Connect with us

دلی این سی آر

کپل مشرا کے خلاف تحقیقات میں تاخیر پر عدالت برہم

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:دہلی کی ایک عدالت نے بی جے پی لیڈر اور دہلی حکومت کے وزیر کپل مشرا کے خلاف فرقہ وارانہ بیانات دے کر ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے کے معاملے میں مناسب جانچ نہ کرنے پر پولیس کی سرزنش کی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ پولیس کیس کی تحقیقات میں تیزی لانے کے لیے کسی دوسری وزارت سے مدد لے۔یہ کیس کپل مشرا پر 2020 کے اسمبلی انتخابات کے دوران فرقہ وارانہ بیانات کے ذریعے ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات سے متعلق ہے۔ عدالت نے کہا کہ کیس ایک سال سے زیر التوا ہے۔ دہلی پولیس کو معاملے کی تحقیقات میں تیزی لانے کے لیے دیگر وزارتوں سے مدد لینا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے دہلی پولیس کمشنر کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی فورس میں مقدمات کی حالت کی جانچ کریں۔
راو س ایونیو کورٹ نے پولیس کو ہدایت دی کہ فسادات کی سازش کیس میں دائر چارج شیٹ کی کاپی تمام مدعا علیہان کو ایک پین ڈرائیو میں فراہم کی جائے۔ وزیر قانون کپل مشرا اور دیگر کے کردار کی مزید تحقیقات کے لیے پولیس کے حکم کو چیلنج کرنے والی نظرثانی کی درخواست پر یہ ہدایت دی گئی۔ مشرا نے اسی حکم کے خلاف نظرثانی بھی دائر کی ہے جو محمد الیاس کی شکایت پر ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (ایم پی-ایم ایل اے کورٹ) نے دیا تھا۔خصوصی جج ڈی آئی جی ونے سنگھ نے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر (ایس پی پی) امت پرساد کو تین دن کے اندر چارج شیٹ کی کاپی فراہم کرنے کی ہدایت کی اور الیاس سے کہا کہ وہ جواب دہندہ چاولہ کا پورا نام اور پتہ پیش کرے۔ معاملہ 31 مئی کے لیے درج کیا گیا ہے اور عبوری اسٹے اگلی تاریخ تک جاری رہے گا۔ اس دوران محمد الیاس نے دہلی پولیس کی طرف سے دائر نظر ثانی پر اپنا جواب داخل کر دیا ہے۔ مشرا نے اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے ایک علیحدہ عرضی دائر کی ہے۔ پولیس نے ابھی تک جواب داخل نہیں کیا ہے۔ پولیس کی جانب سے ایس پی پی مدھوکر پانڈے پیش ہوئے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دلی این سی آر

قومی اردو شکشک کرمچاری سنگھ کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ و کیریئر گائیڈنس پروگرام کا شاندار انعقاد

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:قومی اردو شکشک کرمچاری سنگھ-بھارت کی جانب سے غالب اکیڈمی نئی دہلی میں لائف ٹائم اچیومنٹ نیشنل ایوارڈ و مختلف امتحانات میں بہترین کارکردگی کرنے والے طلباء و طالبات کے لئے کیریئر گائنڈنس و تہنیتی پروگرام کا شاندار انعقاد پروفیسر ڈاکٹر صالحہ رشید کی سرپرستی اور قومی صدر چودھری واصل علی گرجر کی صدارت میں عمل میں آیا۔
اس موقع سے مختلف میدانوں کے دانشوران خصوصا ڈاکٹر محمد جاوید نے بطور مہمان خصوصی سہ نشین کو رونق بخشی۔ نظامت کے فرائض ریاستی صدر قومی اردو شکشک کرمچاری سنگھ-مہاراشٹر عابد خان حمید خان نے انجام دئے۔ جن کا بہترین ساتھ ریاستی صدر-بہار بیت اللہ انصاری نے دیا۔ ریاستی صدر اترپردیش تنویر احمد ، مہاراشٹر کے ریاستی سیکریٹری محمد سلیم آلند کی موجودگی بھی فرحت بخش رہی۔
مہاراشٹر سے ڈاکٹر مسرت فردوس ڈاکٹر محمد سالک-اورنگ آباد، نسرین ناز نواب الدین قاضی-لاتور،سید سعادت ممتاز علی-عثمان آباد، سید محفوظ الدین سرفراز الدین-لاتور، محمد عبدالفاروق عبدالقیوم-دریاپور امراوتی،قاری محمد عبدالظاہر امجد محمد یعقوب -ناندیڑ، باشا صاحب گھڈو بھائی کوربو-شولاپور، جہاں آراء رفیق-شولاپور، غلام محمد طاہر-آکولہ کو ان کی تدریسی خدمات، اسکول کا بہترین نظم قائم رکھنے کے لئے "لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ” سے نوازا گیا۔ پروگرام کے انتظامات میں حافظ حیدر علی اور رضوان علی کے علاوہ دیگر کارکنان نے زبردست محنت کی۔

Continue Reading

دلی این سی آر

وزیر اعلی ریکھا گپتا کا ایک بھی جھگی نہیں ٹوٹی گی کادعوی جھوٹ:آتشی

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:دہلی میں ایک بھی جھگی نہیں توڑی جا رہی کا دعویٰ کرنے والی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کا جھوٹ صرف 48گھنٹوں میں دہلی والوں کے سامنے آ گیا۔ کالکاجی کے بھومی ہین کیمپ میں جھگیوں پر بلڈوزر چلانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ پولیس اور سی آر پی ایف نے علاقے کو گھیر لیا ہے اور رہائشیوں کو زبردستی گھروں سے نکالا جا رہا ہے۔ بی جے پی پہلے جھگیاں توڑنے کے لیے عدالت سے آرڈر لاتی ہے اور پھر اس کے پیچھے چھپ کر کہتی ہے کہ عدالت کا حکم ہے۔ منگل کو بھومی ہین کیمپ کے کچھ رہائشیوں کے ساتھ آپ ہیڈکوارٹر پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے دہلی کی سابق وزیر اعلی و قائد حزب اختلاف آتشی نے یہ باتیں کہیں۔
دوسری جانب عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے ایکس ٹوئٹرپر لکھا کہ بی جے پی نے وعدہ کیا تھا جہاں جھگی، وہاں مکان، لیکن حقیقت یہ ہے کہ جہاں جھگی ہے، وہاں بی جے پی کا بلڈوزر پہنچ رہا ہے۔ بی جے پی کی "جہاں جھگی، وہاں بلڈوزر” والی سیاست کے خلاف ہم مسلسل آواز بلند کرتے رہیں گے۔ عام آدمی پارٹی اس غیر انسانی، غریب دشمن آمریت کے خلاف ڈٹ کر لڑتی رہے گی۔پریس کانفرنس کے دوران آتشی نے کہا کہ یہ لوگ یہاں پچھلے 20 سے 50 سال سے رہ رہے ہیں، کالکاجی میں کام کرتے ہیں، ان کے بچے یہیں اسکولوں میں پڑھتے ہیں۔ اگر ان کے گھر توڑے گئے تو یہ کہاں جائیں گے؟ افسوسناک بات یہ ہے کہ کیمپ سے محض 500 میٹر دور ڈی ڈی اے کے 3024 فلیٹس ہیں، جن میں سے صرف 1862 الاٹ کیے گئے ہیں۔ باقی فلیٹس جھگی والوں کو کیوں نہیں دیے جا رہے؟ بی جے پی نے وعدہ کیا تھا کہ جہاں جھگی، وہاں مکان، لیکن بھومی ہین کیمپ کے آدھے سے زیادہ لوگوں کو مکان نہیں ملا اور اب بغیر مکان دیے ان کی جھگیاں توڑی جا رہی ہیں۔
آتشی نے کہا کہ ڈی ڈی اے اور دہلی پولیس کی منصوبہ بندی ہے کہ بدھ کو کیمپ میں بلڈوزر چلایا جائے گا۔آتشی نے کہا کہ وزیر اعلی ریکھا گپتا کہتی ہیں کہ عدالت کا حکم ہے، لیکن یہ حکم آیا کیسے؟ جب کیمپ کے لوگ عدالت گئے تو بی جے پی کی ڈی ڈی اے اور دہلی سرکار نے مکان دینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے عدالت میں فلیٹس کی الاٹمنٹ کی مخالفت کی اور جھگیاں توڑنے کی بات کہی۔ عدالت سے آرڈر بھی بی جے پی کی ڈی ڈی اے، دہلی سرکار اور ڈوسب دہلی اربن شیلٹر بورڈ ہی لے کر آئے۔ بی جے پی نے ان غریب جھگی والوں کے خلاف مہنگے وکیل کھڑے کیے اور کہا کہ مکان نہیں دیں گے، جھگیاں توڑیں گے۔ اب دہلی والے بی جے پی کا اصل چہرہ دیکھ چکے ہیں۔

 

Continue Reading

دلی این سی آر

بی جے پی کی سرکار میں دہلی میں بیٹیاں غیر محفوظ:آتشی

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:دہلی میں 9سالہ معصوم بچی کے ساتھ درندگی اور بے رحمانہ قتل کے واقعے نے پوری دہلی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ بی جے پی نے دہلی کے قانون و نظم کو برباد کر دیا ہے۔ بی جے پی کی چار انجن والی حکومت میں بھی ہماری بیٹیاں محفوظ نہیں ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور ان کی چار انجن والی حکومت کو جواب دینا ہوگا۔ دہلی کی بیٹیوں کو انصاف چاہیے اور سوالوں کے جواب بھی۔ عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے ایکس پر ان خیالات کا اظہار کیا۔
دوسری طرف، لیڈر آف اپوزیشن آتشی نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور دہلی کی وزیراعلیٰ ریکھا گپتا کو خط لکھ کر مجرموں کو سخت سزا دینے اور دہلی میں امن و امان کی صورت حال بہتر کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔آتشی نے کہا کہ دہلی ملک کی راجدھانی ہے، یہاں ایک 9 سالہ معصوم بچی کے ساتھ پہلے زیادتی کی گئی اور پھر اسے بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ یہ واقعہ نہ صرف دہلی بلکہ پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیتا ہے۔ یہ شرم کی بات ہے کہ ملک کی راجدھانی میں ایسے سانحات پیش آ رہے ہیں۔ بی جے پی کو جواب دینا ہوگا کہ جب دہلی میں اس کی چار انجن کی حکومت ہے، مرکز، دہلی پولیس، وزیراعلیٰ اور لیفٹیننٹ گورنر سب بی جے پی کے ہیں، تو پھر ہماری بیٹیوں کی حفاظت کیوں نہیں ہو رہی؟ یہ بی جے پی کی مکمل ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی کوئی انتخاب آتا ہے، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ہر الیکشن میں مہم چلاتے نظر آتے ہیں۔ لیکن جب ایک 9 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی اور قتل کا دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آتا ہے، تو امت شاہ غائب ہو جاتے ہیں۔ دہلی کی وزیراعلیٰ ریکھا گپتا ہر روز کسی نہ کسی میڈیا ایونٹ میں دکھائی دیتی ہیں، لیکن آج جب ہماری ایک بیٹی کے ساتھ یہ درندگی ہوئی ہے، تو وہ بھی غائب ہیں۔ بی جے پی اپنی ذمہ داری سے بھاگ نہیں سکتی، بیٹیوں کو تحفظ دینا ان کی ذمہ داری ہے۔آتشی نے کہا کہ ایسے درندوں کے خلاف فوری اور سخت ترین کارروائی ہونی چاہیے، تاکہ آئندہ کوئی ایسی درندگی کرنے سے پہلے سو بار سوچے۔ آج ایسے واقعات اس لیے ہو رہے ہیں کیونکہ مجرموں کو لگتا ہے کہ دہلی پولیس انہیں نہیں پکڑے گی، کوئی کارروائی نہیں ہوگی، اور نہ ہی انہیں سزا دی جائے گی۔ یہ حکومت کی مکمل ناکامی ہے جس کی وجہ سے مجرموں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ ایسی بربریت انجام دے رہے ہیں۔
ایک پوسٹ میں آتشی نے سوال کیا کہ دہلی میں 9سال کی بچی کے ریپ اور قتل کا ذمہ دار کون ہے؟ بگڑتی ہوئی قانون و نظم کے لیے کون ذمہ دار ہے؟ بی جے پی کی چار انجن والی حکومت ہونے کے باوجود ہماری بیٹیاں غیر محفوظ کیوں ہیں؟ وزیراعلیٰ ریکھا گپتا کہاں ہیں؟ اور ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ کہاں ہیں؟

 

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network