Connect with us

دیش

ادے پور فائلز معاملہ:فلم کی اسکریننگ کے بعد حتمی سماعت کل

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:آج دہلی ہائی کورٹ میں‘ادے پور فائلز’ نامی فلم کی نمائش کے خلاف داخل شدہ پٹیشن پر جب سماعت شروع ہوئی تو جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے سب سے پہلے چیف جسٹس دیوندر کمار اپادھیائے اور جسٹس انیش دیال کے سامنے اپنا موقف رکھا اور کہا کہ یہ ایک ایسی فلم ہے جس میں ایسے ایسے قابل اعتراض مناظر دکھا ئے گئے ہیں جو ایک مخصوص قوم کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے ہیں اور ان سے سماج میں منافرت اور مذہبی شدت پسند ی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کی قابل اعتراض فلم تیار کرنا اور عوامی طور پر اس کی نمائش ملک کے آئین کے رہنما اصولوں کے صریح خلاف ہے۔اس پر سینسر بورڈ کے وکیل نے کہا کہ فلم سے ایسے تمام مناظر پہلے ہی نکال دیئے گئے ہیں جن پر اعتراض ہوسکتا ہے۔فلم میں اب ایسا کچھ بھی نہیں ہے جس پر کسی کو اعتراض ہو۔
اس دلیل پر مسٹر کپل سبل نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کی تصدیق کس طرح کی جاسکتی ہے کہ قابل اعتراض مناظر انہوں ٹریلر سے ہٹائے ہیں یا فلم سے۔اور یہ کہ اس بات پر کس طرح یقین کیا جائے اب اس فلم میں کچھ بھی قابل اعتراض نہیں ہے۔اس پر چیف جسٹس نے سینسر بورڈ اور مذکورہ فلم کے پروڈیوسر کے وکلاء کو یہ ہدایت کی کہ مدعی کے وکلاء کو مکمل فلم دکھائے جانے کا بندوبست کیا جائے۔فلم پروڈیوسر کے وکیل چیتن شرما نے عدالت سے فلم کی اسکریننگ غیر جانبدار شخص کی موجودگی میں کیئے جانے کی گذارش کی ، جس پر چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ فلم کو چیلنج عرضی گذار نے کیا ہے اور یہ ان کا آئینی حق ہے۔ پروڈیوسرکے وکیل نے پھر اس پر اعتراض کیا اور کہا کہ اسکریننگ کے بعد بھی یہ لوگ فلم پر اعتراض کرسکتے ہیں۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جیساکہا جارہا ہے کہ ویسا کرو۔اگر اسکریننگ کے بعد بھی کسی طرح کا اعتراض سامنے آتا ہے تو عدالت اس پر سماعت کرے گی۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آئین کی جو ہدایات ہیں اس پر عمل ہونا چاہیے اور اظہار رائے کی آزادی کا مطلب ہرگز ہرگز یہ نہیں ہے کہ کسی مذہب یا قوم کی دل آزاری کی جائے۔
واضح رہے کہ یہ فلم ادے پور میں ہوئے ایک شخص کے قتل کو بنیاد بناکر تیار کی گئی ہے۔26 جون کو اس کا ایک ٹریلر جاری ہوا ہے۔جس میں انتہائی قابل اعتراض مناظر دکھائے گئیے ہیں۔اس میں دیوبند اور مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی گئی ہے۔نوپور شرما کے ذریعہ دیئے گئے اشتعال انگیز بیانات کو بھی رکھا گیا ہے ۔ٹریلر کو دیکھنے سے ہی یہ واضح ہوجاتا کہ فلم کا مقصد ایک مخصوص مذہبی طبقے کو منفی اور متعصبانہ انداز میں پیش کرنا ہے۔ان تمام باتوں کی بنیاد پر مولانا ارشد مدنی کی جانب سے اس فلم کی نمائش کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں ایک اہم پٹیشن داخل کی گئی تھی جس پر آج سماعت ہوئی۔فلم کی اسکریننگ کے بعد حتمی سماعت کل ہوگی۔
صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہمارے عدالت جانے کے بعد فلم پروڈیوسر اور سینسر بورڈ کے وکلا ء نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ فلم کے ٹریلرسے متنازعہ سین ہٹا دیا گیا ہے ۔ آج کی عدالتی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ عدالت فلم کی اسکریننگ کے بعد فلم کی ریلیز کے تعلق سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کا خیال رکھتے ہوئے دستور ہند کی روشنی میں ایسا فیصلہ دے گی جس سے آئین کی بالادستی قائم رہے گی۔

دیش

وزیراعظم مودی کے دورہ سے قبل کابینہ نے ہند۔عمان ایف ٹی اے کو دی منظوری

Published

on

(پی این این )
نئی دہلی:وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی کابینہ نے جمعہ کو ہندوستان اور عمان کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے (FTA) کو منظوری دی۔ دوطرفہ تجارتی معاہدے سے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات مزید گہرے ہونے اور تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے نئی راہیں کھلنے کی امید ہے۔
پی ایم مودی 15 دسمبر سے اردن، ایتھوپیا اور عمان کے چار روزہ دورے پر روانہ ہوں گے۔ یہ پی ایم مودی کا عمان کا دوسرا دورہ ہوگا کیونکہ دونوں ممالک صدیوں پرانے دوستی، تجارتی روابط اور عوام کے درمیان مضبوط رشتوں کی بنیاد پر ایک ہمہ جہت اسٹریٹجک شراکت داری کا اشتراک کرتے ہیں۔یہ عمان کے ایوان زیریں، شوریٰ کونسل کی طرف سے بھارت کے ساتھ ملک کے ایف ٹی اے کی منظوری کے ایک دن بعد آیا ہے۔ تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات، جسے باضابطہ طور پر جامع اقتصادی شراکت داری کا معاہدہ کہا جاتا ہے، نومبر 2023 میں باضابطہ طور پر شروع ہوا۔خلیج تعاون کونسل کے ممالک میں ہندوستانی تاجروں کے لیے عمان تیسری سب سے بڑی برآمدی منزل ہے۔
وزارت تجارت نے کہا کہ مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بعد، دستخط اور توثیق کے لیے مسودہ کابینہ کے نوٹ کو متعلقہ وزارتوں کو بھیج دیا گیا۔ نیوز رپورٹ کے مطابق، دونوں فریق اب داخلی منظوری حاصل کرنے کے عمل میں ہیں۔شوریٰ کونسل یا مجلس شوریٰ نے بدھ کے روز سی ای پی اے کے مسودے پر اپنی بحث مکمل کی۔ بحث کے اختتام پر کونسل نے آزاد تجارتی معاہدے کی منظوری دی۔

Continue Reading

دیش

امید پورٹل پر آرہی دشواریوں کیلئےمسلم پرسنل لا بورڈ نےوزیر برائے اقلیتی امور سے ملاقات کامانگا وقت

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:امید پورٹل کی سست روی، باربار پورٹل کا جام ہوجانا اور متعدد تکنیکی دشواریوں کے پیش نظر آج آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور سے فوری ملاقات کے لئے وقت مانگا-
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ جب سپریم کورٹ نے پورٹل کی مدت میں توسیع سے انکار کردیا اور پورے ملک میں متولیان نے بعجلت ممکنہ وقف املاک کو اپلوڈ کرنے کی کوشش کی تو ہر جگہ سے پورٹل کے بار بار جام ہوجانے، سست ہوجانے بلکہ بالکل ہی رک جانے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔ ظاہر ہے اس مختصر مدت میں لاکھوں املاک کا اپلوڈ کیا جانا تقریبا ناممکن ہے- لہذا بورڈ نے فیصلہ کیا کہ فوری طورپر وزیر مملکت برائے اقلیتی امور سے ملاقات کی جائے اور ان کی توجہ ان دشواریوں کی طرف مبذول کرائی جائے اور درخواست کی جائے کہ وہ نہ صرف ان دشواریوں کو دور کریں بلکہ پورٹل کی مدت میں توسیع بھی فرمادیں۔
بورڈ کے ترجمان کے مطابق اس سلسلے میں آج ہی ایک خط بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی کی جانب سے وزیر موصوف کو بذریعہ ای میل اور بذریعہ پوسٹ بھیجا گیا- جنرل سکریٹری صاحب نے وزیر موصوف کو اپنے خط میں یاد دلایا کہ خود حکومت کا منشاء بھی یہی تھا کہ وہ تمام وقف املاک جو پہلے سے وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہیں، پورٹل پر ضرور اپلوڈ ہوجائیں لیکن پورٹل کی سست روی و دیگر تکنیکی دشواریوں کی بنا پر یہ ممکن نہیں ہوسکا۔ ویسے بھی آٹھ لاکھ سے زائد جائیدادوں کی اپلوڈنگ کے لئے یہ مدت بہت کم تھی۔ حالانکہ بورڈ اور مسلمانوں کی دینی و ملی تنظیموں نے اس کے لئے جگہ جگہ ورکشاپس منعقد کیں اور متعدد مقامات پر ہیلپ ڈیسکوں کا بھی اہتمام کیا۔ڈاکٹر الیاس نے آگے کہا کہ اگر وزیر موصوف سے ملاقات کا وقت ملتا ہے تو وفد میں بورڈ کی مرکزی قیادت کے علاوہ دینی و ملی تنظیموں کے مرکزی قائدین کو بھی شامل کیا جائے گا۔

Continue Reading

دیش

سپریم کورٹ کا وقف رجسٹریشن کی مدت میں توسیع سے انکار

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:سپریم کورٹ کی دورکنی بینچ نے آج امید پورٹل پر وقف املاک کی رجسٹریشن کی مدت میں توسیع کرنے سے انکارکردیا، اورکہاکہ جب مدت میں توسیع کے لئے متاثرہ فریق ٹربیونل جاسکتے ہیں تواس معاملہ میں سپریم کورٹ کے ذریعہ دخل دینے کی کوئی وجہ نظرنہیں آتی، واضح ہوکہ امید پورٹل پر وقف املاک کی رجسٹریشن کی آخری تاریخ 6دسمبرہے، صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل کپل سبل نے یہ دلیل دی کہ لاکھوں متولی رجسٹریشن کراناچاہتے ہیں لیکن پورٹل میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے بہت دقت آرہی ہے، وقف کی تفصیل پورٹل پر اپلوڈنہیں ہوپارہی ہے، اس پر بینچ کے ججوں نے کہا کہ سالسٹرجنرل کے مطابق پورٹل کام کررہاہے، مگر آپ اس میں خامی کی بات کہہ رہے ہیں اگر ایساہے تو اس کی تصدیق کے لئے آپ کو دستاویزداخل کرنا چاہئے۔
قابل ذکر ہے کہ آج جب سماعت کا آغازہواتو سالیسٹرجنرل تشارمہتانے بینچ کے روبروکہا کہ اگر کوئی متولی 6 دسمبر کی آخری تاریخ تک رجسٹریشن نہیں کراپاتاہے تووہ وقف ٹربیونل کے سامنے وجہ بیان کرکے توسیع لے سکتاہے، مگر درخواست گزارنئے وقف قانون میں دی گئی مدت میں تبدیلی کرانا چاہتے ہیں ان کا یہ مطالبہ درست نہیں ہے، عدالت نے بھی دلائل سننے کے بعد یہ بات کہی کہ نیا وقف قانون 3Bکے تحت وقف ٹربیونل کو یہ اختیارفراہم کرتاہے کہ وہ مخصوص معاملوں میں مدت میں توسیع کرسکتاہے، کپل سبل نے عدالت سے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی وقف سوسال پرانا ہے توکسی کو بھی اس بات کا علم نہیں ہے کہ اس کی تفصیل پورٹل پر کس طرح اپلوڈکی جائے،انہوں نے کہا کہ سواورسواسوسال پرانے وقف کے بارے میں یہ پتہ نہیں چل پاتاکہ واقف یعنی وقف کرنے والا کون ہے، اورپورٹل پر جب تک اس کی تفصیل نہ دی جائے وہ دیگر تفصیلات کو بھی قبول نہیں کرتااس سے املاک کے رجسٹریشن میں سخت دقت آرہی ہے،انہوں نے یہ بھی کہا کہ پورٹل میں آنے والی تکنیکی خرابیوں کے بارے میں وہ باضابطہ ایک نوٹ عدالت میں پیش کرسکتے ہیں۔
سینئر وکیل ابھیشیک منوسنگھوی نے بھی دلیل دی کہ پورٹل میں رجسٹریشن کے وقت متعدد تکنیکی خرابیاں آجاتی ہیں اس لئے وہ صرف مد ت میں توسیع چاہتے ہیں، سینئر ایڈوکیٹ پی وی سریندرناتھ نے کہا کہ کیرالا اسٹیٹ وقف بورڈنے بھی ایک عرضی داخل کرکے کہا ہے کہ پورٹل میں جو کالم دیئے گئے ہیں انہیں پرکرنے میں زبردست پریشانی آرہی ہے، ان کے علاوہ دوسرے کئی وکلاء نے بھی مدت میں توسیع کے لئے اپنے دلائل پیش کئے مگر سپریم کورٹ نے رجسٹریشن کی مدت میں توسیع کرنے سے انکارکردیا اورکہا کہ وقف کے متولی اس کے لئے وقف ٹربیونل سے رجوع کرسکتے ہیں۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network