Connect with us

دلی این سی آر

اقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:یوم جمہوریہ کے پر جشن موقع پر سونیا بار اقراءپبلک اسکول میں ادبی ثقافتی پروگرام کا نعقاد کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز درجہ اوّل کی طالبہ عفیفہ نوشاد نے تلاوتِ قرآن مجید سے کیا وہیں پروگرام کی صدارت سونیا وہار دہلی مارکیٹ کے پردھان اسلم نے کی اور مہمان خصوصی طور متولی محمدی سونیا وہار دہلی کے سمیع اللہ ، کمال الدّین سنابلی ،محمدی مسجد اور اسکول کے خزانچی فیض الحق جبکہ نظامت کے فرائض اقراءپبلک اسکول کے استاذ فیضان احمد سلفی نے بحسن خوبی انجام دی۔ مہمان خصوصی کے طور پر متولی محمدی سونیا وہار دہلی کے جناب سمیع اللہ ، کمال الدّین سنابلی ،محمدی مسجد اور اسکول کے خزانچی فیض الحق انور علی موجودہ رہے۔
کمال الدّین سنابلی نے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ یوم جمہوریہ کی مناسبت سے طلبہ و طالبات کے پروگرام میں شریک ہونے کا موقع ملاجس میں طلبہ وطالبات نے کافی اچھا پروگرام پیش کئے یقینا اسا تذہ ومعلمات نے کافی محنت کی جس طلبہ نے اتنا اچھا پروگرام کیا مجھے یہاں آکر کانی خوشی ہوئی مزید انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کی بنسبت اس سال بچوں کی پروگرام کافی اچھے ہیں اسکول ترقی ہو رہی ہے موصوف نے بچیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کہ آپ اپنے ایمان کو مضبوط بنائیں جس طرح آج مسلم لڑکیاں مرتد ہوکر بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہیں اسکی خاص وجہ تعلیم کی کمی اور اعتقاد اور ایمان کی کمزوری ہے۔ اخیر میں دعا یہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا اللہ اقرائ پبلک اسکول کے کومزید ترقی دے، اتذہ اور اسکول قائم کرنے والوں کو بے حساب اجر عطا فرمائے آمین۔
اسکول کے طلبہ وطالبات نے ادبی وثقافتی پروگرام پیش کئے اعیان نوشاد نے اپنے گروپ کے ساتھ راشٹر یگان جن من گن۔۔۔۔۔ پیش کیا اور متوانی محمدی سونیاو ہار سمیع ، اقراء پبلک اسکول کے خزانچی فیض الحق ، اسکول پرنسپل محی الدین آزاد سنابلی ، محمد اسلم پردھان اور دیگر مہمانان نے پرچم کشائی کی۔مصباح جمیل اور عارفہ نوشاد نے اپنے گروپ کے ساتھ علامہ اقبال کا قومی ترانہ ‘سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا پیش کیا جبکہ شائستہ اکرم نے انگلش، رشدی مہک ہندی اور سعدیہ نثار نے اردو میں یومِ جمہوریہ پر مبنی تقریر پیش کیں۔
کے جی (KG) بچوں نے ہندی انگلش اور اردو میں رائمس سنا سامعین مسحور کردیا۔ اقراء ا سکول طالبات نے "جشن جمہوری ” پر نظم نہایت ہی دلکش آنداز میں نظم پیش کر کے لوگوں کا دل جیت لیے۔ وہیں عالیہ انور نے” صلہ رحمی ” کے موضوع پر شاندار تقریر پیش کرکے مجلس پر سکتہ طاری کردی جس کی خوب سراہنا ہوئی۔
جبکہ پشتہ مارکیٹ سونیا بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد اسلم پر دھان نے بچوں کا پر گرام دیکھ کر انہوں نے طلبائ کی حوصلہ افزائی کی اور علامہ اقبال کا ترانہ سارے جہاںسےاچھا ہندستان ہمارا پڑھ کر یوم جمہوریہ پراپنے تاثرات پیش کئے اور اساتذہ اور بچوں کی محنت کی سراہنا کی۔اسکول پرنسپل جناب محی الدین آزاد نے مہمانان خصوصی اور تمام حاضرین مجلس کا شکر یہ ادا کرتے ہوئے ایک مختصرسی تقریر پیش جس میں انہوں نے تعلیم اور علم پر روشنی ڈالی انہوں نے قوم یکجہتی بھائی چارہ اور امن وامان کے ساتھ رہنے پر تلقین کی اسکے بعد آخرمیں صبا عفت ارشاد نے اپنی سہیلیوں کے ساتھ ترانہ اقراء” یہ اقراء ہے تعمیر ملت چمکا ہے چمکتا جائے گا” گنگناتے ہوئے مجلس کا اختتام کیا۔

دلی این سی آر

اردو اکادمی ،دہلی کے زیر اہتمام 4 روزہ’’جشن اردو‘‘ کا آغاز

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:اردو زبان میں جو مٹھاس ہے، وہ دنیا کی دیگر زبانوں میں دیکھنے کو نہیں ملتی۔ یہ ایک ایسی زبان ہے جس نے محبتوں کی خوشبو اور تہذیبوں کے رنگ لیے ہوئے دنیا کے ہر خطے میں اپنی پہچان مستحکم کی ہے۔ اردو کی یہی حلاوت غیر اردو داں طبقے کو اردو زبان و ادب سے قریب کرتی ہے اور اس کی چاشنی سے ہر کوئی سرشار ہونا چاہتا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ عہد میں اردو زبان و ادب کے فروغ و ترقی کے سلسلے میں اردو اکادمی، دہلی کی کوششیں لافانی و لاثانی رہی ہیں۔ اکادمی نے گزشتہ کچھ سالوں سے اردو کو اس کے ورثے اور ثقافتی قدروں کے ساتھ ادبی محفلوں کے ذریعے نئی نسل تک پہنچانے کی کامیاب اور مؤثر کوشش کی ہے۔چنانچہ ہر سال کی طرح امسال بھی اردو اکادمی، دہلی نے وزارتِ فن، ثقافت و السنہ، حکومتِ دہلی کے زیرِ اہتمام چار روزہ عظیم الشان ’’جشنِ اردو‘‘ کا انعقاد سندر نرسری (عظیم باغ) میں کیا۔ یہ جشن 30 اکتوبر سے شروع ہو کر 2 نومبر تک ہمایوں کے مقبرے کے قریب سندر نرسری کے ایمفی تھیٹر میں جاری ہے۔اس جشن کے تحت روزانہ دوپہر بارہ بجے سے رات آٹھ بجے تک مختلف پروگرام پیش کیے جا رہے ہیں، جن میں عالمی شہرت یافتہ فنکاروں کو سننے اور طلبہ کے ادبی مقابلوں کو دیکھنے کا بھرپور موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔
اس وراثتی میلے میں اردو زبان و ادب سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے پروگراموں کے علاوہ کتابوں، کیلی گرافی، پینٹنگز، ہاتھ کی دستکاری اور دیگر اشیاء کے اسٹالز بھی لگائے گئے ہیں۔پہلے دن کا پہلا پروگرام ’’غزل سرائی‘‘ کے مقابلے کا تھا، جس میں دہلی کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات نے معروف شعرا کی منتخب غزلوں کو اپنی مترنم آواز میں پیش کیا۔ ججوں کی حیثیت سے پروفیسر ابوبکر عباد اور ڈاکٹر شعیب رضا خاں وارثی شامل تھے۔ انھوں نے اس مقابلے میں ہارون رشید (جامعہ ملیہ اسلامیہ) کو اول، زینب اشفاق (دہلی یونیورسٹی) کو دوم، رفیق طلحہ (دہلی یونیورسٹی) کو سوم، جبکہ اریبہ خانم (دہلی یونیورسٹی) کو اعزازی انعام کا حقدار قرار دیا۔اس پروگرام سے لے کر آخری پروگرام تک نظامت کی ذمہ داری ریشما فاروقی، اطہر سعید اور سلمان سعید نے بخوبی نبھائی۔غزل سرائی کے بعد دوسرا پروگرام ’’صوفی نغمے‘‘ کے عنوان سے تھا، جس میں دہلی گھرانے کی معروف فنکارہ ناز وارثی نے مختلف نغموں کو بڑے خوبصورت اور مترنم انداز میں پیش کیا۔ انھوں نے ’’دل دیا ہے سرور بھی دے دیا، آنکھ دیا ہے تو نور بھی دے دیا‘‘ سے محفل کا آغاز کیا۔ اس کے بعد انھوں نے کئی معروف قوالیاں اور روحانی نغمے پیش کیے۔صوفی نغموں کے بعد ’’بہارِ غزل‘‘ کے موضوع پر تیسری محفل سجائی گئی، جس میں دہلی کی معروف فنکارہ ڈاکٹر اوشین بھاٹیہ نے جدید و قدیم غزلوں کو اپنی مترنم آواز میں پیش کیا۔
انھوں نے اپنے پروگرام کا آغاز معروف شاعر ناصر کاظمی کی غزل ’’وہ دل نواز ہے لیکن نظر شناس نہیں، مرا علاج مرے چارہ گر کے پاس نہیں‘‘ سے کیا۔ ان کی مخمور و مسحور آواز نے سامعین کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔ علاوہ ازیں انھوں نے احمد فراز کی غزل ’’رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ، آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ‘‘ اور امیر خسرو کی مشہور غزل ’’چھاپ تلک سب چھینی رے موسے نیناں ملا کے‘‘ بھی پیش کیں۔غزل کے بعد ’’صوفی محفل‘‘ کے عنوان سے چوتھے پروگرام کا اہتمام کیا گیا، جس میں دہلی گھرانے کے معروف قوال گروپ ایم ایس نظامی برادران نے مشہور زمانہ قوالیاں اور نغمات گا کر سماں باندھ دیا۔ انھوں نے پروگرام کا آغاز معروف قوالی ’’بھر دو جھولی میری یا محمدؐ، لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی‘‘ سے کیا۔ اس کے بعد انھوں نے مختلف کلام پیش کر کے سامعین کو محظوظ و مسحور کر دیا۔شام ڈھلتے ہی سامعین کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہونے لگا۔ اسی دوران بالی وُڈ کے معروف گلوکار سریش واڈیکر کی فنکاری میں پانچویں پروگرام ’’سرمئی شام‘‘ کا آغاز ہوا۔ سریش واڈیکر نے اپنی مخملی اور پر کیف آواز میں نہایت خوبصورت غزلیں اور نغمات پیش کیے۔ ان کی پیشکش عمدہ اور آواز مخمور و مسحور تھی، جس نے سامعین کو آخر تک محوِ توجہ رکھا۔سریش واڈیکر کے بعد شام کی محفلِ ساز و آہنگ کو آگے بڑھاتے ہوئے ’’صوفیانہ کلام‘‘ کے عنوان سے چھٹی محفل کا آغاز کیا گیا، جس میں ممبئی سے تشریف لائے کیرانہ گھرانے کے معروف نوجوان فنکار رئیس انیس صابری نے قوالیاں اور نغمے پیش کیے، جنہیں سامعین نے بے حد پسند کیا۔رات آٹھ بجے پہلے دن کی آخری محفل ’’عالمِ کیف‘‘ کا اہتمام کیا گیا، جس کے روحِ رواں ممبئی کے معروف گلوکار سلمان علی تھے۔ اس وقت تک سامعین کی تعداد کافی بڑھ چکی تھی؛ بیٹھنے کے لیے کرسیاں اور پیر رکھنے کے لیے زمین بھی کم پڑ چکی تھی، لیکن ہر کوئی ان لمحات سے پوری طرح لطف اندوز ہونا چاہتا تھا۔
سلمان علی کا پروگرام پہلے دن کا سب سے کامیاب اور مؤثر پروگرام رہا۔ انھوں نے اپنے پروگرام کا آغاز پرنم الہ آبادی کی مشہور غزل ’’تمہیں دل لگی بھول جانی پڑے گی، محبت کی راہوں میں آ کر تو دیکھو‘‘ سے کیا۔ اس کے بعد انھوں نے ایک سے بڑھ کر ایک صوفیانہ کلام گا کر شرکاء کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔ پروگرام میں جہاں نوجوان جذب و مستی میں نظر آئے، وہیں بوڑھے اور بچے بھی موسیقی پر تھرکتے دکھائی دیے۔ یہ آخری پروگرام رات دس بجے تک جاری رہا۔

Continue Reading

دلی این سی آر

مونک کینال بن رہی ہے زہریلی نہر ،دہلی میں پینے کی پانی کی سپلائی ہوگی متاثر

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :دارالحکومت کو روزانہ ہزاروں لیٹر صاف پانی فراہم کرنے والی مونک کینال نہر آلودہ ہوتی جا رہی ہے۔ کھلے میں رفع حاجت، سڑکوں پر بکھرا کچرا، فیکٹری کا زہریلا پانی اور یہاں تک کہ آوارہ جانور بھی نہر کو اس حد تک آلودہ کر رہے ہیں کہ شہر کی پینے کے پانی کی فراہمی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ ایک نئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہ کی گئی تو پانی صاف کرنے والے پلانٹ بھی اس پانی کو صاف کرنے سے قاصر ہو جائیں گے۔ساؤتھ ایشیا نیٹ ورک آن ڈیمز، ریورز اینڈ پیپل (SANDRP) نے اپنی حالیہ رپورٹ میں یہ انکشاف کیا۔ رپورٹ کے مطابق، ایک ٹیم جس نے 25 اکتوبر کو نہر کا معائنہ کیا تھا، اس نہر کے ساتھ ساتھ سنگین حالات پائے گئے، جو ہریانہ سے شمال مغربی دہلی تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہ رپورٹ، جو تصویروں اور سائٹ کے نقشوں کے ساتھ ثبوت فراہم کرتی ہے،
دہلی حکومت، آلودگی کنٹرول کے حکام، اور پانی اور صحت کے وزراء کو پیش کی گئی۔مونک کینال، جمنا کا ایک حصہ، 2003 اور 2012 کے درمیان تعمیر کی گئی تھی۔ یہ دو اہم نہروں کے ذریعے روزانہ 1,000 کیوسک سے زیادہ پانی دہلی لاتی ہے: کیرئیر لائن چینل (CLC) اور دہلی سب برانچ (DSB)۔ دیکھ بھال نہ ہونے سے شہر کی پانی کی فراہمی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ SANDRP کے کوآرڈینیٹر بھیم سنگھ راوت نے وضاحت کی کہ کئی ذرائع سے آلودہ چیزیں آ رہی ہیں، جو پینے کے پانی میں براہ راست گھل مل رہی ہیں۔ یہاں تک کہ پیوریفیکیشن پلانٹس بھی اس آلودہ پانی کو مکمل طور پر صاف کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ صورتحال بیماری کا باعث بن سکتی ہے۔ رپورٹ میں نہر سے تھوڑے فاصلے پر کچرا جمع کرنے کا مرکز قائم کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے تاکہ لوگوں کو کچرا براہ راست پانی میں پھینکنے سے روکا جا سکے۔بوانہ کے قریب پلوں کے نیچے انتہائی گندگی پائی گئی۔ مذہبی اشیاء، پلاسٹک اور کچرے کے ڈھیر نہر میں گر رہے تھے۔
کچی آبادیوں کے قریب لوگ اپنا فضلہ الگ کر رہے تھے جو سیدھا پانی میں بہہ رہا تھا۔ اوپر بجلی کی تاروں کو جلا کر تانبا نکالنے کا رواج تھا جس کی وجہ سے کینال میں گرنے والی راکھ سے کینال میں گرنے کا عمل تھا۔ رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ نہر کے کنارے اور اس کے اندر تازہ گوبر اور فضلے کے نشانات دکھائی دے رہے ہیں۔ہوم گارڈز کے گشت، سی سی ٹی وی کیمرے، اچھی روشنی، پلوں پر رکاوٹیں، اور کچرا پھینکنے کی جگہوں کو نہر سے دور منتقل کیا جائے۔باقاعدگی سے چیک اپ، دہلی جل بورڈ، آلودگی کنٹرول بورڈ اور مقامی اداروں کا تعاون ضروری ہے۔حکومتی اقدامات اور عوامی شراکت سے ہی اس بحران سے بچا جا سکتا ہے۔ کچرا نہر میں پھینکنے کی عادت کو ترک کرنا ہوگا۔

Continue Reading

دلی این سی آر

ہتک عزت معاملے میں کجریوال کی مشکلات میں اضافہ

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :راؤس ایونیو کورٹ نے دہلی پولیس کو ہدایت دی کہ وہ سابق وزیر اعلیٰ اور دیگر ملزمان کے خلاف 2019 کے عوامی املاک کے ہتک عزت کے معاملے کی تحقیقات کو تیز کرے۔ عدالت نے پولیس کو آئندہ تاریخ تک سٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ نیہا متل کی عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ وہ تحقیقات جلد مکمل کریں اور 3 دسمبر کو ہونے والی اگلی سماعت پر رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔
سماعت کے دوران، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ سابق ایم ایل اے گلاب سنگھ اور میونسپل کونسلر نیتیکا شرما، جو اس معاملے میں ملزم ہیں، سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ دہلی سے غیر حاضری کی وجہ سے کیجریوال سے پوچھ گچھ باقی ہے۔ اس لیے تحقیقات مکمل کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔ اس سے قبل، 29 ستمبر کو، عدالت نے تحقیقات مکمل کرنے کا وقت دیا تھا۔ 11 اگست کو کیس سے متعلق ایک سی ڈی کی ایف ایس ایل رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔
یہ معاملہ 2019 میں دوارکا علاقے میں عوامی املاک پر پوسٹر چسپاں کرنے سے متعلق شکایت سے متعلق ہے۔ عدالت نے 11 مارچ کو اس شکایت کا نوٹس لیا اور دہلی پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی۔ اس کے بعد، 28 مارچ کو، پولیس نے عدالت کو ایف آئی آر کے اندراج کی اطلاع دی۔ عدالت نے شکایت کنندہ شیو کمار سکسینہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ایف آئی آر کا حکم دیا۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network