی پروگرام نے اظہارِ تشکر پیش کیا جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر جرار احمد، کنوینر، طلبہ تعارفی پروگرام نے انجام دیے۔
اتر پردیش
اے ایم یو میں ’ایک پیڑ ماں کے نام‘ مہم کے تحت ’ون مہوتسو‘ کا اہتمام

درخت ماں کی طرح زندگی دینے والے ہیں، تحفظ کرتے ہیں اور مستقبل سنوارتے ہیں: وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون
(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں وزارت ماحولیات، جنگلات و موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے شروع کی گئی قومی مہم ’ایک پیڑ ماں کے نام‘ کے تحت ’ون مہوتسو‘ کو بھرپور انداز میں مناتے ہوئے شجرکاری مہم منعقد کی گئی۔ یہ پروگرام یونیورسٹی کے یوسف علی ایکواٹک اینڈ اسپورٹس کمپلیکس میں شعبہ اراضی و باغات کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔
مہم کا آغاز وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے ایک پودا لگا کر کیا۔ انہوں نے اسے ایک اہم علامتی سرگرمی قرار دیتے ہوئے کہا ”جو درختوں کی حفاظت کرتے ہیں، قدرت ان کی حفاظت کرتی ہے۔ درخت بھی ماں کی طرح زندگی کی پرورش کرتے ہیں۔ ایک پودا لگا کر ہم فطرت اور ماں کی بے لوث محبت دونوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں“۔
پروفیسر نعیمہ خاتون نے اس مہم کے جذباتی اور ماحولیاتی وژن کو سراہتے ہوئے شعبہ اراضی و باغات کے ممبر انچارج پروفیسر انور شہزاد اور ان کی ٹیم کی خدمات کو سراہا، جنہوں نے مسلسل کوششوں کے ذریعے کیمپس کو سرسبز و شاداب بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا ”اے ایم یو کو اس باوقار مہم کی قیادت پر فخر ہے۔ ’ایک پیڑ ماں کے نام‘ صرف شجرکاری مہم نہیں، بلکہ یہ پائیداری، جذباتی وابستگی اور قومی ذمہ داری کا ایک طرزِ عمل ہے“۔
یونیورسٹی کے سینئر عہدیداران، اساتذہ، اور عملے کے اراکین نے اس مہم میں حصہ لیا اور پودے لگاکر ان کی دیکھ بھال کا عہد کیا۔یہ مہم شجرکاری کو ماں کی یاد سے جوڑ کر ماحولیاتی تحفظ کو جذبات کے ساتھ مربوط کرتی ہے، اور ہر پودے کو ایک زندہ یادگار اور ماحولیاتی شعور کی علامت بناتی ہے۔ اے ایم یونے، جو اپنی روایات کے لیے مشہور ہے، کیمپس میں مختلف مقامات پر پائیدار ترقی کے لئے کوششیں تیز کی ہیں اور ”مشن لائف“ اور ”پنچ امرت“جیسے قومی مشنوں سے ہم آہنگ ہو کر گرین انرجی، جنگلات کی افزائش اور آبی تحفظ جیسے اقدامات کو کیمپس میں فروغ دیا جارہا ہے۔
پروفیسر انور شہزاد نے بتایا کہ یہ شجرکاری مہم پورے اگست کے مہینے میں جاری رہے گی۔ اس دوران مختلف اقسام کے ہزاروں پودے لگائے جائیں گے تاکہ کیمپس کے حیاتیاتی تنوع کو بڑھایا جا سکے۔انہوں نے مزید بتایا کہ طبیہ کالج دواخانہ میں یونانی ادویات کی تیاری کی غرض سے ادویاتی پودوں کی شجرکاری پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، اور آج سینکڑوں سہجن کے پودے لگائے گئے، جسے ایک اہم ادویاتی پودا مانا جاتا ہے۔
اتر پردیش
قانون کی تعلیم کا بنیادی مقصد انصاف، سچائی اور ضمیر کی بیداری کو فروغ دینا : پروفیسر اجے تنیجا

لینگویج یونیورسٹی کی فیکلٹی آف لا اسٹڈیز میں اورینٹیشن پروگرام کا کا انعقاد
(پی این این)
لکھنؤ: خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی، لکھنؤ کی فیکلٹی آف لا اسٹڈیز میں نئے تعلیمی سیشن 2025-26 کے آغاز پر اورینٹیشن پروگرام کا کامیاب انعقاد کیا گیا۔ اس اہم تعلیمی پروگرام کا مقصد نئے داخل ہونے والے طلبہ کو یونیورسٹی کی علمی و انتظامی ساخت، اخلاقی اقدار اور پیشہ ورانہ رویے سے روشناس کرانا تھا۔اس پروگرام کی صدارت یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر اجے تنیجا نے کی اور انھوں نے اپنی صارتی تقریر میں طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی تعلیم کا بنیادی مقصد انصاف، سچائی اور ضمیر کی بیداری کو فروغ دینا ہے۔ اس لیے طلبہ کو چاہیے کہ وہ اپنی اخلاقی اقدار کی تعمیر پر خاص توجہ دیں۔ ایک اچھا وکیل یا جج بننے سے پہلے ایک باکردار، سچا اور دیانت دار انسان بننا اولین شرط ہے، کیونکہ قانون کی دنیا میں ہر فیصلہ کسی کی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس تناظر میں اخلاقی استحکام اور انصاف پسندی کو عملی زندگی کا حصہ بنانا از حد ضروری ہے۔طلباء کی ہمہ جہتی ترقی کے لیے ہم نصابی سرگرمیوں میں بھرپور شرکت نہایت اہم ہے۔ موٹ کورٹ، لیگل ایڈ کلینک، مباحثے، سیمینار اور انٹرن شپس جیسے مواقع نہ صرف طلبہ کی عملی تربیت کو بہتر بناتے ہیں بلکہ ان میں خود اعتمادی، قائدانہ صلاحیت، اور پیشہ ورانہ وقار بھی پیدا کرتے ہیں۔ ایسے تجربات قانون کے نظری علم کو عملی جہت عطا کرتے ہیں۔
اس پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر پدم شری ڈاکٹر ارونیما سنہانے شرکت کی۔پدم شری ڈاکٹر ارونیما سنہا طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زندگی میں کامیابیاں صرف سازگار حالات پرحاصل نہیں ہوتی ہیں بلکہ ہمارے خیالات ،رویے اور جذبۂ عمل بھی انسان کی کامیابیوں اور کامرانیوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اس کے ساتھ ہی طلبہ کو نظم و ضبط ،خود اعتمادی اور مثبت فکر کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ قانون کے طلباء کے لیے تعلیمی سفر محض کتابی علم حاصل کرنے تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ ایک ہمہ جہت تربیت کا عمل ہے جس میں سنجیدگی، ذمے داری اور دیانت داری کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ طلباء کو چاہیے کہ وہ نہ صرف کلاس میں فعال شرکت کریں، وقت کی پابندی اختیار کریں بلکہ سیکھنے کے جذبے کے ساتھ علمی مباحث میں حصہ لیں۔ ایک اچھے قانون دان کے لیے تنقیدی سوچ، تجزیاتی صلاحیت اور مکالمے کی تربیت نہایت ضروری اوزار ہیں جو قانونی شعبے میں رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔
دوسرے اہم اور معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر سنیل کمار یادو نے کہا کہ قانون کی تعلیم کو صرف ڈگری حاصل کرنے کا ذریعہ نہ سمجھا جائے بلکہ زندگی کی حقیقی تیاری کا حصہ سمجھا جائے۔ کیریئر پلاننگ، انٹرن شپ، نیٹ ورکنگ، اور وقت کے مؤثر استعمال سے طلباء اپنے پیشہ ورانہ اہداف کی طرف کامیابی سے بڑھ سکتے ہیں۔ تعلیم کے ساتھ صحت، خاندان، اور سماجی خدمات کے درمیان توازن قائم رکھنا زندگی کی کامیابی کا اصل راز ہے۔آخر میں لیگل اسٹڈیز کے صدر ڈاکٹر پیوش کمار نےکہا کہ قانونی تعلیم بسا اوقات دباؤ اور ذہنی تناؤ کا باعث بن سکتی ہےاس لیے طلبہ کو جذباتی توازن، سکون اور خوش مزاجی برقرار رکھنے کے طریقے سیکھنے چاہئیں۔ یونیورسٹی میں دستیاب کونسلنگ سہولیات اور سپورٹ سسٹم سے فائدہ اٹھا کر وہ خود کو ذہنی طور پر مضبوط بنا سکتے ہیں۔ شکرگزاری، خوش اخلاقی اور حوصلے کے ساتھ تعلیم کا سفر جاری رکھنا کامیابی کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
اس پروگرام کی نظامت تانیہ ساگر اور زینب خان نے کی اور شکریے کے کلمات ڈاکٹر پیوش کمار ترویدی نے ادا کئے۔اس پروگرام میں فیکلٹی آف لا کے ڈین پروفیسر مسعود عالم ،رجسٹرار ڈاکٹر مہیش کمار،ڈپٹی رجسٹرار محمد ساحل ،ڈاکٹر کرشنا گپتا ،ڈاکٹر شویتا تریویدی ،ڈاختر دکشا مشرا،ڈاکٹر پرشانت ورون ،انشل شاہ،اور بھانو پرتاپ کے علاوہ شعبے کے بیشتر طلبہ موجود تھے۔
-
دلی این سی آر6 مہینے ago
جامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام
-
دلی این سی آر6 مہینے ago
اقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد
-
دلی این سی آر7 مہینے ago
کجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان
-
دلی این سی آر7 مہینے ago
دہلی میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم تیز، 175 مشتبہ شہریوں کی شناخت
-
دلی این سی آر6 مہینے ago
اشتراک کے امکانات کی تلاش میں ہ ±کائیدو،جاپان کے وفد کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ
-
محاسبہ7 مہینے ago
جالے نگر پریشد اجلاس میں ہنگامہ، 22 اراکین نے کیا بائیکاٹ
-
محاسبہ7 مہینے ago
بیاد گار ہلال و دل سیوہاروی کے زیر اہتمام ساتواں آف لائن مشاعرہ
-
محاسبہ7 مہینے ago
ایک درجن سے زائد ٹیوب ویلوں سے موٹر چوری