بہار
اردو ڈائریکٹوریٹ کی سبھی ضلع مجسٹریٹ کو اردو زبان کے استعمال کی ہدایت

(پی این این)
پٹنہ: سرکاری عمارتوں، آفس وغیرہ میں شائن بورڈ اور نیم پلیٹ وغیرہ میں بہار کی دوسری سرکاری زبان اردو کے استعمال کو لے کر قومی اساتذہ تنظیم بہار کی کوشش رنگ لا رہی ہے۔ یہ باتیں قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر و آزاد صحافی محمد رفیع نے کہی ہے۔ جناب رفیع نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ مہینہ نومبر کے 19 تاریخ کو ایک مکتوب ارسال کر وزیر اعلی بہار جناب نتیش کمار سے یہ مانگ کی تھی کہ پرنسپل سیکریٹری کیبنیٹ سیکریٹریٹ کا مکتوب نمبر 536 مورخہ 30 مئی 2018، ایڈیشنل سیکریٹری کا مکتوب 872 مورخہ 20 اکتوبر 2021، ایڈیشنل سیکریٹری کیبنیٹ سیکریٹریٹ، حکومت بہار کا مکتوب 36 مورخہ 28 جنوری 2020، ڈائریکٹر اردو ڈائیریکٹ، کیبنیٹ سیکریٹریٹ شعبہ بہار، پٹنہ کا مکتوب نمبر 517 مورخہ 22 جون 2022 کو کلی طور پر نافذ کرایا جائے۔
رفیع نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ بالا مکتوبات کی روشنی میں ہندی کے ساتھ ساتھ بہار کی دوسری سرکاری زبان اردو میں بھی دفاتر اور مختلف شاخوں/ سیلوں کے نام، سائن بورڈز، عہدیداروں کے نام کی تختیاں، جانشینی کی تختیاں، سرکاری اسکیموں کے بینرز، افتتاحی تختیاں، سڑکوں کے نام، عوامی عمارتوں وغیرہ کے ساتھ سرکاری دعوت نامہ ہندی کے ساتھ اردو میں بھی شائع کرنے کا حکم ملا ہوا ہے اس لئے اس پر ہر حالت میں عمل درآمد ہونی چاہئے۔
رفیع نے اس پر عمل نہیں ہونے پر مجبوراً انتظامیہ کے خلاف احتجاجی رویہ اختیار کرنے کا اشارہ بھی کیا تھا۔ نتیجتاً دفتر وزیر اعلی نے کیبنیٹ سیکریٹری کو رفیع کے مکتوب کو فارورڈ کیا جس نے حکومت بہار وزارت سیکریٹریٹ ڈپارٹمنٹ اردو ڈائریکٹوریٹ کو حکم دیا کہ محمد رفیع کے مکتوب کے حوالے سے بہار کے سبھی 38 اضلاع کے ڈسٹرک مجسٹریٹ âکلکٹر á کو مکتوب ارسال کر اردو کے متعلق حکم نامہ کو نافذ کرائیں، مکتوب کے ساتھ رفیع کے مکتوب کو بھی اٹیچ کریں۔ رفیع نے کہا کہ اس سلسلے میں وزیر اعلی بہار، کیبنیٹ سیکریٹری ایس سدھارتھ اور ڈائریکٹر اردو ڈائریکٹوریٹ وزارت سیکریٹریٹ ڈپارٹمنٹ حکومت بہار کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
بہار
سوشل میڈیا پر غیر تصدیق شدہ خبریں یا متنازع پوسٹ شیئر کرنے پرہوگی کارروائی،پولیس کاسخت انتباہ

(پی این این)
ارریہ :سوشل میڈیا پر اظہار رائے کی آزادی کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے، لیکن دیکھا جا رہا ہے کہ خبروں اور دیگر ناموں کی آڑ میں بنائے گئے نیوز گروپ بعض اوقات غیر تصدیق شدہ خبر یا حقائق کے ساتھ پوسٹ کئے جاتے ہیں۔ بہت سے حقائق بغیر تصدیق کے آگے بھیجے جا رہے ہیں۔ 2025 میں آنے والے چھٹھ تہوار کے دوران امن و امان کو مدنظر رکھتے ہوئے، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر وغیرہ کے ایڈمنز اور ممبران کو سب ڈویژنل پولس آفیسر ارریہ اور سب ڈویژنل آفیسر فاربس گنج نے مندرجہ ذیل ہدایات جاری کی ہیں۔
1. صرف وہی لوگ گروپ ایڈمن بنیں جو گروپ کے لئے مکمل ذمہ داری اور جوابدہی کے اہل ہوں۔ گروپ ایڈمنز کو اپنے گروپ کے تمام ممبران سے پوری طرح واقف ہونا چاہیے۔
2. اگر کوئی گروپ ممبر غلط بیانات، غیر تصدیق شدہ خبریں جو افواہیں بن سکتا ہے، یا سماجی ہم آہنگی کو متاثر کرنے والی پوسٹس پوسٹ کرتا ہے، تو گروپ ایڈمن کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر معلومات کی تردید کرے، ممبر کو گروپ سے نکال دے، اور فوری طور پر اس معاملے کی پولیس کو رپورٹ کرے۔ 3. سماجی ہم آہنگی کے خلاف افواہ، گمراہ کن حقائق/حقائق پوسٹ کرنے کی صورت میں، متعلقہ شخص کو بھی فوری طور پر مطلع کیا جائے۔
4. اگر گروپ ایڈمن کوئی کارروائی نہیں کرتا اور پولیس کو اطلاع نہیں دیتا ہے تو وہ بھی قصوروار ٹھہرے گا اور اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
5. Whatsapp/Facebook/Twitter پر ایسے تبصرے کرنا جس سے ذات پات اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہو، ایسی ویڈیوز/تصاویر پوسٹ کرنا اور ایسی پوسٹس پر متنازعہ تبصرے کرنا قابل سزا جرم ہے۔
6. اگر قصوروار پایا جاتا ہے، تو آئی ٹی ایکٹ اور تعزیرات ہند کی متعلقہ دفعات کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
بہار
عالم و فاضل کی ڈگریوں کو تسلیم کرکے اپنے سیکولر کردار کو قائم رکھے جھارکھنڈ حکومت :امیر شریعت

(پی این این)
پھلواری شریف: امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ کے امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے حکومت جھارکھنڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ عالم وفاضل کی ڈگریوں کو دوبارہ تسلیم کرکے اپنے سیکولر کردار کوبحال رکھے ورنہ ریاست کے اقلیتی طبقات خاص کر مسلمانوں کا اعتماد حکومت جھارکھنڈ سے ٹوٹ جائے گا دراصل حالیہ دنوں میں جھارکھنڈ کی وزارات تعلیم کے چیف سکریٹری اوماشنکر سنگھ نے اپنے ایک سرکولر کے ذریعہ عالم و فاضل کی اسناد کو کالعدم قرار دے کر ایک نئے فتنہ کو جنم دیدیا ہے ،اگر اس فتنہ کے دروازے کو بند نہیں کیا گیا تو طلبہ وطالبات کے اندر غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگی پھر ریاست کا تعلیمی ماحول بھی بگڑ ے گا،مسلم طلبہ و طالبات مایوسی کے شکار ہوں گے اسلئے عالم وفاضل کی ڈگریوں کو تسلیم کرکے بچوں کے مستقبل کوروشن و تابناک بنایا جائے۔
امیر شریعت نے کہا کہ غیر منقسم بہار میں ملحقہ مدارس کے عالم وفاضل کے درجات کے امتحانات بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے ذریعہ ہوا کرتے رہے اور یہاں سے کامیاب ہونے والے طلبہ کالجزویونیورسیٹوں میں داخلہ لیتے رہے ہیں جب مولانا مظہر الحق عربی وفارسی یونیورسیٹی قائم ہوئی تو عالم وفاضل کے امتحانات یونیورسیٹی کے ذریعہ لئے جانے لگے ،اس کا فائدہ یہ ہوا کہ عالم کو گریجویشن اور فاضل کو پوسٹ گریجویشن کا درجہ حاصل ہوگیااس کے بعد NEETاورJEEکے امتحانات میں بھی شریک ہورہے ہیں جس سے بچوں کا مستقبل روشن ہونے لگا،لیکن جب 2000ء میں جھارکھنڈ کے نام سے مستقل ریاست تشکیل پائی تو وہاں کی حکومت نے 2003 میں جھارکھنڈ اکیڈمک کونسل کے ذریعہ عالم و فاضل کے امتحانات لینی شروع کی جس کی بنیاد پر سرکاری ملازمت بھی ملتی رہی ،لیکن اب اس نئے سرکولر کے ذریعہ مسلم بچوں کے مستقبل کو تاریک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے تعلیم یافتہ طبقہ میں بے چینی و اضطراب کی لہر ڈور گئی ہے ویسے یہ بھی دستور کے خلاف ہے ،اس لئے حکومت جھارکھنڈ اس مسئلہ پر نہایت ہی سنجیدگی سے غور کرے اور اس کو ماضی کی طرح بحال رکھے ۔
امیر شریعت نے مزید کہا کہ جھارکھنڈ ریاست کی تشکیل کے بعد بھی بہت سے اقلیتی وفلاحی اور تعلیمی ادارے تعطل کے شکار ہیں ،اردو کو اب تک دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل نہیں ہو ا ،ریاست کے بہت سے پرائمری اردو اسکو ل بند پڑے ہوئے ہیں جس سے بڑی مایوسی ہورہی ہے ،اسلئے حکومت جھارکھنڈ سے ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ وہ تمام اقلیتی تعلیمی و فلاحی محکمے جو غیر منقسم بہار میں رہے ہیں انہیں جھارکھنڈ میں بھی قائم کیا جائے تاکہ ریاست کے ہر طبقہ کو ترقی کرنے کے مواقع میسر ہوں۔
بہار
نوجوانوں نے سائیکل ریلی کے ذریعے ووٹرز کو کیا بیدار

(پی این این)
سارن :ووٹروں میں بیداری پیدا کرنے کے لیے SVEEP سیل کی جانب سے جمعہ کو سائیکل ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ڈپٹی ڈیولپمنٹ کمشنر یتیندر کمار پال نے شہر کے راجیندر اسٹیڈیم سے سائیکل ریلی کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ریلی اسٹیڈیم سے شروع ہو کر سائیکل ریلی تھانہ چوک،میونسپلٹی چوک،جوگنیہ کوٹھی،کچہری اسٹیشن،شری نندن پتھ اور سب ڈویژنل آفیسر صدر کی رہائش گاہ سے ہوتی ہوئی واپس راجندر سٹیڈیم پہنچی۔سائیکل ریلی کے دوران نوجوانوں نے’’سب کام چھوڑ کر پہلے ووٹ دو‘‘،’’خواہ مرد ہو یا عورت،ووٹ ڈالنا ضروری ہے‘‘جیسے درجنوں نعرے بلند کرتے ہوئے سائیکل ریلی میں شرکت کی اور ووٹرز کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کی ترغیب دی۔
اس موقع پر سائیکل ریلی میں شریک نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈی ڈی سی نے کہا کہ نوجوان ملک کے لیڈر ہیں اور ہزاروں نوجوان 2025 کے اسمبلی انتخابات میں پہلی بار اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔آپ سب نوجوان بھی ووٹر بننے جا رہے ہیں۔اپنے گھر،محلے اور دیگر تمام ووٹرز سے 6 نومبر کو ہونے والی ووٹنگ میں حصہ لینے اور اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے کی اپیل کریں۔
انہوں نے بتایا کہ تمام ہائی اسکولوں اور ہائیر سیکنڈری اسکولوں میں ای ایل سی کلب کے طلبہ کے ذریعہ بیداری پروگرام بھی منعقد کیے جارہے ہیں۔ڈس ایبلٹی ایمپاورمنٹ سیل کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر پوجا کماری نے بتایا کہ SVEEP سیل ووٹر بیداری کو فروغ دینے کے لیے مختلف پروگراموں کا انعقاد کر رہا ہے۔جس میں پیدل مارچ،سائیکل ریلی،میراتھن اور معذوروں کے لیے ریس شامل ہیں۔اس پروگرام کا مقصد ووٹروں میں بیداری پیدا کرنا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے کہ وہ اپنے گھروں سے نکلیں اور 6 نومبر کو پولنگ اسٹیشن جا کر اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں۔
اس موقع پر ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر محمد شمیم انصاری،سنتوش کمار،راکیش کمار سنہا،ونے کمار سنگھ،اروند کمار سنگھ،سدھارتھ سنگھ،یشپال سنگھ اور SVEEP سیل کے رضاکاروں سمیت درجنوں لوگ موجود تھے۔سائیکل ریلی میں سارن اکیڈمی،بی سیمینری،آریہ کنیا ہائی اسکول،گرلز ہائی اسکول،این سی سی کیڈٹس اور اسکاؤٹس اور گائیڈس کے رضاکاروں نے حصہ لیا۔
-
دلی این سی آر9 مہینے ago
اقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد
-
دلی این سی آر9 مہینے ago
جامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام
-
دلی این سی آر10 مہینے ago
دہلی میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم تیز، 175 مشتبہ شہریوں کی شناخت
-
دلی این سی آر9 مہینے ago
اشتراک کے امکانات کی تلاش میں ہ ±کائیدو،جاپان کے وفد کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ
-
دلی این سی آر10 مہینے ago
کجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان
-
محاسبہ10 مہینے ago
بیاد گار ہلال و دل سیوہاروی کے زیر اہتمام ساتواں آف لائن مشاعرہ
-
بہار5 مہینے ago
حافظ محمد منصور عالم کے قاتلوں کو فوراً گرفتار کرکے دی جائےسخت سزا : مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی
-
محاسبہ10 مہینے ago
جالے نگر پریشد اجلاس میں ہنگامہ، 22 اراکین نے کیا بائیکاٹ