Connect with us

اتر پردیش

پہلگام دہشت گردانہ حملہ: مودی اکیڈمی میں تعزیتی اجلاس

Published

on

صدام حسین فیضی
رام پور:-صبح دعائیہ اجتماع کے دوران دیاوتی مودی اکیڈمی میں تعزیتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں اساتذہ اور طلباء نے پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے معصوم سیاحوں کی روح کی شانتی کے لیے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

ملاقات کے دوران اسکول کی پرنسپل ڈاکٹر سمن تومر نے کہا کہ دہشت گردی انسانیت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ اس المناک واقعے میں معصوم جانوں کا ضیاع انتہائی تکلیف دہ ہے۔ ہمیں متحد ہو کر امن اور ہم آہنگی کے پیغام کو پھیلانا ہے تاکہ ایسا افسوسناک لمحہ دوبارہ نہ دہرایا جائے۔

انہوں نے طلباءکو انسانیت، ہمدردی اور اتحاد کی اقدار کو اپنانے کی ترغیب دی تاکہ ایک محفوظ اور پرامن معاشرہ قائم ہو سکے۔ اسکول کے اسٹاف اور طلباءنے سوگوار خاندانوں سے گہری تعزیت کا اظہار کیا اور امن اور رواداری کے لیے کام کرنے کا عزم کیا

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اتر پردیش

جمعیۃ علما کانپور کا ایس آئی آر کولیکر بیداری مہم چلانے کااعلان

Published

on

(پی این این)
کانپور:مدرسہ عربیہ فیض العلوم، وارڈ نمبر ۳ پکھرایاں، کانپور دیہات میں جمعیت علماء کانپور دیہات کی ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں مجلس عاملہ کے اراکین نے شرکت کی۔ میٹنگ میں متعدد اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا اور آئندہ کے لائحۂ عمل پر اتفاق رائے ہوا۔صدر جمعیت علماء کانپور دیہات، مولانا عبدالماجد قاسمی (ناظم مدرسہ عربیہ مدینۃ العلوم، پکھرایاں) نے میٹنگ میں اس بات پر زور دیا کہ ضلعی سطح پر زیادہ سے زیادہ افراد کو جمعیت علماء سے جوڑنے کی مہم چلائی جائے، تاکہ تنظیم کو مزید مضبوط اور مستحکم بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اراکین و کارکنان عوام سے براہ راست ملاقاتیں کریں، اور انہیں ممبر سازی کی اہمیت سے آگاہ کرکے جمعیت کے پلیٹ فارم سے منسلک ہونے کی ترغیب دیں۔
میٹنگ میں اس بات پر بھی زور دیا کہ خدمت خلق کا جذبہ جمعیت کے ہر رکن کے دل میں ہونا چاہئے، اور بلا تفریق مذہب و ملت، ضرورت مندوں کی مدد اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی مختلف ریاستوں میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے ووٹر لسٹ کی تجدید اور ایس آئی آر (Special intensive Revision) کا سلسلہ جاری ہے۔ اتر پردیش میں بھی یہ عمل جاری ہے، جس کے تحت جمعیت علماء کانپور دیہات بیداری مہم شروع کرے گی، عوام کو ووٹر لسٹ میں اندراج کے لیے ترغیب دے گی اور اس مقصد کے لیے ایک خصوصی طور پر میدانی سطح پر کام کرے گی۔
میٹنگ میں صدر جمعیت مولانا عبدالماجد قاسمی کے علاوہ مولانا مبین قاسمی (جنرل سکریٹری)، قاری نعیم پکھرایاں (سرپرست)، مولانا سلیم قاسمی، مولانا خالد قاسمی، حافظ مقتدیٰ ، حافظ اسعدڈیرہ پور، حافظ زاہد اور محمد ثانی شریک ہوئے۔

Continue Reading

اتر پردیش

خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی میں ” جی 20 اعلامیہ اور ہندوستانی نوجوانوں کی صلاحیتوں کا فروغ : مسائل و امکانات ” میں 2رزہ سیمینارکا آغاز

Published

on

(پی این این)
لکھنؤ:خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی میں” جی 20 اعلامیہ اور ہندوستانی نوجوانوں کی صلاحیتوں کا فروغ : مسائل و امکانات ” دو روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا ۔آج سیمینار کے پہلے دن افتتاحی اجلاس کے ساتھ دو تکنیکی اجلاس منعقد کیا گیا ۔اس سیمینار کے آغاز میں ڈاکٹر نلنی مشرا نے مہمانوں کا شکریے ادا کرتے ہوئے سیمینار کے موضوع اور اس کی اہمیت و معنی خیزیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک نہایت اہم اور بر وقت موضوع ہے۔ آج جب دنیا ایک نئے عالمی نظم کی تشکیل کے مرحلے سے گزر رہی ہے تو ہندوستانی نوجوان اس تبدیلی کے محور بن کر ابھر رہے ہیں۔ جی-20 کے اعلامیے نے ترقی، پائیداری، شمولیت اور اختراع کو جس طرح مرکزِ توجہ بنایا ہے وہ براہِ راست نوجوان نسل کی توانائی، فکر اور قیادت سے جڑا ہوا ہے۔ہندوستان اپنی آبادی کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی نوجوان قوم ہے اور یہی نوجوان اس ملک کی حقیقی طاقت اور امکانات کے امین ہیں۔ مگر ان کی صلاحیتوں کے فروغ میں کئی چیلنجز بھی درپیش ہیں۔ایسے وقت میں یہ ضروری ہے کہ ہم نہ صرف نوجوانوں کے سامنے موجود مسائل کو سمجھیں بلکہ ان امکانات کی بھی نشاندہی کریں جو ان کی توانائی کو صحیح سمت دے سکیں۔
اس افتتاحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے لینگویج یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر اجے تنیجا نے کہا کہ ہندوستان نے جی 20 اعلامیےاعلامیے کوایک زمین، ایک خاندان اور ایک مستقبل کے پیغام کے ساتھ نئی روح عطا کی اور یہ پیغام محض ایک سیاسی نعرہ نہیںبلکہ ایک تہذیبی تصور ہے جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ انسانی ترقی کی اصل بنیاد نوجوان نسل کی صلاحیتوں پر استوار ہے۔لکھنؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور مہمان خصوصی پروفیسر منوکا کھنہ نے اس موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے نوجوان آج اس عہد کے سب سے بڑے سرمایےہیں اور ایک ایسی قوت جو تخلیق بھی کر سکتی ہے، قیادت بھی کر سکتی ہےاور دنیا کو نئی سمت بھی دے سکتی ہے۔ہمارے نوجوان آج سائنس، ٹیکنالوجی، فنون، ادب اور معیشت کے ہر میدان میں اپنی شناخت قائم کر رہے ہیں۔یہی وہ نسل ہے جو اپنے عزم و ارادے سے ہندوستان کو عالمی برادری میں قیادت کی صفِ اوّل میں کھڑا کر سکتی ہے۔انھوں نےمزید کہا کہ جی 20 کی روح اجتماعیت، اشتراک اور شمولیت پر مبنی ہےاور ہندوستان نے اس فورم کو صرف ایک سیاسی یا معاشی اتحاد کے طور پر نہیں بلکہ ایک عالمی انسانی تحریک کی شکل میں پیش کیا ہے۔
ایک اہم مقرر اور مہمان ذی وقار پروفیسر لو کش مشرانے جی 20 کی تاریخی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جی 20 صرف ایک اقتصادی یا سفارتی فورم نہیںبلکہ عالمی ہم آہنگی، اجتماعی ترقی اور انسانی فلاح کا ایسا پلیٹ فارم ہے جس نے دنیا کو ایک نئی فکری سمت عطا کی ہے۔انھوں نے کہا کہ جی 20 کے قیام سے لے کر آج تک اس نے دنیا کی معیشت کو استحکام بخشنے، غربت کے خاتمے، ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کے لیے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔اس افتتاحی اجلاس کی نظامت ڈاکٹر نیرج شکلا نے کی ۔
اسی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے جی 20 اعلامیے نے نوجوانوں کو عالمی ترقی کے مرکزی ستون کے طور پر تسلیم کیا ہے۔یہ اعلامیہ صرف اقتصادی یا سیاسی مفادات کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک ایسا فکری منشور ہے جو مساوات، اشتراک، اجتماعیت اور پائیدار ترقی کے اصولوں پر استوار ہے۔پروفیسر سنتوش گوڈ( جواہر لال نہرو میموریل پی جی کالج بارہ بنکی ) اور پروفیسر دیپالی سنگھ( مہیلا مہا ودیالیہ پی جی کالج کانپور)نےاس اہم موضوع کے دوسرے حصے مسائل اور امکانات پر تفصیل سے گفتگو کی۔اس دوسرے تکنیکی اجلاس کی نظامت ڈاکٹر محمد اکمل کی ۔اس سیمینار کے دونوں تکنیکی اجلاس میں اس اہم موضوع کے تعلق سے مقالہ نگاروں نے اپنے مقالے پیش کئے جن پر سوالات بھی قائم کئے گئے اور مقالہ نگاروں نے ان کے تشفی بخش جوابات بھی دیئے۔اس سیمینار مختلف شعبوں کے اساتذہ کے علاوہ طلبہ نے بھی کثرت کے ساتھ شرکت کی۔

Continue Reading

اتر پردیش

آج ثقافتی تنوع کی حقیقت پر غور کرنے کی ضرورت : پروفیسر ہیم لتا مہیشور

Published

on

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ہندی کے زیر اہتمام2روزہ قومی سیمینار کاانعقاد
(پی این این)
علی گڑھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ہندی کے زیرِ اہتمام دو روزہ قومی سیمینار بعنوان ”معاصر ہندی ناول: وقت، سماج اور ثقافت کی مزاحمتی آواز“ کے دوسرے اور آخری دن کے اجلاس میں بھی پہلے دن کی طرح گرانقدر علمی و فکری مباحثے ہوئے۔ جہاں پہلے دن وقت، سماج اور نظریات کے باہمی رشتوں پر گفتگو ہوئی، وہیں دوسرے دن کا مرکز بحث ثقافتی تنوع، نسائی خودمختاری اور ماحولیاتی شعور جیسے اہم موضوعات رہے۔خاص مقرر پروفیسر ہیم لتا مہیشور(جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی) نے دلت ناولوں پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں ثقافتی تنوع کی حقیقت پر سنجیدگی سے غور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادب کو نہ صرف حاشیے پر رہنے والے طبقات کی آواز کو جگہ دینی چاہیے بلکہ تجربے اور تخیل کے درمیان ایک پُل کی طرح کا کردار بھی ادا کرنا چاہیے۔
پروفیسر کہکشاں احسان سعد نے نسائی تحریروں میں خواتین کی خودمختاری کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاصر خاتون ناول نگاروں نے تخلیقی آزادی اور بیانیہ کو ایک نئی سمت عطا کی ہے۔ انہوں نے نسائی ادب میں آنے والی تبدیلیوں اور ابھرنے والے چیلنجوں پر بھی روشنی ڈالی۔ پروفیسر وبھا شرما (شعبہ انگریزی، اے ایم یو اور ممبر انچارج، دفتر رابطہ عامہ) نے ماحولیاتی انسانیات کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تیزی سے بدلتی دنیا میں انسان کی حساسیت کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹھہراؤ ہی انسان کو فطرت سے دوبارہ جوڑتا ہے، اور یہ ٹھہراؤ اپنی نوعیت میں ایک مزاحمت کی شکل ہے۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر طارق چھتاری نے کہا کہ سماج ناول کی اصل بنیاد ہے، اور کہانی ہمیشہ اپنے عہد کی اخلاقی، ثقافتی اور جذباتی حقیقتوں کی عکاسی کرتی ہے۔ ڈاکٹر دیپ شکھا سنگھ نے بھی معاصر ہندی ناولوں کے نئے موضوعات اور بدلتی ہوئی سماجی ساخت پر اظہارِ خیال کیا۔اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر رام چندر (جواہر لعل نہرو یونیورسٹی) نے کہا کہ آج کے ادیب اس خلا کو پُر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جنہیں سابقہ ادب نے خالی چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ معاصر کہانی کاروں نے غیر جمہوری رجحانات کو توڑنے کا حوصلہ دکھایا ہے۔
پروفیسر کرشن مراری مشرا نے کہا کہ مزاحمت کی آواز دنیا کے ہر ادب میں پائی جاتی ہے کیونکہ مزاحمت خود سماج کی فطرت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاصر ناول میں فلسفے کی جگہ اب ایک نئی بصیرت نے لے لی ہے۔ پروفیسر تسنیم سہیل نے اپنے اختتامی خطاب میں سیمینار کی علمی دستیابیوں کی تلخیص پیش کی۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر جاوید عالم نے کی جبکہ پروفیسر شمبھو ناتھ تیواری نے شکریہ ادا کیا۔بڑی تعداد میں ماہرین، اساتذہ اور طلبہ کی شرکت نے شعبہ ہندی کے اس سیمینار کو یادگار بنا دیا۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network