بہار
بہار اسمبلی الیکشن 2025: کم ووٹوں سے جیتی گئی3درجن سیٹوں پر ہوں گی سب کی نظریں
ڈاکٹر سید اصدر علی
پٹنہ: 2020 کے بہار اسمبلی انتخابات میں 3 درجن سے زیادہ سیٹیں ایسی تھیں جن پر جیت اور ہار کا فیصلہ بہت کم فرق سے ہوا تھا۔ اس بار بھی ان تمام درجنوں نشستوں پر سخت مقابلے کے ساتھ ساتھ فیصلے میں بڑی تبدیلی کا امکان ہے۔
بہار میں تقریباً 35 سے 37 سیٹیں ہیں، یہ ایسی سیٹیں ہیں، جن پر جیت اور ہار کا فیصلہ تقریباً ڈھائی سے تین ہزار یا اس سے بھی کم ووٹوں کے فرق سے کیا جاتا تھا، جن میں سے 19 سیٹیں این ڈی اے نے جیتی تھیں، جب کہ 17 سیٹوں پر گرینڈ الائنس کامیاب ہوا تھا اور ایک سیٹ پر، آزاد امیدوار سمیت سنگھ چکئی سے کامیاب ہوئے تھے، جو بعد میں جموئی کی سیٹ سے این ڈی اے میں شامل ہوئے ہیں۔ یعنی کم فرق سے جیتی گئی کل 37 سیٹوں میں سے 20 سیٹیں اب این ڈی اے کے پاس ہیں۔
37 سیٹوں پر جیت یا ہار بہت اہم ہے، جو کسی بھی حکومت کی تشکیل میں بہت اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس لیے اس بار تمام سیاسی پارٹیوں کی ان سیٹوں پر خاص نظر رہے گی، کیونکہ بہار میں بننے والی اگلی حکومت کی قسمت بھی ان کے فیصلوں پر منحصر ہو سکتی ہے۔
کم فرق سے جیتی گئی 37 سیٹوں میں سب سے کم ووٹوں کا فرق نوادہ کی ہلسا اسمبلی سیٹ پر رہا، جس میں جے ڈی یو کے کرشنا مراری شرن نے آر جے ڈی کے شکتی سنگھ یادو کو صرف 12 ووٹوں سے شکست دی، جس کے بعد آر جے ڈی نے انتخابی نتائج میں دھاندلی کا الزام لگایا۔
سمری بختیار پور میں وکاسیل انسان پارٹی (وی آئی پی) کے سربراہ مکیش ساہنی کو آر جے ڈی کے یوسف صلاح الدین نے صرف 1759 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ اسی طرح سگولی میں آر جے ڈی کے ششی بھوشن سنگھ نے وکاسیل انسان پارٹی کے رام چندر ساہنی کو 3447 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ اب مکیش ساہنی کے وی آئی پی عظیم اتحاد کا حصہ ہیں اور این ڈی اے کے خلاف مقابلہ کرنے جا رہے ہیں۔
مہاگٹھ بندھن کی دیگر سیٹیں جو ووٹوں کے کم فرق سے جیتی ہیں وہ یہ ہیں: کشن گنج- اظہار الحق- کانگریس-138، ڈیہری آن سون- فتح بہادر کشواہا- آر جے ڈی-464، بکری- سوریہ کانت پاسوان- سی پی آئی-777، بھاگلپور- اجیت شرما- کانگریس- 1113، منڈی-1113 یادو-1197، راجاپاکر- پرتیما داس- کانگریس 1746، سیوان- اودھ بہاری چودھری- آر جے ڈی-1973، مہاراج گنج- وجے شنکر دوبے- کانگریس-1976، اورنگ آباد- آنند شنکر سنگھ- کانگریس-2243، سکتہ- وریندر پرساد، سی پی آئی 2020 مکیش یادو- آر جے ڈی- 2704، الاؤلی سے آر جے ڈی کے رام ورکش سدا نے 2773 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی، کھگڑیا سے کانگریس کے چھترپتی سنگھ یادو نے 3000 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی جبکہ دربھنگہ دیہی سے آر جے ڈی کے للت یادو نے 2141 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے اس وقت کے جے ڈی یو امیدوار فراز فاطمی کو 712 ووٹوں سے شکست دی تھی۔ اب فراز فاطمی اور ان کے والد اشرف علی فاطمی دونوں جے ڈی یو چھوڑ کر آر جے ڈی میں شامل ہو گئے ہیں۔ اس لیے اس بار فراز فاطمی کو دربھنگہ کی کسی اور سیٹ سے امیدوار بنایا جا سکتا ہے۔
آر جے ڈی کے سدھاکر سنگھ رام گڑھ اسمبلی سیٹ سے بی ایس پی کی امبیکا سنگھ کو صرف 189 ووٹوں کے فرق سے ہرانے میں کامیاب رہے۔ سدھاکر سنگھ بعد میں بکسر سے لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے اور رام گڑھ سیٹ ضمنی انتخاب میں بی جے پی کے پاس گئی۔ سدھاکر سنگھ آر جے ڈی کے سابق ریاستی صدر جگدانند سنگھ کے بیٹے ہیں۔ رام گڑھ کی طرح کدھنی اسمبلی سیٹ بھی ضمنی انتخاب میں آر جے ڈی کے ہاتھ سے نکل گئی۔ 2020 میں، آر جے ڈی کے انل ساہنی کدھنی سیٹ سے 712 ووٹوں سے کامیاب ہوئے تھے، لیکن قانونی عمل میں ان کی رکنیت ختم کر دی گئی اور یہ سیٹ بھی ضمنی انتخاب میں بی جے پی کے کھاتے میں گئی۔
اب ان سیٹوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں جہاں این ڈی اے بہت کم مارجن سے جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔ 5 اسمبلی سیٹیں ایسی تھیں جہاں این ڈی اے کے امیدوار 1000 سے کم ووٹوں سے جیتنے میں کامیاب رہے۔ ان میں سے، چراغ پاسوان کی ایل جے پی کے راج کمار سنگھ نے بیگوسرائے ضلع کی متھیانی اسمبلی سیٹ سے جے ڈی یو کے نریندر کمار سنگھ کو 333 ووٹوں سے شکست دی۔ بدلی ہوئی سیاسی تصویر میں راج کمار سنگھ اب جے ڈی یو میں ہیں، جب کہ نریندر کمار سنگھ جے ڈی یو چھوڑ کر آر جے ڈی میں شامل ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ شیخ پورہ ضلع کی باربیگھا سیٹ سے جے ڈی یو کے سدرشن کمار صرف 113 ووٹوں سے کامیاب ہوئے، جب کہ جے ڈی یو کے سنیل کمار گوپال گنج کے بھورے سے 462 ووٹوں سے کامیاب ہوئے اور بچھواڑہ سے سریش مہتا-بی جے پی-484 اور جے ڈی یو کے سنجیو کمار 9 اسمبلی سیٹ پربا سے 5 ووٹوں سے جیتنے میں کامیاب رہے۔
این ڈی اے نے جو اسمبلی سیٹیں 1000 سے 3000 ووٹوں سے جیتی ہیں وہ اس طرح ہیں – بی جے پی کے پرنو کمار داس نے مونگیر سیٹ سے صرف 1244 ووٹوں سے الیکشن جیتا جبکہ بی جے پی کی گایتری دیوی نے سیتامڑھی کی پریہار سیٹ سے 1569 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ اسی طرح ساکرا سے اشوک چودھری جے ڈی یو- 1537 اور جھجا سے جے ڈی یو کے دامودر راوت 1679 ووٹوں سے کامیاب ہوئے۔ رانی گنج سے جے ڈی یو کے اچمیت سدا کو 2304 ووٹوں سے، بہادر پور سے جے ڈی یو کے مدن ساہنی کو 2629 ووٹوں سے اور گیا کے ٹکاری سے جیتن رام مانجھی کی پارٹی ایچ اے ایم کے انیل کمار کو 2630 ووٹوں سے کامیابی ملی۔ پرانپور سے بی جے پی کی نشا سنگھ نے 2972 ووٹوں سے، حاجی پور سے بی جے پی کے اودھیش سنگھ نے 2990 ووٹوں سے، بی جے پی کے آرا کے امریندر پرتاپ سنگھ نے 3002 ووٹوں سے اور بی جے پی کے مشری لال یادو نے دربھنگا ضلع کی علی نگر اسمبلی سیٹ سے 3101 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔
دونوں اتحاد اس اسمبلی الیکشن میں کم مارجن سے جیتی گئی ان تمام سیٹوں پر گہری نظر رکھیں گے۔ این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن دونوں ہی زیادہ سے زیادہ سیٹیں جیتنے کی کوشش کریں گے تاکہ بہار میں اگلی حکومت بنانے کا راستہ آسان ہو۔
بہار
ماب لنچنگ معاملہ:اطہر حسین کے ورثاکو انصاف دلانے کیلئے جمعیۃعلماء ہند نےتشکیل دیا لیگل پینل
(پی این این)
پٹنہ:بہارماب لنچنگ میں مارے گئے اطہر حسین کی بیوہ کی درخواست اور جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی کی ایماپر جمعیۃعلماء قانونی امدادکمیٹی اس مقدمہ میں قانونی امدادفراہم کرنے کے لئے تیارہوچکی ہے اس مقدمہ میں وہ ایک مداخلت کارکے طورپر پٹیشن داخل کریگی اس سلسلہ میں جمعیۃعلماء ہند کی لیگل ٹیم تجربہ کار،کریمنل وکلاء کا باقاعدہ طورپر ایک پینل تشکیل دینے جارہی ہے، تاکہ ورثاکو نہ صرف یہ کہ انصاف دلایاجاسکے بلکہ قاتلوں کو ان کے کیفرکردارتک پہنچایاجاسکے۔
قابل ذکرہے کہ 6 دسمبر 2025 کو مقتول کی اہلیہ نے ایف آئی آر درج کروائی تھی جس میں، دس لوگوں کو نامزد ملزم بنایا گیاتھا اور دس سے پندرہ نا معلوم افراد کے خلاف شکایت درج کرائی گئی تھی۔اس معاملہ اب تک 11 نامزد ملزمین کی گرفتاری ہو چکی ہے،جمعیۃ علماء بہار کی جانب سے جزوی مالی مددبھی پیش کی گئی ہے اور ہر ممکن مدد کا یقین بھی دلایا گیاہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روزبہارجمعیۃعلماء کاایک وفد نوادہ کے ضلع کلکٹر اور پولس کپتان ابھینو دھامی سے مل چکاہے اورمقامی ایس پی کواس سلسلہ میں ایک میمورنڈم بھی دے چکاہے۔ڈی ایم نوادہ روی پرکاش نے اس موقع پر وفد کویہ یقین دلایا کہ مقتول کے ساتھ انصاف ہوگا یہ انتہائی غیر انسانی فعل ہے اور میں خود اس کیس پر نظر رکھ رہا ہوں۔
اس وحشیانہ واقعہ پر اپنے سخت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی سوال کیا کہ بہارکے نالندہ میں ایک غریب پھیری والے اطہرحسین کو نام اورمذہب پوچھ کر مارڈالاگیا تواب ملک کامتعصب میڈیاچپ کیوں ہے؟ کیا اس لئے کہ مرنے والا مسلمان ہے،یہ دوہراکردارکیوں؟ انہوں نے کہا کہ ظلم ظلم ہی ہوتاہے وہ ہندویا مسلمان نہیں ہوتا،ظلم کسی پر بھی ہواگر ہم انسان ہونے کا دعوی کرتے ہیں توہمیں ہر طرح کے ظلم کے خلاف آوازاٹھانی چاہئے مولانامدنی نے کہاکہ سپریم کورٹ کی سخت شرزنس کے بعد اس طرح کے واقعات کا ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ جو لوگ ایسا کر رہے ہیں ان کو سیاسی تحفظ اور پشت پناہی حاصل ہے اس لئے ان کے حوصلے بلند ہیں، انہوں نے اس بات پر بھی سخت افسوس کا اظہارکیا کہ اطہر حسین کے قاتلوں کے خلاف پولیس نے معمولی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا جبکہ اطہر حسین اسپتال میں اپنا بیان قلم بند کرواچکاہے۔
انہوں نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کے ذمہ داروں کے دباؤپر اب 302کی دفعہ جڑگئی ہے، لیکن اس سے حکومت کا چہرہ اجاگرہوگیا اوریہ بات صاف ہوگئی کہ جن کی نظرمیں اقتدارہی سب کچھ ہوان کی نظرمیں انسانی زندگی کی اب کوئی قیمت نہیں رہ گئی ہے، انہوں نے آگے کہا کہ گزشتہ نوبرسوں کے دوران دوسوسے زیادہ ماب لنچنگ کے واقعات ہوچکے ہیں اورسپریم کورٹ کے سخت رویہ کے باوجود اس کولیکر ریاستی حکومتوں کا رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ رہاہے انہوں نے کہا کہ ماب لنچنگ فرقہ پرستوں کی نفرت کی اس سیاست کا نتیجہ ہے جو ملک میں کھلے عام ہورہی ہے،مولانا مدنی نے اخیرمیں کہاکہ ان حالات میں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے اگر عزم مضبوط ہو تو مایوسی کے اندھیروں سے امید کی نئی شمع روشن ہو سکتی ہے کیونکہ اس ملک کی مٹی میں محبت کا خمیر شامل ہے۔
بہار
حجاب کی توہین پرامارت شرعیہ سمیت دیگر ملی تنظیموں کی جانب سےسخت اعتراض ، نتیش کمار سے معافی کا مطالبہ
(پی این این)
پٹنہ: وزیراعلیٰ نتیش کے ذریعہ بھری محفل میں ایک مسلم آیوش ڈاکٹر کو بے حجاب کئے جانے پر بہار کی موقر دینی و ملی جماعتوں نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ نے پیر کوسی ایم سکریٹریٹ میں نو تقرر آیوش ڈاکٹر وں کے درمیان تقرری نامہ تقسیم کرنے کے دوران ایک مسلم خاتون ڈا کٹر کے چہرے سے حجاب کھینچ دیا تھا۔ اس وقت نائب وزیر اعلیٰ سمراٹ چودھری، وزیر صحت منگل پانڈے، وزیر وجے کمار چودھری، کئی اعلیٰ افسران اور نو تقرر آیوش ڈاکٹر س موجود تھے۔
اس واقعہ کی ویڈیو فوٹیج جو عوامی سطح پر زیر گردش ہے،جس نے بہار کے امن پسند شہریوں کے دلوں میں بے چینی، اضطراب اور عدم تحفظ کا احساس پیدا کر دیا ہے۔دینی و ملی جماعتوں نے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ خاتون کی پختہ شناخت کے بعد ہی تقرری نامہ حاصل کرنے کے لئے انہیں وزیر اعلیٰ کے سامنےلایا گیا ہوگا۔ اس لئے یہ معاملہ کہیں سے بھی شناخت یا سیکوریٹی کا نہیں ہے۔ یہ معاملہ جہاں توہین حجاب کا ہے، وہیں ایک خاتون کے وقار اور عفت کابھی ہے۔ یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ مسلم خواتین کے لئے حجاب محض ایک لباس نہیں، بلکہ ان کی مذہبی شناخت، ذاتی وقار اور باطنی حسن کا اظہار ہے۔ کسی سرکاری تقریب اور عوامی پلیٹ فارم پر اس میں مداخلت خواہ کسی بھی فرد اور شخصیت کی طرف سے ہو، مسلمانوں کو کسی بھی حال میں پسند نہیں ہے۔ اس لئے وزیر اعلیٰ کو نہ صرف مذکورہ خاتون سے، بلکہ بہار کی تمام آدھی آبادی سےمعافی مانگنی چاہئے کیوں کہ اس طرح کی حرکت سے تمام عورتوں کا وقار مجروح ہواہے۔ یہ معاملہ کسی اختلاف یا محاذ آرائی کا نہیں ہے، بلکہ انسانی وقار، خواتین کا احترام اور مذہبی آزادی کا ہے۔ ایسے واقعات کا اثر صرف ایک فرد تک محدود نہیں رہتا، بلکہ اجتماعی شعور اور تحفظ کے احساس کو متاثر کرتا ہے۔
دینی و ملی جماعتوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی اس نازیبا حرکت سے ان عناصر کو شہ مل سکتی ہے جو خاتون کے وقار کو مجروح کرنے کے درپے رہتے ہیں۔ دینی و ملی جماعتوں نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں اس قسم کے واقعات لاء اینڈ آرڈر کے لئے مسئلہ بن سکتے ہیں،دینی و ملی جماعتوں نے کہا کہ کسی بھی مہذب سماج میں اس قسم کا رویہ باعث تشویش ہے۔ بیان جاری کرنے والی تنظیموں میں امارت شرعیہ، بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ،جماعت اسلامی ہند،بہار،جمعیت العلماء ہند، بہار (الف)، جمعت علماء ہند، بہار (میم) ادارہ شرعیہ (ڈاکٹر فریدامان اللہ )آل انڈیا مومن کانفرنس بہار، اورمجلس علماء خطباء امامیہ(اہل تشیع) شامل ہیں۔
بہار
52 ویں بٹالین SSB کے زیرِ اہتمام “بارڈر یونٹی رن”پروگرام کاانعقاد
(پی این این )
ارریہ :52 ویں بٹالین SSB ارریہ نے سرحدی علاقوں میں عوامی تعاون، اتحاد اور صحت سے متعلق آگاہی کو فروغ دینے کے لئے آمباری، سکٹی، لیٹی، مجرکھ اور لیلو کھر میں ایک عظیم الشان “بارڈر یونٹی رن” کا انعقاد میگا ایونٹ BOP کواری میں ہوا۔ اس پروگرام کا انعقاد جناب نشیت کمار اجول، انڈین پولس سروس، انسپکٹر جنرل، بارڈر ہیڈ کوارٹر، SSB، پٹنہ کی رہنمائی میں کیا گیا۔ مذکورہ پروگرام میں کل 318 شرکاء نے حصہ لیا، جن میں 310 مرد اور 8 خواتین شامل تھیں۔ “بارڈر یونٹی رن” میں مقامی شہریوں کے ساتھ SSB اور پولس اہلکاروں نے بھی حصہ لیا۔ پروگرام کو صبح 7:30 بجے دہی پورہ سے جھنڈی دکھا کر روانہ کیا گیا۔
تمام شرکاء کواری تھانہ بارڈر روڈ ہوتے ہوئے BOP کواری پہنچے۔ BOP میں معزز ایم ایل اے سکٹی، شری وجے کمار منڈل، پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق مہمان خصوصی کے طور پر پر موجود تھے، جہاں کمانڈنٹ شری مہندر پرتاپ نے مہمان خصوصی اور دیگر مہمانوں کا گلدستے سے خیرمقدم کیا اور انہیں اعزاز سے نوازا۔ اس کے بعد مہمان خصوصی نے “ایک پیڑ ماں کے نام” مہم کے تحت ایک پودا لگایا۔ اس کے بعد، گولڈن کیرئیر اکیڈمی، کرساکانٹا کے فورس کے اہلکاروں اور طلباء نے منشیات سے دور رہنے کی اہمیت کو فروغ دینے، بچیوں کو “ایک بھارت شریشٹھہ بھارت” کی تعلیم دینے اور صفائی کو فروغ دینے کے لیے ثقافتی اور رنگا رنگ پروگراموں کا انعقاد ہواا۔ ڈاگ اسکواڈ نے ’’ڈاگ شو‘‘ کے ذریعے عوام میں حب الوطنی کا جذبہ پیدا کیا۔ پروگرام کے دوران فری ہیومن اینڈ ویٹرنری کیمپ کا بھی انعقاد کیا گیا۔
پروگرام کی دوسری نشست میں مختلف مقابلہ جاتی سرگرمیوں میں اول، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرنے والے ٹرافیاں، میڈلز اور اسناد سے نوازے گئے۔ مردوں کے زمرے میں روشن کمار نے پہلا، گنیش کمار نے دوسرا اور جنماجے پاٹھک نے تیسرا مقام حاصل کیا۔ خواتین کے زمرے میں رانی کماری نے پہلی، ویبھا کماری نے دوسری اور رانی کماری نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ اس کے علاوہ، ایس ایس بی نے تمام شرکاء میں بارڈر یونٹی رن ٹی شرٹس، کیپس، میڈلز اور سرٹیفکیٹس تقسیم کئے گئے۔
بارڈر یونٹی رن کے مقصد کی وضاحت کرتے ہوئے کمانڈنٹ نے کہا کہ یہ پروگرام سرحدی علاقے میں اعتماد، ہم آہنگی اور سلامتی کے شعور کو مضبوط کرنے کی ایک اہم کوشش ہے۔ یہ پروگرام نہ صرف کھیلوں کی حوصلہ افزائی کرے گا بلکہ سرحدی علاقے میں سیکورٹی فورسز اور عوام کے درمیان تعاون کو بھی مضبوط کرے گا۔ اس سے SSB اور سرحدی علاقے کی آبادی کے درمیان اتحاد اور اعتماد کو فروغ ملے گا۔ یہ مقامی آبادی میں صحت سے متعلق آگاہی اور فٹنیس کی اہمیت کو بھی فروغ دے گا۔ پروگرام کا اختتام قومی گیت وندے ماترم کے اجتماعی گانا اور شرکاء کے لئے ریفریشمنٹ کے ساتھ ہوا۔
اس موقع پر 52ویں بٹالین SAB کمانڈنٹ شری مہیندر پرتاپ، شری پی نوپاجاو سنگھ سیکنڈ کمانڈ آفیسر، شری ادے کمار ڈپٹی کمانڈنٹ، شری جوشی ساگر پردیپ ڈپٹی کمانڈنٹ، شری سشیل کمار ایس ڈی پی او ارریہ، شری وجے مشرا، چیف کونسلر سنگت ارریہ، ڈاکٹر سنگت ارریہ چیف کونسلر، شری ادے کمار ڈپٹی کمانڈنٹ۔ کماری آیوش میڈیکل آفیسر، ڈاکٹر سندیپ کمار ٹی وی او، شری سنجے پردھان ڈائریکٹر موہنی دیوی میموریل اسکول، شری وویک کمار ایس بی آئی ارریہ کے ساتھ دیگر فورس کے اہلکار اور گاؤں کے لوگ موجود تھے۔
-
دلی این سی آر11 months agoاقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد
-
دلی این سی آر11 months agoجامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام
-
دلی این سی آر12 months agoدہلی میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم تیز، 175 مشتبہ شہریوں کی شناخت
-
دلی این سی آر11 months agoاشتراک کے امکانات کی تلاش میں ہ ±کائیدو،جاپان کے وفد کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ
-
دلی این سی آر12 months agoکجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان
-
محاسبہ1 year agoبیاد گار ہلال و دل سیوہاروی کے زیر اہتمام ساتواں آف لائن مشاعرہ
-
بہار7 months agoحافظ محمد منصور عالم کے قاتلوں کو فوراً گرفتار کرکے دی جائےسخت سزا : مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی
-
محاسبہ1 year agoجالے نگر پریشد اجلاس میں ہنگامہ، 22 اراکین نے کیا بائیکاٹ
