Connect with us

دیش

AIسے منسلک ڈیجیٹل ایکسرے بتاۓگامریض کی مکمل حالت

Published

on

(پی این این)
رام پور: ٹی بی کے مریضوں کے ٹیسٹ اب AI (مصنوعی ذہانت) کی جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے شروع کر دیے گئے ہیں۔ اس کے لیے پچھلے کچھ دنوں سے کوششیں جاری تھیں۔مشین اور کمپیوٹر سسٹم کو اپ ڈیٹ کرنے کے بعد اسے شروع کر دیا گیا ہے۔ کیمپوں کے ذریعے اب تک 1000 سے زائد ایکسرے لیے جا چکے ہیں۔
آج اولڈ ایج ہوم میں کیمپ لگایاگیا اور لوگوں کے ٹیسٹ کیے گۓ۔اب تک ٹی بی کے مریضوں کا ایکسرے کروانے کے بعد ڈاکٹر کو دکھایا جاتا تھا اور ڈاکٹر تصدیق کرتا تھا کہ ٹی بی ہے یا نہیں لیکن اب اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈیجیٹل ایکسرے میں مثبت اور منفی خود بخود لکھے جائیں گے۔اس عمل کے لیے ڈسٹرکٹ تپ دق کنٹرول سینٹر کو اپ ڈیٹ کر دیا گیا ہے۔ یہاں نصب ایکسرے مشین کو اے آئی سے منسلک کر دیا گیا ہے جبکہ کمپیوٹر سسٹم کے سافٹ ویئر کو اپ ڈیٹ کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئی آئی ہینڈل مشین کو بھی اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔ اس مشین کے ذریعے ایکسرے لیے جا رہے ہیں۔ مختلف مقامات پر جا کر ٹی بی کے مریضوں کو تلاش کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔
ڈسٹرکٹ جیل میں ٹی بی کے 5مریض ملنے کے بعد پٹوائی اورشاہ باد میں تفتیش کی گئی جس میں ایکسرے میں علامات ظاہر ہونے پر نمونے لیے گئے۔ آج یہ ٹیم اولڈ ایج ہوم پہنچ کر یہاں کے لوگوں کا ایکسرے کرکے نمونے جمع کرے گی اور انہیں لیبارٹری بھیجے گی۔اگر ضلع تپ دق کنٹرول سنٹر کی بات کی جائے تو اب تک ایک ہزار سے زائد ڈیجیٹل ایکسرے لیے جا چکے ہیں، جن میں اگر مریض مثبت ہے تو اسے مثبت لکھا جاتا ہے اور اگر منفی ہو تو منفی لکھا جاتا ہے۔ جیسے ہی علامات پائے جاتے ہیں، نمونے لے کر لیبارٹری کو بھیجے جاتے ہیں۔ اس عمل کے ذریعے مریضوں کو فوری معلومات مل رہی ہیں کہ آیا ان میں ٹی بی کی علامات ہیں یا نہیں۔ڈی ٹی او ستیہ پرکاش نے کہا کہ ٹیم مسلسل کام کر رہی ہے اور کیمپ لگا کر ٹی بی کے مریضوں کی تلاش کی جا رہی ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دیش

اے ایم یو کے عبداللہ اسکول میں ’نشہ مُکت بھارت پکھواڑہ‘ کے تحت بیداری پروگرام منعقد

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ: ملک گیر ’نشہ مُکت بھارت پکھواڑہ‘ مہم کے تحت علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے عبداللہ اسکول نے منشیات کے نقصانات اوران کی غیر قانونی اسمگلنگ کے مضر اثرات سے آگہی کے لیے ایک بیداری پروگرام منعقد کیا۔
اسکول کی سپرنٹنڈنٹ عمرہ ظہیر نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے منشیات کے استعمال سے وابستہ سنگین خطرات پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے جسمانی و ذہنی صحت، سماجی تعلقات اور مجموعی فلاح و بہبود پر اس کے منفی اثرات کی وضاحت کی۔ انہوں نے 2047 تک ”منشیات سے پاک ہندوستان“ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اجتماعی اور فعال کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
عمرہ ظہیر نے منشیات کے خلاف بچوں کو حلف بھی دلوایا تاکہ مہم کے مقاصد کے تئیں ان کی وابستگی کو مستحکم کیا جا سکے۔ طلبہ اور والدین کے لئے ایک آگہی ویڈیو کے ذریعہ اس مہم کے کلیدی پیغامات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے پر زور دیا گیا۔
یہ پروگرام منشیات کی لت اور اس کی اسمگلنگ کے خلاف منائے جانے والے عالمی دن کی مناسبت سے منعقد کیا گیا۔

 

Continue Reading

دیش

اے ایم یو کے پروفیسر سید علی نواز زیدی، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں ایڈجنکٹ پروفیسر مقرر

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ قانون کے پروفیسر سید علی نواز زیدی کو مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو)، حیدرآباد کے لاء اسکول میں ایک سال کے لیے ایڈجنکٹ پروفیسر مقرر کیا گیا ہے۔پروفیسر زیدی کو تدریس و تحقیق کا دو دہائیوں سے زائد کا تجربہ حاصل ہے۔ وہ اے ایم یو میں کئی اہم انتظامی عہدوں پر فائز ہیں، جن میں ڈپٹی پراکٹر اور بین الاقوامی طلبہ کے مشیر کے عہدے شامل ہیں۔ وہ یونیورسٹی کے ڈپٹی رجسٹرار کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں اور گھانا کے کے اے اے ایف یونیورسٹی کالج میں وزیٹنگ پروفیسر بھی ہیں۔
پروفیسر زیدی کے 30 سے زائد تحقیقی مضامین معروف علمی جرائد میں شائع ہو چکے ہیں اور وہ کئی کتابوں میں شامل تحقیقی ابواب کے مصنف ہیں۔ اُن کی انسانی حقوق پر ایک کتاب شائع ہو چکی ہے، اور وہ کئی پی ایچ ڈی اور پوسٹ گریجویٹ مقالوں کی نگرانی کر چکے ہیں۔ اُن کے خصوصی تحقیقی موضوعات میں انسانی حقوق کا قانون، بین الاقوامی تجارتی قانون، اور متبادل تنازعہ تصفیہ (اے ڈی آر) شامل ہیں۔
ایڈجنکٹ پروفیسر کے طور پر پروفیسر زیدی، مانو کے لاء اسکول میں علمی اور تحقیقی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے اور وقتاً فوقتاً حیدرآباد کیمپس میں خطبات دیں

Continue Reading

دیش

اردو یونیورسٹی میں قومی آگاہی ورکشاپ منتھن کا انعقاد

Published

on

(پی این این)
حیدرآباد:دانشورانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے اور زیادہ سے زیادہ افراد کو تعلیمی دائرے میں شامل کرنے کے لیے چلائے جانے والے پراجیکٹ منتھن کے تحت آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں قومی آگاہی ورکشاپ کا انعقاد عمل میں آیا۔ڈپارٹمنٹ آف سی ایس آئی ٹی کے آج کے ورکشاپ کا وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے افتتاح انجام دیا۔ ورکشاپ میں ہندوستان بھر سے 75 سے زیادہ ماہرین تعلیم، ماہرین اور ادارہ جاتی رہنماو ¿ں نے شرکت کی۔پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے ورکشاپ کا افتتاح کیا۔ انہوںنے تحقیق پر یونیورسٹی کی بڑھتی ہوئی توجہ پر روشنی ڈالی جو معاشرے کو فائدہ پہنچاتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بامعنی تبدیلی ایسے حل پیدا کرنے سے آتی ہے جن کی جڑیں خود شناسی میں گہری ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر سنتوش کے پانڈے، ایڈیشنل ڈائریکٹر، حکومت ہند، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (MeitY) نے ٹیکنالوجی کی قیادت میں شمولیت کے ذریعے معذور افراد کو بااختیار بنانے کے لیے وزارت کے وسیع تر وژن کا اشتراک کیا۔انہوں نے حکومت ہند کے اہم اقدامات کے بارے میں بات کی جن کا مقصد رسائی کو بڑھانا، ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دینا اور معاون ٹیکنالوجیز کی ترقی کو فروغ دینا ہے۔منتھن کے عنوان پر اظہار خیال کرتے ہوئے، انہوں نے اسے اجتماعی حکمت اور بامعنی حل تلاش کرنے کی کوشش کی علامت کے طور پر بیان کیا۔
ڈاکٹر پانڈے نے اس پروجیکٹ میںمانوکی کوششوں کی ستائش کی۔ انہوں نے مانو کو مہارت کے ایک قومی مرکز کے طور پر دانشورانہ معذوری کے شعبے میں ایک سنٹر آف ایکسیلنس کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ پروجیکٹ فلیگ شپ ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر اقدامات جیسے کہ Aadhaar، UPI، DigiLocker اور ONDC کی صف میں شامل ہو جائے گا۔
پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار نے اس پراجیکٹ سے جڑے سبھی افراد کی حوصلہ افزائی کی، اور اس پراجیکٹ کو آگے بڑھانے میں انتظامی تعاون کا یقین دلایا۔ابتداءمیں پراجیکٹ کے چیف انویسٹی گیٹر اور اسکول آف ٹیکنالوجی کے ڈین پروفیسر عبدالواحد نے خیرمقدم کیا اور دیویانگ سارتھی اقدام کے ارتقاء کے بارے میں بتایا، جو کہ ایک تصور کے طور پر شروع ہوا تھا اور اس کے بعد سے ایک قومی سطح کے پراجیکٹ کی شکل دے دی گئی ۔ جس میں ٹیکنالوجی، ہمدردی اور تحقیق کا امتزاج ہے۔
ڈاکٹر پنکج مرو، قومی صدر ، PARIVAAR – NCPO نے منتھن جیسے بیداری پیدا کرنے کے کی اہمیت کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسی کوششیں بااختیار ماسٹر ٹرینرز کا نیٹ ورک بنانے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں جو حقیقی کلاس رومز میں معاون پورٹلز اور ویڈیوز کو مو ر طریقے سے استعمال کر سکیں۔پروفیسر پردیپ کمار، صدر،شعبہ کمپیوٹر سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے شکریہ ادا کیا۔تکنیکی اجلاس میں ماہرین نے کثیر لسانی، کثیر حسی مواد کو دریافت کیا جو فکری معذوری کے حامل سیکھنے والوں کے لیے تیار کیا گیا تھا۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network