Connect with us

دیش

ملک کو چاہیےمضبوط اپوزیشن:راکیش ٹکیت

Published

on

(پی این این)
رام پور:بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے حکومت کے ساتھ اپوزیشن کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بھی حکمران جماعت کے نقش قدم پر چل رہی ہے۔خوف زدہ اپوزیشن ایک آمر کو جنم دیتی ہے۔ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی ذمہ دار بھی اپوزیشن ہے۔قومی ترجمان بھی لکھنؤ جاتے ہوئے کافی دیر رکے۔انہوں نے ریاستی جنرل سکریٹری حسیب احمد سے تنظیم کے بارے میں ضروری معلومات حاصل کیں۔
انہوں نے عہدیداروں اور کارکنوں کے ساتھ متحد ہوکر کسانوں کے تمام مسائل حل کرنے پر زور دیا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ٹکیت نے کہا کہ اپوزیشن کو بھی مضبوط رہنا چاہیے۔ کیونکہ خوف زدہ اپوزیشن آمریت کو جنم دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت جو کچھ کر رہی ہے۔اپوزیشن بھی وہی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کا احترام کیا جائے۔ کیوں کہ فوج کا تعلق کسی جماعت سے نہیں ملک سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں یکم نومبر کو ہندو مسلم اور وقف بورڈ کا مسئلہ چل رہا ہے۔نہ تو حکمران پارٹی اور نہ ہی اپوزیشن نوجوانوں اور ملک کی ترقی کی بات کر رہی ہے۔ بلکہ سب کو صرف ووٹ کی فکر ہے۔ قومی ترجمان نے کہا کہ ان کی توجہ اب صرف کسانوں اور نوجوانوں کے مسائل پر مرکوز رہے گی۔حکومت بجلی نجی شعبے کو دینا چاہتی ہے۔ ملازمین کا احتجاج بجا ہے۔بی کے یو بھی بجلی کے کارکنوں کے ساتھ ہے۔ ٹکیت نے میڈیا کے بہت سے دوسرے سوالات کے جوابات بے تکلفی سے دیے۔
انہوں نے میڈیا کو بھی اپنی ساکھ برقرار رکھنے کا مشورہ دیا۔پروگرام میں بنیادی طور پر حسیب احمد، دریاب سنگھ، طالب حسین، محمد مستقیم، چودھری راجپال سنگھ، رام داس موریہ، رام بہادر، عرفان حسین، سریش مکھیا، منجیت سنگھ اٹوال، راحت خان، پرمود یادو، چندا خان، چودھری اجیت سنگھ، ستیندر، سرفراز وغیرہ نے شرکت کی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دیش

وزیراعظم مودی 23 سے 26 جولائی تک برطانیہ اور مالدیپ کا کریں گےدورہ

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی 23 سے 26 جولائی تک برطانیہ اور مالدیپ کا دورہ کریں گے۔ وزارت خارجہ (MEA) نے اتوار کو اعلان کیا۔ برطانیہ کا دورہ وزیر اعظم کیئر سٹارمر کی دعوت پر ہے جبکہ مالدیپ کا سرکاری دورہ صدر محمد معیزو کی دعوت پر ہے۔
وزارت خارجہ امور کے مطابق پی ایم مودی کا برطانیہ کا دورہ ان کا چوتھا دورہ ہوگا۔ وہ اپنے برطانوی ہم منصب کے ساتھ ہندوستان۔برطانیہ کے باہمی تعلقات کے تمام پہلوؤں پر وسیع پیمانے پر بات چیت کریں گے۔ وہ علاقائی اور عالمی اہمیت کے امور پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ وزیر اعظم کی شاہ چارلس III سے بھی ملاقات متوقع ہے۔ اس دورے کے دوران، دونوں فریق جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیں گے جس میں تجارت اور معیشت، ٹیکنالوجی اور اختراع، دفاع اور سلامتی، موسمیاتی، صحت، تعلیم اور عوام سے عوام کے تعلقات پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
اپنے دورے کے دوسرے مرحلے میں، پی ایم مودی جمہوریہ مالدیپ کے صدر ڈاکٹر محمد معیزو کی دعوت پر 25 سے 26 جولائی تک مالدیپ کا سرکاری دورہ کریں گے۔ یہ وزیر اعظم کا مالدیپ کا تیسرا دورہ ہو گا، اور ڈاکٹر محمد معیزو کی صدارت کے دوران کسی سربراہ مملکت یا حکومت کا مالدیپ کا پہلا دورہ ہو گا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ پی ایم مودی 26 جولائی 2025 کو مالدیپ کی آزادی کی 60 ویں سالگرہ کی تقریبات میں ‘ گیسٹ آف آنر’ ہوں گے۔
دورے کے دوران پی ایم مودی ڈاکٹر محمد معیزو سے ملاقات کریں گے اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کریں گے۔ دونوں رہنما اکتوبر 2024 میں مالدیپ کے صدر کے ہندوستان کے سرکاری دورے کے دوران اپنائے گئے ‘ جامع اقتصادی اور میری ٹائم سیکورٹی پارٹنرشپ’ کے لیے ہندوستان-مالدیپ کے مشترکہ وژن کے نفاذ میں ہونے والی پیش رفت کا بھی جائزہ لیں گے۔ یہ دورہ دونوں فریقوں کو قریبی دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا اور مضبوط کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔

 

Continue Reading

دیش

اے ایم یو کی اردو اکادمی کے زیر اہتمام قومی یکجہتی کے نام مشاعرے کا انعقاد

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سنٹر فار پروفیشنل ڈیولپمنٹ آف اردو ٹیچرز (اردو اکادمی) کے زیر اہتمام قومی یکجہتی کے نام ایک مشاعرہ منعقد کیا گیا جس کی صدارت اکادمی کے ڈائریکٹر پروفیسر قمرالہدی فریدی نے کی اور مہمانان خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر غضنفر علی اور پروفیسر مہتاب حیدر نقوی شریک ہوئے۔
اپنی صدارتی تقریر میں پروفیسر قمرالہدی فریدی نے کہا کہ قومی یکجہتی کے فروغ میں اردو شاعری کا ہمیشہ سے کلیدی رول رہا ہے۔جنگ آزادی کی تحریک کو جلا بخشنے اور ہندوستان کی صدیوں پرانی بھائی چارگی اور رواداری کی روایت کو مستحکم کرنے میں اردو شاعری نے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔
پروفیسرغضنفر علی نے کہا کہ اردو مشترکہ تہذیب کی زبان ہے اور اس زبان نے ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنی گراں قدر خدمات سے سب کو متاثر کیا ہے۔مشاعرے کا آغاز ڈاکٹر عرفان احمد کے نعتیہ کلام سے ہوا۔مشاعرے کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر مشتاق صدف نے بحسن و خوبی انجام دیے، جبکہ شکریہ کی رسم ڈاکٹر رفیع الدین نے ادا کی۔ شعراء کے منتخب اشعار نذر قارئین ہیں:
میرے سینے کا داغ دیکھو نا
اس میں اپنا چراغ دیکھو نا
(پروفیسر غضنفر علی)
داد کس نے پائی ہے آج تک زمانے سے
درد کم نہیں ہوتا زخم کو دکھانے سے
(پروفیسر مہتاب حیدر نقوی)
یہ کس نگاہ عنایت کا شاخسانہ ہوا
تمام شہر خرد یک قلم دیوانہ ہوا
(پروفیسر سراج اجملی)
وہ تصادم گراں تو ہوا تھا مگر
پھر ہنسی آگئی روٹھتے روٹھتے
(نسیم نوری)
ترازو ٹوٹ کے ڈر ہے کہیں نیچے نہ گر جائے
ہمارے وزن کو ہلکا سمجھ کے تولنے والے
(جانی فاسٹر)
یوں تو رزم حق و باطل آج بھی درپیش ہے
ابن حیدر کی طرح اب سربہ کف کوئی نہیں
(ڈاکٹر محمد ابو صالح)
ٹکرا نہ پائیں مجھ سے زمانے کی گردشیں
میں مد ح خوان آل شہ مشرقین ہوں
(معراج نشاط)
ہم اپنی محبت کا تماشا نہیں کرتے
کرتے ہیں اگر کچھ تو دکھاوا نہیں کرتے
(ڈاکٹر مشتاق صدف)
فطرت کا تماشا ہے یہ وحشت بھی جنوں بھی
دل ہاتھ سے جائے گا تو جائے گا سکوں بھی
(صدام حسین)
کھول کر زلف سیاہ فام چلو رقص کریں
ہو رہی بارش الہام چلو رقص کریں
(اریب عثمانی)
جن کو سن کر عمر فاروق مسلمان ہوئے
اسی قرآن کو سینے سے لگائے رکھنا
(ڈاکٹر عرفان احمد)

Continue Reading

دیش

امید پورٹل میں وقف املاک کے رجسٹریشن سے کیا جائےاجتناب:آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی: پارلیمنٹ سے متنازعہ وقف ترمیمی قانون کی منظوری کے بعد سے ملک کے متعدد چھوٹے بڑے شہروں بلکہ بعض مقامات پر دیہاتوں اور قصبات تک میں متعدد عوامی جلسے، راؤنڈ ٹیبل میٹنگس، انٹرفیتھ پروگرام اور پریس کانفرنسوں کا اہتمام کیا گیا۔ ضلع اور شہر کی سطح سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے ذریعے صدر جمہوریہ کو وقف قانون کے خلاف سیکڑوں کی تعداد میں میمورنڈم دئے گئے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ وقف بچاؤ دستور بچاؤ مہم کے کنوینر اور بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک بیان میں کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی کوششوں سے ملک کی متعدد ریاستوں میں متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف پورے زور شور کے ساتھ تحفظ اوقاف مہم جاری ہے۔ چھوٹے بڑے کئی شہروں میں بڑے بڑے جلسوں کا انعقاد ہو چکا ہے جس میں بورڈ کی قیادت کے علاوہ متعدد ممبران پارلیمنٹ سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنما بھی شریک رہے۔ بڑے بڑے جلسوں کے علاوہ برادران وطن کی ذہن سازی کے لیے متعدد بڑے شہروں میں راؤنڈ ٹیبل میٹنگوں کا بھی انعقاد کیا گیا، جس میں سیاسی سماجی قائدین، سول سوسائٹی کی اہم شخصیات شریک ہوئیں اور اس سے اتفاق کیا کہ پارلیمنٹ سے منظور وقف ترمیمی قانون نہ صرف امتیاز و تفریق پر مبنی ہے بلکہ دستور کی بنیادی دفعات سے بھی راست متصادم ہے ۔
13 جولائی کو تحفظ اوقاف مہم کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد تمام ریاستی کنوینرس کے ساتھ ایک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا جس میں اب تک کی کاروائی کا جائزہ لینے کے بعد آئندہ مرحلے کے لیے تجاویز و مشورے بھی طلب کئے گئے، جنہیں بہت جلد بورڈ کی عاملہ کی منظوری کے بعد دوسرے مرحلے کا روڈ میپ منظر عام پر لایا جائے گا ۔
ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ ان متنازعہ ترمیمات کے خلاف پوری اپوزیشن پارٹیوں کا پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مظاہرہ اور بورڈ کی تحفظ اوقاف کانفرنسوں میں سیاسی و سماجی رہنماؤں، سول سوسائٹی کی اہم شخصیات کی شرکت یہ ثابت کر رہی ہے کہ ملک کا سواد اعظم بی جے پی حکومت کے ذریعہ لائی گئی ان ترمیمات کے خلاف نہ صرف صف آراء ہے بلکہ ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے بھی تیار ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ دیر یا سویر رائے عامہ کے دباؤ میں حکومت کو ان سیاہ ترمیمات کو واپس لینا ہوگا۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network