Connect with us

دلی این سی آر

کجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان

Published

on

(PNN)
New Delhi: In view of the Delhi Assembly elections, Aam Aadmi Party convener Arvind Kejriwal has announced a new scheme in a press conference today. He has announced the Priest and Granthi Samman Scheme before the Delhi Assembly elections. Kejriwal said that under this scheme, an amount of Rs 18,000 will be given to temple priests and granthis of gurudwaras every month. He said that this is happening for the first time in the country. Registration for the scheme will start from tomorrow. This scheme will start from Connaught Place tomorrow. Tomorrow I will go to Hanuman Temple in Connaught Place and start the registration. After that, all the MLAs will register the granthis in their respective constituencies.
Kejriwal said that priests and granthis serve the society. Till today, no one has paid attention to it. If the Aam Aadmi Party government is formed, we will give a monthly salary of Rs 18,000 to priests and granthis. He said that I will go to Hanuman Temple in Connaught Place tomorrow and register the priests. I request the BJP not to create any obstacle in the registration of priests and granthis. Do not stop this registration process. If the BJP tries to stop this scheme, it will commit a sin. And the granthis will curse it. It should be
noted that the imams of mosques managed by the Waqf in Delhi are paid a salary from the income of the Waqf under the supervision of the Delhi government, but it is known that they have not received their salary for the last six months. In such a situation, the imams of Delhi have gone to the residence of former Delhi Chief Minister Arvind Kejriwal not once or twice but several times to protest and appeal for their salary to be released, but their salary has not been released yet. At the same time, Delhi BJP has said that they are experts in making announcements, but they are also unable to implement them. Imams have been struggling for their salaries for six months, they are not paying them on time and are announcing schemes for priests, all this is a show. Arvind Kejriwal said that he appeals to BJP not to stop this scheme like other schemes. They have done the work of stopping Mahila Samman Yojana, Sanjeevani Yojana etc. But thwarting their efforts, AAP party has registered women.
Registration of priests and granthis will start from Tuesday. Arvind Kejriwal said that tomorrow he himself will go to Hanuman Temple in Connaught Place and start registration of priests and then all MLAs, candidates and workers of Aam Aadmi Party will go to all temples and gurudwaras of Delhi and get them registered. Arvind Kejriwal said that this honor will also be given to those priests who go to their homes and worship. Arvind Kejriwal said that priests and priests help us in our happiness and sorrow. They play an important role in everything from marriage to the birth of a child. Be it an occasion of joy or sorrow, they are with us all the time.
They help us worship God.
This is the section that has carried forward our traditions and rituals from generation to generation for centuries. But neither did they pay attention to their family nor did any government or common people pay attention to them. Therefore, today he is announcing the Priest-Granthi Samman Yojana.
Delhi Imams protest outside Kejriwal’s residence

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دلی این سی آر

وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلم پرسنل لا بورڈکا رام لیلا میں عوامی اجلاس 16نومبر کو

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ 16؍ نومبر 2025 کو دہلی کے رام لیلا میدان میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف ایک عوامی اجلاس منعقد کر رہا ہے ،جس سے تمام دینی و ملی رہنما، سیاسی پارٹیوں کے سربراہان، ممبران پارلیمنٹ، اقلیتی رہنما اور سول سوسائٹی کے اہم افراد خطاب فرمائیں گے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کی تحفظ اوقاف تحریک کے کل ہند کنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تحفظ اوقاف مہم کے دوسرے مرحلہ کے روڈ میپ کا یہ ایک اہم پروگرام ہے جس میں پورے ملک سے بڑی تعداد میں لوگ شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ اجلاس دہلی میں منعقد ہو رہا ہے اس لئے دہلی و اطراف دہلی، مغربی اترپردیش اور میوات(ہریانہ) کے مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بڑی تعداد میں اجلاس میں شرکت کر کے متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کریں۔
ڈاکٹر الیاس کے مطابق اجلاس کی صدارت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ فرمائیں گے۔ جن اہم دینی و ملی رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کی رضا مندی دے دی ہے،ان میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی ، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی ، سابق ایم پی اور نائب صدر بورڈ مولانا عبیداللہ خان اعظمی ، جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی ، شیعہ جامع مسجد کشمیری گیٹ کے امام اور نائب صدر بورڈ مولانا محمد علی محسن تقوی، جمعیۃ علماء کے صدر مولانا سید محمود اسعد مدنی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جامع مسجد دہلی کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری اور فتح پوری مسجد کے شاہی امام مولانا ڈاکٹر مفتی مکرم احمد کی شرکت بھی متوقع ہے۔ سیاسی پارٹیوں میں کانگریس،این سی پی، سماج وادی پارٹی، آرجے ڈی، عام آدمی پارٹی، ڈی ایم کے، ترنمول کانگریس، شیو سینا اور بیجو جنتا دل کے رہنماؤں اور ممبران پارلیمنٹ کی شرکت بھی متوقع ہے۔
بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر الیاس نے دہلی واطراف دہلی، مغربی اترپردیش، میوات ہریانہ وغیرہ اور دیگر قریبی ریاستوں کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کثیر تعداد میں اجلاس میں شریک ہو کر اپنے اوقافی املاک(مساجد، مدارس، عیدگاہوں، امام باڑوں، درگاہوں، خانقاہوں اور دیگر خیراتی اداروں) کو بچانے کے لئے میدان عمل میں آئیں۔ انہوں نے بطور خاص ان علاقوں کے تمام ائمہ مساجد، ملی تنظیموں اور ملی اداروں کے ذمہ داروں سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعہ کے خطبات و تقاریر کے ذریعہ مسلمانوں کو شرکت پر آمادہ کریں۔

Continue Reading

دلی این سی آر

پانی کیلئے ترس رہے ہیں دہلی کے لوگ :سوربھ بھاردواج

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی: دہلی میں چار انجن والی بی جے پی حکومت تہواروں کے موسم میں بھی دہلی والوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے میں ناکام ہے۔ منگل کے روز دہلی کے چھترپور علاقے میں پینے کے پانی کی شدید قلت کے سبب عوام کا غصہ پھوٹ پڑا۔ یہاں سیکڑوں مکینوں نے عام آدمی پارٹی کی مقامی کونسلر پنکی تیاگی کی قیادت میں دہلی جل بورڈ کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا۔خالی مٹکوں اور پوسٹروں کے ساتھ لوگوں نے نعرے لگائے اور بی جے پی حکومت سے پینے کے صاف پانی کا مطالبہ کیا۔

موقع پر آپ دہلی کے کنوینر سوربھ بھاردواج نے کہا کہ دہلی میں تہواروں کے اس موسم میں بھی پانی کی شدید قلت ہے۔ دہلی کے چھترپور، مہرولی، دیولی، کالکاجی جیسے علاقوں میں پانی کی سخت کمی سے لوگ پریشان ہیں۔
سوربھ بھاردواج نے کہا کہ چھترپور، مہرولی، دیولی، کالکاجی کی طرح مشرقی اور شمال مشرقی دہلی کے علاقوں میں بھی عوام پینے کے پانی کے لیے ترس رہے ہیں۔ جنوبی دہلی میں خاص طور پر پانی کے ٹینکروں کی تقسیم میں بدانتظامی اور بدعنوانی عروج پر ہے۔ جہاں پانی آرہا ہے وہاں بھی شکایات مل رہی ہیں کہ نلوں میں سیور کا پانی مل رہا ہے۔ چند دن پہلے دیولی کے لوگوں نے جل بورڈ کے خلاف احتجاج کیا تھا اور آج چھترپور کے لوگوں نے احتجاج کیا ہے۔ دہلی میں چار انجن کی حکومت ہونے کے باوجود وسنت کنج کے علاقے میں دہلی کے تین بڑے شاپنگ مال بند ہونے کے دہانے پر ہیں کیونکہ وہاں پانی نہیں ہے۔ کیا آپ یقین کر سکتے ہیں کہ یہ حالت ملک کی دارالحکومت کی ہے؟ دوسری طرف، پانی کی قلت کے خلاف احتجاج کے دوران آپ کی کونسلر پنکی تیاگی نے کہا کہ چھترپور اسمبلی حلقے میں پانی کی صورتحال اس قدر سنگین ہوچکی ہے کہ ہر گھر کا فرد سڑکوں پر بالٹیاں لے کر پانی کے لیے بھٹک رہا ہے۔ اگر کہیں سے کسی کو خبر مل جائے کہ کسی گھر میں پانی آرہا ہے تو لوگ وہاں قطار میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔ مقامی لوگ ایک ایک گلاس پانی کے لیے ترس رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے کم از کم پرائیویٹ ٹینکر دستیاب ہوجاتے تھے، مگر اب وہ بھی نہیں مل رہے۔ پیسے دے کر پانی منگوانے پر ٹینکر ایک گھنٹے میں پہنچ جاتا ہے لیکن بار بار شکایت کے باوجود سرکاری ٹینکر نہیں آتے۔ پنکی تیاگی نے کہا کہ آج تک کبھی ستمبر-اکتوبر میں پانی کی ایسی خراب حالت نہیں دیکھی گئی۔ اگر سب کے گھروں میں پانی آ رہا ہوتا تو لوگ سڑکوں پر احتجاج نہ کرتے۔ انہوں نے کہا کہ عموماً پانی کی کمی اپریل سے شروع ہوتی ہے اور جولائی تک ختم ہوجاتی ہے لیکن اس بار یہ مسئلہ دن بہ دن بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ آج تو پانی کی صورتحال گرمیوں سے بھی بدتر ہے۔ جب تک جل بورڈ کے سینئر افسران یا منتخب نمائندے یہ سو فیصد یقین دہانی نہیں کراتے کہ ہر حال میں ہر گھر کے نل تک پانی پہنچے گا، تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

Continue Reading

دلی این سی آر

اردو اکادمی، دہلی کے زیر اہتمام’’رنگِ سخن‘‘ کے تحت مشاعرہ اور صوفی محفل کا انعقاد

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:مشاعرہ صرف شعرا کا کلام سنانے کا نام نہیں بلکہ یہ سماج کے مختلف طبقات کے لیے ایک ایساوسیع پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جہاں وہ مختلف موضوعات پر اپنے خیالات کا شعری اظہار کرسکتے ہیں جو شاعریا شاعرہ اور سامعین کے درمیان براہ راست رابطہ کا مؤثر ذریعہ ہے ۔گویا مشاعرہ سماجی تہذیب و ثقافت کو زندہ رکھنے کا ایک اہم وسیلہ ہے۔لیکن ایسے مشاعرے خال خال ہی دیکھنے کو ملتے ہیں جو صرف شاعرات پر مبنی ہو۔اردو خواتین شاعرات کو ایک جگہ اکٹھا کر ’رنگ سخن‘ کی محفل سجانا اپنے آپ میں ایک منفرد اور نیا تجربہ ہے، کیونکہ اس طرح کی ادبی محفلیں شاعرات کے لیے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے اور انھیں ادبی دنیا میں متعارف کرانے کے اہم پلیٹ فارم ہیں۔
گزشتہ شام اردو اکادمی، دہلی کے زیر اہتمام سینٹرل پارک، کناٹ پلیس میں’’رنگ سخن‘‘ کے عنوان سے اسی طرح کی ایک ادبی و ثقافتی محفل کا شاندار انعقاد کیا گیا۔ اس ادبی محفل کو دو نشستوں میںمنقسم کیا گیا تھا ، جس کی پہلی نشست میں مجلس شعر خوانی کا اہتمام کیا گیا۔جس میں ملک گیر شہرت کی حامل شاعرات مدعو کی گئیں۔مشاعرہ کی صدارت کہنہ مشق اور معروف شاعرہ تاجور سلطانہ نے کی جبکہ نظامت کی ذمہ داری نوجوان شاعر سلمان سعید نے انجام دی۔
سکریٹری اردو اکادمی /لنک آفیسر ڈاکٹررمیش ایس لعل ، صدر مشاعرہ تاجور سلطانہ اور اکادمی کے منتظمین کے ہاتھوں شمع روشن کرکے باضابطہ مشاعرے کا آغاز ہوا۔رنگ سخن کے اس مشاعرے میں تاجور سلطانہ، ڈاکٹر نصرت مہدی ،علینا عترت،ڈاکٹر سلمیٰ شاہین،ڈاکٹر انا دہلوی، مہک کیرانوی ، پریرنا پرتاپ، نوری پروین اور ہمانشی بابرہ نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ و مسرور کیا۔اس موقع پرسکریٹری محکمہ فن، ثقافت و السنہ حکومتِ دہلی ڈاکٹر رشمی سنگھ، آئی اے ایس، مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے شریک ہوئیں ۔ سکریٹری اکادمی ڈاکٹر رمیش ایس لعل نے ڈاکٹر رشمی سنگھ کا گلدستہ سے استقبال کیا۔اس موقع پر ڈاکٹر رشمی سنگھ نے کامیاب مشاعرے کے انعقاد کے لیے اکادمی کے جملہ اراکین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا’’ اردو اکادمی کے زیر اہتمام شاعرات کے اس مشاعرے میں آکر مجھے بے حد خوشی ہوئی۔تمام شاعرات نے بہت خوبصورت انداز میں اپنا کلام پیش کیا ، یہاں ہمیں دل کو مسحور کردینے والی شاعری سننے کا موقع ملا جس پر ہمیں فخر محسوس کرنا چاہئے۔‘‘ انھوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شعر و ادب کا سماج سے گہرا رشتہ ہے کیونکہ ادب سماج کا عکس ہوتا ہے جو معاشرے کے موجودہ مسائل اور انسانی اقدارکی ترجمانی کرتا ہے۔اس لیے نوجوان نسل کو شعر و ادب سے اپنا تعلق استوار کرنا چاہئے۔
رنگ سخن کی دوسری نشست میں بھوپال سے تشریف لائے معروف ’’رنگ بینڈ‘‘کے ذریعے ایک روح پرور صوفی محفل کا اہتمام کیا گیا۔اس درمیان محمد ساجد علی اور گروپ کے دیگر فنکاروں نے مشہور زمانہ قوالیاں اور نغمات گاکر سماں باندھ دیا۔ساجد علی نے امیر خسرو کے کلام ’’موہے اپنے ہی رنگ میں رنگ دے رنگیلے‘‘ سے محفل کا آغاز کیا۔ اس کے بعد انھوں نے امیر خسرو کے ذریعے حضرت نظام الدین اولیاؒکی شان میں لکھا گیا کلام پیش کیا۔علاوہ ازیں انھوں نے تو کجا من کجا ، بلھے شاہ ، کن فیکون کن، سانسوں کی مالاپہ سمروں میں، کل رات تم کہا ں تھے بتانا صحیح صحیح، بے حجابانہ وہ سامنے آگئے جیسے کلاسیکی اور موڈرن صوفی کلام پیش کرکے سامعین کو جھومنے پر مجبور کردیا۔ محفل میں جہاں دہلی کی عوام جذب و مستی میں نظر آئی وہیں کچھ غیر ملکی سیاح بھی موسیقی پرتھرکتے دکھائی دیئے۔صوفی محفل کی اس نشست میں سینکڑوں کی تعداد میںلوگوں نے شرکت کی جس میں شہریوں ، غیر ملکی، ادبی شخصیات، کاروباری اور طلباء کی ایک کثیر تعداد شامل رہی۔ پروگرام کے اختتام پراردو اکادمی کے سینئر اکاؤنٹ آفیسر ویریندر سنگھ کٹھیت، پبلی کیشن آفیسر محمدہارون اور جناب عزیر حسن قدوسی نے گلدستہ سے محمد ساجد علی اور ان کے گروپ کی عزت افزائی کی۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network