’ایک شام دیوبندکے نام‘پر محفل مشاعرہ کاانعقاد ،شعرائ نے پیش کیا خوبصورت کلام
دیوبند:گزشتہ شب یہاں گھانس منڈی میں واقع بینکٹ ہال میں ایک محفل مشاعرہ کاانعقاد بعنوان ’ایک شام دیوبند کے نام‘ سے کیاگیا، جس میں مقامی و بیرونی شعرائ نے شرکت کرکے اپنے کلام کے ذریعہ دیر شب تک سامعین کو محظوظ کیا۔ مشاعرہ کا افتتاح سماجی کارکن ماہر حسن نے فیتہ کاٹ کر کیا جبکہ شمع روشن ڈاکٹر اشفاق اللہ خاں نے کی۔
مہمان خصوصی کے طورپر سلیم خواجہ، ارم عثمانی اور ماسٹر ممتازاحمد شریک ہوئے۔ مشا عرہ کی صدارت دلشاد گوڑ نے کی جبکہ نظامت کے فرائض گلزار جگر دیوبندی نے انجام دیئے۔اس دوران کنوینر مقیم عباسی اور ڈاکٹر عثمان رمزی کی جانب سے مہمانوں کا اعزاز کیاگیا۔ دیر شب تک جاری رہے مشاعرہ میں شعرائ نے خوبصورت کلام پیش کرکے خوب دادو تحسین وصول کی۔ مشاعرہ میں پسند کئے گئے چنندہ اشعار قارئین کی نذر ہیں۔
جھوٹ کو اس نے جو منظر کے حوالہ کردیا
ہم نے اپنا سچ بھی خنجر کے حوالہ کردیا
جاوید آسی
شہرتوں کی بلندی پر چلتا رہا
دوستوں کی نگاہ میں کھَلتا رہا
ارشد ضیائ
ہیں پھول بھی ہمارے خوشبوبھی ہماری ہے
ہندی بھی ہماری ہے اردو بھی ہماری ہے
جگر دیوبندی
محبت کے چراغوںکو جلانا دینا ضروری ہے
زمانہ سے اندھیروںکو مٹادینا ضروری ہے
نفیس احمد نفیس
کچھ ہم میں برائی تھی نہ کچھ اس میں برائی تھی
مقدر تھا یہ دونوںکا جو قسمت میں جدائی تھی
راشد کمال
میری امداد کیوں نہیںکرتے
تم مجھے یاد کیوں نہیں کرتے
نعیم اختر دیوبندی
ان کے علاوہ سہارنپور کی مشہور شاعرہ اقرائ نور اور چاند دیوبندی نے بھی اپنا خوبصورت کلام پیش کرکے سامعین کومحظوظ کیا۔خصوصی شرکائ میں محبوب حسن، حاجی شمیم احمد، مرتضیٰ قریشی،انظر ملک، عبدالقادر گوڑ، نور دیوبندی وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ آخر میں مشاعرہ کنوینر مقیم عباسی اور معاون کنوینر ڈاکٹر عثمان رمزی نے تمام مہمانوں کا شکریہ اداکیا۔