Connect with us

دلی این سی آر

جمعیۃ علماء ہند نے وقف ترمیمی ایکٹ 2025  کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید محمود اسعد مدنی نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیا میں مفاد عامہ کی عرضی(PIL) داخل کی ہے، جس میں اس قانون کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عرضی میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس قانون میں ایک نہیں بلکہ آئین ہند کی متعدد دفعات بالخصوص14، 15، 21، 25، 26، 29 اور 300-A کے تحت حاصل شدہ بنیادی حقوق کی شدید خلاف ورزی کی گئی ہے جو مسلمانوں کے مذہبی و ثقافتی حقوق اور شناخت کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ یہ قانون اکثریتی ذہنیت کی پیداوار ہے، جس کا مقصد مسلم کمیونٹی کے صدیوں پرانے دینی و فلاحی ڈھانچے کو ختم کرنا ہے۔یہ قانون اصلاحات کے نام پر امتیاز کا علم بردار اور ملک کی سیکولر شناخت کے لیے سم قاتل ہے ۔عرضی میں سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو غیر آئینی قرار دے اور اس پر عمل درآمد پر فوری روک لگائے۔ اس مقدمے میں مولانا مدنی کی پیروی ایڈوکیٹ آن ریکارڈ منصور علی  خاں کر رہے ہیں۔ جمعیۃعلماء ہند کے قانونی امور کے نگراں مولانا و ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی نے بتایا کہ جمعیۃ علماء ہند نے اہم سینئر وکلاء کی خدمات بھی حاصل کی ہیں ۔
مولانا محمود اسعد مدنی نے اپنی عرضی میں یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس ایکٹ کے ذریعے ملک بھر میں وقف املاک کی تعریف، نظم و نسق اور انتظامی نظام میں بڑے پیمانے پر مداخلت کی گئی ہے، جو اسلامی دینی روایات اور فقہی اصولوں سے متغائر ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ ترمیمات بدنیتی پر مبنی ہیں جو وقف اداروں کو کمزور کرنے کے مقصد سے کی گئی ہیں۔ انھوں نے اس قانون کی متعدد خامیوں کا بھی اس عرضی میں تذکرہ کیاہےبالخصوص یہ کہ وہی شخص وقف کر سکتا ہے جو پانچ سال سے باعمل مسلمان ہو ۔ اس شرط کی کسی بھی مذہبی قانون میں کوئی نظیر نہیں ملتی ، نیز یہ شرط لگانا کہ واقف کو یہ بھی ثابت کرنا پڑے گا کہ اس کا وقف کرنا کسی سازش کا حصہ تو نہیں ہے ، یہ بے ہودہ قانونی نکتہ ہے، نیز یہ امر آئین کے آرٹیکل 14 اور 15 کی خلاف ورزی ہے۔اس کے علاوہ وقف بائی یوزر کے خاتمے سے ان مذہبی مقامات کو خطرہ ہے جو تاریخی طور پر عوام کے مسلسل استعمال سے وقف کی حیثیت اختیار کرچکے ہیں۔ ان کی تعداد چار لاکھ سے زائد ہیں ۔ اس قانون کے نفاذ کے بعد یہ جائیدادیں خطرے میں پڑگئی ہیں اور سرکاروں کے لیے ان پر قبضہ کرنا آسان ہو گیا ہے ۔ اسی طرح مرکزی و ریاستی وقف کونسلوں میں غیر مسلم افراد کی شمولیت مذہبی امور کے انتظام کے حق میں آرٹیکل 26 کی صریح خلاف ورزی ہے۔
وقف ایکٹ سے متعلق قانونی اقدام کے علاوہ  دیگر اہم اقدامات کے لیے 13؍ اپریل کو نئی دہلی میں جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس منعقد ہو رہا ہے ، جس کے بعد دوپہر تین بجے صدر جمعیۃعلماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی میڈیا سے کو خطاب کریں گے۔

 

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دلی این سی آر

دہلی کی پرانی ڈی ٹی سی بسیں فوڈ اسٹالز میں تبدیل

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :دارالحکومت کی پرانی بسوں کو نئی زندگی مل رہی ہے۔ زندگی مکمل کرنے والی بسوں کو فوڈ بس اسٹالز میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اتم نگر بس ٹرمینل پر کھڑی لال ڈی ٹی سی بس کو فوڈ بس اسٹال میں تبدیل کردیا گیا ہے جو مسافروں کو اپنی طرف متوجہ کررہا ہے۔ لوگ اس فوڈ اسٹال کی خدمات شروع ہونے کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔یہ کھوکھے نہ صرف مسافروں کو خوراک، پانی اور صفائی جیسی بنیادی سہولیات فراہم کریں گے بلکہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع بھی فراہم کریں گے۔
ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر، پہلا فوڈ بس اسٹال کشمیری گیٹ بس اسٹیشن کے قریب واقع یمنا واٹیکا میں کھولنے کے لیے تیار ہے۔اس فوڈ بس اسٹال کی تعمیر میں بس کے بنیادی ڈھانچے کو برقرار رکھتے ہوئے اس کے اندرونی اور بیرونی حصوں کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا گیا ہے۔ بس کے اوپر ایک شیڈ بنایا گیا ہے جسے دلکش ڈیزائنوں سے سجایا گیا ہے۔ یہ شیڈ ڈی ٹی سی بس کو فوڈ بس اسٹال بنا دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بس کے دونوں دروازوں کو دکان کے دروازوں کی طرح لوہے کے شٹر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بس کی کھڑکیوں کو شفاف شیشے میں رکھا گیا ہے۔ یہ اسٹال بہت پرکشش نظر آتا ہے۔
بس کی کچھ کھڑکیاں وینٹیلیشن کے لیے کھلی رکھی گئی ہیں جبکہ اندرونی سجاوٹ ریسٹورنٹ کی طرح کی گئی ہے۔ بس میں سامان رکھنے والا بونٹ کھانے اور پکانے کے لیے خالی رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حفظان صحت اور سہولت پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے تاکہ مسافروں کو کھانا، پانی اور دیگر ضروری سہولیات آسانی سے میسر آسکیں۔ اس اسٹال میں مختلف قسم کے لذیذ پکوان اور مشروبات دستیاب ہوں گے جو مسافروں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیے گئے ہیں۔یہ فوڈ بس اسٹال محکمہ ٹرانسپورٹ سمیت دیگر اداروں کے تعاون سے تعمیر کیا جا رہا ہے۔
کچھ عرصہ قبل محکمہ نے اعلان کیا تھا کہ یہ اے سی فوڈ اسٹالز ڈی ٹی سی کی ان سی این جی اے سی لو فلور بسوں میں کھولے جائیں گے جنہوں نے اپنی عمر پوری کر لی ہے۔ اس کا مقصد پرانی بسوں کو کارآمد بنانا اور مسافروں کو بہتر سہولیات فراہم کرنا ہے۔ ساتھ ہی اسے جمنا کے کنارے بنائے گئے پارکوں میں پارک کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ محکمہ نے ٹاٹا مارکوپولو کے 2010 کے اے سی ماڈل، سی این جی لو فلور بسوں کو فوڈ بس اسٹالز میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس بس میں 36 مسافروں کی نشستیں تھیں۔

Continue Reading

دلی این سی آر

دہلی پولیس نے 5بنگلہ دیشیوں کوکیا گرفتار

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :دہلی پولیس نے 5 بنگلہ دیشیوں کو گرفتار کیا، وہ2017 سے رہ رہے تھے۔ ہریانہ میں اینٹوں کے بھٹے پر کام کرتا تھا۔دہلی پولیس نے 5 بنگلہ دیشی دراندازوں کو حراست میں لیا ہے۔ یہ درانداز 2017 سے بھارت میں غیر قانونی طور پر رہ رہے تھے۔ان دراندازوں میں 3 مرد اور 2 خواتین شامل ہیں۔ یہ لوگ دہلی میں غیر قانونی طور پر رہ رہے تھے۔ یہ درانداز حال ہی میں ہریانہ میں اینٹوں کے بھٹے پر کام کرنے کے بعد قومی راجدھانی کے پالم علاقے میں آئے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی انٹیلی جنس ان پٹ ملنے پر کی گئی۔جنوبی مغربی ضلع کے آپریشن سیل کی ٹیم نے 5 بنگلہ دیشی شہریوں کو گرفتار کر لیا۔ ان دراندازوں کی شناخت آکاش (26)، چملی خاتون (26)، محمد نہیم (27)، حلیمہ بیگم (40) اور محمد عثمان (13) کے طور پر کی گئی ہے۔پولیس نے کہا کہ انہیں 13 جولائی کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ کچھ غیر قانونی بنگلہ دیشی درانداز پالم گاؤں کے علاقے میں گھوم رہے ہیں۔ اس اطلاع پر فوری کارروائی کرتے ہوئے پولیس ملزمان کے پاس پہنچی اور ان کے شناختی کارڈ طلب کیے۔ ان سے اچھی طرح پوچھ گچھ کی گئی۔
پولیس نے بتایا کہ ملزمان درست دستاویزات دکھانے میں ناکام رہے اور اعتراف کیا کہ وہ غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن ہیں جو 2017 میں غیر قانونی طریقوں سے ہندوستان میں داخل ہوئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ کوسلی، ریواڑی، ہریانہ میں اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرتے تھے۔ حال ہی میں اینٹوں کے بھٹے پر کام رک گیا۔ اس کے بعد مزدوری کی تلاش میں دہلی آگئے۔
پولیس نے فارن ریجنل رجسٹریشن آفس (FRRO) سے رابطہ کرکے ان دراندازوں کو ملک بدر کرنے کا عمل شروع کردیا ہے۔ تصدیق اور ضروری قانونی کارروائیاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ دہلی پولیس نے قومی دارالحکومت کے ضلع دوارکا میں غیر قانونی طور پر مقیم دو بنگلہ دیشی شہریوں کو ملک بدر کر دیا۔بنگلہ دیشی تارکین وطن، جن کی شناخت شہادت اور محمد انور کے نام سے ہوئی، کو پولیس نے اس وقت حراست میں لیا جب انہیں اطلاع ملی کہ علاقے میں غیر قانونی تارکین وطن گھوم رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق بنگلہ دیشی شہریوں کو پھر آر کے پورم میں ایف آر آر او کے دفتر میں پیش کیا گیا۔ اس کے بعد انہیں دہلی کے روہنی میں وجے وہار میں واقع مرکز میں حراست میں لے لیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں طریقہ کار کے مطابق ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے۔

Continue Reading

دلی این سی آر

مسافروں کی سہولیات اور حفاظت سرکار کی اولین ترجیح:ریکھا

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :محکمہ ٹرانسپورٹ اور انٹر اسٹیٹ بس ٹرمینل (ISBT) سے متعلق مختلف ترقیاتی تجاویز کا جائزہ اجلاس آج دہلی سکریٹریٹ میں وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کی صدارت میں میٹنگ منعقد ہوا۔وزیر اعلیٰ نے اجلاس کے دوران کہا کہ دارالحکومت میں پبلک ٹرانسپورٹ کو مزید قابل رسائی، اور محفوظ بنایا جائے، آئی ایس بی ٹی کمپلیکس کی جدید کاری، مسافروں کی سہولت کو بڑھانے کے لیے مربوط اسمارٹ کارڈ سسٹم کے نفاذ جیسی تجاویز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔متعلقہ اسکیموں کی پیشرفت کا جائزہ لیتے ہوئے چیف منسٹر نے عہدیداروں کو واضح ہدایات دیں کہ مسافروں کی سہولیات اور حفاظت کو اولین ترجیح دی جائے، تمام کاموں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے اور اسکیم پر عمل آوری میں شفافیت اور جوابدہی کو ترجیح دی جائے۔کابینی وزیر پنکج سنگھ، محکمہ ٹرانسپورٹ اور دہلی ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن (ڈی ٹی آئی ڈی سی) کے سینئر افسران میٹنگ میں موجود تھے۔دوسری جانب دہلی حکومت اگلے ہفتے 34 نئے آیوشمان آروگیہ مندروں کا افتتاح کرنے جا رہی ہے۔ اس کے بعد ایسے مراکز کی کل تعداد بڑھ کر 67 ہو جائے گی۔ حکام نے بتایا کہ فی الحال دہلی میں 33 آیوشمان آروگیہ مندر کام کر رہے ہیں۔ ان کا مقصد جامع، قابل رسائی اور سستی بنیادی طبی سہولیات فراہم کرنا ہے۔دہلی کے وزیر صحت پنکج سنگھ نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ اسکیم کا دوسرا مرحلہ اس ہفتے مزید 34 آیوشمان آروگیہ مندروں کے اضافے کے ساتھ شروع ہوگا۔ ہم اس ہفتے مزید 34 آیوشمان آروگیہ مندروں کا افتتاح کریں گے۔ اسکیم کے تیسرے مرحلے میں کل تعداد بڑھ کر 80 ہو جائے گی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ پہل صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو مضبوط بنانے اور دہلی والوں کے لیے بہتر خدمات کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے پختہ عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ اس اقدام کو صحت کی دیکھ بھال کے خلا کو ختم کرنے کی سمت میں ایک اصلاحی قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ انہیں پچھلی حکومتوں نے نظر انداز کیا تھا۔ سنگھ نے کہا کہ یہ صرف عمارتیں نہیں ہیں۔ یہ بنیادی دیکھ بھال اور روک تھام کے مراکز ہیں۔نئے آیوشمان آروگیہ مندروں کا افتتاح کیا جائے گا جس میں وسطی دہلی میں پانچ نئے مراکز، مشرقی دہلی میں چار اور شمال مشرق، شمال مغرب، جنوب مشرقی اور مغربی دہلی میں کئی دیگر مراکز شامل ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر مراکز موجودہ محلہ کلینک، ڈسپنسریوں اور پولی کلینک کو اپ گریڈ کر کے قائم کیے جا رہے ہیں۔
دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا اور ان کی کابینہ نے گزشتہ ماہ شہر بھر میں 33 آیوشمان آروگیہ مندروں اور 17 جن اوشدھی کیندروں کا افتتاح کیا۔ حکومت نے دارالحکومت بھر میں ایسے 1,100 سے زیادہ کلینک قائم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ آیوشمان آروگیہ مندر مرکزی حکومت کی آیوشمان بھارت پہل کا ایک حصہ ہیں۔دہلی میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد، ریاستی حکومت نے راجدھانی میں آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (AB-PMJAY) کو لاگو کرنے کے لیے اس ماہ کے شروع میں مرکز کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے تھے۔ یہ پارٹی کا اہم انتخابی وعدہ تھا۔ اس کے علاوہ 400 نئے صحت اور فلاح و بہبود کے مراکز اور آیوشمان آروگیہ مندروں کے قیام کے ذریعے بنیادی صحت کی خدمات کو مضبوط کرنے کے لیے 320 کروڑ روپے کی تجویز دی گئی ہے۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network