بہار
اوقاف کا تحفظ مسلمانوں کی ایمانی ذمہ داری ،عدالتی فیصلہ کی روشنی میں لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت : امیر شریعت
(پی این این)
پٹنہ :امارت شرعیہ بہار اڈیشہ جھارکھنڈ ومغربی بنگال کے اراکین مجلس ارباب حل وعقد کی زوم ایپ پر ایک اہم میٹنگ سے اظہار خیال کرتے ہوئے امیرشریعت مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی نے کہاکہ سپریم کورٹ نے وقف ایکٹ 25 پر دئے گئے عبوری فیصلے کے ذریعہ ملک کے سارے مسلمانوں کو بے حد بےمایوس اور بے حد بے چین کردیا ہے، اس ایکٹ کو واپس لینے کے لیے ملی قیادت نےایک سو سے زیادہ رٹ پٹیشن داخل کیا تھااور توقع ظاہر کی تھی کہ عدالت مسلمانوں کی فریاد سنجیدگی کے ساتھ سنے گی اور اس کی خطرناکیوں کو محسوس کرتے ہوئےآئینی روح کو سامنے رکھتے ہوئے اس کومنسوخ کرنے کا فیصلہ کرے گی ،اور اس کو حقوق انسانی اور مساوات کے خلاف تصور کر کےمکمل اسٹے لگائے گی،مگر عدالت کے فیصلے سے بڑی مایوسی ہوئی، عدالت نے فیصلہ کے ابتدائی صفحات میں جو اصولی مباحث درج کئے گئے ہیں اس میں منطقی انداز کو پیش نظر رکھا گیا ہےمثلا یہ کہ ایوان بالا و زیریں سے منظور شدہ قوانین دستوری ہوں گے ،اگر یہی بات ہے تو عدالت کا لجیم کے مسئلہ میں پارلیا مینٹ کے قانون کو یکسر بدل دیا، دوسری بات عدالت نے یہ کہا کہ اگر قانون بادی النظر میں انسانی حقوق کے خلاف ہوگا تو غور کیا جائے گا، کیا یہ ایکٹ اور اس کی اکثر شقیں انسانی حقوق کی خلاف نہیں ہیں؟ مثلا وقف کرنے کے لیے پانچ سال تک مسلمان ہونے کی شرط؛ کسی سکھ اور بودھ دھرم کے لئے رکھی گئی ہے، کیا یہ امتیازی سلوک نہیں ہے؟ اس طرح ایکٹ کی ایک سو سےزائدشقیں ایسی ہیں جن سے اوقافی جائیدادیں تباہ ہونے والی ہیں، وقف با ئیوزر کے ذریعہ ہماری غیر رجسٹر وقف اور قبرستان کی اوقافی حیثیت ختم ہو جائے گی، اس ایکٹ نے وقف بورڈ کے حق استحقاق کو بھی سلب کر لیا۔
ایسے ناگفتہ حالات میں وقف کی زمینوں کے تحفظ وبقاء کے لئے کیا لائحہ عمل بنایا جائے ۔اس سے قبل مجلس عاملہ ،شوریٰ، علماء دانشوران، قانون دان و قضاۃ سے استصواب رائے کیا گیا ان حضرات کی آراء کو بھی لیا گیا ،تاکہ مستقل لائحہ عمل بناتے وقت اس کو بھی پیش نظر رکھا جائیگا اس میں مسئلہ میں آپ کی رائے بھی آ نی چاہیے ۔
امارت شرعیہ بہار ،اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگال کے قائم مقام ناظم مولانا مفتی محمد سہرا ندوی قاسمی نے مندوبین کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نےایکٹ پر جو فیصلے دئے ا سکی واقفیت و نوعیت پر غور کرنے اور مستقبل کے لیے نقشہ کار بنانے پر غور کرنے کے لئے ارباب حل و عقد کی مجلس طلب کی گئی ہے ،اس ایکٹ کے خلاف حضرت امیر شریعت امارت شرعیہ کے رفقاءکرام کے ساتھ اور دیگر ملی تنظیموں کے اشتراک سے مضبوط تحریک چلائی گئی، رائے عامہ کو ہموار کیا گیا ،سیاسی راہنماؤں سے گفت وشنید کی ،اس سلسلے میں جو بھی کوششیں ہو سکتی ہیں سب کچھ کیا گیا ،حتی کہ مجوزہ وقف بل کے دھمک سے آخرتک جدوجہد کی گئی، عدالت کے دروازے کو بھی کھٹکھٹایا گیا تاکہ راحت ملے گی ،مگر ساری تدبیر یں سود ہوئیں،عدالت نے بھی مایوس کیا، اس فیصلے سے بہت سے لوگوں کو غلط فہمی بھی ہوئی جس کو امیر شریعت نے تجزیاتی انداز میں وضاحت کیا کہ یہ فیصلہ اوقافی جائیدادوں کو تباہ و برباد کرنے والا ہے ،اس پہلو پر امیر شریعت نے تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔ اب کیا کرنا چاہیے؟ آپ کے مشورے درکار ہیں
نائب امیر شریعت مولانا محمد شمشاد رحمانی نے فرمایا کہ قانون وقف کے نقائص سے بہت سے لوگ واقف نہیں ہیں اس لیے امیر شریعت اس پہلو پر کتابچہ مرتب کرا دیں تاکہ عوامی بیداری لانے میں اس سے مدد مل سکے ،مولانا ابوالکلام شمسی نے کہا کہ حضرت امیر شریعت نے قانون کا جو تجزیاتی نکات پیش کیا ہے وہ بے حد اہم ہیں اوقاف کے اس مسئلے کو ملک کی دوسری تنظیموں کے اشتراک سے حل کیا جائے ،آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ایک روڈ میپ تیار کیا ہے اس کو بھی سامنے رکھا جائے ،مولانا ڈاکٹر شکیل احمد قاسمی نے کہا کہ اس موضوع پر پریس کانفرنس کے انعقاد پر غور ہو ،اور پرامن جمہوری طریقہ سے احتجاج کیا جائے ،اس سلسلے میں مسلم ریٹائرڈ جج اور وکلا ءکی ٹیم بھی تشکیل دی جائے ،جناب آفاق احمد نے کہا کہ ائمہ مساجد مسئلہ کی نزاکت سے ناواقف ہیں انہیں واقف کرایا جائے ،اور ادھر رجسٹریشن کے لیے کاغذات درست کرانے پر بھی توجہ دلائی جائے ،ڈاکٹر فاروق اعظم نے کہ اس موضوع پر ورک شاپ منعقد کیے جائیں جس میں متولیان کو بھی مدعو کیا جائے ،ڈاکٹر ابو الکلام نے کہا کہ کتابچے کی طباعت لازمی طور پر ہونی چاہیے ،خورشید انور نجمی نے کہا کہ ارباب حل و عقد اپنی رائے موبائل پر بھی دے دیں، ایڈمن گروپ کو چند گھنٹوں کے لیےعام کر دیں ، حاجی مناظربھاگلپور، مولانا محمد خالد نیموی بیگو سرائے ،سیف اللہ ملکی، سمیع الحق ، مفتی ظفر عالم قاسمی اڈیشہ ،مفتی توحید مظاہری ، قاسم السلام صاحب ، جناب سہیل احمد بوکارو،مولانا رضوان احمد ندوی،مولانا جاوید اختر ندوی ،حافظ امتیاز رحمانی ، حافظ احتشام رحمانی سیمت متعدد اصحاب نے قیمتی آراں پیش کئے بعد ازاں حضرت امیر شریعت مدظلہ نے اختتامی کلمات میں شرکاء سے اپنے اپنے حلقہ کے دس متولیوں کے نام وپتے اور موبائل نمبر معلوم کر کے دفتر امارت شرعیہ کو فراہم کرنے کی ترغیب دی تاکہ آنے والے دنوں میں ان کا اجتماع رکھا جا سکے، مجلس کی کاروائی مولانا اسد اللہ قاسمی کی تلاوت سے شروع ہوئی مفتی محمد مجیب الرحمن قاسمی نے نعت شریف پڑھا اور امیر شریعت کی دعا پر مجلس اختتام پذیر ہوئی۔
بہار
ماب لنچنگ معاملہ:اطہر حسین کے ورثاکو انصاف دلانے کیلئے جمعیۃعلماء ہند نےتشکیل دیا لیگل پینل
(پی این این)
پٹنہ:بہارماب لنچنگ میں مارے گئے اطہر حسین کی بیوہ کی درخواست اور جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی کی ایماپر جمعیۃعلماء قانونی امدادکمیٹی اس مقدمہ میں قانونی امدادفراہم کرنے کے لئے تیارہوچکی ہے اس مقدمہ میں وہ ایک مداخلت کارکے طورپر پٹیشن داخل کریگی اس سلسلہ میں جمعیۃعلماء ہند کی لیگل ٹیم تجربہ کار،کریمنل وکلاء کا باقاعدہ طورپر ایک پینل تشکیل دینے جارہی ہے، تاکہ ورثاکو نہ صرف یہ کہ انصاف دلایاجاسکے بلکہ قاتلوں کو ان کے کیفرکردارتک پہنچایاجاسکے۔
قابل ذکرہے کہ 6 دسمبر 2025 کو مقتول کی اہلیہ نے ایف آئی آر درج کروائی تھی جس میں، دس لوگوں کو نامزد ملزم بنایا گیاتھا اور دس سے پندرہ نا معلوم افراد کے خلاف شکایت درج کرائی گئی تھی۔اس معاملہ اب تک 11 نامزد ملزمین کی گرفتاری ہو چکی ہے،جمعیۃ علماء بہار کی جانب سے جزوی مالی مددبھی پیش کی گئی ہے اور ہر ممکن مدد کا یقین بھی دلایا گیاہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روزبہارجمعیۃعلماء کاایک وفد نوادہ کے ضلع کلکٹر اور پولس کپتان ابھینو دھامی سے مل چکاہے اورمقامی ایس پی کواس سلسلہ میں ایک میمورنڈم بھی دے چکاہے۔ڈی ایم نوادہ روی پرکاش نے اس موقع پر وفد کویہ یقین دلایا کہ مقتول کے ساتھ انصاف ہوگا یہ انتہائی غیر انسانی فعل ہے اور میں خود اس کیس پر نظر رکھ رہا ہوں۔
اس وحشیانہ واقعہ پر اپنے سخت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی سوال کیا کہ بہارکے نالندہ میں ایک غریب پھیری والے اطہرحسین کو نام اورمذہب پوچھ کر مارڈالاگیا تواب ملک کامتعصب میڈیاچپ کیوں ہے؟ کیا اس لئے کہ مرنے والا مسلمان ہے،یہ دوہراکردارکیوں؟ انہوں نے کہا کہ ظلم ظلم ہی ہوتاہے وہ ہندویا مسلمان نہیں ہوتا،ظلم کسی پر بھی ہواگر ہم انسان ہونے کا دعوی کرتے ہیں توہمیں ہر طرح کے ظلم کے خلاف آوازاٹھانی چاہئے مولانامدنی نے کہاکہ سپریم کورٹ کی سخت شرزنس کے بعد اس طرح کے واقعات کا ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ جو لوگ ایسا کر رہے ہیں ان کو سیاسی تحفظ اور پشت پناہی حاصل ہے اس لئے ان کے حوصلے بلند ہیں، انہوں نے اس بات پر بھی سخت افسوس کا اظہارکیا کہ اطہر حسین کے قاتلوں کے خلاف پولیس نے معمولی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا جبکہ اطہر حسین اسپتال میں اپنا بیان قلم بند کرواچکاہے۔
انہوں نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کے ذمہ داروں کے دباؤپر اب 302کی دفعہ جڑگئی ہے، لیکن اس سے حکومت کا چہرہ اجاگرہوگیا اوریہ بات صاف ہوگئی کہ جن کی نظرمیں اقتدارہی سب کچھ ہوان کی نظرمیں انسانی زندگی کی اب کوئی قیمت نہیں رہ گئی ہے، انہوں نے آگے کہا کہ گزشتہ نوبرسوں کے دوران دوسوسے زیادہ ماب لنچنگ کے واقعات ہوچکے ہیں اورسپریم کورٹ کے سخت رویہ کے باوجود اس کولیکر ریاستی حکومتوں کا رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ رہاہے انہوں نے کہا کہ ماب لنچنگ فرقہ پرستوں کی نفرت کی اس سیاست کا نتیجہ ہے جو ملک میں کھلے عام ہورہی ہے،مولانا مدنی نے اخیرمیں کہاکہ ان حالات میں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے اگر عزم مضبوط ہو تو مایوسی کے اندھیروں سے امید کی نئی شمع روشن ہو سکتی ہے کیونکہ اس ملک کی مٹی میں محبت کا خمیر شامل ہے۔
بہار
حجاب کی توہین پرامارت شرعیہ سمیت دیگر ملی تنظیموں کی جانب سےسخت اعتراض ، نتیش کمار سے معافی کا مطالبہ
(پی این این)
پٹنہ: وزیراعلیٰ نتیش کے ذریعہ بھری محفل میں ایک مسلم آیوش ڈاکٹر کو بے حجاب کئے جانے پر بہار کی موقر دینی و ملی جماعتوں نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ نے پیر کوسی ایم سکریٹریٹ میں نو تقرر آیوش ڈاکٹر وں کے درمیان تقرری نامہ تقسیم کرنے کے دوران ایک مسلم خاتون ڈا کٹر کے چہرے سے حجاب کھینچ دیا تھا۔ اس وقت نائب وزیر اعلیٰ سمراٹ چودھری، وزیر صحت منگل پانڈے، وزیر وجے کمار چودھری، کئی اعلیٰ افسران اور نو تقرر آیوش ڈاکٹر س موجود تھے۔
اس واقعہ کی ویڈیو فوٹیج جو عوامی سطح پر زیر گردش ہے،جس نے بہار کے امن پسند شہریوں کے دلوں میں بے چینی، اضطراب اور عدم تحفظ کا احساس پیدا کر دیا ہے۔دینی و ملی جماعتوں نے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ خاتون کی پختہ شناخت کے بعد ہی تقرری نامہ حاصل کرنے کے لئے انہیں وزیر اعلیٰ کے سامنےلایا گیا ہوگا۔ اس لئے یہ معاملہ کہیں سے بھی شناخت یا سیکوریٹی کا نہیں ہے۔ یہ معاملہ جہاں توہین حجاب کا ہے، وہیں ایک خاتون کے وقار اور عفت کابھی ہے۔ یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ مسلم خواتین کے لئے حجاب محض ایک لباس نہیں، بلکہ ان کی مذہبی شناخت، ذاتی وقار اور باطنی حسن کا اظہار ہے۔ کسی سرکاری تقریب اور عوامی پلیٹ فارم پر اس میں مداخلت خواہ کسی بھی فرد اور شخصیت کی طرف سے ہو، مسلمانوں کو کسی بھی حال میں پسند نہیں ہے۔ اس لئے وزیر اعلیٰ کو نہ صرف مذکورہ خاتون سے، بلکہ بہار کی تمام آدھی آبادی سےمعافی مانگنی چاہئے کیوں کہ اس طرح کی حرکت سے تمام عورتوں کا وقار مجروح ہواہے۔ یہ معاملہ کسی اختلاف یا محاذ آرائی کا نہیں ہے، بلکہ انسانی وقار، خواتین کا احترام اور مذہبی آزادی کا ہے۔ ایسے واقعات کا اثر صرف ایک فرد تک محدود نہیں رہتا، بلکہ اجتماعی شعور اور تحفظ کے احساس کو متاثر کرتا ہے۔
دینی و ملی جماعتوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی اس نازیبا حرکت سے ان عناصر کو شہ مل سکتی ہے جو خاتون کے وقار کو مجروح کرنے کے درپے رہتے ہیں۔ دینی و ملی جماعتوں نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں اس قسم کے واقعات لاء اینڈ آرڈر کے لئے مسئلہ بن سکتے ہیں،دینی و ملی جماعتوں نے کہا کہ کسی بھی مہذب سماج میں اس قسم کا رویہ باعث تشویش ہے۔ بیان جاری کرنے والی تنظیموں میں امارت شرعیہ، بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ،جماعت اسلامی ہند،بہار،جمعیت العلماء ہند، بہار (الف)، جمعت علماء ہند، بہار (میم) ادارہ شرعیہ (ڈاکٹر فریدامان اللہ )آل انڈیا مومن کانفرنس بہار، اورمجلس علماء خطباء امامیہ(اہل تشیع) شامل ہیں۔
بہار
52 ویں بٹالین SSB کے زیرِ اہتمام “بارڈر یونٹی رن”پروگرام کاانعقاد
(پی این این )
ارریہ :52 ویں بٹالین SSB ارریہ نے سرحدی علاقوں میں عوامی تعاون، اتحاد اور صحت سے متعلق آگاہی کو فروغ دینے کے لئے آمباری، سکٹی، لیٹی، مجرکھ اور لیلو کھر میں ایک عظیم الشان “بارڈر یونٹی رن” کا انعقاد میگا ایونٹ BOP کواری میں ہوا۔ اس پروگرام کا انعقاد جناب نشیت کمار اجول، انڈین پولس سروس، انسپکٹر جنرل، بارڈر ہیڈ کوارٹر، SSB، پٹنہ کی رہنمائی میں کیا گیا۔ مذکورہ پروگرام میں کل 318 شرکاء نے حصہ لیا، جن میں 310 مرد اور 8 خواتین شامل تھیں۔ “بارڈر یونٹی رن” میں مقامی شہریوں کے ساتھ SSB اور پولس اہلکاروں نے بھی حصہ لیا۔ پروگرام کو صبح 7:30 بجے دہی پورہ سے جھنڈی دکھا کر روانہ کیا گیا۔
تمام شرکاء کواری تھانہ بارڈر روڈ ہوتے ہوئے BOP کواری پہنچے۔ BOP میں معزز ایم ایل اے سکٹی، شری وجے کمار منڈل، پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق مہمان خصوصی کے طور پر پر موجود تھے، جہاں کمانڈنٹ شری مہندر پرتاپ نے مہمان خصوصی اور دیگر مہمانوں کا گلدستے سے خیرمقدم کیا اور انہیں اعزاز سے نوازا۔ اس کے بعد مہمان خصوصی نے “ایک پیڑ ماں کے نام” مہم کے تحت ایک پودا لگایا۔ اس کے بعد، گولڈن کیرئیر اکیڈمی، کرساکانٹا کے فورس کے اہلکاروں اور طلباء نے منشیات سے دور رہنے کی اہمیت کو فروغ دینے، بچیوں کو “ایک بھارت شریشٹھہ بھارت” کی تعلیم دینے اور صفائی کو فروغ دینے کے لیے ثقافتی اور رنگا رنگ پروگراموں کا انعقاد ہواا۔ ڈاگ اسکواڈ نے ’’ڈاگ شو‘‘ کے ذریعے عوام میں حب الوطنی کا جذبہ پیدا کیا۔ پروگرام کے دوران فری ہیومن اینڈ ویٹرنری کیمپ کا بھی انعقاد کیا گیا۔
پروگرام کی دوسری نشست میں مختلف مقابلہ جاتی سرگرمیوں میں اول، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرنے والے ٹرافیاں، میڈلز اور اسناد سے نوازے گئے۔ مردوں کے زمرے میں روشن کمار نے پہلا، گنیش کمار نے دوسرا اور جنماجے پاٹھک نے تیسرا مقام حاصل کیا۔ خواتین کے زمرے میں رانی کماری نے پہلی، ویبھا کماری نے دوسری اور رانی کماری نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ اس کے علاوہ، ایس ایس بی نے تمام شرکاء میں بارڈر یونٹی رن ٹی شرٹس، کیپس، میڈلز اور سرٹیفکیٹس تقسیم کئے گئے۔
بارڈر یونٹی رن کے مقصد کی وضاحت کرتے ہوئے کمانڈنٹ نے کہا کہ یہ پروگرام سرحدی علاقے میں اعتماد، ہم آہنگی اور سلامتی کے شعور کو مضبوط کرنے کی ایک اہم کوشش ہے۔ یہ پروگرام نہ صرف کھیلوں کی حوصلہ افزائی کرے گا بلکہ سرحدی علاقے میں سیکورٹی فورسز اور عوام کے درمیان تعاون کو بھی مضبوط کرے گا۔ اس سے SSB اور سرحدی علاقے کی آبادی کے درمیان اتحاد اور اعتماد کو فروغ ملے گا۔ یہ مقامی آبادی میں صحت سے متعلق آگاہی اور فٹنیس کی اہمیت کو بھی فروغ دے گا۔ پروگرام کا اختتام قومی گیت وندے ماترم کے اجتماعی گانا اور شرکاء کے لئے ریفریشمنٹ کے ساتھ ہوا۔
اس موقع پر 52ویں بٹالین SAB کمانڈنٹ شری مہیندر پرتاپ، شری پی نوپاجاو سنگھ سیکنڈ کمانڈ آفیسر، شری ادے کمار ڈپٹی کمانڈنٹ، شری جوشی ساگر پردیپ ڈپٹی کمانڈنٹ، شری سشیل کمار ایس ڈی پی او ارریہ، شری وجے مشرا، چیف کونسلر سنگت ارریہ، ڈاکٹر سنگت ارریہ چیف کونسلر، شری ادے کمار ڈپٹی کمانڈنٹ۔ کماری آیوش میڈیکل آفیسر، ڈاکٹر سندیپ کمار ٹی وی او، شری سنجے پردھان ڈائریکٹر موہنی دیوی میموریل اسکول، شری وویک کمار ایس بی آئی ارریہ کے ساتھ دیگر فورس کے اہلکار اور گاؤں کے لوگ موجود تھے۔
-
دلی این سی آر11 months agoاقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد
-
دلی این سی آر11 months agoجامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام
-
دلی این سی آر12 months agoدہلی میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم تیز، 175 مشتبہ شہریوں کی شناخت
-
دلی این سی آر11 months agoاشتراک کے امکانات کی تلاش میں ہ ±کائیدو،جاپان کے وفد کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ
-
دلی این سی آر12 months agoکجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان
-
محاسبہ1 year agoبیاد گار ہلال و دل سیوہاروی کے زیر اہتمام ساتواں آف لائن مشاعرہ
-
بہار7 months agoحافظ محمد منصور عالم کے قاتلوں کو فوراً گرفتار کرکے دی جائےسخت سزا : مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی
-
محاسبہ1 year agoجالے نگر پریشد اجلاس میں ہنگامہ، 22 اراکین نے کیا بائیکاٹ
