Connect with us

اتر پردیش

 علوی نے اپنی طنز یہ و مزاحیہ شاعری میں عصر حا ضر میں پل رہے مسائل کوبنایا موضوع :ڈاکٹر آصف

Published

on

(پی این این)
میرٹھ: احمد علوی ایک جہاں دیدہ اور عہد شناس شاعر ہیں۔وہ ایک ماہر فن کار کی طرح سماج کی دکھتی ہوئی رگ پر ہا تھ رکھتے ہیں اور ان میں موجود عیوب و نقا ئص کو بیان کرتے ہوئے چلے جاتے ہیں۔

وہ اپنی باریک بینی اور قوی مشا ہدے سے اپنے شاعرا نہ کلام میں ظرافت و رنگینی بھر دیتے ہیں۔یہ الفاظ تھے معروف ادیب و ناقد پروفیسر اسلم جمشید پوری کے جوشعبہءاردو، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی، میرٹھ میں طنزو مزاح کے معروف شاعر احمد علوی کے استقبالیہ پروگرام میں اپنی صدارتی تقریر کے دوران ادا کررہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ”اردو کے پروفیسر، ڈاڑھی، سر کاری کام، تھری جی ٹوجی،پری کوشن، تعلیم یافتہ، پین ڈرا ئیو وغیرہ ایسی بہت سی نظمیں ہیں جن میں ان کے تجربات و مشاہدات کی گہرا ئی و گیرائی پائی جاتی ہے۔انہوں نے سیاست و سماج کی عیاریوں و مکاریوں سے لے کر سائنس اور ٹیکنالوجی سے ہو رہے مثبت و منفی اثرات کو بھی بڑی دانشمندی کے ساتھ اپنے فن کا موضوع بنایا ہے۔ وہ دور حاضر میں پیدا ہونے وا لے نئے نئے مسائل کو بڑی دلچسپی کے ساتھ قا رئین سے رو برو کراتے ہیں۔
اس سے قبل پروگرام کا آ غاز سعید احمد سہارنپوری نے تلا وت کلام پاک سے کیا۔نظامت ڈاکٹر شاداب علیم اور شکریے کی رسم ڈاکٹر ارشاد سیانوی نے انجام دی۔

اس موقع پر استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئے ڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ احمد علوی ماہر فن کار کی طرح سماجی عیوب و نقائص پر حتمی فیصلہ صا در نہیں کرتے بلکہ اس کا تجزیہ کر کے طنز و مزاح کے پیرا ئے میں ڈھال کر دلچسپ انداز میں بیان کرتے ہیں۔ وہ جہاں اپنی شاعری میں جگہ جگہ جدید ٹیکنا لوجی سے ہورہے عوام پر اثرات کو پیش کرتے ہیں وہیں وہ سماج کے رہنماو ¿ں یعنی اعلیٰ طبقوں پر پڑ رہے اس کے اثر کو بھی بڑی چابک دستی سے بیان کرتے ہیں احمد علوی نے اپنی طنز یہ و مزاحیہ شاعری میں عصر حا ضر میں پل رہے مسائل کو موضوع بنایا ہے۔ اس موقع پر احمد علوی نے اپنا درج ذیل کلام سنا کر محفل کو گلزار کردیا اور خوب داد و تحسین حاصل کی۔

وہ جب بھی نیٹ پر کرتا ہے ہم سے ٹاک اردو میں
غزل جگجیت اور مہدی حسن کی گنگناتے ہیں
سبھی تھے عاشقِ اردو یہاں جو انقلابی تھے
بڑی ہی عاجزی سے میں نے اک خاتون سے پوچھا
وہ پروردہ نئی تہذیب کی خاتون یہ بولی
میں اپنی رات کا ایسے سویرا کرتی رہتی ہوں
ہم نے وہاں بھی جا کے بکھیرے ہیں قہقہے
اردو کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
انکار ہو گا اور کبھی اقرار نیٹ پر
ہم بھی کریں گے عشق کا اظہار نیٹ پر
اپنوں کو کھلے گا نہ رقیبوں کو کھلے گا
وہ شرمیلا ہے پر ہو جاتا ہے بے باک اردو میں
یہی ہے عاشقوں کی دوستو خو راک اردو میں
جمائی ہم نے انگریزوں پہ اپنی دھاک اردو میں
جوانی ڈھل چکی ہے اور تم ہو آج تک تنہا
مزے کی زندگی ہے ملتے ہی رہتے ہیں ہم جولی
فقط شادی نہیں کرتی وغیرہ کرتی رہتی ہوں
نذرانے جہاں حسب مراتب بھی نہیں تھے
”وہ قرض اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے“
ہوگا سبھی حسینوں کا دیدار نیٹ پر
ہو گا جواں بڑھاپے کا پیار نیٹ پر
اک سا تھ عشق سات حسینوں سے چلے گا
پروگرام میں ڈاکٹر الکا وششٹھ،عبد الوہاب محمد شمشاد،نزہت اختر،طیبہ تبسم، محمد پرویز، مدیحہ اسلم،لمرا، فرح ناز، محمد ندیم اور کثیر تعداد میں طلبہ و طالبات موجود رہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اتر پردیش

یوگا صرف جسمانی ورزش نہیں بلکہ یہ زندگی کی ہمہ گیر ترقی کا وسیلہ :ڈاکٹر نلنی مشرا

Published

on

(پی این این)
لکھنو :آج خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی میں دسویں بین الاقوامی یوگا ڈے کا لینگویج یونیورسٹی کےشعبہ فزیکل ایجوکیشن میں وائس چانسلرپروفیسر اجے تنیجا کی زیر نگرانی اہتمام کیا گیا۔
اس پروگرام کا اہتمام فزیکل ایجوکیشن،این ایس ایس اور سپورٹ کلب کے اشتراک سے گورنر اترپردیش اور چانسلرآنندی بین پٹیل کے ہدایت پر کیا گیا ہے۔ا اس خصوصی موقعے پر این ایس ایس کوارڈینیٹر ڈاکٹر نلنی مشرانے کہا کہ یوگا صرف جسمانی ورزش نہیں بلکہ یہ زندگی کی ہمہ گیر ترقی کا وسیلہ ہے۔
ساتھ ہی ساتھ انھوں نے یوگا کی تہذیبی و ثقافتی اہمیت اور جسمانی و ذہنی افادیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوگا نہ صرف ہندوستان ایسا قیمتی تہذیبی اور ثقافتی ورثہ ہے جس نے پوری دنیا میں صحت اور تندرستی کے نئے منظروں کو منور کررہا ہے بلکہ اس کے ذریعے اس صارفی عہد اور بھاگتی ہوئی زندگی میں جسمانی ،ذہنی اور روحانی سکون حاصل کیا جاسکتا ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ یوگا ایک جسمانی کثرت اور سرگرمی کے ساتھ ساتھ ایک قدیم جسمانی،ذہنی اور روحانی عمل ہے جس سے زندگی میں مثبت عناصر کا ظہور ہوتا ہے اور اس کے ذریعے سے بہت سے امراض سے بچا جاسکتا ہے۔
روزانہ یوگا کرنے سے کسی بھی طرح کے دباو سے بچا جاسکتا ہےگویا متوازن زندگی گزارنے کے لئے یوگا بہت ضروری ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ یوگا ایک جسمانی،ذہنی اور روحانی مشق ہے اور صحتمند زندگی اور معاشرے کی تعمیر کے لئے اس کو جاری رکھنا ضروری ہے۔شعبہ فزیکل ایجوکیشن کے انچارج ڈاکٹر محمد شارق نے طلبہ سے کہا کہ یوگا صرف آپ کے جسم کو توانائی ہی نہیں بخشتا ہے بلکہ یوگ کرنے والے کے ذہن کو بھی طاقت اور قوت عطا کرتا ہےاور اس سے بہت سی جسمانی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ یوگا ایک دن کا عمل نہیں ہے بلکہ یہ زندگی کو صحت مند بنانے کا ایک مسلسل عمل ہے لہذا ہم سبھی لوگوں کو یوگا کو اپنی زندگی کا اٹوٹ حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔اس پروگرام میںفزیکل ایجوکیشن کے شعبے کے طلبہ اور این ایس ایس کے رضا کاروں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیااور یوگا کو اپنی زندگی کا حصہ بنانے کا حلف بھی لیا۔آخر میں ڈاکٹر حسن مہدی نے سبھی شرکا کا شکریہ ادا کیا۔

Continue Reading

اتر پردیش

2029میں مرکز میں ہوگی کانگریس کی سرکار:عمران مسعود

Published

on

(پی این این)
دیوبند:کانگریس پارٹی کے لیڈر اورممبر پارلیمینٹ عمران مسعود نے اپنے خطاب کے دوران یہ یاد دلایا کہ آنے والے اسمبلی الیکشن میںکانگریس پارٹی کی جانب سے ضلع کی ساتوں سیٹوں پراپنے امیدوار میدان میں اتار ے جائیں گے ۔
ناگل قصبہ میں حاجی عبداللطیف کی رہائشگاہ پرمنعقدہ ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے عمران مسعود نے کہا کہ کمزور کو بے ساکھیوں کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہم کمزور نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ عمران مسعود دوسرے لوگوں کو آگے بڑھنے نہیں دیتے وہ بتائیں کہ مسعود اختر ،نریش سینی ،مکیش چودھری اورمعاویہ علی کو ایم ایل اے کس نے بنوایا ۔انہوں نے کہا کہ ہماری خاص توجہ 2029کے پارلیمانی الیکشن پر ہے جب اس ملک میں کانگریس کی حکومت قائم ہوگی ۔عمران مسعود نے کہا کہ ایم ایل اے یا ایم پی کا کام نالی اور کھڑنجے بنوانا نہیں یہ کام مقامی میونسپل بورڈ کا ہوتا ہے۔
انہوں نے کارکنان سے کہا کہ ضلع پنچایت کا الیکشن مضبوطی سے ہی اسمبلیوں اور پارلیمینٹ کی نشستیں حاصل کی جاتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تنظیم کو مضبوط کرنے کے لئے سنگھٹن سرجن پروگرام کے تحت یوتھ لیول تک اپنی پکڑ بنانی ہے ۔ودھان پریشد کے رکن شاہ نواز خان نے کہا کہ بھلے ہی کانگریس کی حکومت نہیں ہے لیکن اپنے لوگوں کا کام کرانے کے لئے ایم ایل اے اور ایم پی کو اپنی طاقت کے بارے میں معلوم ہونا چاہئے تبھی ان کے کام کرائے جاسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ لکھنو ¿سے لے کر دہلی تک آپ کی آواز بلند کرنے والے آپ کے پاس ہیں اس موقع پر شاذان مسعود نے کہا کہ وہ ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو ناگل کے باشندوں کے مسائل سنا کریں گے اور ان مسائل کے حل کے لئے اقدامات بھی کریں گے ۔
اس موقع پر راغب انجم ،محمد اسلام پردھان ،محمد اکرام ،شمشاد ،سمے دین ،ماسٹرایوب ،رامپور منیہاران ،محمد اعظم ،کفیل ،ڈاکٹر عرفان اور بڑی تعداد میں پارٹی کارکنان موجود رہے ۔دریں اثنا سہارنپور میں منعقد ”سرجن سنگٹھن ورکشاپ “ میں مہمان خصوصی کے طور پر ممبرپارلیمینٹ عمران مسعود نے شرکت کی ،ورک شاپ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے تنظیم کا رول ،نوجوان کی شراکت اور سماج کی ترقی میں تعمیر ی سوچ وفکر کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔
کانگریسی لیڈر عمران مسعود نے کہا کہ ملک کو آگے لے جانے کے لئے تعمیری سوچ وفکر اور سماجی تنظیموں کا رول نہایت اہم ہے ،عمران مسعود نے کہا کہ موجود ہ نوجوان نسل صرف تبدیلی ہی نہیں چاہتی بلکہ وہ خود اس تبدیلی کا حصہ بننا چاہتے ہیں ۔اس پروگرام میں مختلف سماجی تنظیموں کے کارکنا ن ،اساتذہ اور طالب علموں نے بھی شرکت کی ،اس دوران منعقدہ ورک شاپ میں تنظیم کو مضبوط بنانے ،اتحاد اور باہمی تعاون قائم کرنے اور مستقبل کے لئے پالیسی مرتب کرنے پر بھی تبادلہ ¿ خیال کیا گیا ۔پروگرام کے اخیر میں سینئر کانگریسی لیڈر عمران مسعود نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ مضبوط اور طاقتور ہندوستان کی تعمیر میں اپنا سر گرم رول ادا کریں اور سماج کو بہتری کی طرف لے جائیں ۔

Continue Reading

اتر پردیش

فوج کی بہادری کی حمایت میں نکالی گئی ترنگا ریلی

Published

on

(پی این این)
رام پور: رضالائبریری کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پشکر مشرا کی قیادت میں گاندھی سمادھی رام پور سے رضا لائبریری اور میوزیم کے احاطے تک ایک دیش ایک دھڑکن یاترا نکالی گئی۔ رام پور رضا لائبریری کی کال پر علاقے کے مختلف زبانوں، مذاہب، ذاتوں، طبقوں، فرقوں کے ساتھ ساتھ قریبی علاقے بریلی، مراد آباد، ملک، سنبھل، بلاس پور وغیرہ کے روشن خیال شہری شام گاندھی سمادھی پر جمع ہوئے۔ یاترا کے آغاز سے قبل ہی روشن خیال شہریوں کے ساتھ ساتھ مختلف اسکولوں کے طلبائ، مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بھی پورے جوش و خروش کے ساتھ ایک دیش ایک دھڑک یاترا میں حصہ لیا۔ یاترا شروع ہونے سے پہلے ہی سب کے ہاتھوں میں ترنگا لہرا رہا تھا اور پورا گاندھی سمادھی کمپلیکس بھارت ماتا کی جئے کے نعروں سے گونج رہا تھا۔یاترا کا آغاز لائبریری کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پشکر مشرا نے بھارت ماتا کی جئے کے نعرے کے ساتھ کیا جیسے ہی یاترا شروع ہوئی، سامنے موجود بچوں اور طلبائنے ہاتھوں میں ترنگا لے کر نعرے بازی شروع کردی۔ یاترا کا پورا ماحول حب الوطنی سے معمور تھا۔جیسے ہی یاترا گاندھی سمادھی سے آگے بڑھی، بھیڑ بڑھنے لگی۔ یاترا کی حفاظت کے لیے سی آئی ایس ایف کے اہلکار موجود تھے اور مقامی پولیس بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لیے تیار تھی۔
ڈائرکٹر ڈاکٹر پشکر مشراکا مختلف مقامات پر استقبال کیا گیا۔ سب سے پہلے اسٹیٹ بنک کے چیف منیجر کے ساتھ تمام افسران اور ملازمین نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے یاترا کا خیر مقدم کیا۔ اس کے بعد سبھی یاترا میں شامل ہو گئے۔بھارت ماتا کی جئے کے نعرے کے ساتھ یاترا آگے بڑھتی رہی۔رام پور رضا لائبریری کے احاطے میں یاترا کی تکمیل پر ڈائریکٹر ڈاکٹر پشکر مشرا نے ساتھی مسافروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہندوستانی فوج کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں جس نے پہل گام میں مذہب، زبان، ذات اور طبقے کی تفریق کے بغیر لوگوں کو گولی مارنے والوں کو اپنے سوراخوں میں دفن کر دیا۔مذہبی دہشت گردی پوری زمین پر ایک گہرے بحران کے طور پر ابھری ہے۔ تقریباً 60 ممالک اس کی ہولناکیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ مذہبی دہشت گردی کو جنم دینے والی سوچ کی مکمل تباہی سے ہی آنے والی نسلوں کا محفوظ مستقبل ہو سکتا ہے۔ مذہبی دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑنا زمین پر بسنے والے ہر انسان کا فرض ہے۔
پوری انسانیت کو مذہبی دہشت گردی سے بچانا دنیا کے سربراہان مملکت کا اخلاقی فرض ہے۔یہ ستم ظریفی ہے کہ ہندوستان تنہا وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں جنگ لڑ رہا ہے۔ بہت سے سربراہان مملکت بالواسطہ طور پر مذہبی دہشت گردی کی حمایت کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارے مذہبی دہشت گردی کی مالی معاونت کر رہے ہیں۔ کچھ بھی ہو جائے ہم مذہبی دہشت گردی کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ ہم لڑیں گے اور اسے مکمل طور پر تباہ کر دیں گے۔رام پور رضا لائبریری ہمیں مذہبی دہشت گردی کی سوچ سے نمٹنے کے لیے عالمی نظریہ فراہم کرتی ہے۔ اس کی عمارت کے میناروں کے چار حصوں میں ایک مسجد، چرچ، گرودوارہ اور مندر ہے۔ یہ کثیر لسانی کثیر الثقافتی عالمی نظریہ بھی ذہن سے پیدا ہوتا ہے نہ کہ دماغ سے۔ سب کو قبول کرنے اور ہم آہنگی سے ہمارے بچوں کو خوش گوار، خوش حال اور پرامن زندگی مل سکتی ہے ورنہ خوں خوار مذہبی دہشت گرد ہم سب کی زندگیوں کو جہنم بنا دیں گے۔ ظلم، بدکاری، ناانصافی، جھوٹ، شرافت اور بددیانتی کو برداشت کرنا اور نہ روکنا اسے مضبوط بنانا ہے۔ آئیے ہم آنے والی نسلوں کے لیے عہد کریں اپنے بچوں اور خاندانوں کی حفاظت کے لیےایک خوش، خوش حال اور پرامن زندگی کے لیے باہمی محبت اور ہم آہنگی کے لیے مذہبی دہشت گردی کی مکمل تباہی کے لیے سب کی سچائی کو قبول کرنے کے لیے سب کے لیے اچھا کرنے کے لیےکام کریں گے۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network