اتر پردیش
محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کر دہلی-UP کے لوگوں کو محتاط رہنے کا دیا مشورہ
نئی دہلی – دہلی-این سی آر اور شمالی ہندوستان کے دیگر حصوں میں جمعہ کی صبح تیز آندھی اور طوفان کے ساتھ شدید بارش ہوئی جس میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔ صرف دارالحکومت میں چار افراد ہلاک ہوئے۔
اسی وقت، محکمہ موسمیات نے ہفتہ کو ہریانہ، مغربی اتر پردیش اور دہلی-این سی آر علاقوں میں تیز ہواؤں، بارش اور ژالہ باری کی بھی وارننگ دی ہے۔ اس کے لیے محکمہ موسمیات نے ریڈ الرٹ جاری کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ اتراکھنڈ، ہماچل، پنجاب، راجستھان، مشرقی مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، اڈیشہ اور ساحلی آندھرا پردیش میں بھی گرج چمک، آسمانی بجلی گرنے اور مٹی کے طوفان کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔
236 مقامات پر درخت اکھڑ گئے اور 200 پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔ صبح 5 بجے سے صبح 8 بجے تک صرف تین گھنٹوں میں 77.0 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ یہ 1901 سے 2025 تک مئی میں 24 گھنٹے کی دوسری سب سے زیادہ بارش ہے۔ جموں سری نگر قومی شاہراہ بارش کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہوگئی۔

دہلی – یوپی سمیت کئی ریاستوں میں بارش اور طوفان کی وارننگ
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ ہفتہ کو بھی ہلکی بارش ہوسکتی ہے۔ گرج چمک اور 20 سے 40 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔ سینئر ماہر موسمیات آر کے جینامنی نے کہا کہ بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے آنے والی نمی اور ہوا کے امتزاج کی وجہ سے گرج چمک کے ساتھ بارش کے حالات پیدا ہوئے ہیں۔
ماہر موسمیات کے مطابق گزشتہ چند دنوں میں دن کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے کے باعث ہوا میں نمی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہوا جس کے باعث گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارشیں شروع ہو گئیں۔ یہ ایک عام پری مون سون خصوصیت ہے۔
مغربی اتر پردیش میں شدید گرمی کے بعد جمعہ کی صبح تیز ہواؤں کے ساتھ شروع ہونے والی بارش نے موسم کو مکمل طور پر بدل دیا۔ طوفان کے باعث کئی گھروں کے ٹین شیڈ اڑ گئے۔ جن کاشتکاروں کی گندم سوکھنے کے لیے کھیتوں میں پڑی تھی وہ مایوس ہیں۔ تیز بارش سے گندم بھیگ گئی ہے جس کی وجہ سے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
دھول پور کا ایک شخص طوفان میں پھنسی ٹرالی الٹنے سے ہلاک ہوگیا۔ فیروز آباد میں آسمانی بجلی گرنے سے دو افراد جاں بحق جبکہ ایک نوجوان شدید جھلس گیا۔ ایٹا میں ایک نوعمر لڑکی کی موت ہو گئی ہے، جبکہ دوسری جھلس گئی ہے۔
اتر پردیش
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ غیر ملکی زبانوں میں 2روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا اہتمام
(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے فیکلٹی آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے شعبہ غیر ملکی زبانوں نے گوئٹے سوسائٹی آف انڈیا اور گوئٹے انسٹیٹیوٹ / میکس مولر بھون، نئی دہلی کے اشتراک سے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان ”بیماری بطورِ بیانیہ: تاریخی تشکیل، حیاتیاتی سیاست اور انسانی کیفیت“ منعقد کی۔
کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے پرو وائس چانسلر پروفیسر محسن خان نے شعبہ کی جانب سے ایک اہم علمی و عصری موضوع پر پروگرام کے انعقاد کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ موضوع صحت، اخلاقیات اور انسانی شناخت سے متعلق موجودہ عالمی خدشات سے ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ بیماری صرف ایک طبی حالت نہیں بلکہ انسانی تجربہ ہے جو درد، حوصلے اور امید کی کہانیوں سے تشکیل پاتا ہے۔
گوئٹے سوسائٹی آف انڈیا کی صدر پروفیسر سواتی اچاریہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بیماری کو محض طبّی نقط نظر سے نہیں بلکہ ایک ثقافتی اور بیانیاتی تشکیل کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ادب اور زبان انسانی تکالیف، نگہداشت اور مزاحمت کو سمجھنے کا گہرا ذریعہ فراہم کرتے ہیں۔
افتتاحی اجلاس کی صدارت پروفیسر آفتاب عالم، ڈین فیکلٹی آف انٹرنیشنل اسٹڈیز اور چیئرمین، شعبہ غیر ملکی زبانوں نے کی۔ انہوں نے انسانی علوم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحت سے جڑے اخلاقی اور حیاتیاتی سیاسی پہلوؤں کو سمجھنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے شعبہ کی انٹرڈسپلینری علمی کاوشوں کو سراہا۔
مہمانِ اعزازی محترمہ پوجا مِدھا، پروگرام آفیسر، ڈی اے اے ڈی، نئی دہلی نے خطاب کرتے ہوئے ہندوستان اور جرمنی کے درمیان مضبوط علمی روابط کا ذکر کیا اور طلبہ و محققین کو ڈی اے اے ڈی کے تحقیقی و تبادلہ پروگراموں سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی۔
کلیدی خطبہ پروفیسر مالا پانڈورنگ، پرنسپل، ڈاکٹر بی ایم این کالج، ممبئی، نے پیش کیا۔ انھوں نے ”عمررسیدہ جسم کا بیانیہ: بیماری، شناخت اور مزاحمت ہندوستانی انگریزی ادب میں“ موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ ادبی بیانیے کس طرح طبی نقطہ نظر پر مبنی تصورات کو چیلنج کرتے ہیں اور بڑھاپے اور بیماری سے جڑے سماجی کلنک کے تصور کا مقابلہ کرتے ہیں۔
پروگرام کی نظامت مسٹر عبدالمنان نے کی، جبکہ سید سلمان عباس نے اظہارِ تشکر کیا۔یہ کانفرنس یکم نومبر کو مقالہ جات کی پیشکش اور پینل مباحثوں کے ساتھ جاری رہے گی۔
اتر پردیش
خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی میں سردار ولبھ بھائی پٹیل کی جینتی پر’رن فار یونٹی‘ کا انعقاد
(پی این این)
لکھنؤ:خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی میں سردار ولبھ بھائی پٹیل جینتی نہایت جوش و خروش اور قومی جذبے کے ساتھ منائی گئی۔ اترپردیش کی گورنر اور یونیورسٹی کی چانسلر آنندی بین پٹیل کی ہدایات کے مطابق شعبۂ جغرافیہ کے زیرِ اہتمام ” سردار پٹیل اور قومی یکجہتی ” کے عنوان سے ایک خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں سردار ولبھ بھائی پٹیل کی قومی خدمات اور ان کی قیادت کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔پروگرام کے اختتام کے ” اتحاد دوڑ” (Run for Unity) کا انعقاد کیا گیا جس کا آغاز ابوالکلام آزاد اکیڈمک بلاک سے ہوا اور دوڑ کا اختتام یونیورسٹی کیمپس سے باہر واقع تھینکیو گیٹ پر ہوا۔ اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر اجے تنیجا نے ہری جھنڈی دکھا کر دوڑ کا آغاز کیا۔
اپنے خطاب میں پروفیسر اجے تنیجا نے سردار ولبھ بھائی پٹیل کی ہمہ جہت شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:“سردار ولبھ بھائی پٹیل نہ صرف ایک عظیم سیاست داں تھے بلکہ وہ جدید ہندوستان کے معماروں میں سے ایک تھے۔ اُن کی عملی سوچ، مضبوط ارادہ، اور غیر متزلزل عزم نے آزاد ہندوستان کی بنیادوں کو مستحکم کیا۔ اُنہوں نے جس تدبر اور جرأت مندی کے ساتھ مختلف ریاستوں کو ایک متحد ہندوستان کی شکل میں جوڑا، وہ تاریخ کا ناقابلِ فراموش کارنامہ ہے۔ اُن کی شخصیت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ سچا قائد وہی ہے جو قوم کو جوڑتا ہے، توڑتا نہیں۔”پروفیسر تنیجا نے طلبہ و طالبات کو پیغام دیتے ہوئے مزید کہا کہ قومی یکجہتی کا جذبہ صرف تقریروں یا تقریبات تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ اسے عملی زندگی کا حصہ بنانا ہی سردار پٹیل کو سچا خراجِ عقیدت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ:“آئیے ہم سب مل کر سردار پٹیل کے خوابوں کا ہندوستان بنانے کے لیے عزم کریںاور ایسا ہندوستان جو متحد، مضبوط اور ترقی یافتہ ہو۔ یہی وکست بھارت 2047’ کا حقیقی مقصد ہے، اور اسی میں سردار پٹیل کے نظریات کی روح پوشیدہ ہے۔
اس موقع پرمہمان خصوصی ڈاکٹر منجول ترویدی نے” سردار ولبھ بھائی پٹیل کے ایک متحد و اکھنڈ بھارت کے تصور” کے موضوع پر اپنا کلیدی خطبہ پیش کیا۔ انھوںنے اپنے کلیدی خطبے کا آغاز سردار ولبھ بھائی پٹیل کی مختصر سیرت اور ان کے دورِ قیادت کے تاریخی پس منظر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ سردار پٹیل نے جس عملی بصیرت، نظمِ عمل اور غیر متزلزل عزم کے ساتھ آزاد ہندوستان کے خطرے میں پڑے ہوئے سیاسی اور جغرافیائی تانے بانے کو جوڑاوہ کسی محض نظریاتی قائدے سے بڑھ کر ایک عہدِ عمل کی مثال ہے۔انھوں نے بتایا کہ پٹیل نے جہاں ضرورت پڑی سخت موقف اختیار کیا وہیں مذاکرات اور سمجھوتے کے ذریعے بھی بہت سی ریاستوں کو مرکز کے ساتھ جوڑا۔ اس توازن کو انھوں نے نرمی کے ساتھ مضبوطی قرار دیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر راہل مشرا نے وکست بھارت پر تفصیل کے ساتھ گفتگو کی اور ان پالیسیوں کو بھی اجاگر کیا جن کے ذریعے نئے بھارت کی تعمیر ممکن ہوسکے گی۔پروفیسر حیدر علی نے بھی اس موضوع پر تفصیل کے ساتھ گفتگو کی ۔اس پروگرام کی نظامت ڈاکٹر پریا دیوی اور شکریے کے کلمات ڈاکٹر نلنی مشرا نے ادا کیا۔اس پروگرام کے آخر میں ہندوستان کو متحد رکھنے کا حلف بھی لیا گیا۔اس موقع پر تمام اساتذہ اور طلبہ کثیر تعداد میں موجود تھے۔
اتر پردیش
رامپور سی آر پی ایف کیمپ حملہ معاملہ:4ملزمین کی پھانسی اور عمر قید کی سزائیں ختم،الہ آباد ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ
(پی این این)
پریاگ راج:سی آر پی ایف رامپور مقدمہ میں نچلی عدالت سے چار ملزمین کو ملنے والی پھانسی کی سزا کو آج الہ آباد ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے ختم کردیا، عدالت نے ایک ملزم کو ملنے والی عمر قید کی سزا کو بھی تبدیل کردیا۔ یو اے پی اے (دہشت گردانہ معاملے) کے تحت سیشن عدالت سے ملنے والی پھانسی اور عمر قید کی سزاؤں ختم کردیا البتہ ہتھیار رکھنے کے الزام کے تحت دس سال کی سزا سنائی ہے، ملزمین دس سال سے زائد عرصہ جیل میں گذارچکے ہیں لہذا تمام ملزمین کی جیل سے رہائی کی امید ہے۔تقریباً آٹھ ماہ قبل فریقین کے وکلاء کی بحث بعد عدالت فیصلہ محفوظ کرلیاتھاجسے آج ظاہر کیا گیا۔ ملزمین کو قانونی امدا د جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے دی۔ جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی الہ آبادہائی کورٹ کے فیصلہ پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ نچلی عدالت نے تین لوگوں کو پھانسی کی سزادیدی تھی اورایک شخص کے لئے عمرقید کی سزاتجویز کی تھی، مگر اب اپنے فیصلے میں الہ آبادہائی کورٹ نے صاف صاف کہاہے کہ ان لوگوں کے خلاف دہشت گردی کا معاملہ ہی نہیں بنتا، چنانچہ نچلی عدالت کے فیصلوں کو ہائی کورٹ نے مستردکردیا البتہ ناجائز اسلحہ رکھنے کے جرم میں انہیں دس برس قید کی سزاسنائی ہے۔
مولانا مدنی نیکہا کہ آج جو لوگ دہشت گردی کے الزام سے بری ہوئے ہیں ان کے اہل خانہ کے لئے یہ ایک بڑادن ہے، کیونکہ اس کے لئے انہیں اٹھارہ برس تک انتظارکرناپڑا، یہ اٹھارہ برس انہوں نے امید اورناامیدی کی جس اندوہناک اذیت میں گزارہوں گے، ہم اس کا تصوربھی نہیں کرسکتے، انہوں نے کہا کہ جمعیۃعلماء مہاراشٹرا کے لیگل سیل کی ایک اور کامیابی ہے، کہ اس کے قانونی جدوجہد کے نتیجہ میں 4 ایسے لوگوں کو رہائی مل جائے گی، جن میں 3لوگوں کو پھانسی اور1 کو عمر قید کی سزاہوچکی تھی اس کے لئے ہم اپنے وکلاء کا شکریہ اداکرتے ہیں کہ انہوں نے عدالت میں ایسی مدلل بحث کی کہ دہشت گردی کے الزام کا ساراجھوٹ بے نقاب ہوگیا۔مولانا مدنی نے کہا کہ اس فیصلہ میں اگرچہ ان کو آرمس ایکٹ کے تحت دس سال کی سزا دی گئی ہے لیکن چوں کہ ان کو جیل میں اٹھارہ سال ہوچکے ہیں اس لئے یہ سب لوگ رہا ہوں گے لیکن ہم ان اس دس سال کی سزا والے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے ہمیں یقین ہے کہ اور مقدمات کی طرح سپریم کورٹ سے انصاف ملے گا اور ان کے اوپر سے غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا الزام بھی ختم ہوجائے گا ان شاء اللہ۔
31 دسمبر 2007کی شب رام پور میں واقع سینٹرل ریزروپولس فورس کیمپ پر ہوئے حملہ کے الزام میں نچلی عدالت نے ملزمین عمران شہزاد،محمد فاروق صباح الدین اور محمد شریف کو سزائے موت،جبکہ جنگ بہادر کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
ملزمین کے دفاع میں ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے بحث کی جبکہ ان کی معاونت ایڈوکیٹ انیل باجپائی اور ایڈوکیٹ سکندر خان نے کی۔ اپیل داخل کرنے سے لیکر فیصلہ محفوظ کیئے جانے تک الہ آباد ہائی کورٹ میں کل 39/ سماعتیں ہوئیں، دہلی سے الہ آباد جاکر ایم ایس خان نے متعدد تاریخوں پر بحث کی۔ الہ آباد ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس سدھارتھ ورما اور جسٹس رام منوہر نارائن مشراء فیصلہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملزمین کو خلاف دہشت گردی کی جو دفعات کے تحت پھانسی اور عمر قید کی سزا نچلی عدالت نے دی ہے وہ غلط ہے، سیشن عدالت نے جن ثبوتوں کو بنیاد بناکر فیصلہ دیا ہے وہ پھانسی کی سزا اور عمر قید کی سزا دینے کے لیئے ناکافی ہے۔عدالت نے مزید زبانی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملزمین کے قبضوں سے کچھ ہتھیار ملے ہیں جس کی ان کو دس سال کی سزا دی جاتی ہے اور ایک لاکھ روپیہ جرمانہ عائد کیا جاتاہے۔ ملزمین سال 2007/ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں لہذا ملزمین دس سال کی سزا ملنے کے باوجود جیل سے رہا ہوجائیں گے۔
دوران سماعت جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ مقامی پولس اور سی آر پی ایف جوانوں کے بیانات میں تضاد ہے اسی طرح ریلوے افسران کی گواہی میں بھی واضح تضاد ہے نیز پولس اور سی آر پی ایف کیجانب سے 98/ راؤنڈ فائرنگ کے باوجود ایک بھی ملزم کو گولی نہیں لگی جس کی وجہ سے استغاثہ کے دعوی کی قلعی کھل جاتی ہے کہ ملزمین کو حادثہ کے مقام سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر فائرنگ کی گئی تھی۔اسی طرح ملزمین کے قبضوں سے مبینہ طور پر ضبط کیئے گئے آتش گیر مادے عدالت کی اجازت کے بغیر ضائع کردیئے گئے لہذا آتش گیر مادے کی ضبطی مشکوک ہوجاتی ہے۔ایم ایس خان نے عدالت کو مزید بتایا کہ یو اے پی اے قانون، آرمس ایکٹ، آتش گیر مادہ کے قانون کے اطلاق کے لیئے حاصل کیا گیا ضروری اجازت نامہ غیر قانونی ہے، اجازت نامہ میں خامیاں ہیں اور یہ ایسی خامیاں ہیں جس کا اگر باریک بینی سے مطالعہ کیاجائے تو پورا مقدمہ ہی غیر قانونی ہوجائے گا کیونکہ لیگل سینکشن کی عدم موجودگی میں ٹرائل چلائی گئی۔سنگین مقدمات میں ٹرائل چلانے کے لیئے اتھاریٹی سے خصوصی اجازت حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے لیکن اس مقدمہ میں ایسا نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ رامپور کی نچلی عدالت نے ایک جانب جہاں تین ملزمین کو ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پردہشت گردی کے الزامات سے بری کردیا تھا وہیں بقیہ پانچ ملزمین کو قصور وار ٹہرایا تھا اور انہیں پھانسی اور رعمر قید کی سزا دی تھی۔ نچلی عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ ملزمین محمد کوثر، گلاب خان اور فہیم انصاری کے خلاف ملک دشمن سرگرمیوں اوردہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات نہیں ملے ہیں لہذا انہیں باعزت بری کیا جاتا ہے۔ ملزمین کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی نچلی عدالت سے کررہی ہے۔
-
دلی این سی آر9 مہینے agoاقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد
-
دلی این سی آر9 مہینے agoجامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام
-
دلی این سی آر10 مہینے agoدہلی میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم تیز، 175 مشتبہ شہریوں کی شناخت
-
دلی این سی آر9 مہینے agoاشتراک کے امکانات کی تلاش میں ہ ±کائیدو،جاپان کے وفد کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ
-
دلی این سی آر10 مہینے agoکجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان
-
محاسبہ11 مہینے agoبیاد گار ہلال و دل سیوہاروی کے زیر اہتمام ساتواں آف لائن مشاعرہ
-
بہار5 مہینے agoحافظ محمد منصور عالم کے قاتلوں کو فوراً گرفتار کرکے دی جائےسخت سزا : مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی
-
محاسبہ11 مہینے agoجالے نگر پریشد اجلاس میں ہنگامہ، 22 اراکین نے کیا بائیکاٹ
