Connect with us

بہار

مشاعرہ طلبہ کی ادبی صلاحیتوں کو نکھارنے کا اہم ذریعہ

Published

on

مظفرپور:مشاعرے طلبہ کی ادبی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے ایک اہم ذریعہ ہیں۔ مشاعرے نہ صرف طلبہ کو اپنے خیالات کو واضح کرنے اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں، بلکہ یہ انہیں زبان و ادب کی اہمیت اور اس کے اثرات سے بھی روشناس کراتے ہیں۔مشاعروں کے انعقاد سے طلبہ میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے کیونکہ وہ اپنے خیالات اور جذبات کو دوسروں کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، مشاعرہ ایک ایسا ماحول فراہم کرتا ہے جہاں طلبہ اپنی تخلیقی سوچ کو مزید پروان چڑھا سکتے ہیں، شاعری کے مختلف پہلوؤں کو سیکھ سکتے ہیں اور نئے آئیڈیاز حاصل کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کااظہار قاری ثنائاللہ دربھنگوی نے کیا وہ مسکن درجہ فضیلت اولی دارالعلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ زیر اہتمام منعقد بعنوان برائے فروغ اردو زبان محفل مشاعرہ سے خطاب کررہے تھے ۔ مشاعرہ میں شامل نومشق شعرائ نے اپنی تخلیقات کے ساتھ ساتھ طلبہ نے اردو شعر و سخن کی ابھرتی ہوئی سنجیدہ فکر کی دو شاعرہ رقیہ مظفرپوری اور رابعہ مظفرپوری کے کلام بھی پیش کیے۔محفل مشاعرہ میں ناصر الدین، سرفراز، توصیف کمال سپولی،فہیم مدھوبنی،رفیع اللہ سوگونوی،عطا اللہ دربھنگوی،الطاف الرحمن مدھوبنی، عارف دیورا بندھولوی،فیضان سہیل رانچی،عاکف نیاز مولا نگری،شاہد مدھونی،قیصر امام شیوہر اور خبیب رحیم وغیرہ نے بھی طبع آزمائی کی،مشاعرہ کی صدارت جناب قثنا اللہ دربھنگوی نے کی جبکہ نظامت کا فریضہ ارشد حسین چمپارنی نے ادا انجام دیا اس موقع پر ارشاد عالم سلفی اور عاطف جاوید سلفی کی بطور مہمانان خصوصی شرکت ہوئی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

بہار

ورکر درشن اور عوامی رابطہ سے بہار کی ترقی کا بلیو پرنٹ ہوگا تیار، تیجسوی یادوکا دعویٰ

Published

on

(اشتیاق عالم تسلیمی)
سیتامڑھی: ہر ضلع بلاک اور پنچایت کے مختلف مسائل ہیں۔ مسائل جاننے کے بعد ترقی کے لیے بلیو پرنٹ تیار کیا جا سکتا ہے۔ ورکر درشن اور جن سمواد پروگرام کے تحت پانچویں مرحلے میں میں زمینی سطح کے کارکنوں سے مسائل جاننے کے لیے سیتامڑھی پہنچا ہوں۔ اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو نے راجو پٹی کے سرکٹ ہاو ¿س میں پریس کانفرنس کے دوران یہ باتیں کہیں۔
تیجسوی یادو نے کہا کہ بہار کے تمام اضلاع کا دورہ کرنے کا مقصد ریاست کی ترقی کے لیے بلیو پرنٹ تیار کرنا ہے۔ ہماری حکومت بنی تو درج بالا وڑن کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ غربت، بے روزگاری اور نقل مکانی بنیادی مسائل ہیں۔ صحت کی خدمات اچھی نہیں ہیں۔ مہنگائی اور جرائم اپنے عروج پر ہیں۔ کرپشن کا کھیل جاری ہے۔ خواتین مہنگائی کا شکار ہیں۔ جب خاندان کا کوئی فرد بیمار ہوتا ہے تو بجٹ خراب ہو جاتا ہے۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر ہماری حکومت بنتی ہے تو مائی بہن مان یوجنا لاگو کیا جائے گا۔ اس اسکیم کے تحت خواتین کو ماہانہ 2500 روپے دیے جائیں گے۔ جس کی بدولت وہ خود مختار اور خود انحصار بن سکے گی۔ لوگ اسمارٹ میٹرز سے پریشان ہیں۔ ہماری حکومت میں 200 یونٹ بجلی مفت دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی اولڈ پنشن اور سوشل سیکورٹی پنشن اسکیم کی رقم 400 روپے سے بڑھا کر 1500 روپے ماہانہ کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آر جے ڈی نے بیروزگاری ہٹاو ¿ یاترا شروع کی تھی۔ ہمارے لوگوں کو بھی لاٹھیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم نے اپنے 17 ماہ کے دور حکومت میں 5 لاکھ نوکریاں دیں۔ گاندھی میدان میں تقرر نامہ تقسیم کیا گیا، تقرری نامہ ملنے پر بے روزگار نوجوان اور خواتین خوشی سے نہال ہو گئے۔ اس دوران تین لاکھ ملازمتیں زیر عمل تھیں۔ ہمارے جانے کے بعد ایک نوکری بھی نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا بہار پر کنٹرول نہیں ہے۔ کہاں ہیں سمراٹ چودھری، مانجھی جی، اوپیندر کشواہا جی اور چراغ پاسوا. جنہوں نے وزیر اعلیٰ کے ذہنی توازن کی بات کی؟ وزیر اعلیٰ کو ہوش میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلباء پریشان ہیں اور ان پر لاٹھی چارج کیا جا رہا ہے۔ مقدمے بھی دائر ہو رہے ہیں، طلباءکو بھی جیل جانا پڑے گا۔ موجودہ حکومت کو کوئی درد نہیں۔ طلباء کے مستقبل سے کھیلا جا رہا ہے۔ 28 نومبر کو ہم نے نارملائزیشن کے حوالے سے سوالات اٹھائے تھے۔ میں نے وزیر اعلیٰ کو دو خط لکھے ہیں۔ ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ پیپر لیک ہونے کی صورت میں ایک سنٹر کا امتحان منسوخ کر دیا گیا جبکہ تمام سنٹر کا امتحان منسوخ کر دیا جائے۔ امیدواروں سے کہنا چاہوں گا کہ وہ کسی کے سامنے نہ جھکیں۔ اپوزیشن کے طور پر ہم نے آواز اٹھائی۔ حکومت جھک رہی تھی، بی پی ایس سی دباو ¿ میں تھی۔ اگر نوجوانوں کو ذات پات کی بنیاد پر تقسیم کیا جائے گا تو وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ اتحاد سے ہی آپ کامیاب ہوں گے۔ ہم نے امیدواروں کی اخلاقی حمایت کی ہے۔ اب تک جتنے پیپرز لیک ہوئے ہیں ان کا ذمہ دار اور قصوروار کون ہے؟ حکومت نے ابھی تک ایکشن کیوں نہیں لیا؟ وزیر اعلیٰ کچھ نہیں کہہ رہے، یہ عوام کی حکومت نہیں ہے۔ آنے والے وقت میں عوام انہیں منہ توڑ جواب دیں گے۔ پریس کانفرنس میں سابق وزیر ڈاکٹر رام چندر پوروے، سابق ایم پی ارجن رائے، ایم ایل اے مکیش یادو، مہیلا آر جے ڈی کی ریاستی صدر ریتو جیسوال اور ضلع پرنسپل جنرل سکریٹری محمد جلال الدین خان موجود تھے۔

Continue Reading

بہار

اردو ڈائریکٹوریٹ کی سبھی ضلع مجسٹریٹ کو اردو زبان کے استعمال کی ہدایت

Published

on

(پی این این)
پٹنہ: سرکاری عمارتوں، آفس وغیرہ میں شائن بورڈ اور نیم پلیٹ وغیرہ میں بہار کی دوسری سرکاری زبان اردو کے استعمال کو لے کر قومی اساتذہ تنظیم بہار کی کوشش رنگ لا رہی ہے۔ یہ باتیں قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر و آزاد صحافی محمد رفیع نے کہی ہے۔ جناب رفیع نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ مہینہ نومبر کے 19 تاریخ کو ایک مکتوب ارسال کر وزیر اعلی بہار جناب نتیش کمار سے یہ مانگ کی تھی کہ پرنسپل سیکریٹری کیبنیٹ سیکریٹریٹ کا مکتوب نمبر 536 مورخہ 30 مئی 2018، ایڈیشنل سیکریٹری کا مکتوب 872 مورخہ 20 اکتوبر 2021، ایڈیشنل سیکریٹری کیبنیٹ سیکریٹریٹ، حکومت بہار کا مکتوب 36 مورخہ 28 جنوری 2020، ڈائریکٹر اردو ڈائیریکٹ، کیبنیٹ سیکریٹریٹ شعبہ بہار، پٹنہ کا مکتوب نمبر 517 مورخہ 22 جون 2022 کو کلی طور پر نافذ کرایا جائے۔
رفیع نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ بالا مکتوبات کی روشنی میں  ہندی کے ساتھ ساتھ بہار کی دوسری سرکاری زبان اردو میں بھی دفاتر اور مختلف شاخوں/ سیلوں کے نام، سائن بورڈز، عہدیداروں کے نام کی تختیاں، جانشینی کی تختیاں، سرکاری اسکیموں کے بینرز، افتتاحی تختیاں، سڑکوں کے نام، عوامی عمارتوں وغیرہ کے ساتھ سرکاری دعوت نامہ ہندی کے ساتھ اردو میں بھی شائع کرنے کا حکم ملا ہوا ہے اس لئے اس پر ہر حالت میں عمل درآمد ہونی چاہئے۔
رفیع نے اس پر عمل نہیں ہونے پر مجبوراً انتظامیہ کے خلاف احتجاجی رویہ اختیار کرنے کا اشارہ بھی کیا تھا۔ نتیجتاً دفتر وزیر اعلی نے کیبنیٹ سیکریٹری کو رفیع کے مکتوب کو فارورڈ کیا جس نے حکومت بہار وزارت سیکریٹریٹ ڈپارٹمنٹ اردو ڈائریکٹوریٹ کو حکم دیا کہ محمد رفیع کے مکتوب کے حوالے سے بہار کے سبھی 38 اضلاع کے ڈسٹرک مجسٹریٹ âکلکٹر á کو مکتوب ارسال کر اردو کے متعلق حکم نامہ کو نافذ کرائیں، مکتوب کے ساتھ رفیع کے مکتوب کو بھی اٹیچ کریں۔ رفیع نے کہا کہ اس سلسلے میں وزیر اعلی بہار، کیبنیٹ سیکریٹری ایس سدھارتھ اور ڈائریکٹر اردو ڈائریکٹوریٹ وزارت سیکریٹریٹ ڈپارٹمنٹ حکومت بہار کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں ۔

Continue Reading

بہار

کس کتاب میں ہے ضلع مجسٹریٹ کو تھپڑ چلانے کا حق : روہنی آچاریہ

Published

on

پٹنہ:بی پی ایس سی امیدوار کو تھپڑ مارنے پر نہ صرف پٹنہ کے ڈی ایم ڈاکٹر چندر شیکھر سنگھ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار بھی اپوزیشن کے نشانے پر آگئے ہیں۔ آر جے ڈی لیڈر روہنی آچاریہ نے تھپڑ مارنے کے واقعہ کو لے کر وزیر اعلیٰ پر حملہ کیا ہے ۔ انہوں نے سخت لہجے میں کہا کہ وزیر اعلیٰ آپ کے پسندیدہ افسر عوام اور نوجوانوں کے ساتھ بدتمیزی پر اترآئے ہیں۔
روہنی آچاریہ نے کہا کہ نتیش کمار کا دور بے لگام نوکر شاہی اور افسروں کے لیے جانا جاتا ہے ، لیکن اب نتیش کمار کے پسندیدہ افسران بہار کے لوگوں اور نوجوانوں کے ساتھ بدتمیزی پر اتر آئے ہیں۔ پٹنہ ضلع مجسٹریٹ کا بی پی ایس سی امیدوار کو تھپڑ مارنا سراسر غنڈہ گردی کے زمرے میں آتا ہے ۔ وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے نتیش کمار کو یہ بتانا چاہیے کہ ان کے افسران کو تھپڑچلانے کا حق کس کتاب میں لکھا ہے ۔
روہنی آچاریہ نے اس پر لکھا کیا آپ اپنی ناکامی، اپنی حکومت کی ناکامی اور اپنے دور حکومت میں پھیلی کرپشن سے مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں، کبھی لاٹھی اور کبھی تھپڑ مار کر؟دراصل جمعہ کے روز بی پی ایس سی کے 70ویں امتحان کے بعد امیدوار پیپر لیک ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے پٹنہ سیٹی کے باپو آڈیٹوریم کے باہر احتجاج کر رہے تھے ۔ اسی دوران غصے میں پٹنہ کے ڈی ایم ڈاکٹر چندر شیکھر سنگھ نے ایک امیدوار کو اچانک تھپڑ مار دیا۔ اس کو لے کر اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو سمیت تمام اپوزیشن لیڈروں نے حکومت کو نشانہ بنایا ہے ۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network