Connect with us

دیش

وزیر خارجہ جے شنکر کی یو اے ای کے ہم منصب سےگفتگو،مختلف امور پر تبادلہ خیال

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:وزیر خارجہ ایس جے شنکر نےاپنے متحدہ عرب امارات کے ہم منصب شیخ عبداللہ بن زید النہیان کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی اور مغربی ایشیا کی موجودہ صورتحال اور سفارت کاری کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔ جے شنکر نے کہا کہ وہ اور عبداللہ بن زید نے رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں، جے شنکر نے کہا، "مغربی ایشیا کی موجودہ صورت حال اور سفارت کاری کے کردار پر متحدہ عرب امارات کے ڈی پی ایم اور ایف ایم شیخ عبداللہ بن زید النہیان کے ساتھ ٹیلی فون کیا۔ رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔”
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کے دفتر سے جاری کردہ بیان کے مطابق، عبداللہ بن زاید اور جے شنکر نے کشیدگی کو کم کرنے اور خطے میں تنازعہ کو پھیلنے سے روکنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کے دفتر نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ عبداللہ بن زاید اور ڈاکٹر جئے شنکر ایک فون کال کے دوران خطے میں ہونے والی تازہ ترین پیشرفت، اور کشیدگی کو کم کرنے اور خطے میں تنازعات کے پھیلاؤ کو روکنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے ایران میں حملوں کے بعد مغربی ایشیا میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ اتوار کے روز، اسرائیل نے ایران میں ہتھیاروں کی تیاری کے متعدد مقامات کو نشانہ بناتے ہوئے حملوں کی "وسیع پیمانے پر” لہر کی۔ اسرائیل ڈیفنس فورسز کے مطابق، حملوں نے تہران میں قدس فورس، اسلامی انقلابی گارڈ کور اور ایرانی فوج کا بنیادی ڈھانچہ تباہ کر دیا۔ آئی ڈی ایف نے کہا، "ایران بھر میں ہتھیاروں کی تیاری کے متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان اہداف میں نیویگیشن اور میزائل سسٹمز کی تیاری کے لیے ایک سائٹ، مختلف قسم کے میزائلوں کے لیے ایندھن پیدا کرنے کے لیے ایک سائٹ، اور سطح سے سطح پر مار کرنے والے میزائل انجنوں کی تیاری کے لیے ڈیزائن کردہ سیاروں کا مکسر شامل تھا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دیش

ڈیفالٹ ضمانت کی عرضداشت پر میرٹ کی بنیاد پر جلد از جلد کی جائے سماعت

Published

on

دہشت گردی کے الزام میں 2 برس سے قید محمد کامل کے معاملے میں لکھنؤ ہائی کورٹ کو سپریم کورٹ کی ہدایت
(پی این این)
نئی دہلی:اتر پردیش اے ٹی ایس کی جانب سے دہشت گردی کے سنگین الزامات کے تحت گرفتار محمد کامل کی ضمانت عرضداشت پر جلد از جلد سماعت کیئے جانے کا سپریم کورٹ آف انڈیا نے لکھنؤ ہائی کورٹ کو حکم دیا۔قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس ستیش چند ر شرما نے ملزم محمد کامل کی پیروی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ گور واگروال کی بحث کی سماعت کے بعد حکم جاری کیا۔ عدالت نے لکھنؤ ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ ملزم محمد کامل کی جانب سے ڈیفالٹ ضمانت عرضداشت داخل کرنے میں ہونے والی تاخیر کو نظر انداز کرتے ہوئے ملزم کی ڈیفالٹ ضمانت عرضداشت پر میرٹ کی بنیاد پر سماعت کرے اور فیصلہ صادر کرے۔ عدالت نے ملزم کے مقدمہ کی سماعت تین ماہ میں مکمل کیئے جانے کا حکم ہائی کورٹ کو جاری کیا۔
ملزم محمد کامل کے مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر کررہی ہے۔سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے سے ملزم محمد کامل کو بڑی راحت ملی ہے کیونکہ گذشتہ دو سالوں سے اس کی ضمانت کی عرضداشت پر ہائی کورٹ اس لیئے سماعت نہیں کررہی تھی کیونکہ تاخیر والا ایشو سپریم کورٹ میں زیر سماعت تھا۔ ملزم محمد کامل نے یو اے پی اے قانون کی دفعہ 43(d) اورکریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 167(2)کے تحت تفتیشی ایجنسی کی جانب سے 90؍ دنوں میں اس کے خلاف چارج شیٹ عدالت میں نہیں داخل کیئے جانے کو چیلنج کرتے ہوئے ڈیفالٹ ضمانت کی درخواست کی ہے لیکن چونکہ ملزم نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو 30؍ دنوں کے اندر چیلنج نہیں کیا تھا ہائی کورٹ نے اس کی پٹیشن پر سماعت کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیا میں پٹیشن داخل کی گئی تھی جس پر آج اہم سماعت عمل میں آئی۔
ملزم محمد کامل کے ساتھ گرفتار دیگر ملزمین پر یو پی اے ٹی ایس نے القاعدہ نامی ممنوعہ دہشت گرد تنظیم سے جڑے ہونے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔اس مقدمہ میں گرفتار دیگر ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت دو سال قبل ہی لکھنؤ ہائی کورٹ نے منظور کرلی تھی لیکن اس وقت ملزم محمد کامل نے ڈیفالٹ عرضداشت داخل کرنے میں تاخیر کردی تھی جس کی بنیاد پر ہائی کورٹ نے اس کے مقدمہ کی سماعت کرنے سے انکار کردیا تھا۔ چونکہ اب ملزم محمد کامل کی ضمانت عرضداشت پر سماعت کیئے جانے کا سپریم کور ٹ آف انڈیا نے راستہ صاف کردیا ہے ، امید ہے کہ لکھنؤ ہائی کورٹ ملزم کی ڈیفالٹ عرضداشت پر جلد از جلد سماعت کریگی۔
محمد کامل کی عرضداشت ایڈوکیٹ آن ریکارڈ چاند قریشی نے سپریم کورٹ نے داخل کی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔ دوران سماعت سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال کی معاونت ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر نے کی۔ 27؍ ستمبر 2022؍ کو لکھنؤ کے گومتی نگر پولس اسٹیشن نے ملزم محمد کامل سمیت دیگر ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 121A،123؍ اور یو اے پی اے قانون کی دفعات 13,18,20,38کے تحت مقدمہ درج کیا تھا جس کا نمبر 4/2022ہے۔

Continue Reading

دیش

نفرت کی آگ بھڑکانے والوں کی ملک میں کوئی جگہ نہیں :مولانا محمود مدنی

Published

on

(پی این این)
گوہاٹی:جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے آج آسام کی راجدھانی گوہاٹی کے ہوٹل آر کے ڈی میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےریاست میں حالیہ کارروائیوں پر گہری تشویش اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف انسانی بنیادوں کے خلاف ہیں بلکہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی بھی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ کل ہم نے آسام کے کئی مقامات کا دورہ کیا ۔ اپنی آنکھوں سے افسوسناک مناظر دیکھے جہاں لوگوں کے چہرے سے بے بسی اور مایوسی جھلک رہی تھی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ زیادہ تشویشناک مسئلہ یہ ہے کہ مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کیا جا رہا ہے اور ایک مخصوص شناخت رکھنے والی قوم کے خلاف ’میاں‘ اور ’ڈاؤٹ فل‘ جیسے تحقیر آمیز الفاظ استعمال کیے جا رہے ہیں جو انہدام سے زیادہ تکلیف دہ اور ذلت آمیز ہیں۔
مولا مدنی نے صاف لفظوں میں کہا کہ اگر کوئی غیر ملکی یہاں پایا جائے تو انہیں باہر کیا جائے، ہماری ہمدردی ان کے ساتھ نہیں ہے لیکن جو بھارت کے شہری اجاڑے گئے ہیں ان کو دوبارہ بسایا جائے۔ جہاں پر انخلا ناگزیر ہو ، وہاں سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کے مطابق کارروائی کی جائے اور انسانی ہمدردی کو مقدم رکھا جائے ۔
انھوں نے بتایا کہ دو ہفتہ قبل جمعیۃ علماء ہند کی مجلسِ عاملہ نے آسام میں جاری ظلم و جبر پر وزیر اعلیٰ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا جو ہمارا آئینی حق ہے۔البتہ افسوس اس بات پر ہے کہ وزیر اعلیٰ جیسے اعلیٰ منصب پر فائز شخص یہ کہتا ہے کہ وہ ’مجھے بنگلہ دیش بھیج دیں گے‘۔ میں کل سے آسام میں ہوں، اگر وہ چاہیں تو مجھے بنگلہ دیش بھیج سکتے ہیں۔ لیکن یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب میرے جیسے شخص، جس کے آبا ءو اجداد نے آزادی کی جنگ میں چھ مختلف جیلوں کی صعوبتیں برداشت کیں اور دہائیوں پر مشتمل قربانیاں دیں، اس کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے تو عام مسلمانوں کے بارے میں ان کا رویہ کیسا ہوگا؟
وزیر اعلیٰ کے اس بیان پر کہ وہ ڈرتے نہیں ہیں، مولانا مدنی نے کہا کہ وہ ایک ریاست کے سربرا ہ ہیں، انہیں ڈرنے کی آخر کیا ضرورت ہے؟ میں بس ایک عام شہری ہوں، ان کے بقول میں ’زیرو‘ ہوں، لیکن مجھے بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔اصل سوال یہ ہے کہ ملک میں نفرت پھیلانے والوں کو کبھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جو لوگ نفرت ودشمنی کی آگ بھڑکاتے ہیں، ان کے لیے اس ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہندوستان کی ہزاروں سالہ پرانی عظیم تہذیب ہے۔ جو لوگ اس کو مسخ کرنا چاہتے ہیں اور اپنی نفرتی سوچ کے ذریعہ اس دھرتی پر کالک ملنے کا کام کر رہے ہیں، انہیں اس ملک میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ ایسے عناصر کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ پاکستان چلے جائیں۔
مولانا مدنی نے ایک سوال کے جواب میں یہ بھی کہا کہ مقامی لوگوں کی یہ شکایت بھی اہم ہے کہ ’نام گھر‘ کی زمینیں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نام گھر اور مسجد دونوں آسام کی ثقافت کا لازمی حصہ ہیں۔ آسام نہایت سرسبز، شاداب اور پُرسکون ریاست ہے، یہ مختلف تہذیبوں کا گہوارہ ہے۔اس کی تعمیر میں شنکر دیو اور اذان فقیرجیسی شحصیات کا مشترکہ کردار رہا ہے۔ لہٰذا اگر نام گھر کو نقصان پہنچے گا تو مسجد بھی محفوظ نہیں رہ سکتی۔ اس لیے ان کے تحفظ کی ذمہ داری ہم سب پر برابر عائد ہوتی ہے۔
مولانا مدنی نے پریس کانفرنس کے شروع میں جمعیۃ علماء ہند کی صد سالہ تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ آزادی کی جنگ میں نمایاں کردار ادا کرنے والی جماعت ہے۔ جب ٹو نیشن تھیوری پیش کی گئی تو یہ ملک کی واحد مسلم تنظیم تھی جس نے مذہب کی بنیاد پر بھارت کی تقسیم کی مخالفت کی۔ یہ تنظیم آج بھی قومی تعمیرکے مسائل کو خالص اصولوں کی بنیاد پر اُٹھاتی ہے۔ اس کا نقطۂ نظر ہمیشہ واضح رہا ہے کہ ملک کی خدمت مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایک وسیع قومی اور انسان دوست جذبے کے ساتھ ہونی چاہیے۔
پریس کانفرنس میں صدر جمعیۃعلماء ہند کے علاوہ مولانا محمد حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند ، مولانا محبوب حسن سکریٹری جمعیۃ علماآسام ، مولانا عبدالقادر سکریٹری جمعیۃ علماء آسام ، مولانا فضل الکریم سکریٹری جمعیۃ علماء آسام، مفتی سعد الدین گوال پارا، مولانا ابوالہاشم کوکراجھار وغیرہ بھی موجود تھے ۔ اس موقع پر مولانا عبدالقادر نے بتایا کہ جمعیۃ علماء کی طرف سے تین سو متاثرہ خاندانوں کو کل لکھی گنج ڈھوبری آسام میںضروریات زندگی پر مشتمل سامان تقسیم کیا گیا۔

Continue Reading

دیش

اے ایم یو بنی ملک میں سب سے زیادہ پی جی کورسیز فراہم کرنے والی پہلی سرکاری یونیورسٹی

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) نے ایک اور قابل فخر سنگ میل عبور کرتے ہوئے ملک بھر کی سرکاری یونیورسٹیوں میں سب سے زیادہ پوسٹ گریجویٹ کورسیز فراہم کرنے والی یونیورسٹی کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں بے مثال کردار کے ساتھ اے ایم یو کو 148 پوسٹ گریجویٹ پروگرام کے ساتھ ملک میں سب سے زیادہ پی جی کورسیز پیش کرنے والی یونیورسٹی قرار دیا گیا ہے۔
انڈیا ٹوڈے–ایم ڈی آر اے بیسٹ یونیورسٹیز سروے 2025 کے مطابق، اے ایم یو نے 148 پی جی کورسیز کے ساتھ سرفہرست مقام حاصل کیا ہے۔ یہ اے ایم یو کی علمی فضیلت اور مختلف شعبوں میں تعلیم فراہم کرنے کی صلاحیت کا ثبوت ہے۔
اے ایم یو کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے اس دستیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:یہ اعزاز اے ایم یو کے شمولیتی اور امتیازی کردار کا ثبوت ہے اور معیار پر مبنی اس کے تعلیمی مشن کو ظاہر کرتا ہے۔ سب سے زیادہ پوسٹ گریجویٹ کورسیز کی فراہمی کے ذریعے ہم نہ صرف کریئر بنا رہے ہیں بلکہ ایسے رہنما بھی تیار کر رہے ہیں جو سماج کی بہتری میں اہم کردار ادا کر سکیں۔
پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد محسن خان نے کہا ”ہماری ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ مختلف شعبوں میں معیاری اور کفایتی تعلیم فراہم کی جائے، تاکہ اعلیٰ تعلیم ہر طبقے کے لیے قابلِ رسائی بنے۔“

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network