دلی این سی آر
دہلی میں بی جے پی حکومت ہر سطح پر ناکام:سوربھ بھاردواج

(پی این این)
نئی دہلی:پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران عام آدمی پارٹی دہلی کے صوبائی کنوینر سوربھ بھاردواج نے بی جے پی کی زیرِ قیادت دہلی حکومت کے گزشتہ 100 دنوں کی کارکردگی پر مبنی رپورٹ کارڈ پیش کیا۔ سوربھ بھاردواج نے کہا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ بی جے پی کی دہلی حکومت اپنے 100 دن کی کارکردگی کا ایک فرضی رپورٹ کارڈ تیار کر کے دہلی کی عوام کے سامنے پیش کرنے جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بچپن میں ہم سنتے تھے کہ جب شرارتی بچے امتحان میں فیل ہو جاتے تھے تو خود ہی ایک جعلی رپورٹ کارڈ بنا کر اپنے والدین کو دکھا دیا کرتے تھے۔ آج دہلی میں بھی کچھ ایسے ہی "شرارتی بچوں” کی حکومت قائم ہے، جو اپنے 100 دن کے امتحان کا فرضی رپورٹ کارڈ تیار کر کے عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
سوربھ بھاردواج نے سوال اٹھایا کہ آخر ایسا کیسے ممکن ہے کہ جو طالب علم امتحان دے رہا ہو، وہی اپنا رپورٹ کارڈ خود بنائے؟ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اس جھوٹے رپورٹ کارڈ کے ذریعے اپنے 100 دنوں کی ناکامیوں کو چھپانے اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسی لیے عام آدمی پارٹی نے بی جے پی حکومت کے 100 دنوں کی حقیقی ناکامیوں پر مبنی رپورٹ کارڈ تیار کیا ہے، تاکہ دہلی اور ملک کی عوام کو اصل سچائی سے آگاہ کیا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں خبر ملی ہے کہ آج دہلی کی نو منتخب وزیراعلیٰ ریکھا گپتا جی بی جے پی حکومت کے 100 دن کے کارکردگی پر مبنی رپورٹ کارڈ عوام کے سامنے پیش کرنے جا رہی ہیں۔ اس حوالے سے ہم ان سے کچھ اہم سوالات پوچھنا چاہتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ وہ جب اپنا رپورٹ کارڈ پریس کانفرنس میں پیش کریں گی تو ان سوالات کے جوابات ضرور دیں گی۔
سوالات درج ذیل ہیں:دہلی کی خواتین سے بی جے پی نے جو ماہانہ 2500 روپے دینے کا وعدہ کیا تھا، وہ کب سے ملیں گے؟بی جے پی کی مرکز حکومت کی جانب سے مقرر کردہ لیفٹیننٹ گورنر نے 10,000 سے زائد بس مارشلز کو ملازمت سے نکال دیا۔ بی جے پی نے وعدہ کیا تھا کہ حکومت بننے کے 60 دن کے اندر انہیں مستقل نوکری دی جائے گی۔ یہ وعدہ کب پورا ہوگا؟بی جے پی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام پرائیویٹ اسکولوں کا آڈٹ مکمل کر لیا گیا ہے، تو ریکھا گپتا جی بتائیں کہ اسکولوں کی من مانے طریقے سے بڑھائی گئی فیس کب واپس کی جائے گی؟ڈی پی ایس اسکول، دوارکا میں بچوں کو ہراساں کیے جانے کا معاملہ ثابت ہو چکا ہے، ریکھا گپتا جی بتائیں کہ اسکول کے خلاف ایف آئی آر کب درج کی جائے گی؟والدین تحریری درخواست دے چکے ہیں کہ دہلی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر ڈی پی ایس اسکول دوارکا کو ٹیک اوور کرے۔ یہ کارروائی کب شروع کی جائے گی؟
سوربھ بھاردواج نے میڈیا کو بتایا کہ اس رپورٹ کارڈ میں عام آدمی پارٹی نے عوام کو بتایا ہے کہ بی جے پی حکومت نے پچھلے 100 دنوں میں دہلی کے عوام کے ساتھ کس قسم کی دھوکہ دہی کی ہے، کن سہولیات کو بند کیا گیا ہے اور کس طرح بی جے پی نے وہ اسکیمیں ختم کی ہیں جو عام آدمی پارٹی کے دور میں جاری تھیں۔انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت نے دہلی میں "فرشتہ اسکیم” کو بند کر دیا ہے جس کے تحت حادثات کا شکار افراد کو فوری اسپتال پہنچا کر ان کا علاج کروایا جاتا تھا۔ اب اس اسکیم کے بند ہونے کے بعد کئی لوگوں کی جانیں وقت پر علاج نہ ملنے کی وجہ سے خطرے میں پڑ گئی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کچھ دن پہلے ساؤتھ دہلی میں ایک بچہ پارک میں کھیلتے ہوئے کرنٹ لگنے سے شدید زخمی ہوا، اسے گریٹر کیلاش کے فورٹس اسپتال لے جایا گیا لیکن "فرشتہ اسکیم” نہ ہونے کی وجہ سے پرائیویٹ اسپتال میں اس کا علاج نہیں ہو سکا اور اس کی موت واقع ہو گئی۔ اگر اسکیم فعال ہوتی تو شاید بچے کی جان بچ سکتی تھی۔ سوربھ بھاردواج نے مزید بتایا کہ بی جے پی حکومت دہلی کے "محلہ کلینک” بند کر رہی ہے اور وہاں کام کرنے والے ملازمین کو نکالا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان ملازمین کے اہل خانہ کی کفالت اب کیسے ہوگی؟ اسی طرح بی جے پی نے ایک اور اسکیم بند کر دی ہے جس کے تحت اگر سرکاری اسپتال میں آپریشن یا ٹیسٹ کی سہولت نہ ہو، تو حکومت خود خرچ برداشت کر کے مریض کو نجی اسپتال میں علاج فراہم کرتی تھی۔ اب یہ سہولت بھی ختم کر دی گئی ہے۔
دلی این سی آر
جھگیوں کے بارے میں پھیلائی جارہی ہے غلط معلومات:ریکھا گپتا

(پی این این)
نئی دہلی :دہلی حکومت دارالحکومت کی کچی آبادیوں کو ممبئی میں دھاراوی کی طرز پر دوبارہ تیار کر سکتی ہے۔ دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے کہا کہ ان کی حکومت کچی آبادیوں کی دوبارہ ترقی کے لیے ممبئی کے دھاراوی ماڈل کا مطالعہ کرنے پر غور کر رہی ہے۔ گپتا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کچھ لوگ دہلی میں کچی بستیوں کو مسمار کرنے کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ ریلوے لائن کے قریب گھر بنائیں گے تو وزیر اعلیٰ آپ کو نہیں بچائیں گی۔ میں لوگوں سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ حفاظت کے بارے میں سوچیں۔ اگر ٹرین حادثہ ہوتا ہے اور ٹریک پر کوئی مر جاتا ہے تو ذمہ دار کون ہوگا؟
ریکھا گپتا نے کہا کہ ان کی حکومت کا مقصد مکانات کو گرانا نہیں ہے لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہم مکانات فراہم کرتے رہیں اور لوگ کچی بستی نہ چھوڑیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت دارالحکومت میں 675 کچی آبادیوں کی از سر نو تعمیر کے لیے ممبئی کے دھاراوی ماڈل کا مطالعہ کر سکتی ہے۔
ریکھا گپتا نے کستوربا پولی ٹیکنک، پتم پورہ سے شالیمار باغ اسمبلی میں امبیڈکر نگر میں رین شیلٹر تک جاری ترقیاتی کاموں کا معائنہ کیا اور کئی نئے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا۔آج ان مسائل کی طرف ایک تاریخی قدم اٹھایا گیا ہے جن کے حل کا برسوں سے انتظار تھا۔ اس علاقے میں 17 لاکھ اور 27 لاکھ روپے کی لاگت سے دو نئے پمپ ہاو سز کا افتتاح کیا گیا، جو پانی بھرنے کے مسئلے کا مستقل حل فراہم کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی حیدر پور گاو ں میں نئے نالوں، گٹروں اور سڑکوں کا کام تیز رفتاری سے جاری ہے۔ہماری قرارداد یہ ہے کہ دہلی میں ترقی کا مطلب صرف اسکیمیں نہیں ہے، بلکہ ہر گلی، ہر کالونی اور ہر شہری کی زندگی میں سہولت اور خوشحالی لانا ہے۔ دہلی کو خوبصورت، منظم اور لیس بنانا ہے۔
ممبئی کے قلب میں واقع ایک بہت بڑی کچی بستی دھاراوی کو اڈانی گروپ اور مہاراشٹر حکومت کے مشترکہ منصوبے کے ذریعے دوبارہ تیار کیا جائے گا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (DDA) اور میونسپل کارپوریشن آف دہلی اور دیگر متعلقہ ایجنسیوں نے اس ماہ کئی علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کو منہدم کرنے کی مہم چلائی ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں میں مدراسی کیمپ، دہلی کے کالکاجی بے زمین کیمپ، اشوک وہار اور وزیر پور میں بھی اسی طرح کی مہم چلائی گئی ہے۔
سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال نے حکومت کی نیتوں پر سوال اٹھائے تھے۔ کیجریوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘X’ پر پوسٹ کیا تھا اور کہا تھا، "بی جے پی کیا چاہتی ہے؟ کیا وہ دہلی کی تمام کچی بستیوں کو گرانا چاہتی ہے؟ کیا مودی جی نے انتخابات کے دوران جھوٹ بولا تھا – جہاں کچی بستی ہوگی، وہاں مکان ہوگا۔”
دلی این سی آر
کلاس روم گھوٹالہ: سسودیا سے 3 گھنٹے سے زائداے سی بی کی پوچھ گچھ

(پی این این)
نئی دہلی :دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا سے جمعہ کے روز انسدادِ بدعنوانی شاخ نے دہلی کے سرکاری اسکولوں میں کلاس رومز کی تعمیر سے متعلق مبینہ بدعنوانی کے معاملے میں تین گھنٹے سے زائد وقت تک پوچھ گچھ کی۔ یہ معلومات حکام نے فراہم کیں۔ انسدادِ بدعنوانی شاخ نے دہلی کے سرکاری اسکولوں میں کلاس رومز کی تعمیر میں مبینہ بے ضابطگیوں کے معاملے میں عام آدمی پارٹی کے لیڈران منیش سسودیا اور ستیندر جین کو طلب کیا تھا۔
ستیندر جین 6 جون کو ایجنسی کے سامنے پیش ہوئے۔دہلی کے سرکاری اسکولوں میں 12,000 سے زیادہ کلاس رومز یا نیم مستقل ڈھانچے کی تعمیر میں 2,000 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کی بنیاد پر 30 اپریل کو اے سی بی کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے کے بعد یہ سمن جاری کیا گیا تھا۔اے سی بی دفتر جانے سے پہلے نامہ نگاروں سے بات چیت میں سسودیا نے بی جے پی پر سیاسی محرکات کی وجہ سے تحقیقاتی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کی بی جے پی حکومت ہر معاملے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا، "دہلی میں عظیم اسکول بنائے گئے اور اچھی تعلیم دی گئی۔ دہلی میں تعلیم کے میدان میں بہت اچھا کام کیا گیا، جسے پورا ملک جانتا ہے، لیکن بی جے پی نے سیاست سے متاثر ہوکر اپنی ایجنسی کا غلط استعمال کیا اور اس معاملے میں ایف آئی آر درج کروائی اور پھر آج اے سی بی نے مجھے بلایا، میں اس معاملے کو اے سی بی کے سامنے رکھوں گا، لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ یہ مکمل طور پر سیاسی محرک ہے۔”
انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے تمام ایجنسیوں کا غلط استعمال کیا اور پچھلے 10 سالوں میں ہمارے ہر لیڈر کی پوری زندگی تلاش کی، لیکن انہیں کچھ نہیں ملا۔ ایجنسیاں صرف اور صرف جعلی ایف آئی آر درج کرتی ہیں بعد میں کچھ نہیں نکلتا۔ اس معاملے میں بھی ایسا ہی ہونے جا رہا ہے۔اے اے پی لیڈر نے کہا کہ میں آپ کے نوٹس میں لانا چاہتا ہوں کہ بی جے پی ایم پی منوج تیواری نے ان پر یہ الزام لگایا تھا اور جب میں نے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تو وہ ابھی تک ضمانت پر آزاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کے مقدمات درج کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب سے دہلی میں بی جے پی کی حکومت آئی ہے، بار بار بجلی کی کٹوتی ہورہی ہے، پرائیویٹ اسکول من مانی فیسیں وصول کررہے ہیں، سڑکوں کی حالت خراب ہے اور ایک دن کی بارش میں راجدھانی میں پانی جمع ہوگیا ہے۔
دریں اثنا، دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے جمعہ کو کہا کہ ‘آپ’ لیڈروں کو اپنے کیے کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ ریکھا گپتا نے پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال کو بھی نشانہ بنایا جب ‘آپ’ لیڈر منیش سسودیا کو کلاس روم اسکام معاملے میں دہلی اے سی بی کی طرف سے پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، "جلد ہی ان سب کو عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔ اب اروند کیجریوال کو بھی پنجاب سے دہلی واپس آنا پڑے گا۔”‘آپ’ لیڈروں کو بھگوڑا بتاتے ہوئے، انہوں نے کہا، "دہلی کے لوگوں کو ایسے لیڈروں کی ضرورت نہیں ہے۔ جو کچھ انہوں نے کیا ہے اس کی قیمت انہیں بھگتنی پڑے گی۔”منیش سسودیا نے چوری کی ہے: پرویش ورمااے سی بی کے آپ لیڈر منیش سسودیا کو طلب کرنے پر دہلی کے وزیر پرویش ورما نے کہا، "منیش سسودیا نے چوری کی ہے، اس نے تعلیم کے نام پر بہت بڑا گھوٹالہ کیا ہے سچ جلد سامنے آجائے گا۔ دیکھتے ہیں منیش سسودیا کتنے کیسوں میں جیل جاتے ہیں۔
دلی این سی آر
دہلی کے بس اسٹاپس اب نارنجی اور ہرے رنگ میں آئیں گے نظر

(پی این این)
نئی دہلی:دہلی کے کئی بس اسٹاپس کا ظاہری روپ جلد ہی بدلنے والا ہے۔ دہلی کے بہت سے بس اسٹاپس اب نارنجی اور ہرے رنگ میں نظر آئیں گے۔ تقریباً 2000 بس اسٹاپس میں سے 719 کی مرمت اور اپگریڈیشن کی جائے گی، جن میں نارنجی رنگ کی فرش کی ٹائلیں اور ہرے رنگ میں بس نمبرز لگائے جائیں گے۔ حکام کے مطابق، بس اسٹاپس میں اسٹیل فریم، بیرونی اشتہارات کے لیے جگہ اور شفاف چھتیں پہلے کی طرح برقرار رہیں گی۔
نقل و حمل کے محکمے کے ایک سینئر افسر نے اس اقدام کے پیچھے کی سوچ کو یوں بیان کیا وقت کے ساتھ، بس اسٹاپس کے بنیادی ڈھانچے نے ایک سادہ ستون اور سائن سے ترقی کرتے ہوئے ایک عارضی پناہ گاہ کی شکل اختیار کی، اور حالیہ برسوں میں یہ مزید جدید بنائے گئے ہیں۔ اب انہیں مرمت اور بہتری کی ضرورت ہے۔ خوبصورت طریقے سے ڈیزائن کردہ اور اعلیٰ معیار کے بس اسٹاپ نہ صرف برانڈنگ میں بہتری لاتے ہیں بلکہ اچھے نظم و نسق کی علامت بھی بنتے ہیں۔جن مقامات پر ان بس اسٹاپس کی مرمت اور بہتری کی جائے گی ان میں مالویہ نگر، گرین پارک، ارجن نگر، نہرو پلیس، ڈی ڈی یو مارگ، لڈلو کیسل، ماڈل ٹاو ¿ن اور سول لائنز شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان بس اسٹاپس کی دیکھ بھال کرنے والی موجودہ کمپنی کا معاہدہ ختم ہو رہا ہے۔ حکومت نے نئی بولیوں کی دعوت دی ہے اور ان بس اسٹاپس کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے پبلک-پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ منتخب شدہ کمپنی موجودہ بس شیلٹر، پلیٹ فارم اور فرش کو اپگریڈ کرے گی، جن میں بس شیلٹر کی ساخت یا کوئی بھی خراب حصہ شامل ہو سکتا ہے، مگر کام صرف انہی تک محدود نہیں ہوگا۔فی الحال ہر بس اسٹاپ پر وہاں رکنے والی بسوں کے لیے علیحدہ نمبر دیے جاتے ہیں، اور نئے ڈیزائن کے تحت اس نظام میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
حکام نے بتایا کہ اشتہارات کی جگہ موجودہ قواعد اور ایم سی ڈی علاقوں میں موجود ڈی ٹی سی بس شیلٹر کے مطابق محدود رکھی جائے گی۔ مجموعی اشتہاری رقبہ 280 مربع فٹ سے زیادہ نہیں ہوگا۔ بس اسٹاپس کو ہر موسم کے موافق بنانے کے لیے واٹر پروف لائٹس لگائی جائیں گی۔ تمام بس شیلٹروں کی خراب چھتوں کو نئی پولی کاربونیٹ شیٹس سے بدلا جائے گا، جن کی موٹائی کم از کم 8 ملی میٹر ہوگی۔ عوام کو کسی بھی قسم کی پریشانی سے بچانے کے لیے یہ کام رات کے وقت کیا جائے گا۔حکام کے مطابق، منتخب کردہ کمپنی ایک ویب پورٹل تیار کرے گی، جس میں اشتہارات ہٹانے، ان کی تاریخ اور صفائی کی تفصیل موجود ہوگی۔ نقل و حمل کے محکمے کو ہر سال آمدنی میں کمی ہو رہی ہے، اسی لیے بی جے پی حکومت اشتہارات کے لیے جگہ کو لیز پر دے کر آمدنی بڑھانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
-
دلی این سی آر5 مہینے ago
جامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام
-
دلی این سی آر5 مہینے ago
اقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد
-
دلی این سی آر6 مہینے ago
کجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان
-
دلی این سی آر5 مہینے ago
اشتراک کے امکانات کی تلاش میں ہ ±کائیدو،جاپان کے وفد کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ
-
محاسبہ6 مہینے ago
جالے نگر پریشد اجلاس میں ہنگامہ، 22 اراکین نے کیا بائیکاٹ
-
دلی این سی آر6 مہینے ago
دہلی میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم تیز، 175 مشتبہ شہریوں کی شناخت
-
محاسبہ6 مہینے ago
بیاد گار ہلال و دل سیوہاروی کے زیر اہتمام ساتواں آف لائن مشاعرہ
-
بہار6 مہینے ago
اردو ڈائریکٹوریٹ کی سبھی ضلع مجسٹریٹ کو اردو زبان کے استعمال کی ہدایت