Khabar Mantra
اپنا دیشتازہ ترین خبریںسیاست نامہ

برف میں پھول کھلانے کی کوشش

)نئی دہلی:پانچ اگست 2019 کے بعد کشمیری لیڈروں کے ساتھ کشمیر کے موضوع پر وزیر اعظم مودی کی رہائش پر اہم میٹنگ ہوئی،جو تقریباً ساڑھے تین گھنٹے تک چلی۔ اس میٹنگ کا آغاز آرٹیکل 370 کے ہٹنے کے بعد جموں وکشمیر میں ہوئے ترقیاتی کاموں سے کے پرزینٹیشن سے ہوا۔

 اس کے بعد پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ دلی اور دل کی دوری ختم کرنا چاہتے ہیں اس کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ ایک ملاقات سے دوری کم نہیں ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ ہم پریسمن سے بھی متفق نہیں ہیں۔اس سے قبل جموں کشمیر کے کانگریس صدر غلام احمد میر نے میٹنگ سے قبل کہا کہ اس میٹنگ میں ہم 370 کو لیکر کوئی بات نہیں کریں گے۔ہمارا مقصد صرف یہ ہے کہ جموںوکشمیر کو پھر پرانی شکل دی جائےکیونکہ 5 اگست 2019 کو جموں وکشمیر کی تقسیم کے بعد سےہی وہاں کے لوگ کافی تنائو میں ہیں۔مشن کشمیر کے تحت پی ایم مودی کے ذریعہ بلائی گئی اس میٹنگ کا فاروق عبداللہ نے استقبال کیا۔فاروق عبداللہ نے محبوبہ مفتی کے ذریعہ دئے گئے پاکستان سے گفتگو کے بیان پر کہا کہ وہ ان کا ایجنڈہ ہے ،ہمارا نہیںہم الگ الگ پارٹی سے ہیںہم اپنے وطن کی بات کریں گے پاکستان کی نہیں۔ حالانکہ اس سے قبل سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا تھا کہ اس گفتگو میں پاکستان کو بھی شامل کیا جائے اس پر کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ ادھر پینتھر پارٹی کے لیڈر بھیم سنگھ نے کہا کہ ہم نے میٹنگ میں جموں وکشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کی بات رکھی ہے۔

غورطلب ہے کہ اس میٹنگ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ،کشمیر کے ایل جی منوج سنہا ،این ایس اے کے سربراہ ڈوبھال و کئی مرکزی افسر شامل تھے جبکہ کشمیر کے لیڈروں میں غلام نبی آزاد ،نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ ،عمر عبداللہ،پی ڈی پی کے سربراہ محبوبہ مفتی،پینتھر پارٹی کے بھیم سنگھ سمیت 8سیاسی جماعتوں کے 14 لیڈروں نے حصہ لیا۔5 اگست 2019 کو جموں وکشمیر کے خصوصی ریاستی درجے کے خاتمے اور اس کو دو مرکزی خطوں میں تقسیم کرنے کے بعد اٹھے طوفان کے بعد مرکز نے وہاں کی سیاسی پارٹیوں سے پہلی بار آنے سامنے بات چیت کی ہے۔

 خاص بات تو یہ ہے کہ اس موقع پر گپکار اتحاد کے رہنمائوں نے جموںوکشمیر کے خصوصی درجے کی واپسی کی امید کرتے ہوئے وزیر اعظم کی طرف سے اس کل جماعتی میٹنگ میں شرکت کی ہے۔ذرائع کے مطابق یہ میٹنگ ابھی کشمیر میں پھول کھلانے کی سمت پہلی کوشش ہےجہاں وزیر اعظم مودی کی جانب سے اوپنینگ ریمارک دیا گیا۔پی ایم مودی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جلد ہی انتخابات ہوں گے۔ بعدمیں فاروق عبداللہ نے بھی اپنی بات کہی اور باری باری تمام لیڈروں نے اپنا دکھ درد اجاگر کیااورجموں وکشمیر کو مکمل ریاست کی مانگ کی جس پر مرکز نے وقت آنے پر اسے مکمل ریاست بنانے کا وعدہ کیا ۔

غورطلب ہے کہ کشمیر کے 14 لیڈروں سے گفتگو سے قبل پورے جموں وکشمیر میں ہلچل ہے ۔ ریاست میں 48 گھنٹے کیلئے الرٹ جاری ہے لائن آف کنٹرول پر بھی چوکسی برتی جارہی ہے۔ کسی حد تک انٹرنیٹ پر بھی پابندی ہے۔خاص بات تو یہ بھی ہے کہ کشمیری لیڈروں کے ساتھ پی ایم کی میٹنگ سے ایک روز قبل دہشت گردوں نے کشمیر میں ایک بار پھر دہشت پھیلائی تھی۔

بہر حال سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ گفتگو بند نہ ہو اور یہ سلسلہ چلنا چاہئے تاکہ کشمیر کے عوام میں بھی ایک امید کی کرن پیدا ہو۔

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close