Connect with us

دلی این سی آر

دہلی کی سڑکوں پر ‘دیوی’ بسوں کے آپریشن میں ہزاروں کروڑ روپے کی بدعنوانی: AAP

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کہا کہ دہلی کی سڑکوں پر ‘دیوی’ بسوں کے آپریشن میں ہزاروں کروڑ روپے کی بدعنوانی ہوئی ہے۔ AAP دہلی پردیش کے صدر سوربھ بھاردواج کا کہنا ہے کہ ان کے آپریشن میں کروڑوں روپے کا گھوٹالہ ہوسکتا ہے۔ اس کی تفتیش سی بی آئی کے ذریعہ کی جانی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بسیں اکتوبر 2024 میں "AAP” حکومت میں دہلی میں آئیں۔ ان کا افتتاح اور ٹرائل بھی شروع ہوچکا تھا، لیکن یہ بسیں سڑک پر نہیں اتری تھیں ‘میک ان انڈیا ‘ کا 50 فیصد جزو کی شرائط پر عمل نہیں کرتا تھا۔ اب چھ ماہ کے بعد ، بی جے پی حکومت اسی بسوں کا سہرا لے رہی ہے اور کریڈٹ لے رہی ہے. بی جے پی کو بتانا چاہئے کہ اگر یہ بسیں شرائط کو پورا نہیں کررہی ہیں تو پھر انہیں سڑک پر کیسے ہٹا دیا گیا؟عام آدمی پارٹی کی دہلی پردیش کے کنوینر سوربھ بھاردواج نے ہفتے کے روز پارٹی ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کی تھی کہ جمعہ کے روز بی جے پی کی دہلی حکومت نے 400 محلہ بسوں کا افتتاح کیا ، جس نے شروع کیا اور عام آدمی پارٹی کی حکومت میں خود ہی اکتوبر 2024 میں شروع ہوا۔ محلہ بسوں کی خریداری کا عمل شروع کیا تھا اور اکتوبر میں تمام الیکٹرک محلہ بسیں دہلی میں موجود تھیں۔

دہلی کے اس پار ان محلہ بسوں کی آمد کی ویڈیو دیکھی گئی تھی اور ان کا مقدمہ چل رہا تھا۔ سوال یہ ہے کہ محلہ بسیں جو پہلے ہی دہلی میں موجود تھیں اورمقدمہ چل رہا تھا ، تو پھر اسی بسوں کا افتتاح کرکے رقم کیوں ضائع ہوئی؟سوربھ بھاردواج نے کہا کہ محلہ بسوں کو اسی طرح ‘دیوی’ کے نام پر دوبارہ استعمال کیا گیا تھا جیسے جی پی ایس پر مشتمل واٹر ٹینکر کو دوبارہ سے نکال دیا گیا تھا۔ ہر سال دہلی میں تقریبا 1 ہزار واٹر ٹینکر استعمال ہوتے ہیں اور 2015 کے بعد سے ، تمام ٹینکروں کے پاس جی پی ہوتے ہیں۔ دہلی کے لوگ 2015 سے واٹر ٹینکروں سےاپنے موبائل پر ٹریک کرسکتے ہیں۔ ٹینکر نمبر میں داخل ہونے کے بعد ، ٹینکر کا مقام معلوم ہوگا۔

اس کے بعد بھی ، بی جے پی حکومت نے لاکھوں روپے کو برباد کردیا اور جی پی ایس کے ساتھ ایک بار پھر ٹینکروں کا افتتاح کیا۔سوربھ بھاردواج نے کہا کہ اکتوبر 2024 میں 9 میٹر محلہ بسیں دہلی پہنچی تھیں۔ وہ اپریل 2025 تک سڑکوں پر کیوں نہیں چل پائی ۔ یہ محلہ بسیں سڑکوں پر نہیں اتری تھیں ۔ کیوں کہ انہیں خریدنے کے لئے ٹینڈر مرکزی حکومت کی کمپنی کی تبادلوں کی خدمات محدود تھی (سی ای ایس ایل)۔ مرکزی حکومت کمپنی نے سی ای ایس ایل کے ذریعہ محلہ بسوں کی خریداری کو متصادم کیا اور عام آدمی پارٹی کی دہلی حکومت نے پوری رقم دی۔ یہ رقم سینٹر حکومت کی کمپنی کو دی گئی تھی ، تاکہ مستقبل میں رکاوٹوں کا کوئی الزام نہ ہو۔ کیونکہ جب بھی بسیں خریدنے کی بات ہوتی ہے ، بی جے پی اس میں بدعنوانی کا الزام لگاکر انکوائری کا مطالبہ کرتا ہے اگر مرکزی حکومت کی کمپنی بسیں خریدتی ہے تو ، بی جے پی بدعنوانی پر الزام نہیں لگائے گی۔

دلی این سی آر

وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلم پرسنل لا بورڈکا رام لیلا میں عوامی اجلاس 16نومبر کو

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ 16؍ نومبر 2025 کو دہلی کے رام لیلا میدان میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف ایک عوامی اجلاس منعقد کر رہا ہے ،جس سے تمام دینی و ملی رہنما، سیاسی پارٹیوں کے سربراہان، ممبران پارلیمنٹ، اقلیتی رہنما اور سول سوسائٹی کے اہم افراد خطاب فرمائیں گے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کی تحفظ اوقاف تحریک کے کل ہند کنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تحفظ اوقاف مہم کے دوسرے مرحلہ کے روڈ میپ کا یہ ایک اہم پروگرام ہے جس میں پورے ملک سے بڑی تعداد میں لوگ شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ اجلاس دہلی میں منعقد ہو رہا ہے اس لئے دہلی و اطراف دہلی، مغربی اترپردیش اور میوات(ہریانہ) کے مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بڑی تعداد میں اجلاس میں شرکت کر کے متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کریں۔
ڈاکٹر الیاس کے مطابق اجلاس کی صدارت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ فرمائیں گے۔ جن اہم دینی و ملی رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کی رضا مندی دے دی ہے،ان میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی ، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی ، سابق ایم پی اور نائب صدر بورڈ مولانا عبیداللہ خان اعظمی ، جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی ، شیعہ جامع مسجد کشمیری گیٹ کے امام اور نائب صدر بورڈ مولانا محمد علی محسن تقوی، جمعیۃ علماء کے صدر مولانا سید محمود اسعد مدنی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جامع مسجد دہلی کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری اور فتح پوری مسجد کے شاہی امام مولانا ڈاکٹر مفتی مکرم احمد کی شرکت بھی متوقع ہے۔ سیاسی پارٹیوں میں کانگریس،این سی پی، سماج وادی پارٹی، آرجے ڈی، عام آدمی پارٹی، ڈی ایم کے، ترنمول کانگریس، شیو سینا اور بیجو جنتا دل کے رہنماؤں اور ممبران پارلیمنٹ کی شرکت بھی متوقع ہے۔
بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر الیاس نے دہلی واطراف دہلی، مغربی اترپردیش، میوات ہریانہ وغیرہ اور دیگر قریبی ریاستوں کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کثیر تعداد میں اجلاس میں شریک ہو کر اپنے اوقافی املاک(مساجد، مدارس، عیدگاہوں، امام باڑوں، درگاہوں، خانقاہوں اور دیگر خیراتی اداروں) کو بچانے کے لئے میدان عمل میں آئیں۔ انہوں نے بطور خاص ان علاقوں کے تمام ائمہ مساجد، ملی تنظیموں اور ملی اداروں کے ذمہ داروں سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعہ کے خطبات و تقاریر کے ذریعہ مسلمانوں کو شرکت پر آمادہ کریں۔

Continue Reading

دلی این سی آر

پانی کیلئے ترس رہے ہیں دہلی کے لوگ :سوربھ بھاردواج

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی: دہلی میں چار انجن والی بی جے پی حکومت تہواروں کے موسم میں بھی دہلی والوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے میں ناکام ہے۔ منگل کے روز دہلی کے چھترپور علاقے میں پینے کے پانی کی شدید قلت کے سبب عوام کا غصہ پھوٹ پڑا۔ یہاں سیکڑوں مکینوں نے عام آدمی پارٹی کی مقامی کونسلر پنکی تیاگی کی قیادت میں دہلی جل بورڈ کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا۔خالی مٹکوں اور پوسٹروں کے ساتھ لوگوں نے نعرے لگائے اور بی جے پی حکومت سے پینے کے صاف پانی کا مطالبہ کیا۔

موقع پر آپ دہلی کے کنوینر سوربھ بھاردواج نے کہا کہ دہلی میں تہواروں کے اس موسم میں بھی پانی کی شدید قلت ہے۔ دہلی کے چھترپور، مہرولی، دیولی، کالکاجی جیسے علاقوں میں پانی کی سخت کمی سے لوگ پریشان ہیں۔
سوربھ بھاردواج نے کہا کہ چھترپور، مہرولی، دیولی، کالکاجی کی طرح مشرقی اور شمال مشرقی دہلی کے علاقوں میں بھی عوام پینے کے پانی کے لیے ترس رہے ہیں۔ جنوبی دہلی میں خاص طور پر پانی کے ٹینکروں کی تقسیم میں بدانتظامی اور بدعنوانی عروج پر ہے۔ جہاں پانی آرہا ہے وہاں بھی شکایات مل رہی ہیں کہ نلوں میں سیور کا پانی مل رہا ہے۔ چند دن پہلے دیولی کے لوگوں نے جل بورڈ کے خلاف احتجاج کیا تھا اور آج چھترپور کے لوگوں نے احتجاج کیا ہے۔ دہلی میں چار انجن کی حکومت ہونے کے باوجود وسنت کنج کے علاقے میں دہلی کے تین بڑے شاپنگ مال بند ہونے کے دہانے پر ہیں کیونکہ وہاں پانی نہیں ہے۔ کیا آپ یقین کر سکتے ہیں کہ یہ حالت ملک کی دارالحکومت کی ہے؟ دوسری طرف، پانی کی قلت کے خلاف احتجاج کے دوران آپ کی کونسلر پنکی تیاگی نے کہا کہ چھترپور اسمبلی حلقے میں پانی کی صورتحال اس قدر سنگین ہوچکی ہے کہ ہر گھر کا فرد سڑکوں پر بالٹیاں لے کر پانی کے لیے بھٹک رہا ہے۔ اگر کہیں سے کسی کو خبر مل جائے کہ کسی گھر میں پانی آرہا ہے تو لوگ وہاں قطار میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔ مقامی لوگ ایک ایک گلاس پانی کے لیے ترس رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے کم از کم پرائیویٹ ٹینکر دستیاب ہوجاتے تھے، مگر اب وہ بھی نہیں مل رہے۔ پیسے دے کر پانی منگوانے پر ٹینکر ایک گھنٹے میں پہنچ جاتا ہے لیکن بار بار شکایت کے باوجود سرکاری ٹینکر نہیں آتے۔ پنکی تیاگی نے کہا کہ آج تک کبھی ستمبر-اکتوبر میں پانی کی ایسی خراب حالت نہیں دیکھی گئی۔ اگر سب کے گھروں میں پانی آ رہا ہوتا تو لوگ سڑکوں پر احتجاج نہ کرتے۔ انہوں نے کہا کہ عموماً پانی کی کمی اپریل سے شروع ہوتی ہے اور جولائی تک ختم ہوجاتی ہے لیکن اس بار یہ مسئلہ دن بہ دن بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ آج تو پانی کی صورتحال گرمیوں سے بھی بدتر ہے۔ جب تک جل بورڈ کے سینئر افسران یا منتخب نمائندے یہ سو فیصد یقین دہانی نہیں کراتے کہ ہر حال میں ہر گھر کے نل تک پانی پہنچے گا، تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

Continue Reading

دلی این سی آر

اردو اکادمی، دہلی کے زیر اہتمام’’رنگِ سخن‘‘ کے تحت مشاعرہ اور صوفی محفل کا انعقاد

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:مشاعرہ صرف شعرا کا کلام سنانے کا نام نہیں بلکہ یہ سماج کے مختلف طبقات کے لیے ایک ایساوسیع پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جہاں وہ مختلف موضوعات پر اپنے خیالات کا شعری اظہار کرسکتے ہیں جو شاعریا شاعرہ اور سامعین کے درمیان براہ راست رابطہ کا مؤثر ذریعہ ہے ۔گویا مشاعرہ سماجی تہذیب و ثقافت کو زندہ رکھنے کا ایک اہم وسیلہ ہے۔لیکن ایسے مشاعرے خال خال ہی دیکھنے کو ملتے ہیں جو صرف شاعرات پر مبنی ہو۔اردو خواتین شاعرات کو ایک جگہ اکٹھا کر ’رنگ سخن‘ کی محفل سجانا اپنے آپ میں ایک منفرد اور نیا تجربہ ہے، کیونکہ اس طرح کی ادبی محفلیں شاعرات کے لیے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے اور انھیں ادبی دنیا میں متعارف کرانے کے اہم پلیٹ فارم ہیں۔
گزشتہ شام اردو اکادمی، دہلی کے زیر اہتمام سینٹرل پارک، کناٹ پلیس میں’’رنگ سخن‘‘ کے عنوان سے اسی طرح کی ایک ادبی و ثقافتی محفل کا شاندار انعقاد کیا گیا۔ اس ادبی محفل کو دو نشستوں میںمنقسم کیا گیا تھا ، جس کی پہلی نشست میں مجلس شعر خوانی کا اہتمام کیا گیا۔جس میں ملک گیر شہرت کی حامل شاعرات مدعو کی گئیں۔مشاعرہ کی صدارت کہنہ مشق اور معروف شاعرہ تاجور سلطانہ نے کی جبکہ نظامت کی ذمہ داری نوجوان شاعر سلمان سعید نے انجام دی۔
سکریٹری اردو اکادمی /لنک آفیسر ڈاکٹررمیش ایس لعل ، صدر مشاعرہ تاجور سلطانہ اور اکادمی کے منتظمین کے ہاتھوں شمع روشن کرکے باضابطہ مشاعرے کا آغاز ہوا۔رنگ سخن کے اس مشاعرے میں تاجور سلطانہ، ڈاکٹر نصرت مہدی ،علینا عترت،ڈاکٹر سلمیٰ شاہین،ڈاکٹر انا دہلوی، مہک کیرانوی ، پریرنا پرتاپ، نوری پروین اور ہمانشی بابرہ نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ و مسرور کیا۔اس موقع پرسکریٹری محکمہ فن، ثقافت و السنہ حکومتِ دہلی ڈاکٹر رشمی سنگھ، آئی اے ایس، مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے شریک ہوئیں ۔ سکریٹری اکادمی ڈاکٹر رمیش ایس لعل نے ڈاکٹر رشمی سنگھ کا گلدستہ سے استقبال کیا۔اس موقع پر ڈاکٹر رشمی سنگھ نے کامیاب مشاعرے کے انعقاد کے لیے اکادمی کے جملہ اراکین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا’’ اردو اکادمی کے زیر اہتمام شاعرات کے اس مشاعرے میں آکر مجھے بے حد خوشی ہوئی۔تمام شاعرات نے بہت خوبصورت انداز میں اپنا کلام پیش کیا ، یہاں ہمیں دل کو مسحور کردینے والی شاعری سننے کا موقع ملا جس پر ہمیں فخر محسوس کرنا چاہئے۔‘‘ انھوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شعر و ادب کا سماج سے گہرا رشتہ ہے کیونکہ ادب سماج کا عکس ہوتا ہے جو معاشرے کے موجودہ مسائل اور انسانی اقدارکی ترجمانی کرتا ہے۔اس لیے نوجوان نسل کو شعر و ادب سے اپنا تعلق استوار کرنا چاہئے۔
رنگ سخن کی دوسری نشست میں بھوپال سے تشریف لائے معروف ’’رنگ بینڈ‘‘کے ذریعے ایک روح پرور صوفی محفل کا اہتمام کیا گیا۔اس درمیان محمد ساجد علی اور گروپ کے دیگر فنکاروں نے مشہور زمانہ قوالیاں اور نغمات گاکر سماں باندھ دیا۔ساجد علی نے امیر خسرو کے کلام ’’موہے اپنے ہی رنگ میں رنگ دے رنگیلے‘‘ سے محفل کا آغاز کیا۔ اس کے بعد انھوں نے امیر خسرو کے ذریعے حضرت نظام الدین اولیاؒکی شان میں لکھا گیا کلام پیش کیا۔علاوہ ازیں انھوں نے تو کجا من کجا ، بلھے شاہ ، کن فیکون کن، سانسوں کی مالاپہ سمروں میں، کل رات تم کہا ں تھے بتانا صحیح صحیح، بے حجابانہ وہ سامنے آگئے جیسے کلاسیکی اور موڈرن صوفی کلام پیش کرکے سامعین کو جھومنے پر مجبور کردیا۔ محفل میں جہاں دہلی کی عوام جذب و مستی میں نظر آئی وہیں کچھ غیر ملکی سیاح بھی موسیقی پرتھرکتے دکھائی دیئے۔صوفی محفل کی اس نشست میں سینکڑوں کی تعداد میںلوگوں نے شرکت کی جس میں شہریوں ، غیر ملکی، ادبی شخصیات، کاروباری اور طلباء کی ایک کثیر تعداد شامل رہی۔ پروگرام کے اختتام پراردو اکادمی کے سینئر اکاؤنٹ آفیسر ویریندر سنگھ کٹھیت، پبلی کیشن آفیسر محمدہارون اور جناب عزیر حسن قدوسی نے گلدستہ سے محمد ساجد علی اور ان کے گروپ کی عزت افزائی کی۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network