Connect with us

دلی این سی آر

دہلی میں صنعت کاروں کیلئے بنایا جائے گا ٹریڈر س ویلفیئر بورڈ :وزیر اعلی ریکھا گپتا

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی: دہلی میں وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نےکہا کہ دہلی کے تاجروں کے مفادات کی حفاظت کے لیے دہلی ٹریڈرس ویلفیئر بورڈ تشکیل دیا جائے گا۔ ریکھا گپتا نے آج یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ اس بورڈ کی تشکیل دہلی کے تاجروں کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ کابینہ نے اس تجویز کو منظوری دے دی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ تقریر میں اس بورڈ کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ قانونی ادارہ ہوگا۔ اس بورڈ کا مقصد ان مسائل کو حل کرنا ہے جو کاروباری دنیا سے وابستہ افراد کو برسوں سے درپیش تھے ۔ یہ بورڈ تاجروں کو سماجی تحفظ کے ساتھ مالی امداد بھی فراہم کرے گا۔ اب تک تاجروں کے مسائل سننے اور ان کو حل کرنے کے لیے کوئی خاص پلیٹ فارم موجود نہیں تھا۔ اب یہ بورڈ حکومت اور تاجروں کے درمیان مضبوط چینل کے طور پر کام کرے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے تاجروں کی فلاح و بہبود کے لیے 10 کروڑ روپے کا فنڈ بھی مختص کیا ہے ۔ وزیر صنعت اس بورڈ کے چیئرمین ہوں گے ۔ اس کے علاوہ اس کے کل 15 ممبران ہوں گے جن میں سے 9 افراد کاروباری دنیا سے وابستہ اشخاص ہوں گے اور 6 افسران کے طور پر شامل ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ دہلی کے تقریباً آٹھ لاکھ تاجر اس بورڈ سے براہ راست فائدہ اٹھائیں گے ۔ حکومت تاجروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے پابند عہد ہے اور یہ بورڈ تاجروں کے مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ریکھا گپتا نے کہا کہ دہلی کے تاجر اب تنہا نہیں ہیں۔ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے ۔ کاروبار بوجھ نہیں بلکہ کاروبار کے ذریعے ملک کی تعمیر میں مدد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، "میں دہلی کے تمام تاجروں کو مبارکباد دیتی ہوں کہ اب وہ حکومت کا حصہ بن کر پالیسی کے فیصلے کرنے کے قابل ہو جائیں گے ۔”دہلی کی ڈبل انجن حکومت نے راجدھانی کے تاجروں کے لیے ایک تاریخی فیصلہ لیا ہے- "دہلی ویاپری کلیان بورڈ” کے قیام کو منظوری دے دی گئی ہے۔یہ بورڈ نہ صرف تاجروں کی فلاح و بہبود، سماجی تحفظ اور معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے کام کرے گا، بلکہ کاروبار اور سرمایہ کاری میں آسانی کے لیے دہلی کو ملک کا سب سے سازگار دارالحکومت بنانے میں بھی سنگ میل ثابت ہوگا۔
اس بورڈ کے ذریعے چھوٹے سے بڑے تاجروں تک سبھی کے مسائل کا مستقل حل یقینی بنایا جائے گا۔حکومت اور تاجر برادری کے درمیان فعال بات چیت کی جائے گی۔صحت، انشورنس، مالی امداد اور دیگر سماجی تحفظ کی اسکیموں کے فوائد منظم طریقے سے تاجروں تک پہنچیں گے اور کاروباری عمل کو آسان، شفاف اور بروقت بنایا جائے گا۔یہ 15 رکنی بورڈ وزیر صنعت کی سربراہی میں کام کرے گا۔ اس میں ایم سی ڈی، لیبر، ٹیکس اور صنعت کے محکموں کے اہلکار شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ مختلف شعبوں سے 9 غیر سرکاری تاجر نمائندے بورڈ میں شرکت کریں گے۔دہلی کو کاروبار دوست، شفاف اور روزگار پیدا کرنے والا دارالحکومت بنانے کا ہماری حکومت کا عزم واضح ہے۔

دلی این سی آر

دہلی میں 2 دن تک موسلادھار بارش ہونے کاامکان

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :دہلی میں 2 دن تک موسلادھار بارش کا امکان، گرج چمک کے ساتھ طوفان کی بھی وارننگ دہلی کے ساتھ ساتھ این سی آر کے علاقوں میں بھی ایک بار پھر بارش ہو گئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے دہلی کے ساتھ ساتھ این سی آر کے علاقوں میں بھی بھاری بارش کی پیش قیاسی کی ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ دہلی اور این سی آر کے علاقوں میں آج اور کل یعنی دو دن تک موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ اس دوران بعض مقامات پر تیز ہواؤں کے ساتھ گرج چمک کے واقعات بھی ہو سکتے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے پیش قیاسی کی ہے کہ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران دہلی کے کئی مقامات کے ساتھ ساتھ نوئیڈا، گریٹر نوئیڈا، غازی آباد، فرید آباد اور گروگرام سمیت این سی آر کے علاقوں میں ایک یا دو بار گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش ہوسکتی ہے۔ یہی نہیں، شام یا رات میں گرج چمک کے ساتھ چھٹپٹ مقامات پر ہلکی بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اس دوران گرج چمک اور تیز ہواؤں کا بھی امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نے کل یعنی جمعرات کو کم و بیش اسی طرح کے موسم کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمہ موسمیات نے 31 جولائی کو ابر آلود موسم اور گرج چمک کے ساتھ ہلکی سے درمیانی بارش کی پیش گوئی کی ہے۔اس کے بعد ہلکی بارش وقفے وقفے سے جاری رہنے کی توقع ہے۔ محکمہ موسمیات نے یکم سے 5 اگست تک وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش یا بوندا باندی کی پیش گوئی کی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق، یکم سے 5 اگست تک زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 33 سے 35 کے قریب ریکارڈ کیے جانے کا امکان ہے۔ اسکائی میٹ ویدر کی رپورٹ کے مطابق، شمال مشرقی راجستھان اور ملحقہ شمال مغربی مدھیہ پردیش کے اوپر ایک کم دباؤ کا علاقہ بنا ہوا ہے۔ اس سے منسلک سائیکلونک سرکولیشن بھی مضبوط پوزیشن میں ہے۔ یہی نہیں بلکہ مانسون کی ایک گرت دہلی سے گزر رہی ہے۔ان موسمی نظاموں کی وجہ سے دہلی اور این سی آر علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کے لیے سازگار حالات ہیں۔ اسکائی میٹ ویدر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مانسون کی گرت یکم اگست تک دہلی اور این سی آر کے قریب رہے گی۔ اس کی وجہ سے اگلے ہفتے کے وسط تک دہلی اور این سی آر کے علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے ہلکی بارش دیکھی جا سکتی ہے۔

Continue Reading

دلی این سی آر

جامعہ ملیہ میں بین علومی ریفریشر کورس اختتام پذیر

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :مالویہ مشن ٹیچر ٹریننگ سینٹر(ایم ایم ٹی ٹی سی)جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ’سماجی شمولیت اور اشتمالی پالیسی:مساوات اور شمولیت کی اور‘ کے موضوع پر دوہفتے کا بین علومی ریفریشر کورس 14جولائی تا 26 جولائی کامیابی سے اختتام پذیرہوا۔پروگرام میں سینٹرل اور صوبائی اداروں اور ڈیمڈ یونیورسٹیوں سمیت اڑتالیس علوم کے ایک سو چھبیس فیکلٹی اراکین نے سرگرم شرکت کی۔پروگرام میں مختلف علوم کے نقطہ ہائے نظر سے سیشن ہوئے۔
ریفریشر کورس کا افتتاح شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر مظہر آصف کے دست مبارک سے ہوا۔آغاز میں ایم ایم ٹی ٹی سی کی اعزازی ڈائریکٹر پروفیسر کلوندر کور نے شرکا کا پرجوش خیر مقدم کیا اور پروگرام کے مہمان خصوصی پروفیسر مظہر آصف اور پروگرام کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر اروند کمار سینٹر فار اسٹڈی آف سوشل انکلوژن،جامعہ ملیہ اسلامیہ کا سامعین کے سامنے تعارف پیش کیا۔
افتتاحی تقریر میں پروفیسر کور نے ’شمولیت کے خیال اور تصور‘ کے موضوع پر کورس کی تیاری کے پس پردہ وژن کو سامعین سے ساجھا کیا۔انھوں نے تشخص کے مختلف محوروں میں تاریخی اور جاری علاحدگی کو تنقیدی نقطہ نظر سے جانچنے اور لچک دار اورشمولیت والے کلاس روم کے فروغ کے لیے معلمین کو بااختیار بنانے کے پروگرام کے مقصد پر زور دیا۔
شیخ الجامعہ نے اپنے صدارتی خطاب میں ہندوستان کو قدیم ترین تہذیب و ثقافت میں شمار کرتے ہوئے بتایاکہ اس نے کیسے سماجی تنوع اور تکثیریت کے نصب العین کے لیے جدو جہد کی ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیاکہ ذات پات،مذہب یا نسل کی بنیادی پہچان اور شناختیں سماجی طورپر بُنی جاتی ہیں اور ہم ان اثرات سے آزاد پیدا ہوتے ہیں۔
پروفیسر آصف نے اعلیٰ تعلیم سے متعلق کل ہند سروے(اے آئی ایس ایچ ای) کی رپورٹ دوہزار اکیس اور بائیس کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اعلیٰ تعلیمی درسگاہوں میں مجموعی اندراج تناسب(جی ای آر) پسماندہ طبقات جیسے پسماندہ ذات(ایس سی) درج قبائل(ایس ٹی) اور دیگر پسماندہ طبقات(او بی سی) کے طلبہ کی بڑھتی نمائندگی اس کا مظہر ہے۔انھوں نے مختلف مذہبی اقلیتوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ان کی نمائندگی سے متعلق بھی اعدا د و شمار سامعین سے ساجھا کیے۔کبیر،نانک دادو،رائیداس جیسے سنتوں اور مہاتما گاندھی،ساویتری پھولے اور ڈاکٹر امبیڈکر جیسے سماجی انقلابیوں کے کردار پر بھی اظہار خیال کیا کہ پسماندہ پس منظروں سے آنے کے باوجود انھوں لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بدل دیں۔ پروفیسر آصف نے اس بات پر زور دیاکہ این ای پی دوہزار بیس آئین ہند کی دفعات چودہ، پندرہ،سولہ اور چھیالیس میں شامل شمولیت کے وژن کو آگے لے جانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔اپنی تقریرکے اختتام پر انھوں نے مرزا غالب کا شعر پڑھا ؎:بس کہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا۔آدمی کو بھی میسر نہیں انسان ہونا۔
اس کے بعدکورس کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر اروند کمار نے کورس کے خاکے کی تفصیل بتائی جو تین اجزا پر مشتمل تھی۔(اول) نظری و تعلیمی انٹروینشن؛(دوم) ذات پات، جینڈر، نسل اور زبان وغیرہ کے مسائل و موضوعات کے تئیں حساسیت بخشی اور (سوم)شمولیتی پالیسی کی عمل آوری والی ایجنسیوں کی طرف سے کاروائی سے بھرپور کام۔
پروگرام کے خطبات میں شمولیت کے نظری و عملی پہلوؤں پر پروفیسر فرحت نسرین،شعبہ تاریخ و ثقافت،جامعہ ملیہ اسلامیہ،پروفیسر نشی کانت کولگے،مانو،پروفیسر راجیش گل، شعبہ سماجیات، پنجاب یونیورسٹی، ڈاکٹر گومتی بودرا ہیم بروم،شعبہ سماجیات،ڈاکٹر ویبھوتی نایک، سی ایس ایس ایس،کولکتہ، پروفیسر نانی میکالائی،ڈائریکٹر سینٹر فار وومین اینڈ ڈولپمنٹ اسٹڈیز، ڈاکٹر پرشانت نیگی،پروفیسر رضی الدین عقیل،شعبہ تاریخ،دہلی یونیورسٹی اور پروفیسر چارو گپتا کے لیکچرز شامل تھے۔
حساسیت بخشی والے حصے میں پروفیسر ارچنا دسی، اینٹی ڈسکریمی نیشن آفیسر،جامعہ ملیہ اسلامیہ،پروفیسر نشاط زیدی، اعزازی ڈائریکٹر سروجنی نائیڈو سینٹر فار وومین اسٹڈیز، جامعہ ملیہ اسلامیہ، ڈاکٹر نتن تگاڑے، حیدر آباد یونیورسٹی، پروفیسر سنتوش سنگھ،امبیڈ کر یونیورسٹی،پروفیسر چنا راؤ سی ایس ایس آئی،جے این یو،ڈاکٹر کے۔کولہو سینٹر فار نارتھ ایسٹ اسٹڈیز اینڈ پالیسی رسرچ،جامعہ ملیہ اسلامیہ،ڈاکٹر کورسی ڈ۔کھرشنگ،پروفیسر رمیش بائیری،آئی آئی ٹی بمبئی کے خطبات تھے۔
ایکشن اورینٹیڈ اپروچ والے حصے میں ڈاکٹر دھروپ کمار سنگھ شعبہ تاریخ،بی ایچ یو،پروفیسر نثار احمد خان، ڈپارٹمنٹ آف آرکی ٹیکچر،جامعہ ملیہ اسلامیہ، ڈاکٹر دپتی مولگند، شیو نادار یونیورسٹی، ڈاکٹر پرادیومن باگ،شعبہ معاشیات، جامعہ ملیہ اسلامیہ، پروفیسر روی کانت،سی ایس ڈی ایس اور پروفیسر ویشال چوہان کے لیکچر ز شامل تھے۔
اس پروگرام میں چند اور ممتاز علمی شخصیات نے حصہ لیا ان میں ڈاکٹر روی کانت مشرا،(جوائنٹ ڈائریکٹر، پرائم منسٹر س میموریل میوزیم اینڈ لائبریری)،ابھے کمار،آئی ایف ایس،(ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل آف انڈین کونسل آف کلچرل ریلیشنز) نول کشور رام (کمشنر،پونے ایند ایکس ڈائریکٹر،پی ایم یو،ایکس۔جوائنٹ سیکریٹری،وزارت مالیات) اور چترنجن ترپاٹھی،ڈائریکٹر نیشنل اسکول آف ڈراما بھی شامل ہیں۔
یوجی سی مینڈیٹ کے حساب سے شرکا کے آموزشی ماحصل کی جانچ کے لیے ایک اسیسمنٹ ایکسرسائز بھی کرائی گئی۔اس میں ایم سی قیو ٹسٹ، مساوات اور عدل کے متعلق سوالات کے ارد گردگروپ پرزینٹشین شامل ہیں۔ پروگرام کے سلسلے میں اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے شرکا نے کورس کے تصوراتی خاکے اور اس کی عمل آوری کے نقطہ ئ نظر سے اسے منفرد بتایا۔ انھوں نے اپنے تاثرات میں کہا کہ یہاں انھوں نے جو کچھ بھی سیکھا ہے اس سے شمولیت والے کلاس روم کے سلسلے میں ان کی کافی معاونت ہوگی۔

Continue Reading

دلی این سی آر

ڈی ایم آر سی کی ایک اور کامیابی، فیز ۔4 کی گولڈن لائن پر ایک اور سرنگ کا کام مکمل

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :دہلی میٹرو ریل کارپوریشن (DMRC) نے آج اپنے چوتھے مرحلے کی تعمیر میں ایک اہم سنگ میل حاصل کیا ہے۔ تغلق آباد اور تغلق آباد ریلوے کالونی کے درمیان فیز 4 کے تغلق آباد-ایروسٹی کوریڈور پر زیر زمین ٹنل کا کام مکمل ہو گیا ہے۔ دہلی میٹرو کی تغلق آباد ریلوے کالونی سائٹ پر ٹنل بورنگ مشین (ٹی بی ایم) کی یہ کامیابی ریلوے بورڈ کے ممبر (انفراسٹرکچر) نوین گلاٹی اور ڈی ایم آر سی کے سینئر افسران کی موجودگی میں مکمل ہوئی ہے۔آج صبح تغلق آباد ریلوے کالونی اسٹیشن پر ایک TBM (ٹنل بورنگ مشین) نے 0.792 کلومیٹر لمبی ٹنل کو بور کرنے کے بعد اپنا کام مکمل کیا۔ یہ سرنگ 91 میٹر طویل ٹی بی ایم کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہے۔ ایروسٹی-تغلق آباد کوریڈور کے اس حصے میں اوپر اور نیچے جانے کے لیے دو متوازی سرکلر سرنگیں بنائی جا رہی ہیں۔ اس پروجیکٹ کو نافذ کرنے والا سول ٹھیکیدار M/s Afcons انفراسٹرکچر لمیٹڈ ہے۔
ڈی ایم آر سی نے کہا کہ یہ نئی سرنگ تقریباً 18 میٹر کی اوسط گہرائی میں بنائی گئی ہے۔ اس سرنگ میں تقریباً 559 حلقے لگائے گئے ہیں جن کا اندرونی قطر 5.8 میٹر ہے۔ سرنگ کو ای پی بی ایم (ارتھ پریشر بیلنسنگ میتھڈ) کی ثابت شدہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے تعمیر کیا گیا ہے جس میں پری کاسٹ کنکریٹ کی سرنگوں کی پرت ہے۔ یہ ٹنل رِنگز منڈکا میں قائم ایک مکمل میکانائزڈ کاسٹنگ یارڈ میں ڈالے گئے تھے۔ کنکریٹ کے ٹکڑوں کو فوری طاقت دینے کے لیے بھاپ سے ٹھیک کیا گیا۔دہلی میٹرو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پہلے سے تعمیر شدہ عمارتوں کے نیچے سرنگ کی تعمیر کے دوران تمام ضروری حفاظتی تدابیر اختیار کی گئی تھیں۔ اردگرد کی عمارتوں پر نصب انتہائی حساس آلات سے زمینی نقل و حرکت پر نظر رکھی گئی جس سے یہ یقینی بنایا گیا کہ کہیں بھی کوئی تصفیہ نہ ہو۔
دہلی میٹرو کے فیز 4 میں اب تک منظور شدہ کام کے تحت 40.109 کلومیٹر زیر زمین لائنیں بنائی جا رہی ہیں۔ ایروسٹی-تغلق آباد کوریڈور میں کل 19.343 کلومیٹر زیر زمین حصے شامل ہیں۔ ٹی بی ایم (ٹنل بورنگ مشین) ایک مشین ہے جو مختلف قسم کی مٹی اور چٹانوں میں سرکلر سرنگیں کھودنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ انہیں سخت پتھروں سے لے کر ریت تک کسی بھی چیز کو بور کرنے کے لیے ڈیزائن کیا جا سکتا ہے۔ TBMs نے دنیا بھر میں سرنگوں کے کام میں انقلاب برپا کر دیا ہے، جس سے عمارتوں اور دیگر سطحی ڈھانچے کو پریشان کیے بغیر سرنگیں بنانا ممکن ہو گیا ہے۔ٹی بی ایم خاص طور پر گنجان آباد شہری علاقوں میں زیر زمین سرنگ کے کام کے لیے مفید ہیں۔ ڈی ایم آر سی فیز 1 سے اپنے سرنگ کے کام کے لیے ٹی بی ایم کا استعمال کر رہا ہے۔ فیز 3 میں، جب تقریباً 50 کلومیٹر زیر زمین حصے بنائے گئے تھے، تقریباً 30 ٹی بی ایم قومی دارالحکومت میں تعینات کیے گئے تھے۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network