دلی این سی آر
مجھے شہید سکھ دیو کالج آنے کے لیے بننا پڑا سی ایم: ریکھا گپتا

(پی این این)
نئی دہلی :دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے آج دہلی یونیورسٹی کے شہید سکھ دیو کالج آف بزنس اسٹڈیز کے 39ویں یوم تاسیس اور اورینٹیشن میں شرکت کی۔ اس موقع پر طلبہ اور اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے ریکھا گپتا نے کہا کہ مجھے اس کالج میں آنے کے لیے وزیر اعلیٰ بننا پڑا۔ اس کے ساتھ انہوں نے کالج میں 500 نئی نشستوں کے اضافے کا بھی اعلان کیا جس کا مقصد طلباء کو معیاری اعلیٰ تعلیم فراہم کرنا ہے۔
اس سیشن میں زیر تعلیم طلباء کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں سکھدیو کالج میں پہلے نہیں آسکتا تھا کیونکہ یہاں صرف وہی طلباء آسکتے ہیں جنہوں نے 98 فیصد یا 100 فیصد نمبر حاصل کئے ہوں۔ مجھے اس کالج میں آنے کے لئے وزیر اعلیٰ بننا پڑا۔ انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ تعلیمی کامیابیوں سے بالاتر ہو کر سوچیں۔ ریکھا گپتا نے کہا، ڈگری مکمل کرنا ہی واحد مقصد نہیں ہو سکتا۔ مقصد ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا ہونا چاہیے۔
کالج کی پرنسپل پونم ورما نے شہید سکھ دیو تھاپر کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی ہمت اور قربانی کو یاد کیا۔ کالج کا نام تھاپر کے نام پر رکھا گیا ہے۔انہوں نے نئے طالب علموں سے کہا، "وہ صرف 23 سال کے تھے جب وہ شہید ہوئے، انہوں نے آزادی کے لیے جنگ لڑی، آپ کو بہترین اور نئے ہندوستان کے لیے لڑنا چاہیے۔”شہید سکھ دیو کالج آف بزنس اسٹڈیز دہلی یونیورسٹی کے اہم اداروں میں سے ایک ہے جو مینجمنٹ اور بزنس میں انڈرگریجویٹ کورسز پیش کرتا ہے۔
بہار
شیبو سورین کی حالت نازک، وینٹی لیٹر پر رکھا گیا

انئی دہلی: جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے بانی شیبو سورین کی طبیعت ایک بار پھر بگڑ گئی جس کے بعد انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔ شیبو سورین گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے دہلی کے سر گنگا رام اسپتال میں داخل ہیں، انہیں گردے سے متعلق مسائل کے باعث جون کے آخری ہفتے میں دہلی کے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ان کے بیٹے اور جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین مسلسل اسپتال میں رہتے ہیں اور اپنے والد کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں سے ان کی صحت کے بارے میں معلومات لے رہے ہیں۔
شیبو سورین کو ان کی بہو کلپنا سورین نے 19 جون کو معمول کے چیک اپ کے لیے دہلی لایا تھا۔ اس دوران ان کی طبیعت بگڑ گئی اور انہیں سر گنگا رام اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔ ہسپتال میں دن بدن ان کی حالت سنگین ہوتی گئی اور آج انہیں وینٹی لیٹر پر رکھنا پڑا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے یقین ظاہر کیا کہ ان کے والد شیبو سورین اپنی صحت کی جنگ اسی طرح جیتیں گے جس طرح انہوں نے اپنی زندگی میں کئی بڑی لڑائیاں جیتی ہیں۔
صدر دروپدی مرمو، مرکزی سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے وزیر نتن گڈکری سمیت کئی سرکردہ رہنما اسپتال پہنچے اور شیبو سورین کی صحت کے بارے میں دریافت کیا۔
دلی این سی آر
دہلی میں 2 دن تک موسلادھار بارش ہونے کاامکان

(پی این این)
نئی دہلی :دہلی میں 2 دن تک موسلادھار بارش کا امکان، گرج چمک کے ساتھ طوفان کی بھی وارننگ دہلی کے ساتھ ساتھ این سی آر کے علاقوں میں بھی ایک بار پھر بارش ہو گئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے دہلی کے ساتھ ساتھ این سی آر کے علاقوں میں بھی بھاری بارش کی پیش قیاسی کی ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ دہلی اور این سی آر کے علاقوں میں آج اور کل یعنی دو دن تک موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ اس دوران بعض مقامات پر تیز ہواؤں کے ساتھ گرج چمک کے واقعات بھی ہو سکتے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے پیش قیاسی کی ہے کہ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران دہلی کے کئی مقامات کے ساتھ ساتھ نوئیڈا، گریٹر نوئیڈا، غازی آباد، فرید آباد اور گروگرام سمیت این سی آر کے علاقوں میں ایک یا دو بار گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش ہوسکتی ہے۔ یہی نہیں، شام یا رات میں گرج چمک کے ساتھ چھٹپٹ مقامات پر ہلکی بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اس دوران گرج چمک اور تیز ہواؤں کا بھی امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نے کل یعنی جمعرات کو کم و بیش اسی طرح کے موسم کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمہ موسمیات نے 31 جولائی کو ابر آلود موسم اور گرج چمک کے ساتھ ہلکی سے درمیانی بارش کی پیش گوئی کی ہے۔اس کے بعد ہلکی بارش وقفے وقفے سے جاری رہنے کی توقع ہے۔ محکمہ موسمیات نے یکم سے 5 اگست تک وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش یا بوندا باندی کی پیش گوئی کی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق، یکم سے 5 اگست تک زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 33 سے 35 کے قریب ریکارڈ کیے جانے کا امکان ہے۔ اسکائی میٹ ویدر کی رپورٹ کے مطابق، شمال مشرقی راجستھان اور ملحقہ شمال مغربی مدھیہ پردیش کے اوپر ایک کم دباؤ کا علاقہ بنا ہوا ہے۔ اس سے منسلک سائیکلونک سرکولیشن بھی مضبوط پوزیشن میں ہے۔ یہی نہیں بلکہ مانسون کی ایک گرت دہلی سے گزر رہی ہے۔ان موسمی نظاموں کی وجہ سے دہلی اور این سی آر علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کے لیے سازگار حالات ہیں۔ اسکائی میٹ ویدر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مانسون کی گرت یکم اگست تک دہلی اور این سی آر کے قریب رہے گی۔ اس کی وجہ سے اگلے ہفتے کے وسط تک دہلی اور این سی آر کے علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے ہلکی بارش دیکھی جا سکتی ہے۔
دلی این سی آر
جامعہ ملیہ میں بین علومی ریفریشر کورس اختتام پذیر

(پی این این)
نئی دہلی :مالویہ مشن ٹیچر ٹریننگ سینٹر(ایم ایم ٹی ٹی سی)جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ’سماجی شمولیت اور اشتمالی پالیسی:مساوات اور شمولیت کی اور‘ کے موضوع پر دوہفتے کا بین علومی ریفریشر کورس 14جولائی تا 26 جولائی کامیابی سے اختتام پذیرہوا۔پروگرام میں سینٹرل اور صوبائی اداروں اور ڈیمڈ یونیورسٹیوں سمیت اڑتالیس علوم کے ایک سو چھبیس فیکلٹی اراکین نے سرگرم شرکت کی۔پروگرام میں مختلف علوم کے نقطہ ہائے نظر سے سیشن ہوئے۔
ریفریشر کورس کا افتتاح شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر مظہر آصف کے دست مبارک سے ہوا۔آغاز میں ایم ایم ٹی ٹی سی کی اعزازی ڈائریکٹر پروفیسر کلوندر کور نے شرکا کا پرجوش خیر مقدم کیا اور پروگرام کے مہمان خصوصی پروفیسر مظہر آصف اور پروگرام کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر اروند کمار سینٹر فار اسٹڈی آف سوشل انکلوژن،جامعہ ملیہ اسلامیہ کا سامعین کے سامنے تعارف پیش کیا۔
افتتاحی تقریر میں پروفیسر کور نے ’شمولیت کے خیال اور تصور‘ کے موضوع پر کورس کی تیاری کے پس پردہ وژن کو سامعین سے ساجھا کیا۔انھوں نے تشخص کے مختلف محوروں میں تاریخی اور جاری علاحدگی کو تنقیدی نقطہ نظر سے جانچنے اور لچک دار اورشمولیت والے کلاس روم کے فروغ کے لیے معلمین کو بااختیار بنانے کے پروگرام کے مقصد پر زور دیا۔
شیخ الجامعہ نے اپنے صدارتی خطاب میں ہندوستان کو قدیم ترین تہذیب و ثقافت میں شمار کرتے ہوئے بتایاکہ اس نے کیسے سماجی تنوع اور تکثیریت کے نصب العین کے لیے جدو جہد کی ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیاکہ ذات پات،مذہب یا نسل کی بنیادی پہچان اور شناختیں سماجی طورپر بُنی جاتی ہیں اور ہم ان اثرات سے آزاد پیدا ہوتے ہیں۔
پروفیسر آصف نے اعلیٰ تعلیم سے متعلق کل ہند سروے(اے آئی ایس ایچ ای) کی رپورٹ دوہزار اکیس اور بائیس کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اعلیٰ تعلیمی درسگاہوں میں مجموعی اندراج تناسب(جی ای آر) پسماندہ طبقات جیسے پسماندہ ذات(ایس سی) درج قبائل(ایس ٹی) اور دیگر پسماندہ طبقات(او بی سی) کے طلبہ کی بڑھتی نمائندگی اس کا مظہر ہے۔انھوں نے مختلف مذہبی اقلیتوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ان کی نمائندگی سے متعلق بھی اعدا د و شمار سامعین سے ساجھا کیے۔کبیر،نانک دادو،رائیداس جیسے سنتوں اور مہاتما گاندھی،ساویتری پھولے اور ڈاکٹر امبیڈکر جیسے سماجی انقلابیوں کے کردار پر بھی اظہار خیال کیا کہ پسماندہ پس منظروں سے آنے کے باوجود انھوں لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بدل دیں۔ پروفیسر آصف نے اس بات پر زور دیاکہ این ای پی دوہزار بیس آئین ہند کی دفعات چودہ، پندرہ،سولہ اور چھیالیس میں شامل شمولیت کے وژن کو آگے لے جانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔اپنی تقریرکے اختتام پر انھوں نے مرزا غالب کا شعر پڑھا ؎:بس کہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا۔آدمی کو بھی میسر نہیں انسان ہونا۔
اس کے بعدکورس کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر اروند کمار نے کورس کے خاکے کی تفصیل بتائی جو تین اجزا پر مشتمل تھی۔(اول) نظری و تعلیمی انٹروینشن؛(دوم) ذات پات، جینڈر، نسل اور زبان وغیرہ کے مسائل و موضوعات کے تئیں حساسیت بخشی اور (سوم)شمولیتی پالیسی کی عمل آوری والی ایجنسیوں کی طرف سے کاروائی سے بھرپور کام۔
پروگرام کے خطبات میں شمولیت کے نظری و عملی پہلوؤں پر پروفیسر فرحت نسرین،شعبہ تاریخ و ثقافت،جامعہ ملیہ اسلامیہ،پروفیسر نشی کانت کولگے،مانو،پروفیسر راجیش گل، شعبہ سماجیات، پنجاب یونیورسٹی، ڈاکٹر گومتی بودرا ہیم بروم،شعبہ سماجیات،ڈاکٹر ویبھوتی نایک، سی ایس ایس ایس،کولکتہ، پروفیسر نانی میکالائی،ڈائریکٹر سینٹر فار وومین اینڈ ڈولپمنٹ اسٹڈیز، ڈاکٹر پرشانت نیگی،پروفیسر رضی الدین عقیل،شعبہ تاریخ،دہلی یونیورسٹی اور پروفیسر چارو گپتا کے لیکچرز شامل تھے۔
حساسیت بخشی والے حصے میں پروفیسر ارچنا دسی، اینٹی ڈسکریمی نیشن آفیسر،جامعہ ملیہ اسلامیہ،پروفیسر نشاط زیدی، اعزازی ڈائریکٹر سروجنی نائیڈو سینٹر فار وومین اسٹڈیز، جامعہ ملیہ اسلامیہ، ڈاکٹر نتن تگاڑے، حیدر آباد یونیورسٹی، پروفیسر سنتوش سنگھ،امبیڈ کر یونیورسٹی،پروفیسر چنا راؤ سی ایس ایس آئی،جے این یو،ڈاکٹر کے۔کولہو سینٹر فار نارتھ ایسٹ اسٹڈیز اینڈ پالیسی رسرچ،جامعہ ملیہ اسلامیہ،ڈاکٹر کورسی ڈ۔کھرشنگ،پروفیسر رمیش بائیری،آئی آئی ٹی بمبئی کے خطبات تھے۔
ایکشن اورینٹیڈ اپروچ والے حصے میں ڈاکٹر دھروپ کمار سنگھ شعبہ تاریخ،بی ایچ یو،پروفیسر نثار احمد خان، ڈپارٹمنٹ آف آرکی ٹیکچر،جامعہ ملیہ اسلامیہ، ڈاکٹر دپتی مولگند، شیو نادار یونیورسٹی، ڈاکٹر پرادیومن باگ،شعبہ معاشیات، جامعہ ملیہ اسلامیہ، پروفیسر روی کانت،سی ایس ڈی ایس اور پروفیسر ویشال چوہان کے لیکچر ز شامل تھے۔
اس پروگرام میں چند اور ممتاز علمی شخصیات نے حصہ لیا ان میں ڈاکٹر روی کانت مشرا،(جوائنٹ ڈائریکٹر، پرائم منسٹر س میموریل میوزیم اینڈ لائبریری)،ابھے کمار،آئی ایف ایس،(ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل آف انڈین کونسل آف کلچرل ریلیشنز) نول کشور رام (کمشنر،پونے ایند ایکس ڈائریکٹر،پی ایم یو،ایکس۔جوائنٹ سیکریٹری،وزارت مالیات) اور چترنجن ترپاٹھی،ڈائریکٹر نیشنل اسکول آف ڈراما بھی شامل ہیں۔
یوجی سی مینڈیٹ کے حساب سے شرکا کے آموزشی ماحصل کی جانچ کے لیے ایک اسیسمنٹ ایکسرسائز بھی کرائی گئی۔اس میں ایم سی قیو ٹسٹ، مساوات اور عدل کے متعلق سوالات کے ارد گردگروپ پرزینٹشین شامل ہیں۔ پروگرام کے سلسلے میں اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے شرکا نے کورس کے تصوراتی خاکے اور اس کی عمل آوری کے نقطہ ئ نظر سے اسے منفرد بتایا۔ انھوں نے اپنے تاثرات میں کہا کہ یہاں انھوں نے جو کچھ بھی سیکھا ہے اس سے شمولیت والے کلاس روم کے سلسلے میں ان کی کافی معاونت ہوگی۔
-
دلی این سی آر6 مہینے ago
جامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام
-
دلی این سی آر6 مہینے ago
اقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد
-
دلی این سی آر7 مہینے ago
کجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان
-
دلی این سی آر7 مہینے ago
دہلی میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم تیز، 175 مشتبہ شہریوں کی شناخت
-
دلی این سی آر6 مہینے ago
اشتراک کے امکانات کی تلاش میں ہ ±کائیدو،جاپان کے وفد کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ
-
محاسبہ8 مہینے ago
جالے نگر پریشد اجلاس میں ہنگامہ، 22 اراکین نے کیا بائیکاٹ
-
محاسبہ8 مہینے ago
بیاد گار ہلال و دل سیوہاروی کے زیر اہتمام ساتواں آف لائن مشاعرہ
-
محاسبہ8 مہینے ago
ایک درجن سے زائد ٹیوب ویلوں سے موٹر چوری