اتر پردیش
اے ایم یو میں ’ایک پیڑ ماں کے نام‘ مہم کے تحت ’ون مہوتسو‘ کا اہتمام

درخت ماں کی طرح زندگی دینے والے ہیں، تحفظ کرتے ہیں اور مستقبل سنوارتے ہیں: وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون
(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں وزارت ماحولیات، جنگلات و موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے شروع کی گئی قومی مہم ’ایک پیڑ ماں کے نام‘ کے تحت ’ون مہوتسو‘ کو بھرپور انداز میں مناتے ہوئے شجرکاری مہم منعقد کی گئی۔ یہ پروگرام یونیورسٹی کے یوسف علی ایکواٹک اینڈ اسپورٹس کمپلیکس میں شعبہ اراضی و باغات کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔
مہم کا آغاز وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے ایک پودا لگا کر کیا۔ انہوں نے اسے ایک اہم علامتی سرگرمی قرار دیتے ہوئے کہا ”جو درختوں کی حفاظت کرتے ہیں، قدرت ان کی حفاظت کرتی ہے۔ درخت بھی ماں کی طرح زندگی کی پرورش کرتے ہیں۔ ایک پودا لگا کر ہم فطرت اور ماں کی بے لوث محبت دونوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں“۔
پروفیسر نعیمہ خاتون نے اس مہم کے جذباتی اور ماحولیاتی وژن کو سراہتے ہوئے شعبہ اراضی و باغات کے ممبر انچارج پروفیسر انور شہزاد اور ان کی ٹیم کی خدمات کو سراہا، جنہوں نے مسلسل کوششوں کے ذریعے کیمپس کو سرسبز و شاداب بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا ”اے ایم یو کو اس باوقار مہم کی قیادت پر فخر ہے۔ ’ایک پیڑ ماں کے نام‘ صرف شجرکاری مہم نہیں، بلکہ یہ پائیداری، جذباتی وابستگی اور قومی ذمہ داری کا ایک طرزِ عمل ہے“۔
یونیورسٹی کے سینئر عہدیداران، اساتذہ، اور عملے کے اراکین نے اس مہم میں حصہ لیا اور پودے لگاکر ان کی دیکھ بھال کا عہد کیا۔یہ مہم شجرکاری کو ماں کی یاد سے جوڑ کر ماحولیاتی تحفظ کو جذبات کے ساتھ مربوط کرتی ہے، اور ہر پودے کو ایک زندہ یادگار اور ماحولیاتی شعور کی علامت بناتی ہے۔ اے ایم یونے، جو اپنی روایات کے لیے مشہور ہے، کیمپس میں مختلف مقامات پر پائیدار ترقی کے لئے کوششیں تیز کی ہیں اور ”مشن لائف“ اور ”پنچ امرت“جیسے قومی مشنوں سے ہم آہنگ ہو کر گرین انرجی، جنگلات کی افزائش اور آبی تحفظ جیسے اقدامات کو کیمپس میں فروغ دیا جارہا ہے۔
پروفیسر انور شہزاد نے بتایا کہ یہ شجرکاری مہم پورے اگست کے مہینے میں جاری رہے گی۔ اس دوران مختلف اقسام کے ہزاروں پودے لگائے جائیں گے تاکہ کیمپس کے حیاتیاتی تنوع کو بڑھایا جا سکے۔انہوں نے مزید بتایا کہ طبیہ کالج دواخانہ میں یونانی ادویات کی تیاری کی غرض سے ادویاتی پودوں کی شجرکاری پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، اور آج سینکڑوں سہجن کے پودے لگائے گئے، جسے ایک اہم ادویاتی پودا مانا جاتا ہے۔
اتر پردیش
اے ایم یو کے ویمنس پولی ٹیکنک میں طالبات کے لئے اورینٹیشن پروگرام منعقد

(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ویمنس پولی ٹیکنک میں تعلیمی سال 2025-26 کے ڈپلوما انجینئرنگ پہلے سمسٹر کی طالبات کے خیرمقدم کے لیے ایک دو روزہ اورینٹیشن پروگرام منعقد کیا گیا، جس کے ذریعہ طالبات کو اے ایم یو کے تعلیمی ماحول، ادارہ جاتی اقدار اور دستیاب وسائل اور سہولیات سے روشناس کرایا گیا۔
پروگرام کا آغاز ویمنس پولی ٹیکنک کی پرنسپل ڈاکٹر سلمیٰ شاہین کے استقبالیہ خطاب سے ہوا۔ انھوں نے طالبات کو نظم و ضبط اور محنت و دیانت داری سے اپنا تعلیمی سفر جاری رکھنے کی تلقین کی۔ پروفیسر وبھا شرما،ممبر انچارج، دفتر رابطہ عامہ، اے ایم یو نے طالبات کو یونیورسٹی کی عظیم وراثت اور بانیئ درسگاہ سر سید احمد خاں کے بصیرت افروز نظریات سے متعارف کرایا۔ انہوں نے طالبات اور اساتذہ کو خلوص اور مقصدیت کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی ترغیب دی۔
یونیورسٹی کے پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی اور اسسٹنٹ ڈی ایس ڈبلیو ڈاکٹر شمس تبریز خاں نے بھی طالبات سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کی جانب سے ہر طرح کا تعاون و تحفظ فراہم کرنے کا عزم دوہرایا۔یونیورسٹی پولی ٹیکنک (بوائز) کے پرنسپل پروفیسر مجیب احمد انصاری نے کلاسیز میں حاضری کی اہمیت پر زور دیا، جبکہ بی بی فاطمہ ہال کی پرووسٹ، پروفیسر شرمین خان نے رہائشی ماحول، طلبہ و طالبات کی فلاح و بہبود، متوازن غذائیت اور ذہنی سکون کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
مختلف شعبہ جات کے انچارجوں نے طالبات کو ان کے متعلقہ برانچزاور دستیاب سہولیات سے روشناس کرایا۔اس کے علاوہ ایک سیشن میں جناب طارق احمد نے نصاب سے متعلق معلومات فراہم کیں، جبکہ ڈاکٹر شہنوازالدین نے اکیڈمک آرڈیننس پر لیکچر دیا، جس میں درجات میں حاضری، امتحانات اور طرز عمل سے متعلق ضوابط کی وضاحت کی گئی۔ آخر میں ایک انٹرایکٹیو سیشن ہوا، جس میں ڈاکٹر طارق اقتدار خان،اقرا سلیم، اور ڈاکٹر صہیب مسعود نے طالبات کے سوالوں کے جواب دیے اور ایک خوشگوار تعلیمی سفر کے آغاز کے لیے رہنمائی فراہم کی۔ پروگرام کی نظامت مس عمرہ مریم نے کی۔
اتر پردیش
اے ایم یو میں سول سروسیز امتحان میں کامیابی حاصل کرنے والے شکیل احمد کے اعزاز میں تقریب منعقد

(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سید حامد سینئر سیکنڈری اسکول (بوائز) کی جانب سے ایک تہنیتی تقریب اسکول کے سابق طالب علم مسٹر شکیل احمد کے اعزاز میں منعقد ہوئی جنھوں نے سول سروسز امتحان 2024 میں کامیابی حاصل کی ہے۔طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے جناب شکیل احمد نے انہیں واضح اہداف مقرر کرنے اور ان کے حصول کے لیے بھرپور محنت کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا ”منصوبہ بندی اور تسلسل کے ساتھ کی گئی محنت کا کوئی نعم البدل نہیں۔“ انہوں نے طلبہ کو نصیحت کی کہ وہ یکسوئی سے پڑھائی کریں اور وقت اور دستیاب مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
قابل ذکر ہے کہ شکیل احمد نے سید حامد سینئر سیکنڈری اسکول (بوائز) سے بارہویں جماعت مکمل کرنے کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی ٹیک کی تعلیم حاصل کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اسفر علی خاں، ڈائریکٹر، اسکول ایجوکیشن، اے ایم یو نے جناب شکیل احمد کی شاندار کامیابی کو سراہتے ہوئے اسے تمام طلبہ کے لیے باعثِ تحریک قرار دیا۔ انہوں نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے سینئر کی کامیابی سے تحریک حاصل کریں اور محنت کی عادت ڈالیں۔
پروفیسر محمد اعظم خاں، ڈپٹی ڈائریکٹر، اسکول ایجوکیشن، اے ایم یو نے مسٹر احمد کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کامیابیاں اے ایم یو کے اسکول سسٹم میں پروان چڑھنے والی علمی صلاحیتوں اور عزم کا مظہر ہیں۔اسکول کے پرنسپل صباح الدین نے کلمات تشکر ادا کرتے ہوئے مسٹر احمد کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ان کی یہ کامیابی طلبہ، اساتذہ اور انتظامیہ، سب کے لیے باعث مسرت ہے۔ پروگرام کی نظامت جناب غفران احمد نے کی۔
اتر پردیش
قانون کی تعلیم کا بنیادی مقصد انصاف، سچائی اور ضمیر کی بیداری کو فروغ دینا : پروفیسر اجے تنیجا

لینگویج یونیورسٹی کی فیکلٹی آف لا اسٹڈیز میں اورینٹیشن پروگرام کا کا انعقاد
(پی این این)
لکھنؤ: خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی، لکھنؤ کی فیکلٹی آف لا اسٹڈیز میں نئے تعلیمی سیشن 2025-26 کے آغاز پر اورینٹیشن پروگرام کا کامیاب انعقاد کیا گیا۔ اس اہم تعلیمی پروگرام کا مقصد نئے داخل ہونے والے طلبہ کو یونیورسٹی کی علمی و انتظامی ساخت، اخلاقی اقدار اور پیشہ ورانہ رویے سے روشناس کرانا تھا۔اس پروگرام کی صدارت یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر اجے تنیجا نے کی اور انھوں نے اپنی صارتی تقریر میں طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی تعلیم کا بنیادی مقصد انصاف، سچائی اور ضمیر کی بیداری کو فروغ دینا ہے۔ اس لیے طلبہ کو چاہیے کہ وہ اپنی اخلاقی اقدار کی تعمیر پر خاص توجہ دیں۔ ایک اچھا وکیل یا جج بننے سے پہلے ایک باکردار، سچا اور دیانت دار انسان بننا اولین شرط ہے، کیونکہ قانون کی دنیا میں ہر فیصلہ کسی کی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس تناظر میں اخلاقی استحکام اور انصاف پسندی کو عملی زندگی کا حصہ بنانا از حد ضروری ہے۔طلباء کی ہمہ جہتی ترقی کے لیے ہم نصابی سرگرمیوں میں بھرپور شرکت نہایت اہم ہے۔ موٹ کورٹ، لیگل ایڈ کلینک، مباحثے، سیمینار اور انٹرن شپس جیسے مواقع نہ صرف طلبہ کی عملی تربیت کو بہتر بناتے ہیں بلکہ ان میں خود اعتمادی، قائدانہ صلاحیت، اور پیشہ ورانہ وقار بھی پیدا کرتے ہیں۔ ایسے تجربات قانون کے نظری علم کو عملی جہت عطا کرتے ہیں۔
اس پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر پدم شری ڈاکٹر ارونیما سنہانے شرکت کی۔پدم شری ڈاکٹر ارونیما سنہا طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زندگی میں کامیابیاں صرف سازگار حالات پرحاصل نہیں ہوتی ہیں بلکہ ہمارے خیالات ،رویے اور جذبۂ عمل بھی انسان کی کامیابیوں اور کامرانیوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اس کے ساتھ ہی طلبہ کو نظم و ضبط ،خود اعتمادی اور مثبت فکر کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ قانون کے طلباء کے لیے تعلیمی سفر محض کتابی علم حاصل کرنے تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ ایک ہمہ جہت تربیت کا عمل ہے جس میں سنجیدگی، ذمے داری اور دیانت داری کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ طلباء کو چاہیے کہ وہ نہ صرف کلاس میں فعال شرکت کریں، وقت کی پابندی اختیار کریں بلکہ سیکھنے کے جذبے کے ساتھ علمی مباحث میں حصہ لیں۔ ایک اچھے قانون دان کے لیے تنقیدی سوچ، تجزیاتی صلاحیت اور مکالمے کی تربیت نہایت ضروری اوزار ہیں جو قانونی شعبے میں رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔
دوسرے اہم اور معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر سنیل کمار یادو نے کہا کہ قانون کی تعلیم کو صرف ڈگری حاصل کرنے کا ذریعہ نہ سمجھا جائے بلکہ زندگی کی حقیقی تیاری کا حصہ سمجھا جائے۔ کیریئر پلاننگ، انٹرن شپ، نیٹ ورکنگ، اور وقت کے مؤثر استعمال سے طلباء اپنے پیشہ ورانہ اہداف کی طرف کامیابی سے بڑھ سکتے ہیں۔ تعلیم کے ساتھ صحت، خاندان، اور سماجی خدمات کے درمیان توازن قائم رکھنا زندگی کی کامیابی کا اصل راز ہے۔آخر میں لیگل اسٹڈیز کے صدر ڈاکٹر پیوش کمار نےکہا کہ قانونی تعلیم بسا اوقات دباؤ اور ذہنی تناؤ کا باعث بن سکتی ہےاس لیے طلبہ کو جذباتی توازن، سکون اور خوش مزاجی برقرار رکھنے کے طریقے سیکھنے چاہئیں۔ یونیورسٹی میں دستیاب کونسلنگ سہولیات اور سپورٹ سسٹم سے فائدہ اٹھا کر وہ خود کو ذہنی طور پر مضبوط بنا سکتے ہیں۔ شکرگزاری، خوش اخلاقی اور حوصلے کے ساتھ تعلیم کا سفر جاری رکھنا کامیابی کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
اس پروگرام کی نظامت تانیہ ساگر اور زینب خان نے کی اور شکریے کے کلمات ڈاکٹر پیوش کمار ترویدی نے ادا کئے۔اس پروگرام میں فیکلٹی آف لا کے ڈین پروفیسر مسعود عالم ،رجسٹرار ڈاکٹر مہیش کمار،ڈپٹی رجسٹرار محمد ساحل ،ڈاکٹر کرشنا گپتا ،ڈاکٹر شویتا تریویدی ،ڈاختر دکشا مشرا،ڈاکٹر پرشانت ورون ،انشل شاہ،اور بھانو پرتاپ کے علاوہ شعبے کے بیشتر طلبہ موجود تھے۔
-
دلی این سی آر6 مہینے ago
جامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام
-
دلی این سی آر6 مہینے ago
اقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد
-
دلی این سی آر7 مہینے ago
کجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان
-
دلی این سی آر7 مہینے ago
دہلی میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم تیز، 175 مشتبہ شہریوں کی شناخت
-
دلی این سی آر6 مہینے ago
اشتراک کے امکانات کی تلاش میں ہ ±کائیدو،جاپان کے وفد کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ
-
محاسبہ8 مہینے ago
جالے نگر پریشد اجلاس میں ہنگامہ، 22 اراکین نے کیا بائیکاٹ
-
محاسبہ8 مہینے ago
بیاد گار ہلال و دل سیوہاروی کے زیر اہتمام ساتواں آف لائن مشاعرہ
-
محاسبہ8 مہینے ago
ایک درجن سے زائد ٹیوب ویلوں سے موٹر چوری