Connect with us

دلی این سی آر

جامعہ ملیہ اسلامیہ نے مختلف پروگراموں کے انٹرنس ٹسٹ کے نتائج کاکیا اعلان

Published

on

(پی این این)
جامعہ ملیہ اسلامیہ نے سترہ یونیورسٹی پروگرام کے انٹرنس ٹسٹ کے نتائج کا اعلان کیا اور آج یعنی سترہ جون دوہزار پچیس کو پانچ اسکولوں کے منتخب امیدواروں کے داخلے کی فہرست جاری کردی۔یونیورسٹی نے تعلیمی سال دوہزار پچیس چھبیس کے لیے چھبیس اپریل تا تیس مئی دوہزار پچیس تک مختلف کورسیز کے لیے انٹرنس امتحانات منعقد کرائے۔مارچ اور اپریل دوہزار پچیس کے مہینوں میں جامعہ کے زیر اہتما م چلنے والے مختلف اسکولوں میں داخلے کے لیے پانچ شہروں یعنی کولکتہ، سری نگر، پٹنہ،لکھنؤ اور دہلی میں ایک ساتھ انٹرنس ٹسٹ منعقد کرائے گئے تھے۔انٹرنس امتحانات کا یہ مرحلہ بارہ شہروں میں پندرہ جون دوہزار پچیس کو جامعہ ریزیڈینشیل کوچنگ (آر سی اے) کے انٹرنس امتحان کے انعقاد کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
پروفیسر مظہر آصف شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی،مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے مختلف اسکولوں، انڈر گریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ،ڈپلوما اور دیگر پروگراموں میں داخلے کے لیے انٹرنس امتحانات بہترین انداز میں اور بروقت منعقد کرانے پر دفتر،کنٹرولر امتحانات،جامعہ ملیہ اسلامیہ کو مبارک باد دی۔ پروفیسر مظہر آصف نے سال رواں کے شان دار داخلہ پروسیس اور نتائج کے بروقت اعلان پر اطمینان کا اظہار کیا اور پروفیسر پون کمار شرما، کنٹرولر امتحانات،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور پروفیسر احتشام الحق، ڈپٹی، کنٹرولر امتحانات،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ان کی پوری ٹیم کو فرائض کی انجام دہی میں وقف ہونے،خلوص وسنجیدگی اور سخت کاوش کے لیے انھیں مبارک بادپیش کی۔پروفیسر آصف نے مزید کہاکہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ امتحان کی کاروائی اور نتائج کے اعلان کی رفتار کے باب میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نے دوسری یونیورسٹی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔‘
پروفیسر محمدمہتاب عالم رضوی نے کہا”مختلف کورسیز کے انٹرنس ٹسٹ کے نتائج کا پہلے ہی اعلان کیا جاچکاہے اور باقی پروگراموں کے نتائج بھی آئندہ چند دنوں میں آجائیں گے۔انھوں نے کہاکہ نو سے زیادہ شہروں میں ایک اعشاریہ دو لاکھ سے زیادہ درخواست دہندگان کے لیے انٹرنسٹ ٹسٹ کرانے، اس کی تحسیب اور نتائج کے اعلان میں جامعہ دوسری یونیورسٹیوں سے کافی آگے رہی ہے۔ امیدوار جامعہ داخلہ پورٹل https://admission.jmi.ac.in پر نتائج دیکھ سکتے ہیں۔درخواست دہندگان کو مشورہ دیا جاتاہے کہ وہ نتائج، انٹرویو کی تاریخ اور جامعہ میں داخلہ کاروائی سے متعلق آگے کیا کرنا ہے اس سلسلے میں تازہ ترین معلومات کے لیے جامعہ کا متعلقہ پورٹل چیک کرتے رہیں۔

دلی این سی آر

نتیش کمار کی شرمناک حرکت کی عام آدمی پارٹی نے کی سخت مذمت

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جانب سے مبینہ طور پر ایک مسلم خاتون ڈاکٹر کا حجاب اتارنے کی کوشش کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد عام آدمی پارٹی (اے اے پی) اور کانگریس نے ان پر سخت تنقید کی ہے۔ یہ واقعہ وزیر اعلیٰ کے دفتر میں 1,283 آیوش ڈاکٹروں کو تقرری خطوط تقسیم کرنے کی تقریب کے دوران پیش آیا۔
اے اے پی کی ترجمان پرینکا ککڑ نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، “اگر اقتدار میں کوئی مرد عورت کا پردہ ہٹا سکتا ہے تو کل کون فیصلہ کرے گا کہ کیا میرے ڈھکے ہوئے ہاتھ اسے ناراض کرتے ہیں؟”پرینکا ککڑ نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، “اگر آج اقتدار میں کوئی مرد عورت کا پردہ ہٹا سکتا ہے تو کل کون فیصلہ کرے گا کہ میرے ڈھکے ہوئے ہاتھ اسے ناراض کرتے ہیں؟ کنٹرول کبھی کپڑے کے ٹکڑے پر نہیں رکتا۔ مساوات کا مطلب ہے رضامندی۔ ہمیشہ۔” کانگریس پارٹی نے ایک آفیشل x بھی پوسٹ کیا، جس میں اس واقعے کو شرمناک” قرار دیا اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
کانگریس پارٹی کی پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ “یہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار ہیں۔ ایک خاتون ڈاکٹر ان کا تقرری لیٹر لینے آئی اور نتیش کمار نے اس کا حجاب اتار دیا۔ بہار میں اعلیٰ ترین عہدے پر فائز شخص کھلم کھلا اس طرح کی گھناؤنی حرکت کا ارتکاب کر رہا ہے۔ تصور کریں کہ ریاست میں خواتین کتنی محفوظ ہوں گی؟ نتیش کمار کو اس نفرت انگیز حرکت کے لیے فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے۔”یہ واقعہ وزیر اعلی کے سکریٹریٹ سمواد میں پیش آیا۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں 1000 سے زیادہ آیوش ڈاکٹروں کو تقرری خط تقسیم کیے جا رہے تھے۔
اس واقعے کا ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔چیف منسٹر آفس (سی ایم او) کے مطابق جن ڈاکٹروں کو تقرری کے خطوط ملے ان میں 685 آیوروید ڈاکٹر، 393 ہومیوپیتھک ڈاکٹر اور 205 یونی ڈاکٹر شامل ہیں۔ ان میں سے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ذاتی طور پر 10 مقرر ڈاکٹروں کو ملازمت کے خطوط دیے، جبکہ باقی ڈاکٹروں نے انہیں آن لائن وصول کیا۔ جب نصرت پروین نامی ڈاکٹر کی باری آئی جس نے حجاب اوڑھ کر چہرہ ڈھانپ رکھا تھا تو 75 سالہ وزیر اعلیٰ نے ابرو اٹھا کر حیرت سے پوچھا یہ کیا ہے؟ سٹیج پر کھڑے ہو کر وزیر اعلیٰ نے جھک کر اپنا حجاب اتار دیا۔

Continue Reading

دلی این سی آر

آلودگی پر سرسا نے دہلی کےعوام سےمانگی معافی

Published

on

(پی این این )
نئی دہلی :دہلی حکومت کے وزیر ماحولیات نے دہلی میں آلودگی کو مکمل طور پر ختم کرنے میں ناکامی پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی حکومت کے لیے 8-9 ماہ میں ایسا کرنا ناممکن ہے۔ سرسا نے اس بیماری کے لیے عام آدمی پارٹی کی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کانگریس کو بھی نشانہ بنایا۔ دہلی حکومت کے وزیر نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح ان کی حکومت آلودگی کو کم کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے اور اس میں بہتری آئی ہے۔
دہلی حکومت کے وزیر ماحولیات منجندر سنگھ سرسا نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آلودگی کو کم کرنے کے لیے کئی اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔ ان میں صرف BS-6 گاڑیوں کو ہی دارالحکومت میں جانے کی اجازت دینا اور پی یو سی سرٹیفکیٹ کے بغیر ایندھن پر پابندی لگانا شامل ہے۔ سرسا نے دہلی کے لوگوں سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت ہر روز AQI میں کمی کو حاصل کر رہی ہے، لیکن اسے اتنی جلدی ختم کرنا کسی بھی حکومت کے لیے ناممکن ہے۔سرسا نے کہا، “میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ ہم ہر ماہ بہتری لانے میں کامیاب رہے ہیں۔ دہلی کے لوگوں سے معافی مانگتے ہوئے، میں کہنا چاہتا ہوں کہ کسی بھی حکومت کے لیے 9-10 مہینوں میں آلودگی کو مکمل طور پر ختم کرنا ناممکن ہے۔” لیکن میں دہلی کے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم نے عام آدمی پارٹی کی حکومت سے بہتر کام کیا ہے، جس نے ہمیں دھوکہ دیا ہے، اور ہم نے روزانہ AQI کو کم کیا ہے۔ اگر ہم اسے ہر روز کم کرتے رہیں، تب ہی دہلی کو صاف ہوا فراہم کرنا ممکن ہوگا۔
سرسا نے کہا، “اے اے پی اور کانگریس کی وجہ سے بیماری۔” سرسا نے کہا کہ دہلی میں آلودگی کا مسئلہ سابقہ عام آدمی پارٹی اور کانگریس کی حکومتوں کا نتیجہ ہے۔ بیک وقت دونوں پارٹیوں پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا، “یہ 10-11 سال سے عام آدمی پارٹی کی بیماری ہے۔ اور 15 سال کی کانگریس کی بیماری ہے۔ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی جو ماسک پہن کر بات کر رہے ہیں، میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ پچھلے سال آپ کے ماسک کہاں تھے؟ پچھلے سال، اس دن سے بھی زیادہ آلودگی تھی، اس سال، اس دن سے بھی زیادہ گندگی تھی۔ AQI 380 تھا۔ لیکن آپ نے راہل گاندھی کو نہیں دیکھا، کیونکہ یہ لوگ عام آدمی پارٹی کے ساتھ گٹھ جوڑ میں تھے، آلودگی کی بیماری بچوں کی صحت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔” لیکن یہ بیماری عام آدمی پارٹی نے دی ہے جس کا علاج ہم کر رہے ہیں۔

Continue Reading

دلی این سی آر

این سی ای آر ٹی کی کتاب میں نفرت بھری تبدیلیاں افسوسناک : ڈاکٹر مفتی محمد مکرم احمد

Published

on

(پی این این )
نئی دہلی:شاہی امام مسجد فتح پوری دہلی مفکر ملت مولانا ڈاکٹر مفتی محمد مکرم احمد نے جمعہ کی نماز سے قبل خطاب میں مسلمانوں سے اپیل کی کہ نفرت اور تعصب کا جواب اخلاق حسنہ سے دیں اور صبر و تحمل پر عمل کریں انشاء اللہ حالات خود ہی بہتر ہو جائیں گے ۔
مفتی مکرم نے کہا کہ یہ بات قابل مذمت ہے کہ این سی ای آر ٹی نے کلاس 7 کی سوشل سائنس کی جو نئی کتاب جاری کی ہے اس میں غزنوی کے حملوں کو گزشتہ نصابی کتاب کے مقابلے میں بہت زیادہ جگہ دی گئی ہے۔ اس حصے میں محمود غزنوی کے ذریعے تباہی، لوٹ مار اور غیر مسلم علاقوں میں اسلام کی دعوت و تبلیغ پر وسیع بحث کی گئی ہے۔ نصاب کی پرانی کتاب میں محمود غزنوی پر صرف ایک پیراگراف تھا جبکہ نئی نصابی کتاب میں تقریبا چھ صفحات پر محیط ایک مکمل سیکشن ہے جس میں تصاویر اور باکس شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کے طالب علموں کو سب کچھ پڑھایا جانا چاہیے لیکن اس کا لحاظ رہنا چاہیے کہ اس سے طلبہ کا ذہن خراب نہ ہواور نصاب کی تیاری میں ماہرین کو شامل کیا جانا چاہیے۔ مفتی مکرم نے کہا کہ ہر مذہب کی تعلیمات میں اخلاقیات سے متعلق جو ہدایات ہیں انہیں نصاب کی کتابوں میں ضرور جگہ دی جانی چاہیے نوجوانوں کو آج سب سے زیادہ اخلاقی تعلیم کی ضرورت ہے، نفرت و بد امنی پیدا کرنے والے مضامین کو نصاب سے دورہی رکھنا چاہیے۔
مفتی مکرم نے کہا کہ پنجاب کے مالیر کوٹلہ میں ایک نئی مسجد کی تعمیر کی گئی ہے جس کا نام مدینہ مسجد رکھا گیا ہے یہ مسرت کی بات ہے۔ انسانیت نوازی اور بھائی چارے کی مثال قائم کرتے ہوئے سکھ بھائیوں نے عمر پور گاؤں کے لوگوں کے لیے چھ ایکڑ زمین اور پانچ لاکھ روپے کا عطیہ دیا تھا اس گاؤں میں مسلمانوں کے کئی گھر ہیں مگر یہاں کوئی مسجد نہیں تھی مسلمان نماز ادا کرنے کے لیے دوسرے گاؤں میں جاتے تھے اس ضرورت کو سکھ بھائیوں نے محسوس کیا اور اپنی جانب سے اس نیک کام کے لیے پہل کی۔ مفتی مکرم نے کہا کہ اس محبت بھرے عطیہ پر پوری قوم ان کی شکر گزار ہے۔ انہوں نے کہا مرشد آباد کی مسجد کا نام بھی مدینہ مسجد رکھا جانا چاہیے کوئی ایسا نام نہ رکھا جائے جس سے فرقہ پرستوں کو شرانگیزی کا موقع مل جائے مسجد پر سیاست نہیں ہونی چاہیے ۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network