Connect with us

دلی این سی آر

پانی کیلئے ترس رہے ہیں دہلی کے لوگ :سوربھ بھاردواج

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی: دہلی میں چار انجن والی بی جے پی حکومت تہواروں کے موسم میں بھی دہلی والوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے میں ناکام ہے۔ منگل کے روز دہلی کے چھترپور علاقے میں پینے کے پانی کی شدید قلت کے سبب عوام کا غصہ پھوٹ پڑا۔ یہاں سیکڑوں مکینوں نے عام آدمی پارٹی کی مقامی کونسلر پنکی تیاگی کی قیادت میں دہلی جل بورڈ کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا۔خالی مٹکوں اور پوسٹروں کے ساتھ لوگوں نے نعرے لگائے اور بی جے پی حکومت سے پینے کے صاف پانی کا مطالبہ کیا۔

موقع پر آپ دہلی کے کنوینر سوربھ بھاردواج نے کہا کہ دہلی میں تہواروں کے اس موسم میں بھی پانی کی شدید قلت ہے۔ دہلی کے چھترپور، مہرولی، دیولی، کالکاجی جیسے علاقوں میں پانی کی سخت کمی سے لوگ پریشان ہیں۔
سوربھ بھاردواج نے کہا کہ چھترپور، مہرولی، دیولی، کالکاجی کی طرح مشرقی اور شمال مشرقی دہلی کے علاقوں میں بھی عوام پینے کے پانی کے لیے ترس رہے ہیں۔ جنوبی دہلی میں خاص طور پر پانی کے ٹینکروں کی تقسیم میں بدانتظامی اور بدعنوانی عروج پر ہے۔ جہاں پانی آرہا ہے وہاں بھی شکایات مل رہی ہیں کہ نلوں میں سیور کا پانی مل رہا ہے۔ چند دن پہلے دیولی کے لوگوں نے جل بورڈ کے خلاف احتجاج کیا تھا اور آج چھترپور کے لوگوں نے احتجاج کیا ہے۔ دہلی میں چار انجن کی حکومت ہونے کے باوجود وسنت کنج کے علاقے میں دہلی کے تین بڑے شاپنگ مال بند ہونے کے دہانے پر ہیں کیونکہ وہاں پانی نہیں ہے۔ کیا آپ یقین کر سکتے ہیں کہ یہ حالت ملک کی دارالحکومت کی ہے؟ دوسری طرف، پانی کی قلت کے خلاف احتجاج کے دوران آپ کی کونسلر پنکی تیاگی نے کہا کہ چھترپور اسمبلی حلقے میں پانی کی صورتحال اس قدر سنگین ہوچکی ہے کہ ہر گھر کا فرد سڑکوں پر بالٹیاں لے کر پانی کے لیے بھٹک رہا ہے۔ اگر کہیں سے کسی کو خبر مل جائے کہ کسی گھر میں پانی آرہا ہے تو لوگ وہاں قطار میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔ مقامی لوگ ایک ایک گلاس پانی کے لیے ترس رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے کم از کم پرائیویٹ ٹینکر دستیاب ہوجاتے تھے، مگر اب وہ بھی نہیں مل رہے۔ پیسے دے کر پانی منگوانے پر ٹینکر ایک گھنٹے میں پہنچ جاتا ہے لیکن بار بار شکایت کے باوجود سرکاری ٹینکر نہیں آتے۔ پنکی تیاگی نے کہا کہ آج تک کبھی ستمبر-اکتوبر میں پانی کی ایسی خراب حالت نہیں دیکھی گئی۔ اگر سب کے گھروں میں پانی آ رہا ہوتا تو لوگ سڑکوں پر احتجاج نہ کرتے۔ انہوں نے کہا کہ عموماً پانی کی کمی اپریل سے شروع ہوتی ہے اور جولائی تک ختم ہوجاتی ہے لیکن اس بار یہ مسئلہ دن بہ دن بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ آج تو پانی کی صورتحال گرمیوں سے بھی بدتر ہے۔ جب تک جل بورڈ کے سینئر افسران یا منتخب نمائندے یہ سو فیصد یقین دہانی نہیں کراتے کہ ہر حال میں ہر گھر کے نل تک پانی پہنچے گا، تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دلی این سی آر

اردو اکادمی، دہلی کے زیر اہتمام’’رنگِ سخن‘‘ کے تحت مشاعرہ اور صوفی محفل کا انعقاد

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:مشاعرہ صرف شعرا کا کلام سنانے کا نام نہیں بلکہ یہ سماج کے مختلف طبقات کے لیے ایک ایساوسیع پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جہاں وہ مختلف موضوعات پر اپنے خیالات کا شعری اظہار کرسکتے ہیں جو شاعریا شاعرہ اور سامعین کے درمیان براہ راست رابطہ کا مؤثر ذریعہ ہے ۔گویا مشاعرہ سماجی تہذیب و ثقافت کو زندہ رکھنے کا ایک اہم وسیلہ ہے۔لیکن ایسے مشاعرے خال خال ہی دیکھنے کو ملتے ہیں جو صرف شاعرات پر مبنی ہو۔اردو خواتین شاعرات کو ایک جگہ اکٹھا کر ’رنگ سخن‘ کی محفل سجانا اپنے آپ میں ایک منفرد اور نیا تجربہ ہے، کیونکہ اس طرح کی ادبی محفلیں شاعرات کے لیے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے اور انھیں ادبی دنیا میں متعارف کرانے کے اہم پلیٹ فارم ہیں۔
گزشتہ شام اردو اکادمی، دہلی کے زیر اہتمام سینٹرل پارک، کناٹ پلیس میں’’رنگ سخن‘‘ کے عنوان سے اسی طرح کی ایک ادبی و ثقافتی محفل کا شاندار انعقاد کیا گیا۔ اس ادبی محفل کو دو نشستوں میںمنقسم کیا گیا تھا ، جس کی پہلی نشست میں مجلس شعر خوانی کا اہتمام کیا گیا۔جس میں ملک گیر شہرت کی حامل شاعرات مدعو کی گئیں۔مشاعرہ کی صدارت کہنہ مشق اور معروف شاعرہ تاجور سلطانہ نے کی جبکہ نظامت کی ذمہ داری نوجوان شاعر سلمان سعید نے انجام دی۔
سکریٹری اردو اکادمی /لنک آفیسر ڈاکٹررمیش ایس لعل ، صدر مشاعرہ تاجور سلطانہ اور اکادمی کے منتظمین کے ہاتھوں شمع روشن کرکے باضابطہ مشاعرے کا آغاز ہوا۔رنگ سخن کے اس مشاعرے میں تاجور سلطانہ، ڈاکٹر نصرت مہدی ،علینا عترت،ڈاکٹر سلمیٰ شاہین،ڈاکٹر انا دہلوی، مہک کیرانوی ، پریرنا پرتاپ، نوری پروین اور ہمانشی بابرہ نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ و مسرور کیا۔اس موقع پرسکریٹری محکمہ فن، ثقافت و السنہ حکومتِ دہلی ڈاکٹر رشمی سنگھ، آئی اے ایس، مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے شریک ہوئیں ۔ سکریٹری اکادمی ڈاکٹر رمیش ایس لعل نے ڈاکٹر رشمی سنگھ کا گلدستہ سے استقبال کیا۔اس موقع پر ڈاکٹر رشمی سنگھ نے کامیاب مشاعرے کے انعقاد کے لیے اکادمی کے جملہ اراکین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا’’ اردو اکادمی کے زیر اہتمام شاعرات کے اس مشاعرے میں آکر مجھے بے حد خوشی ہوئی۔تمام شاعرات نے بہت خوبصورت انداز میں اپنا کلام پیش کیا ، یہاں ہمیں دل کو مسحور کردینے والی شاعری سننے کا موقع ملا جس پر ہمیں فخر محسوس کرنا چاہئے۔‘‘ انھوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شعر و ادب کا سماج سے گہرا رشتہ ہے کیونکہ ادب سماج کا عکس ہوتا ہے جو معاشرے کے موجودہ مسائل اور انسانی اقدارکی ترجمانی کرتا ہے۔اس لیے نوجوان نسل کو شعر و ادب سے اپنا تعلق استوار کرنا چاہئے۔
رنگ سخن کی دوسری نشست میں بھوپال سے تشریف لائے معروف ’’رنگ بینڈ‘‘کے ذریعے ایک روح پرور صوفی محفل کا اہتمام کیا گیا۔اس درمیان محمد ساجد علی اور گروپ کے دیگر فنکاروں نے مشہور زمانہ قوالیاں اور نغمات گاکر سماں باندھ دیا۔ساجد علی نے امیر خسرو کے کلام ’’موہے اپنے ہی رنگ میں رنگ دے رنگیلے‘‘ سے محفل کا آغاز کیا۔ اس کے بعد انھوں نے امیر خسرو کے ذریعے حضرت نظام الدین اولیاؒکی شان میں لکھا گیا کلام پیش کیا۔علاوہ ازیں انھوں نے تو کجا من کجا ، بلھے شاہ ، کن فیکون کن، سانسوں کی مالاپہ سمروں میں، کل رات تم کہا ں تھے بتانا صحیح صحیح، بے حجابانہ وہ سامنے آگئے جیسے کلاسیکی اور موڈرن صوفی کلام پیش کرکے سامعین کو جھومنے پر مجبور کردیا۔ محفل میں جہاں دہلی کی عوام جذب و مستی میں نظر آئی وہیں کچھ غیر ملکی سیاح بھی موسیقی پرتھرکتے دکھائی دیئے۔صوفی محفل کی اس نشست میں سینکڑوں کی تعداد میںلوگوں نے شرکت کی جس میں شہریوں ، غیر ملکی، ادبی شخصیات، کاروباری اور طلباء کی ایک کثیر تعداد شامل رہی۔ پروگرام کے اختتام پراردو اکادمی کے سینئر اکاؤنٹ آفیسر ویریندر سنگھ کٹھیت، پبلی کیشن آفیسر محمدہارون اور جناب عزیر حسن قدوسی نے گلدستہ سے محمد ساجد علی اور ان کے گروپ کی عزت افزائی کی۔

Continue Reading

دلی این سی آر

راجدھانی میں 10 بنگلہ دیشی خواجہ سرا گرفتار

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :دارالحکومت دہلی کے نارتھ ویسٹ ڈسٹرکٹ کے فارنرز سیل نے تین الگ الگ کارروائیوں میں بنگلہ دیش سے 10 خواجہ سراؤں کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں سے آٹھ افراد کو شالیمار باغ تھانے کے علاقے سے اور دو کو مہندرا پارک تھانے کے علاقے سے گرفتار کیا گیا۔
تصدیق کے دوران پتہ چلا کہ وہ ہندوستان میں غیر قانونی طور پر مقیم تھے اور دن میں بھیک مانگنے اور رات کو قابل اعتراض سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ گرفتار ملزم نے خاتون ظاہر ہونے کے لیے جنس کی تصدیق کی سرجری کروائی تھی۔پولیس کو اطلاع ملی کہ حیدر پور میٹرو اسٹیشن اور نیو سبزی منڈی مہندرا پارک کے آس پاس کچھ مشکوک بنگلہ دیشی شہریوں کو دیکھا گیا ہے۔ معمول کی چیکنگ کے دوران ملنے والی معلومات کی بنیاد پر ٹیم نے ایک مخبر کی مدد سے چھاپہ مارا۔ اس دوران شالیمار باغ تھانے کے علاقے میں حیدر پور میٹرو اسٹیشن کے قریب آٹھ مشکوک افراد اور مہندرا پارک تھانے کے علاقے میں نئی سبزی منڈی کے قریب دو مشکوک افراد کو روکا گیا۔
ابتدائی پوچھ گچھ کے دوران، انہوں نے اپنی شناخت بھارتی شہری کے طور پر کی، لیکن ان کے متضاد بیانات اور مشکوک رویے نے ان کی شناخت کے بارے میں شکوک و شبہات کو جنم دیا۔سخت پوچھ گچھ، ان کے دستاویزات کی جانچ، ڈیجیٹل فٹ پرنٹس کے تجزیے اور موبائل گیلری اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ سے یہ بات واضح ہوگئی کہ ان کے بنگلہ دیش سے گہرے تعلقات تھے۔ ان کی آن لائن سرگرمیوں اور بنگلہ دیشی اکاؤنٹس کے لنکس کے ثبوت کی بنیاد پر، ان کے ہندوستان میں غیر قانونی طور پر مقیم بنگلہ دیشی شہری ہونے کی تصدیق ہوئی، جس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔تفتیش کے دوران ان کے موبائل فون اور انسٹاگرام اکاؤنٹس سے بنگلہ دیش کے مقامات کی تصاویر برآمد کی گئیں۔ سخت پوچھ گچھ پر، انہوں نے اپنی حقیقی بنگلہ دیشی شہریت کا اعتراف کیا اور اپنا قومی شناختی کارڈ پیش کیا۔ یہ مزید انکشاف ہوا کہ انہوں نے خواتین کے طور پر ظاہر ہونے کے لیے جنس کی تصدیق کی سرجری (GAS) کروائی تھی۔ اپنی شناخت چھپانے کے لیے انہوں نے بھاری میک اپ، ساڑھی یا سلوار سوٹ، وِگ اور دیگر نسائی زیورات کا استعمال کیا۔ انہوں نے خواتین سے مشابہت کے لیے اپنی آواز اور باڈی لینگویج کو بھی تبدیل کیا۔تمام گرفتار ملزمان ہندوستان میں درست سفری دستاویزات، ویزا یا اجازت نامے کے بغیر مقیم پائے گئے، اس طرح وہ غیر ملکی ایکٹ، 1946، اور دیگر متعلقہ امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

Continue Reading

دلی این سی آر

دہلی-این سی آر میں تیز ہوائیں اور بارش کا امکان

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:قومی راجدھانی دہلی کے ساتھ ساتھ این سی آر میں ایک بار پھر موسم بدلنے والا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق، اگلے 24 گھنٹوں کے اندر ایک نئی ویسٹرن ڈسٹربنس شمال مغربی ہندوستان کو متاثر کرنے کا امکان ہے۔ اس کے اثرات دہلی-این سی آر کے مختلف حصوں میں محسوس ہوں گے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ویسٹرن ڈسٹربنس کے اثر سے دہلی اور این سی آر کے مختلف حصوں میں تیز بارش اور تیز ہوائیں چلیں گی۔محکمہ موسمیات نے دہلی اور این سی آر میں موسم میں تبدیلی کی پیش قیاسی کی ہے۔ دہلی اور این سی آر کے مختلف حصوں میں عام طور پر آسمان ابر آلود رہے گا۔ محکمہ موسمیات نےشام یا رات سے گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش کی پیش گوئی کی ہے جس سے درجہ حرارت میں کمی آئے گی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق، پیر 6 اکتوبر کو دہلی اور این سی آر کے مختلف حصوں میں موسم مزید خراب رہے گا۔ اس دن دہلی اور این سی آر میں عام طور پر ابر آلود رہے گا۔
محکمہ موسمیات نے 6 اکتوبر کو قومی راجدھانی اور این سی آر کے مختلف حصوں میں ہلکی سے درمیانی بارش اور بوندا باندی کے لیے زرد الرٹ جاری کیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق اس دوران دہلی اور این سی آر کے مختلف حصوں میں 30 سے40 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کی توقع ہے۔ ہوا کی رفتار کبھی کبھی 50 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے۔محکمہ موسمیات نے 7 اکتوبر کو دہلی اور این سی آر کے مختلف حصوں میں ابر آلود رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ اس دن دہلی این سی آر کے مختلف حصوں میں گرج چمک کے ساتھ ہلکی سے درمیانی بارش متوقع ہے۔ اس دوران بعض مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بوندا باندی بھی ہوگی۔ اس دن 30 سے40 کلومیٹر فی گھنٹہ سے 50 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ تیز ہوائیں چلنے کی توقع ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق دہلی اور این سی آر میں 7 اکتوبر کے بعد موسم صاف ہو جائے گا۔8 سے 10 اکتوبر تک موسم صاف رہنے کی امید ہے۔ غور طلب ہے کہ دہلی اور این سی آر میں موسم ایسے وقت میں خراب ہونے جا رہا ہے جب پرالی جلانے سے آلودگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ماہرین موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ بارش کی وجہ سے دہلی این سی آر کے علاقوں میں آلودگی میں نمایاں کمی آئے گی۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network