دلی این سی آر
بہرائچ میں قدیم درگاہ سمیت 4مزارات مسمار کرنا سپریم کورٹ کی توہین : مفتی محمد مکرم احمد
(پی این این)
نئی دہلی :شاہی امام مسجد فتح پوری دہلی مولانا ڈاکٹر مفتی محمد مکرم احمد نے نماز جمعہ سے قبل خطاب میں مسلمانوں سے اپیل کی کہ عید الاضحی کے موقع پر اللہ تعالی سے کیے گئے عہد کو یاد رکھیں اپنی خواہشات کو قربان کر کے اللہ تعالی کے دربار میں قرب حاصل کریں ۔ انہوں نے آگرہ میونسپل کارپوریشن کی ایگزیکٹیومیٹنگ کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی جس میں آگرہ میونسپل کارپوریشن کی حدود میں سڑکوں پر دکانداروں کو بورڈ لگا کر اپنی شناخت ظاہر کرنے کا آرڈر پاس کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آگرہ میونسپل کارپوریشن کی حدود میں تقریبا 60 ہزار اسٹریٹ وینڈرز خوانچہ فروش ہیں جنہیں بورڈ پر اپنا رجسٹریشن نمبر اور نام لکھنا ہوگا تاکہ خریدار کو معلوم ہو سکے کہ سامان کس سے خرید رہے ہیں۔ مفتی مکرم نے کہا کہ اس سے بازار میں نفرت بڑھے گی کچھ فرقہ پرست ذہن کے افسران اس طرح کا آرڈر نکال کر سماج میں نفرت پیدا کرنا چاہتے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ اس آرڈر کو واپس لیا جائے۔
مفتی مکرم نے کہا کہ حال ہی میں بہر ائچ میں محکمہ جنگلات نے سپریم کورٹ کی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے قومی یکجہتی کی مثال سید ہاشم علی لکڑ شاہ کی ایک ہزار سال پرانی درگاہ کو اور چار دیگر مزارات کو بلڈوزر لگا کر مسمار کر دیا اس درگاہ کا وقف ریکارڈ 108 ہے پی اے سی لگا کر نصف درجن سے زائد بلڈ وزر لگا کر ان مزارات کو مسمار کر دیا گیا جس سے عقیدت مندوں میں شدید ناراضگی ہے۔ جب افسران سے سوال کیا گیا کہ اس قدیم درگاہ کو کیوں مسمار کیا گیا جبکہ وقف ریکارڈ بھی موجود ہے تو انہوں نے کہا اس قدیم درگاہ سے متعلق مالکانہ حق سے متعلق کوئی دستاویز نہیں دکھائے گئے اس لیے تجاوزات کے دائرے میں لا کر مذکورہ مزارات کو مسمار کر دیا گیا۔ مفتی مکرم نے کہا کہ ایک ہزار سال پرانے دستاویزات کہاں سے آئیں گے جبکہ وہ ۳۰۹۱ کے گزٹ میں بھی اس وقف کا ثبوت موجود ہے۔ مفتی مکرم نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ اس طرح کی غیر قانونی کاروائیوں پر سخت کارروائی کرے اور اوقاف کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
انہوں نے فلسطینیوں کی حالتِ زار پر شدید غم کا اظہار کرتے ہوئے جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور اقوام متحدہ قرارداد میں امریکہ کے ویٹو کی مذمت کی۔مفتی مکرم نے احمد آباد طیارہ حادثہ پر شدید غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کے غم میں شریک ہیں اور زخمیوں کی شفایابی کے لئے دعا گو ہیں۔