Connect with us

دیش

26/11 حملوں کی تحقیقات کی قیادت کی تھی, دیون بنائے گئے ممبئی کے نئے پولیس کمشنر

Published

on

ممبئی: ممبئی میں ہوئے 26/11 حملوں کی تحقیقات کی قیادت کرنے والے انڈین پولیس سروس (آIPS) افسر دیون بھارتی کو ممبئی پولیس کا کمشنر مقرر کیا گیا ہے۔  دیون بھارتی، جنہیں مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڈنویس کے قریبی سمجھا جاتا ہے، وویک پھنسالکر کی جگہ لیں گے، جو آج سبکدوش  ہو گئے۔
 بہار سے تعلق رکھنے والے 1994 بیچ کے آئی پی ایس افسر، بھارتی 2023 سے ممبئی پولیس کے اسپیشل کمشنر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں – ایک ایسا عہدہ جسے مہاوتی حکومت نے اپوزیشن کی تنقید کے درمیان بنایا تھا۔اپنے پورے کیریئر کے دوران، بھارتی نے ممبئی میں کئی اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں۔  وہ ممبئی کے پولیس (امن و قانون) کے سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والے مشترکہ کمشنروں میں سے ایک تھے۔  انہوں نے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس (کرائم برانچ) کے طور پر بھی کام کیا، اور مہاراشٹر اسٹیٹ انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کی سربراہی کی۔
دیویندر فڑنویس کی قیادت والی بی جے پی-شیو سینا حکومت کے تحت پولیس کے جوائنٹ کمشنر کے طور پر، بھارتی نے ممبئی میں 90 سے زیادہ پولیس  اسٹیشنوں کے کام کاج کی نگرانی کی۔  اس وقت ان کا شمار مہاراشٹر کے سب سے طاقتور پولیس افسران میں ہوتا تھا۔
 تاہم، ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی ایم وی اے حکومت کے تحت، بھارتی کو الگ کر دیا گیا اور مہاراشٹر اسٹیٹ سیکورٹی کارپوریشن کا انچارج بنا دیا گیا۔
 مہاراشٹر کے ایک سینئر پولیس اہلکار نے گزشتہ سال کہا تھا کہ بھارتی شہر اور اس کے انڈرورلڈ کو اچھی طرح جانتی ہے۔  انہوں نے کہا کہ انڈرورلڈ میں اس کا شاندار نیٹ ورک ہے۔
تاہم، ان کا دور بھی مبینہ انڈرورلڈ روابط کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔  ممبئی پولیس کے سابق کمشنر سنجے پانڈے نے ایک انکوائری رپورٹ میں الزام لگایا ہے کہ بھارتی کے گینگسٹر داؤد ابراہیم سے جڑے مجرموں سے تعلقات تھے۔  رپورٹ ایک سزا یافتہ مجرم کے دعووں پر مبنی تھی۔
تاہم، ایم وی اے کے زوال کے بعد 2022 میں اقتدار میں آنے کے بعد ایکناتھ شندے- دیویندر فڑنویس حکومت نے اس رپورٹ کو مسترد کر دیا تھا۔
یواین آئی/ اے اے اے
Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دیش

اے ایم یو کی اردو اکادمی کے زیر اہتمام قومی یکجہتی کے نام مشاعرے کا انعقاد

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سنٹر فار پروفیشنل ڈیولپمنٹ آف اردو ٹیچرز (اردو اکادمی) کے زیر اہتمام قومی یکجہتی کے نام ایک مشاعرہ منعقد کیا گیا جس کی صدارت اکادمی کے ڈائریکٹر پروفیسر قمرالہدی فریدی نے کی اور مہمانان خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر غضنفر علی اور پروفیسر مہتاب حیدر نقوی شریک ہوئے۔
اپنی صدارتی تقریر میں پروفیسر قمرالہدی فریدی نے کہا کہ قومی یکجہتی کے فروغ میں اردو شاعری کا ہمیشہ سے کلیدی رول رہا ہے۔جنگ آزادی کی تحریک کو جلا بخشنے اور ہندوستان کی صدیوں پرانی بھائی چارگی اور رواداری کی روایت کو مستحکم کرنے میں اردو شاعری نے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔
پروفیسرغضنفر علی نے کہا کہ اردو مشترکہ تہذیب کی زبان ہے اور اس زبان نے ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنی گراں قدر خدمات سے سب کو متاثر کیا ہے۔مشاعرے کا آغاز ڈاکٹر عرفان احمد کے نعتیہ کلام سے ہوا۔مشاعرے کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر مشتاق صدف نے بحسن و خوبی انجام دیے، جبکہ شکریہ کی رسم ڈاکٹر رفیع الدین نے ادا کی۔ شعراء کے منتخب اشعار نذر قارئین ہیں:
میرے سینے کا داغ دیکھو نا
اس میں اپنا چراغ دیکھو نا
(پروفیسر غضنفر علی)
داد کس نے پائی ہے آج تک زمانے سے
درد کم نہیں ہوتا زخم کو دکھانے سے
(پروفیسر مہتاب حیدر نقوی)
یہ کس نگاہ عنایت کا شاخسانہ ہوا
تمام شہر خرد یک قلم دیوانہ ہوا
(پروفیسر سراج اجملی)
وہ تصادم گراں تو ہوا تھا مگر
پھر ہنسی آگئی روٹھتے روٹھتے
(نسیم نوری)
ترازو ٹوٹ کے ڈر ہے کہیں نیچے نہ گر جائے
ہمارے وزن کو ہلکا سمجھ کے تولنے والے
(جانی فاسٹر)
یوں تو رزم حق و باطل آج بھی درپیش ہے
ابن حیدر کی طرح اب سربہ کف کوئی نہیں
(ڈاکٹر محمد ابو صالح)
ٹکرا نہ پائیں مجھ سے زمانے کی گردشیں
میں مد ح خوان آل شہ مشرقین ہوں
(معراج نشاط)
ہم اپنی محبت کا تماشا نہیں کرتے
کرتے ہیں اگر کچھ تو دکھاوا نہیں کرتے
(ڈاکٹر مشتاق صدف)
فطرت کا تماشا ہے یہ وحشت بھی جنوں بھی
دل ہاتھ سے جائے گا تو جائے گا سکوں بھی
(صدام حسین)
کھول کر زلف سیاہ فام چلو رقص کریں
ہو رہی بارش الہام چلو رقص کریں
(اریب عثمانی)
جن کو سن کر عمر فاروق مسلمان ہوئے
اسی قرآن کو سینے سے لگائے رکھنا
(ڈاکٹر عرفان احمد)

Continue Reading

دیش

امید پورٹل میں وقف املاک کے رجسٹریشن سے کیا جائےاجتناب:آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی: پارلیمنٹ سے متنازعہ وقف ترمیمی قانون کی منظوری کے بعد سے ملک کے متعدد چھوٹے بڑے شہروں بلکہ بعض مقامات پر دیہاتوں اور قصبات تک میں متعدد عوامی جلسے، راؤنڈ ٹیبل میٹنگس، انٹرفیتھ پروگرام اور پریس کانفرنسوں کا اہتمام کیا گیا۔ ضلع اور شہر کی سطح سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے ذریعے صدر جمہوریہ کو وقف قانون کے خلاف سیکڑوں کی تعداد میں میمورنڈم دئے گئے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ وقف بچاؤ دستور بچاؤ مہم کے کنوینر اور بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک بیان میں کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی کوششوں سے ملک کی متعدد ریاستوں میں متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف پورے زور شور کے ساتھ تحفظ اوقاف مہم جاری ہے۔ چھوٹے بڑے کئی شہروں میں بڑے بڑے جلسوں کا انعقاد ہو چکا ہے جس میں بورڈ کی قیادت کے علاوہ متعدد ممبران پارلیمنٹ سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنما بھی شریک رہے۔ بڑے بڑے جلسوں کے علاوہ برادران وطن کی ذہن سازی کے لیے متعدد بڑے شہروں میں راؤنڈ ٹیبل میٹنگوں کا بھی انعقاد کیا گیا، جس میں سیاسی سماجی قائدین، سول سوسائٹی کی اہم شخصیات شریک ہوئیں اور اس سے اتفاق کیا کہ پارلیمنٹ سے منظور وقف ترمیمی قانون نہ صرف امتیاز و تفریق پر مبنی ہے بلکہ دستور کی بنیادی دفعات سے بھی راست متصادم ہے ۔
13 جولائی کو تحفظ اوقاف مہم کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد تمام ریاستی کنوینرس کے ساتھ ایک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا جس میں اب تک کی کاروائی کا جائزہ لینے کے بعد آئندہ مرحلے کے لیے تجاویز و مشورے بھی طلب کئے گئے، جنہیں بہت جلد بورڈ کی عاملہ کی منظوری کے بعد دوسرے مرحلے کا روڈ میپ منظر عام پر لایا جائے گا ۔
ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ ان متنازعہ ترمیمات کے خلاف پوری اپوزیشن پارٹیوں کا پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مظاہرہ اور بورڈ کی تحفظ اوقاف کانفرنسوں میں سیاسی و سماجی رہنماؤں، سول سوسائٹی کی اہم شخصیات کی شرکت یہ ثابت کر رہی ہے کہ ملک کا سواد اعظم بی جے پی حکومت کے ذریعہ لائی گئی ان ترمیمات کے خلاف نہ صرف صف آراء ہے بلکہ ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے بھی تیار ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ دیر یا سویر رائے عامہ کے دباؤ میں حکومت کو ان سیاہ ترمیمات کو واپس لینا ہوگا۔

Continue Reading

دیش

خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی میں ’ٹریننگ فار ٹرینرز‘ ورکشاپ کا انعقاد

Published

on

(پی این این)
لکھنؤ:خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی کے شعبۂ صحافت و ابلاغ عامہ کے زیر اہتمام آج ایک اہم ورکشاپ ” ٹریننگ فار ٹرینرز” انعقاد شعبۂ صحافت و ابلاغ عامہ کے کانفرنس ہال میں وائس چانسلر پروفیسر اجے تنیجا کے زیر نگرانی عمل میں آیا۔ورکشاپ کا آغاز شعبۂ صحافت و ابلاغ عامہ کے سینئر استاذ ڈاکٹر شچیندر شیکھر کے تعارفی کلمات سے ہوا۔
انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے تمام تعلیمی شعبوں کو چاہیے کہ وہ میڈیا ٹیم کے ساتھ براہ راست اور مربوط روابط قائم رکھتے ہوئے اپنی علمی و ادبی سرگرمیوں کی مستند اور بروقت رپورٹنگ کو ممکن بنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک مؤثر اور معلوماتی خبر صرف تبھی ممکن ہے جب شعبے وقت پر اپنی سرگرمیوں سے متعلق ضروری معلومات میڈیا سیل کو فراہم کریں۔
ورکشاپ کے دوسرے مقرر ڈاکٹر کاظم رضوی نے پریس ریلیز کی تیاری میں درکار بنیادی اصولوں پر تفصیل سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی رپورٹ یا خبر کے ساتھ شامل کی جانے والی تصویریں اور ویڈیوز اس کی افادیت کو کئی گنا بڑھا دیتی ہیںبشرطیکہ ان کا معیار بہتر ہو۔ انہوں نے فوٹو اینگل، روشنی کے استعمال، اسٹیج کی ترتیب اور ویژوئل پریزنٹیشن کے دیگر اہم نکات پر سیر حاصل گفتگو کی۔
ورکشاپ کے اختتام پر شکریے کے کلمات ڈاکٹر نصیب نے پیش کیے۔ انہوں نے تمام شرکاء، مہمان مقررین اور انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس نوعیت کے مزید تربیتی پروگراموں کی ضرورت پر زور دیا تاکہ یونیورسٹی کی خبروں کی کوریج مزید پیشہ ورانہ اور معیاری بن سکے۔اس ورکشاپ میں شعبۂ صحافت و ابلاغ عامہ کے اساتذہ کے علاوہ ڈاکٹر ہارون رشید، ڈاکٹر ابھیشیک اوستھی، ڈاکٹر اننی کرشنن اور دیگر شعبوں کے اساتذہ نے بھی شرکت کی۔ ورکشاپ کا ماحول نہایت تعمیری، فکری اور سیکھنے کے جذبے سے لبریز رہاجس نے اساتذہ و شرکاء کو میڈیا کے عصری تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کا موقع فراہم کیا۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network