اتر پردیش
اے ایم یو کے جرمن زبان کے طلباکا ڈاڈ آن سیٹ اسکالرشپ ٹسٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ

(پی این این)
علی گڑھ: فیکلٹی آف انٹرنیشنل اسٹڈیز، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں شعبہ غیرملکی زبانیں کے بی اے جرمن اسٹڈیز کے طلبہ نےمنعقدہ ڈاڈ آن سیٹ اسکالرشپ ٹسٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ آن سیٹ،لسانی اہلیت کو پرکھنے کا ٹسٹ ہے اور یہ ڈاڈ سے امداد یافتہ یونیورسٹی سمر کورس میں درخواست دینے کے لئے لازمی ہے۔کامیاب ہونے والے طلبہ میں محمد بلال، شمامہ سیف، حریم بیگ، سونیا پرجاپتی، اقرا نسیم، زویا صندلی، سبط مصطفیٰ، محمد آصف اور محمد اے رضا شامل ہیں۔ ان میں سے، اقرا نسیم نے بی 2پروفیشیئنسی سطح میں کامیابی حاصل کی، جبکہ دیگر طلبہ بی 1 سطح پر کامیاب قرار دئے گئے۔
فیکلٹی آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ڈین اور شعبہ غیر ملکی زبانوں کے چیئرمین پروفیسر آفتاب عالم نے کامیاب طلبہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ نتائج ہمارے طلبہ کی عالمی تعلیمی نظام سے ہم آہنگ ہونے کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ جرمن سیکشن کے اسسٹنٹ پروفیسر سید سلمان عباس نے طلبہ کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی مہارت کے امتحان میں انڈر گریجویٹ طلبہ کا بی ون اور بی ٹو لیول حاصل کرنا لائق ستائش ہے۔ یہ کامیابی ان کی محنت اور معیاری تدریس کی آئینہ دار ہے۔
جرمن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سمن سنگھ نے کہا کہ ہمارے طلبہ کی استقامت اور لگن نے مستقبل کے طلبہ کے لیے ڈاڈ اور دیگر بین الاقوامی مواقع و امکانات کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔ جرمن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سبیر پی ایم نے کہا کہ یہ نتائج عالمی تعلیمی نقل و حرکت کو مثبت طور سے فروغ دینے میں اے ایم یو کے کردار کو اجاگر کرتے ہیں اور آج کی باہم مربوط دنیا میں بین ثقافتی اہلیت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
اتر پردیش
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی درجہ بندی میں اے ایم یو کے محققین دنیا کے سرفہرست 2 فیصد سائنس دانوں میں شامل

(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) نے ایک بار پھر علمی و تحقیقی میدان میں اپنی برتری کو ثابت کرتے ہوئے عالمی سطح پر ایک اور سنگِ میل عبور کیا ہے۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی، ایلزیویئر اور اسکوپس کے اشتراک سے جاری دنیا کے سرفہرست 2 فیصد سائنس دانوں کی سالانہ فہرست میں اے ایم یو کے 46 محققین کو شامل کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ یہ درجہ بندی 22 سائنسی شعبہ جات اور 174 ذیلی شعبوں میں تحقیق کے معیار اور اثرات کا تجزیہ کرتی ہے۔یہ درجہ بندی تحقیقی مقالوں کی تعداد نہیں بلکہ ان کے علمی اثر، معیار اور سماجی افادیت پر زور دیتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امپیکٹ کیٹیگری میں اے ایم یو کے 46 محققین کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے، جو ادارے میں تحقیق و اختراع کے مسلسل فروغ کی عکاسی کرتا ہے۔
اس فہرست میں شعبہ مائیکرو بایولوجی، نباتیات اور کیمسٹری کے اساتذہ پیش پیش ہیں، جبکہ دیگر نمایاں شعبہ جات میں اپلائیڈ کیمسٹری، بایوٹکنالوجی، فزکس، زولوجی، انڈسٹریل کیمسٹری، بایوکیمسٹری، ریاضی، نینو ٹکنالوجی، پلانٹ پروٹیکشن اور پوسٹ ہارویسٹ انجینئرنگ و ٹکنالوجی شامل ہیں۔
اس دستیابی پر وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے محققین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ”عالمی سطح پر یہ اعتراف ہمارے اساتذہ کی علمی صلاحیت، تحقیقی دیانتداری، اور مسلسل محنت کا مظہر ہے۔ اے ایم یو کے اسکالرز سر سید احمد خاں کے اُس وژن کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں، جو ایمان اور جدید سائنسی تحقیق کے امتزاج پر مبنی ہے۔ ان کی کامیابیاں یونیورسٹی کے لیے بین الاقوامی سطح پر فخر کا باعث ہیں اور علم کو انسانیت کی بھلائی کے لیے استعمال کرنے کے ہمارے عزم کی توثیق کرتی ہیں“۔ یہ امتیاز تحقیقی دنیا میں اے ایم یو کی بڑھتی ہوئی عالمی شناخت کو مزید مضبوط کرتا ہے، اور اسے ایک اعلیٰ تعلیمی و تحقیقی ادارے کے طور پر ممتاز مقام عطا کرتا ہے۔
اتر پردیش
اے ایم یو میں گاندھی جینتی کی تقریبات منعقد

(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے مختلف اداروں میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے یوم پیدائش پر خصوصی تقریبات جوش و جذبے کے ساتھ منعقد کی گئیں اور ثقافتی پروگرام، تقاریر، اور سماجی سرگرمیوں کے ذریعے گاندھی جی کے سچائی، عدم تشدد، صفائی اور سادگی کے اصولوں کو اجاگر کیا گیا۔ سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کو بھی ان کے یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ میں خصوصی کتب نمائش لگائی گئی، جس کا افتتاح شعبہ کے چیئرمین پروفیسر حسن امام نے کیا۔ اپنے خطاب میں پروفیسر امام نے گاندھی جی کے ستیہ گرہ، عدم تشدد اور سچائی جیسے اصولوں کی موجودہ دور میں افادیت پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی جی کا پیغام آج کے عدم برداشت کے ماحول اور عالمی سیاسی بے یقینی کے تناظر میں بے حد اہم ہے۔
پروفیسر پرویز نذیر نے گاندھی جی کی ہمہ جہت شخصیت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں عظیم سماجی مصلح، فلسفی اور روحانی شخصیت قرار دیا جن کا احترام صرف ہندوستان ہی نہیں، پوری دنیا میں کیاجاتاہے۔ تقریب کے منتظم پروفیسر ایم وسیم راجہ نے بیسویں صدی کے اواخر میں گاندھی جی پر ہونے والے تحقیقی کاموں کا ذکر کیااور ایک مفاہمت پسند اور عوام دوست رہنما کے طور پر ان کی صفات پر روشنی ڈالی۔ تقریب میں شعبہ کے اساتذہ، غیر تدریسی عملہ کے اراکین اور طلبہ موجود رہے۔
دوسری طرف، اے ایم یو سٹی گرلز ہائی اسکول، قاضی پاڑہ میں گاندھی جینتی پر اسکول کے پرنسپل جاوید اختر نے پرچم کشائی کی اور گاندھی جی و لال بہادر شاستری کے پورٹریٹ پر پھول نچھاور کیے۔ طلبہ نے گاندھیائی اقدار پر مبنی ثقافتی پروگرام پیش کیے، جبکہ اسکول کے استاد جناب ضیاء الحق نے عدم تشدد پر ایک بصیرت افروز تقریر کی۔انھوں نے گاندھی جی کی زندگی کو سادگی اور اخلاقی جرأت کی علامت قرار دیتے ہوئے طلبہ کو اُن کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کی۔
احمدی اسکول برائے نابینا طلبہ میں سوچھتا ہی سیوا مہم کے تحت اسکول میں گاندھی جینتی کے موقع پر خصوصی پروگرام منعقد ہوا۔ ساتویں جماعت کے طالب علم ضامن نور اور آٹھویں جماعت کی طالبہ سمرن نے صفائی پر مبنی گاندھی جی کے نظریات پر تقاریر کیں۔اس کے علاوہ بھجن پیش کیے گئے اور پرنسپل ڈاکٹر نائلہ راشد کی قیادت میں صفائی کی اہمیت پر مبنی ایک بیداری ریلی نکالی گئی۔ اے ایم یو گرلز اسکول میں پرنسپل آمنہ ملک اور وائس پرنسپل محترمہ الکا اگروال کی نگرانی میں ثقافتی پروگرام منعقد کیا گیا۔ طالبات عرشی رفیق، ضحیٰ خان، عریشہ فیاض، زارا، کریتیکا گپتا، یسریٰ اور عالیہ امان نے تقریروں، نظموں اور گیتوں کے ذریعے گاندھیائی اصولوں کو اجاگر کیا۔
آمنہ ملک نے طلبہ کو نظم و ضبط، سچائی اور خدمت کے جذبے کو اپنی زندگیوں میں شامل کرنے کی نصیحت کی۔سینئر سیکنڈری اسکول (گرلز) میں پرنسپل نغمہ عرفان نے عملے کے اراکین اور طالبات کے ساتھ مہاتما گاندھی اور لال بہادر شاستری کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے سچائی، سادگی اور خدمت جیسے اصولوں کی موجودہ دور میں اہمیت بیان کی۔
ایس ٹی ایس اسکول میں مہناز روحی اور نور الزماں ارشاد نے خواتین کی خودمختاری سے متعلق گاندھی جی کی فکر اور عوامی رہنما کے طور پر ان کے کردار پر تقاریر کیں۔رنسپل فیصل نفیس نے گاندھیائی افکار اور اصولوں کی ہمہ گیریت پر زور دیا اور انھیں عصر حاضر کیلئے نہایت موزوں قرار دیا۔ انھوں نے حاضرین کو صفائی اور قومی یکجہتی کا حلف بھی دلایا۔ تقریب کی کوآرڈنیٹر عالمہ حسین تھیں۔
اے ایم یو اے بی کے ہائی اسکول (بوائز) میں منعقدہ ایک خصوصی اسمبلی میں تقاریر، حب الوطنی کے نغمے اور گاندھی جی کی زندگی پر نظمیں پیش کی گئیں۔ طلبہ کے لیے تحریری مقابلہ بھی منعقد ہوا جس میں عدم تشدد اور قومی یکجہتی پر اظہارِ خیال کیا گیا۔ اسکول نے سوچھتا پکھواڑہ کے تحت صفائی مہم بھی چلائی۔ پرنسپل ڈاکٹر ثمینہ نے طلبہ کو گاندھی جی کے راستے پر چلنے، امن، نظم و ضبط اور بے لوث خدمت اپنانے کی تلقین کی۔اے ایم یو اے بی کے ہائی اسکول (گرلز) میں تقریب کی انچارج محترمہ شہناز نے پرچم کشائی کی اور بابائے قوم مہاتما گاندھی و لال بہادر شاستری کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ اسکول میں صفائی مہم کے تحت احاطے کو صاف کیا گیا، جس میں عملہ کے تمام اراکین نے حصہ لیا۔
یونیورسٹی کے مرکز تعلیم بالغاں (سی سی اے ای ای) میں مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شمیم اختر نے مہاتما گاندھی کی زندگی اور تعلیمات پر ایک خصوصی نشست منعقد کی۔ انہوں نے گاندھی جی کے ابتدائی دور، خصوصاً 1896 میں جنوبی افریقہ میں پیش آنے والے نسلی تعصب کے واقعہ اور اس کے نتیجے میں ان کے سیاسی جدوجہد کے آغاز کا ذکر کیا۔ انہوں نے خلافت تحریک، عدم تعاون تحریک، اور جنگ عظیم اول کے بعد سیاسی افق پرگاندھی جی کے ابھرنے اور دیگر واقعات پر بھی روشنی ڈالی۔
اتر پردیش
صفائی صرف اداروں کی نہیں، ہر شہری کی ذمہ داری : پروفیسر اجے تنیجا

لینگویج یونیورسٹی میں سوچھتا پکھواڑے کے تحت صفائی مہم اور ریلی کا اہتمام
(پی این این)
لکھنؤ:خواجہ معین الدین چشتی زبان یونیورسٹی کے احاطے میں آج اتر پردیش کی گورنر اور یونیورسٹی کی چانسلر کی ہدایات کے مطابق ’’سوچھتا ہی سیوا ہے‘‘ مہم کے تحت ایک صفائی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ یہ پروگرام وائس چانسلر پروفیسر اجے تنیجا کی زیر نگرانی منعقد ہوا جس میں این ایس ایس کی اکائی نمبر چار اور پانچ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔اس مہم کا آغاز این ایس ایس کے رضاکاروں کی ریلی سے ہوا۔ یہ ریلی ابوالکلام آزاد اکیڈمی بلاک سے شروع ہوکر روسا بلڈنگ تک نکالی گئی۔
ریلی کے دوران طلبہ و طالبات کو صفائی کی اہمیت اور پلاسٹک کے بے جا استعمال کے نقصانات سے آگاہ کیا گیا۔ رضاکاروں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر صفائی، ماحولیات اور صحت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے والے نعرے درج تھے۔ ’’پلاسٹک ہٹاؤ، ماحول بچاؤ‘‘، ’’صاف ستھرا کیمپس، صحت مند طلبہ‘‘ اور ’’سوچھتا میں سب کا ساتھ‘‘ جیسے نعروں نے ماحول کو پرجوش اور بامقصد بنا دیا۔ریلی کے بعد رضاکار رانی لکشمی بائی گرلز ہاسٹل کے سامنے جمع ہوئے جہاں انہوں نے عملی طور پر صفائی مہم چلائی۔ کچرے کو الگ الگ کرنا، پلاسٹک کی بوتلیں اور تھیلیاں اکٹھی کرنا، جھاڑو لگانا اور کوڑے دان میں کوڑا ڈالنے جیسے اقدامات کے ذریعے انھوں نے دوسروں کے لیے ایک مثبت مثال قائم کی۔
اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر اجے تنیجا نے اپنے خطاب میں طلبہ سےکہا کہ صفائی صرف ظاہری ماحول کو بہتر بنانے کا نام نہیں بلکہ یہ ہماری صحت، فلاح اور مستقبل کی ضمانت ہے۔ ماحولیات دراصل فطرت کا وہ قیمتی تحفہ ہے جو ہمیں زندگی کے ہر لمحے سہارا دیتا ہے۔ ہم جو سانس لیتے ہیں وہ صاف ہوا ہی ہمیں صحت مند رکھتی ہے۔ اگر ہم ماحول کو گندا کریں گے تو فضائی آلودگی بڑھے گی اور طرح طرح کی بیماریاں پیدا ہوں گی۔ لیکن اگر ہم اپنے اردگرد صفائی ستھرائی کا خیال رکھیں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیں تو نہ صرف ہمارا کیمپس بلکہ پورا معاشرہ صحت مند اور خوشگوار ماحول کا گہوارہ بن سکتا ہے۔انھوںنے مزید کہا کہ صفائی صرف حکومت یا اداروں کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ ہر شہری کا فرض ہے۔ ہمیں روزمرہ کی زندگی میں یہ عادت ڈالنی ہوگی کہ ہم کوڑا ادھر ادھر نہ پھینکیں، پلاسٹک کا کم سے کم استعمال کریں اور صفائی کو اپنی عادت بنائیں۔
اس موقع پراین ایس کوارڈینیٹرڈاکٹر نلنی مشرا نے این ایس ایس رضا کاروںسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو صفائی کی عادت کو اپنی زندگی کا حصہ بنانےکی ضرورت ہےکیونکہ اس کے بغیر نہ اپنےگھر کی اور نہ ہی ملک کی صفائی ممکن ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ صفائی صرف ایک جسمانی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ ہماری ذہنی اور سماجی کیفیت کا بھی آئینہ ہے۔ اگر ہم صاف ماحول میں رہتے ہیں تو نہ صرف جسمانی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ ذہنی سکون اور سماجی ہم آہنگی بھی قائم رہتی ہے۔ ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ صفائی کسی ایک فرد یا ادارے کی نہیں بلکہ پورے سماج کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ جب ہر شخص اپنی ذمہ داری نبھائے گا تو ہم ایک صحت مند اور خوشحال سماج کی تعمیر کر سکیں گے۔ریلی کے آغاز میں ڈاکٹر ابھے کرشنا اور ڈاکٹر ظفرالنقی نے این ایس ایس کے مقاصد اور اس سماجی سروکار کے انسلاک پر تفصیل سے روشنی ڈالی تاکہ این ایس ایس کے رضاکاروں کے اندر خلق اور ملک کی خدمت کا جذبہ پیدا ہوسکے۔اس ریلی اور صفائی مہم کا اہتمام این ایس ایس کے اکائی نمبر چار اور پانچ کے پروگرام آفیسر ڈاکٹر ابھے کرشنا اور ڈاکٹر ظفرالنقی نے کیا تھا۔
اس پروگرام میں ڈاکٹر تطہیر فاطمہ،ڈاکٹر ممتا شکلا،ڈاکٹر سید اصغر حسین رضوی اور راکیش کمار کے ساتھ این ایس ایس کے رضا کاروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔پروگرام کے اختتام پر سبھی این ایس ایس رضاکاروں نے کیمپس اور اپنے آس پاس کے علاقے کو صاف ستھرا رکھنے کا حلف بھی لیا۔
-
دلی این سی آر9 مہینے ago
اقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد
-
دلی این سی آر8 مہینے ago
جامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام
-
دلی این سی آر10 مہینے ago
دہلی میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم تیز، 175 مشتبہ شہریوں کی شناخت
-
دلی این سی آر9 مہینے ago
کجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان
-
دلی این سی آر9 مہینے ago
اشتراک کے امکانات کی تلاش میں ہ ±کائیدو،جاپان کے وفد کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ
-
محاسبہ10 مہینے ago
بیاد گار ہلال و دل سیوہاروی کے زیر اہتمام ساتواں آف لائن مشاعرہ
-
محاسبہ10 مہینے ago
جالے نگر پریشد اجلاس میں ہنگامہ، 22 اراکین نے کیا بائیکاٹ
-
بہار4 مہینے ago
حافظ محمد منصور عالم کے قاتلوں کو فوراً گرفتار کرکے دی جائےسخت سزا : مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی