Connect with us

دیش

ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ معاملہ:رہاہوئے لوگ دوبارہ جیل نہیں جائیں گے

Published

on

(پی این این)

نئی دہلی:گزشتہ 21/ جولائی  کو دیئے گئے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ پر سپریم کورٹ نے روک لگادی ہے، قابل ذکر ہے کہ اس فیصلہ سے ان بارہ مسلم نوجوانوں کو 19 برس کی طویل انتظارکے بعد انصاف ملاتھا، جن میں سے 7 کو نچلی عدالت نے عمرقید اور5 کو پھانسی کی سزاسنائی تھی، مہاراشٹرحکومت کی پٹیشن پر آج سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ نے سماعت کی اور ایک جانب جہاں عدالت نے ریاستی حکومت کی اپیل کو سماعت کرنے کے لئے قبول کرلیا وہیں ریاستی حکومت کی بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے پر اسٹے کی درخواست کو بھی قبول کرلیا لیکن یہ فیصلہ رہاشدہ لوگوں کی جیل سے رہائی  میں حائل نہیں ہوگا یعنی کہ رہاشدہ لوگوں کو اب دوبارہ جیل جانا نہیں پڑے گا۔

اس دورکنی بینچ میں جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس کوٹیسوار سنگھ شامل تھے، نے۔دوران سماعت سالیسٹرجنرل آف انڈیا تشارمہتا نے عدالت کو بتایا کہ بامبے ہائی کورٹ کا ملزمین کو مقدمہ سے 19/ سال بری کرنے والا فیصلہ غیر آئینی ہے جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے،انہوں نے عدالت سے مزیدکہا کہ اب جبکہ تمام رہاشدہ افراد جیل سے رہا ہوچکے ہیں وہ انہیں دوبارہ جیل میں ڈالنے کی گذار ش نہیں کررہے ہیں البتہ عدالت سے یہ گذارش ہے کہ وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو دوسرے مقدمات میں نظیر بننے سے روکے اور اس فیصلے پر اسٹے لگائے۔چنانچہ سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرنے والی اپیل سماعت کے لئے منظورکرلی اوربامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ پر روک لگادی۔

آج کی عدالتی کارروائی پر مولاناارشد مدنی نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کا رہاشدہ افراد کی رہائی پر روک نہ لگانے والا فیصلہ انصاف کی جیت ہے انہوں نے آگے کہاکہ 19/ سالوں بعد جیل سے رہا ملزمین کو محض چند دنوں کی خوشی کے بعد ہی پریشانی میں ڈال دیا گیا، ان کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کردی گئی تاکہ انہیں رہاہونے سے روکا جاسکے یا پھر انہیں جیل میں ڈالا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ بامبے ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح طور پر کہاہے کہ ملزمین کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا گیا ہے، ملزمین کی زندگی برباد کرنے والے پولس افسران پر کارروائی کرنے کے بجائے ریاستی حکومت نے بے قصور مسلمانوں پر ہی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیااور چند گھنٹوں کے اندر ہی سپریم کورٹ میں بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا گیا۔انہو ں نے مزید کہا کہ آج کی سپریم کورٹ کی کارروائی کے بعد باعزت رہاشدہ افراد اور ان کے اہل خانہ نے جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی سے مزید قانونی امداد طلب کی ہے، ان کی درخواست پر قانونی امداد کمیٹی غور کریگی اور ان کو دوبارہ جیل جانے سے بچانے کے لئے پوری طاقت سے کیس کی پیروی کرے گی۔رہاشدہ لوگوں کا جمعیۃ علماء ہند پرا عتماد ہی، ہمیں بے قصوروں کی رہائی اور ان کے مقدمات لڑنے کا حوصلہ دیتا ہے۔

دیش

اے ایم یو میں ”ما بعد نوآبادیات اور عالمی بین الاقوامی تعلقات“ پر مبنی5 روزہ گیان کورس کا آغاز

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ سیاسیات نے گلوبل انیشیئیٹیو آف اکیڈمک نیٹ ورکس (گیان) پروگرام کے تحت ”مابعد نوآبادیات اور عالمی بین الاقوامی تعلقات“ کے موضوع پر پانچ روزہ کورس کا اہتمام کیا ہے جس کی افتتاحی تقریب، یوجی سی-ایم ایم ٹی ٹی سی میں منعقد ہوئی۔ ورکشاپ کا مقصد بین الاقوامی تعلقات پر غیر مغربی نقطہ نظر سے از سر نو غورو فکر کرنا اور دنیا بھر کے سیاسی مباحث میں تنقیدی مکالمے کو فروغ دینا ہے۔
افتتاحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے کہا، ”یہ کورس بین الاقوامی تعلقات کے مطالعے کو نوآبادیاتی اثرات سے آزاد کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔ ہمیں غیر مغربی نقطہ نظر کو فروغ دینا چاہیے جو عالمی جنوب کی زمینی حقیقتوں کی عکاسی کرتا ہو“۔انہوں نے شعبہ سیاسیات کی اس پہل کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بین الاقوامی سطح کے اہم اسکالر کو مدعو کر کے معیاری علمی تجزیہ کا موقع فراہم کیا ہے، جس سے شرکاء کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔
اس کورس کے بین الاقوامی ماہر، امریکن یونیورسٹی، واشنگٹن ڈی سی میں بین الاقوامی تعلقات کے ممتاز اسکالر پروفیسر امیتو آچاریہ ہیں۔ وہ عالمی بین الاقوامی تعلقات اور مابعد نوآبادیاتی مطالعات کے نمایاں ترین اسکالر ہیں۔ ان کے سیشنز میں عالمی نظام کے متبادل فریم ورک اور غیر مغربی معاشروں کی فکری خدمات جیسے موضوعات شامل ہوں گے۔ فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ڈین پروفیسر اکرام حسین نے اس موقع پر کہا ”یہ ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے کہ پروفیسر آچاریہ اس علمی گفتگو کی قیادت کر رہے ہیں۔ ان کی علمی خدمات عالمی فکری دھارے میں ایک انقلابی تبدیلی کی نمائندگی کرتی ہیں“۔
شعبہ سیاسیات کے صدر پروفیسر ایم نفیس انصاری نے مغرب پر مرکوز نظریات سے آگے بڑھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا ”یہ پروگرام نوجوان محققین کو عالمی امور میں تنقیدی فکر اپنانے اور متبادل بیانیے قائم کرنے کی تربیت دے گا“۔ گیان کے مقامی کوآرڈینیٹر پروفیسر جہانگیر وارثی نے ادارہ جاتی تعاون کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ گیان ایک طاقتور پلیٹ فارم ہے جو ہندوستانی اداروں کو عالمی علمی معیارات سے مربوط کرتا ہے۔اس پانچ روزہ کورس کے کوآرڈنیٹر شعبہ سیاسیات کے ڈاکٹر راحت حسن اور پروفیسر اسمر بیگ ہیں۔

Continue Reading

دیش

اے ایم یو میں یوم آزادی کی تقریبات کی تیاریاں شروع

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں یومِ آزادی کی تقریبات کو روایتی شان و شوکت کے ساتھ منانے کے سلسلہ میں وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کی صدارت میں ایڈمنسٹریٹیو بلاک کے کانفرنس ہال میں ایک مشاورتی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں تیاریوں کو حتمی شکل دی گئی۔ پروفیسر نعیمہ خاتون نے یومِ آزادی کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اسے ’قوم کے احیاء اور استقامت کی علامت‘ قرار دیا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے تمام اراکین سے اپیل کی کہ وہ اس دن کو وقار اور فخر کے ساتھ منانے میں بھرپور کردار ادا کریں۔
یومِ آزادی کی مرکزی تقریب اسٹریچی ہال کے سامنے صبح 9:11 بجے پرچم کشائی سے شروع ہوگی، جس کے بعد قومی ترانہ پڑھا جائے گا اور این سی سی کے کیڈٹس کی جانب سے گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا۔ اس موقع پر وائس چانسلر خطاب کریں گی اور سر سید ہال (شمالی اور جنوبی) میں پودے بھی لگائیں گی۔ بعد ازاں وہ یونیورسٹی ہیلتھ سینٹر میں مریضوں میں پھل تقسیم کریں گی۔یومِ آزادی کی تقریبات کے تحت 14 اگست کی شام، پولی ٹیکنک آڈیٹوریم میں ایک خصوصی مشاعرہ منعقد کیا جائے گا، جس میں جنگ آزادی کے سورماؤں کی قربانیوں کو اشعار کے ذریعہ خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ یوم آزادی کے موقع پر یونیورسٹی کی مرکزی عمارتوں پر قمقمے بھی لگائے جائیں گے۔
میٹنگ میں پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد محسن خان اور رجسٹرار جناب محمد عمران آئی پی ایس نے بھی اظہار خیال کیا۔ 13 اگست کو تقریب کی ایک فل ڈریس ریہرسل بھی کی جائے گی۔
یونیورسٹی کے تمام سینئر عہدیداران اور اہم ذمہ داران میٹنگ میں موجود تھے، جنہوں نے ملک کی آزادی کو احترام، اتحاد اور قومی فخر کے جذبہ کے ساتھ منانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

Continue Reading

دیش

رکن پارلیمنٹ مولانا محب اللہ نے گاؤں گاؤں جا کر سنےلوگوں کے مسائل

Published

on

(پی این این)
رام پور: دوزہ دورہ کے تحت رکن پارلیمنٹ مولانا محب اللہ ندوی نے سید نگر علاقہ کے دیہاتوں کا دورہ کر لوگوں کے مسائل سنے اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے حقوق کے لیے منظم رہیں اوربچوں کی تعلیم پر توجہ دیں۔مولانا محب اللہ ندوی نے سید نگر علاقہ کے لال پور، رودر پور وغیرہ گاؤں کا دورہ کیا اور لوگوں کے مسائل سنے۔
رودر پور گاؤں میں آصف علی اور لال پور میں مولانا یامین انصاری کی رہائش گاہ پر میٹنگ ہوئی اور لوگوں کے مسائل سنے گئے۔لوگوں نے گاؤں میں سی سی روڈ، بجری روڈ کی تعمیر اور سولر لائٹس لگانے کا مطالبہ کیا۔ رکن اسمبلی نے کہا کہ علاقے کی ترقی ان کی اولین ترجیح ہے۔ وہ ہمیشہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتا ہے کہ علاقے میں اچھے اسکول، اسپتال اور سڑکیں ہوں لیکن بی جے پی عوام کے جذبات سے کھیل رہی ہے۔ یہ غریب بچوں کو روزگار نہیں دے رہاجس کی وجہ سے علاقے کی ترقی پیچھے رہ گئی ہے۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network