Connect with us

دلی این سی آر

SC: فی الحال نہیں ہوگی وقف کونسل اور بورڈ میں کوئی نئی تقرری

Published

on

 نئی دہلی: مسلمانوں کو سپریم کورٹ کی جانب سے ایک بڑی راحت ملی ہے۔ سپریم کورٹ نے نئے وقف قانون پر عارضی روک لگا دی ہے۔جس سے مسلمانوں میںانصاف کی کرن پیدا ہوئی ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے آج کے فیصلے پر اطمنان کا اظہار کیا ہے۔ غور طلب ہے کہ عدالت عظمیٰ نے آج ایک اہم فیصلے میں نئے وقف قانون کی اہم شقوں پر عارضی روک لگائی ہے اور حکومت کو ہدایت دی ہے کہ اگلی سماعت تک حکم امتناعی برقراررکھے ۔یہ روک سات دن کے لیے لگائی گئی ہے ۔
چیف جسٹس سنجیوکھنہ کی قیادت والی تین رکنی بینچ نے کہاکہ سنٹر ل وقف کونسل اور اوقاف بورڈ میں تا حال کوئی تقری نہ کرے ۔اور وقف بائی یوزر جو جائیداد 1997 کے قانون کے تحت درج کی گئی ہے اسے چھیڑا نہ جائے ۔عدالت عظمی نے اس کیس کی اگلی سماعت مئی کے پہلے ہفتہ میں طے کی ہے ۔مرکزی حکومت کو جواب داخل کرنے کے لیے ایک ہفتہ کی مہلت دی ہے اور کیس کی اگلی سماعت 5مئی کو ہوگی ۔
سپریم کورٹ نے کل نئے وقف ترمیمی قانون کے خلاف تقریبا 73 عرضداشتوں پر سماعت کرتے ہوئے کئی نکات پر مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا تھا اور ساتھ ہی کہاتھا کہ وہ اس قانون کی کچھ شقوں پر روک لگاسکتی ہے ۔یہ امکان ظاہرکیاجارہاتھاکہ عدالت عظمی ،اس سلسلے میں اس قانون کی جوکچھ دفعات ہیں جن میں غیرمسلموں کی سنٹرل وقف کونسل اور وقف بورڈ میں نامزدگی اور وقف جائیدادوں کے تعلق سے کلکٹر ز کے رول کے بارے میں جو تنازعات ہیں ،اس پر روک لگاسکتی ہے ۔عدالت عظمی کی تین رکنی بنچ نے اس سلسلے میں کل کوئی حکم امتناعی جاری نہیں کیا تھا اور سماعت آج کے لیے ملتوی کردی تھی ۔دوران سماعت عدالت نے کہا تھاکہ وہ وقف قانون کے بارے میں آرڈر پاس کرسکتی ہے تاکہ اس میں متاثرہ پارٹی کے جوخدشات ہیں انھیں دورکیاجاسکے ۔
All Indiaعدالت نے سماعت کے دوران یہ بھی کہا تھاکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ صدیوں پرانی وقف جائیدادوں کا رجسٹریشن ہو جن میں بہت ساری مساجد اور دوسری تاریخی عبادت گاہیں شامل ہیں ۔سماعت کے دوران عدالت نے مرکزی حکومت کے وکیل سے یہ سوال بھی پوچھا تھا کہ کیاوہ ہندوؤں کی عبادت گاہوں اور ٹرسٹوں میں غیر ہندوؤں کو نمائندگی دیں گے ۔چیف جسٹس نے تشار مہتہ سے پوچھا تھا کہ کیا مسلمان ہندوٹرسٹ کے ممبر بن سکتے ہیں ۔
اس سے قبل عرضی گزاروں کی پیروی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے عدالت کوبتایاکہ‘‘ وقف ایک مذہبی معاملہ ہے اور یہ اسلام کی روح سے وابستہ ہے ۔انھوں نے کہاکہ وقف ترمیمی قانون غیر آئینی اور مسلمانوں کے مذہبی امو رمیں سراسر مداخلت ہے ۔انھوں نے عدالت میں دلیل دی کہ دیگر طبقات کے مذہبی اداروں میں مسلمانوں کی شرکت نہیں توپھر مسلمانوں اوقاف میں غیرمسلم ممبران کی موجودگی ضروری کیوں قراردی گئی ۔کلکٹر کوجج کا اختیار کیوں دیاگیا اور وہ اپنے ہی مقدمہ کا فیصلہ کیسے کریگا۔’’
سپریم کورٹ میں مسلم پرسنل لا بورڈ ، جمعیتہ علماہند(مولانا ارشد مدنی )،کانگریس ممبر پارلیمنٹ محمد جاوید،ڈی ایم کے ، مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی ، جمعیتہ علماہند کے صدر مولانا محمودمدنی ،سمستھ کیرالہ جمعیتہ علما،ممبران پارلیمنٹ منوج کمار جھا ،مہوا موئترا ،انڈین یونین مسلم لیگ ،عام آدمی پارٹی کے امانت اللہ خان ،تمل اداکار وجے ،ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس اور دیگر درجنوں اہم شخصیات اور تنظیموں نے عرضیاں داخل کی ہیں ۔

دلی این سی آر

دہلی میں صنعت کاروں کیلئے بنایا جائے گا ٹریڈر س ویلفیئر بورڈ :وزیر اعلی ریکھا گپتا

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی: دہلی میں وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نےکہا کہ دہلی کے تاجروں کے مفادات کی حفاظت کے لیے دہلی ٹریڈرس ویلفیئر بورڈ تشکیل دیا جائے گا۔ ریکھا گپتا نے آج یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ اس بورڈ کی تشکیل دہلی کے تاجروں کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ کابینہ نے اس تجویز کو منظوری دے دی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ تقریر میں اس بورڈ کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ قانونی ادارہ ہوگا۔ اس بورڈ کا مقصد ان مسائل کو حل کرنا ہے جو کاروباری دنیا سے وابستہ افراد کو برسوں سے درپیش تھے ۔ یہ بورڈ تاجروں کو سماجی تحفظ کے ساتھ مالی امداد بھی فراہم کرے گا۔ اب تک تاجروں کے مسائل سننے اور ان کو حل کرنے کے لیے کوئی خاص پلیٹ فارم موجود نہیں تھا۔ اب یہ بورڈ حکومت اور تاجروں کے درمیان مضبوط چینل کے طور پر کام کرے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے تاجروں کی فلاح و بہبود کے لیے 10 کروڑ روپے کا فنڈ بھی مختص کیا ہے ۔ وزیر صنعت اس بورڈ کے چیئرمین ہوں گے ۔ اس کے علاوہ اس کے کل 15 ممبران ہوں گے جن میں سے 9 افراد کاروباری دنیا سے وابستہ اشخاص ہوں گے اور 6 افسران کے طور پر شامل ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ دہلی کے تقریباً آٹھ لاکھ تاجر اس بورڈ سے براہ راست فائدہ اٹھائیں گے ۔ حکومت تاجروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے پابند عہد ہے اور یہ بورڈ تاجروں کے مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ریکھا گپتا نے کہا کہ دہلی کے تاجر اب تنہا نہیں ہیں۔ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے ۔ کاروبار بوجھ نہیں بلکہ کاروبار کے ذریعے ملک کی تعمیر میں مدد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، "میں دہلی کے تمام تاجروں کو مبارکباد دیتی ہوں کہ اب وہ حکومت کا حصہ بن کر پالیسی کے فیصلے کرنے کے قابل ہو جائیں گے ۔”دہلی کی ڈبل انجن حکومت نے راجدھانی کے تاجروں کے لیے ایک تاریخی فیصلہ لیا ہے- "دہلی ویاپری کلیان بورڈ” کے قیام کو منظوری دے دی گئی ہے۔یہ بورڈ نہ صرف تاجروں کی فلاح و بہبود، سماجی تحفظ اور معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے کام کرے گا، بلکہ کاروبار اور سرمایہ کاری میں آسانی کے لیے دہلی کو ملک کا سب سے سازگار دارالحکومت بنانے میں بھی سنگ میل ثابت ہوگا۔
اس بورڈ کے ذریعے چھوٹے سے بڑے تاجروں تک سبھی کے مسائل کا مستقل حل یقینی بنایا جائے گا۔حکومت اور تاجر برادری کے درمیان فعال بات چیت کی جائے گی۔صحت، انشورنس، مالی امداد اور دیگر سماجی تحفظ کی اسکیموں کے فوائد منظم طریقے سے تاجروں تک پہنچیں گے اور کاروباری عمل کو آسان، شفاف اور بروقت بنایا جائے گا۔یہ 15 رکنی بورڈ وزیر صنعت کی سربراہی میں کام کرے گا۔ اس میں ایم سی ڈی، لیبر، ٹیکس اور صنعت کے محکموں کے اہلکار شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ مختلف شعبوں سے 9 غیر سرکاری تاجر نمائندے بورڈ میں شرکت کریں گے۔دہلی کو کاروبار دوست، شفاف اور روزگار پیدا کرنے والا دارالحکومت بنانے کا ہماری حکومت کا عزم واضح ہے۔

Continue Reading

دلی این سی آر

اردو اکادمی دہلی کے زیرِ اہتمام سمر کیمپ اور اردو تھیٹر ورکشاپ کا شاندار انعقاد

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:اردو زبان و ثقافت کے فروغ اور اسکولی بچوں کی شخصیت سازی کے مقصد سے اردو اکادمی دہلی کی جانب سے اکیس روزہ سمر کیمپ کا انعقاد کیا گیا جو 15 مئی سے 4 جون 2025 تک جاری رہا۔ اسی کے ساتھ 20 مئی تا 20 جون 2025 اردو تھیٹر ورکشاپ کا اہتمام کریسنٹ پبلک اسکول، دریا گنج اور کریسنٹ اسکول، موج پور میں کیا گیا، جہاں معروف تھیٹر شخصیات شاہین شیخ اور فہد خاں نے بچوں کو ایک ماہ تک ڈرامے کی باقاعدہ تربیت دی۔
یہ سمر کیمپ اور اردو تھیٹر ورکشاپ اردو اکادمی دہلی کے ذمہ داران و کارکنان کی خصوصی دلچسپی کے باعث ممکن ہو سکی،جنھوں نے اس کیمپ کی کامیابی میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اس اقدام کا مقصد بچوں میں اردو زبان، تہذیب اور فنونِ لطیفہ سے محبت اور دلچسپی پیدا کرنا تھا اور یہ ایک سنجیدہ اور مؤثر کوشش ثابت ہوئی۔ کیمپ میں چھ سرگرمیوں کا اہتمام کیا گیا، جن میں شخصیت سازی (لازمی)، خطاطی، پینٹنگ، غزل سرائی، داستان گوئی اور اردو زبان دانی شامل تھیں۔ ہر طالب علم کے لیے شخصیت سازی کا کورس لازمی قرار دیا گیا تھا، جبکہ باقی پانچ میں سے دو سرگرمیوں کا انتخاب اختیاری تھا، یوں ہر طالب علم تین عملی سرگرمیوں میں شریک ہوا۔سمرکیمپ کے لیے دہلی کے مختلف اسکولوں سے 500 سے زائد طلبہ و طالبات نے آن لائن رجسٹریشن کرایا تھا جن میں سے 200 طلبہ و طالبات کو منتخب کیا گیا، جنھوں نے مختلف سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے کر اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کا خوب موقع پایا۔
23 اور 24 جون 2025 کو اردو تھیٹر ورکشاپ اور سمر کیمپ کے دوران تیار کردہ ڈراموں اور داستانوں کی پیش کش سری رام سینٹر، منڈی ہاؤس، نئی دہلی میں کی گئی۔ اس موقع پر مہمانِ خصوصی کے طور پر حکومتِ دہلی کے محکمہ فن، ثقافت و السنہ کی سکریٹری محترمہ رشمی سنگھ، آئی اے ایس نے شرکت کی۔ انہوں نے بچوں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا:مجھے بے حد خوشی ہوئی اور یہ میرے لیے ایک حیران کن تجربہ ہے کہ اتنے کم وقت میں بچوں کے فن کو اس قدر خوبصورتی سے نکھارا گیا۔ اس کامیابی کے لیے تمام اساتذہ، ورکشاپ سے وابستہ افراد، بچوں کے والدین اور اردو اکادمی کے ذمہ داران مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ہماری کوشش رہتی ہے کہ بچوں کے ہنر کو بہتر سے بہتر طریقے سے نکھارا جائے اور اردو اکادمی، دہلی اس خواب کو حقیقت میں تبدیل کر رہی ہے۔ بچوں کی پیش کش دیکھ کر میں نہ صرف حیران ہوئی بلکہ اکادمی کی کارکردگی سے بے حد متاثر بھی ہوئی۔ مجھے یقین ہے کہ اردو اکادمی،دہلی بچوں کے علم و فن کو جِلا بخشنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔
23 جون کو کریسنٹ پبلک اسکول، دریا گنج میں تھیٹر ورکشاپ کے دوران تیار کردہ ڈراما ’’ملا نصرالدین‘‘ بچوں نے نہایت مہارت سے پیش کیا، جس کی ہدایت کار شاہین شیخ تھیں۔ اس ڈرامے میں بیس سے زائد بچوں نے حصہ لیا، جن میں اکثر کی عمر دس برس سے کم تھی۔ ڈرامے کا دورانیہ تقریباً چالیس منٹ تھا۔24 جون کو کریسنٹ اسکول، موج پور میں ورکشاپ کے دوران طلبا نے موسیقیت سے بھرپور ڈراما ’’ناک لے لو ناک‘‘ پیش کیا، جس کے ہدایت کارفہد خاںتھے۔ اس ڈرامے میں بھی بیس سے زائد بچوں نے مختلف کردار ادا کیے۔ اس کا دورانیہ بھی تقریباً چالیس منٹ تھا۔
دونوں دن بچوں نے مختصر ادبی تحریروں اور کہانیوں کو داستان کی شکل میں نہایت دلکش انداز میں پیش کیا۔ داستان گوئی کا ہنر معروف داستان گو ساحل آغا نے نہایت محنت اور لگن سے بچوں کو سکھایا۔پہلے دن جن کہانیوں کو پیش کیا گیا، ان میں ’’اردو‘‘ (عروبہ شیخ)،’’ادھورے خواب‘‘ (فاطمۃ الزہرا)، ’’بحر طویل‘‘ (محمد ریان پٹھان) اور’’گالیاں استاد کی اردو میں‘‘ (شفا سیفی) شامل تھیں۔دوسرے دن پیش کی گئی داستانوں میں ’’خسرو دریا پریم کا‘‘ (ایاز احمد سیفی)، ’’ماں کی دعا‘‘ (محمد توحید)، ’’میں بچ گئی ماں‘‘ (شفا ارشاد)،’’سچا دوست‘‘ (محمد ابوذر)،’’دوستی‘‘ (عروبہ ناز)،’’میرا نام اردو ہے‘‘ (افرا)،’’ایک آئینہ‘‘ (مومنہ خالد)،’’داستان امیر حمزہ‘‘(ریحان عارف)،’’دنیا کی سب سے لمبی داستان‘‘ (من تشا)، ’’شیر کا جال‘‘ (فاطمۃ الزہرا)، ’’داستان امیر خسرو‘‘ (محمد ساجد)، ’’حضرت بہلول دانا‘‘ (عائشہ و تسمیہ) اور’’داستان کرامت‘‘ شامل تھیں، جن میں تقریباً پچیس بچوں نے حصہ لیا۔
دونوں دن سری رام سینٹر کا آڈیٹوریم بچوں کے والدین، اساتذہ اور عام ناظرین سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا، اور ہر پیشکش کو بے حد سراہا گیا۔
اس موقع پر یہ اعتراف بھی بے حد ضروری ہے کہ اس سمر کیمپ اور ورکشاپ کو کامیاب بنانے میں شامل انسٹرکٹرز نے اپنی تمام تر صلاحیتوں اور تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے بچوں کی تربیت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اقرا قریشی (شخصیت سازی)، شمیم احمد اور زبیر احمد (خطاطی)، شیراز حسین عثمانی (پینٹنگ)، ذیشان ضمیر (غزل گائیکی)، سید ساحل آغا (داستان گوئی) اور نیہا ریاض، جاوید حسین، رضوان خاں اور ریاض احمد (اردو زبان دانی) نے نہ صرف اپنے اپنے فن میں مہارت سے بچوں کی رہنمائی کی بلکہ اْن کے اندر خود اعتمادی، جمالیاتی حس اور تخلیقی اظہار کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ یہ تمام اساتذہ واقعی ستائش کے مستحق ہیں جن کی محنت نے ان بچوں کو اس قابل بنایا کہ وہ بڑے اعتماد کے ساتھ اسٹیج پر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں۔

Continue Reading

دلی این سی آر

7خدمات کیلئے ایم سی ڈی جاری کرے گی لائسنس:راجہ اقبال

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :دہلی میں سات خدمات سے متعلق ہیلتھ ٹریڈ لائسنس ایم سی ڈی کی ویب سائٹ سے تاجروں کو 60 دنوں کے اندر آن لائن جاری کیے جائیں گے۔ اس میں ریستوراں، سوئمنگ پول، ہوٹل، موٹل، گیسٹ ہاو ¿س، ڈسکوتھیکس، ویڈیو گیم پارلر، تفریحی پارکس اور آڈیٹوریم جیسی سات خدمات شامل ہیں۔ اب ان خدمات کے لیے دہلی پولیس سے لائسنس اور نان آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔تاہم لائسنس کے حصول کے لیے دیگر اہم دستاویزات کو اپ لوڈ کرنا ضروری ہوگا۔ اس سلسلے میں دہلی حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے۔ اس معاملے کو لے کر میئر راجہ اقبال سنگھ، اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیرپرسن ستیہ شرما اور لیڈر آف ہاو ¿س پرویش واہی نے پیر کو کارپوریشن ہیڈکوارٹر سوک سینٹر میں پریس کانفرنس کی اور ان سات خدمات کے لیے لائسنس جاری کرنے کے عمل کے بارے میں جانکاری دی۔میئر نے کہا کہ اس نئے حکم سے دہلی کے ہزاروں تاجروں کو راحت ملے گی۔ ان سات خدمات سے وابستہ تاجروں کو کارپوریشن سے آن لائن میڈیم کے ذریعے ہیلتھ ٹریڈ لائسنس ملیں گے۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ ان تمام سات خدمات کے لیے ہیلتھ ٹریڈ لائسنس حاصل کرنے کے لیے کارپوریشن کے بلڈنگ کنسٹرکشن قوانین کے تحت دہلی فائر سروس (DFS) ڈپارٹمنٹ سے فائر این او سی حاصل کرنا لازمی ہوگا۔
قائمہ کمیٹی کے چیئرپرسن نے کہا کہ تاجر 60 دن کی مدت میں درخواست دینے کے بعد ہیلتھ ٹریڈ لائسنس آن لائن حاصل کر لیں گے۔ اس سے متعلق تمام دستاویزات آن لائن جمع کروانے ہوں گے۔ دہلی کے مختلف ہوٹلوں، ریستورانوں اور دیگر تاجروں کے مطابق گزشتہ ڈھائی برسوں میں پانچ سو سے لے کر ایک ہزار تک کی سات سروسز کے نئے لائسنس دہلی پولیس کے سامنے زیر التوا تھے۔ اب ان سب کو راحت مل گئی ہے۔ اب انہیں براہ راست کارپوریشن سے لائسنس مل جائے گا۔عہدیداروں نے بتایا کہ اس نئے فیصلے کے ساتھ تمام سات خدمات کے نئے ہیلتھ ٹریڈ لائسنس جاری کرنے کے ساتھ ان کی تجدید کی بھی سہولت ہوگی۔ اب تاجروں کو لائسنس کی تجدید کے لیے بھی دہلی پولیس کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
دہلی کے تاجروں نے بتایا کہ اس فیصلے سے دہلی میں دس ہزار سے زیادہ ریستوراں، پانچ سو ڈسکو، دو سو سے زیادہ سوئمنگ پول، سو سے زیادہ آڈیٹوریم، چالیس سے زیادہ تفریحی پارکوں کے تاجروں کو بڑی راحت ملے گی۔ دہلی ہوٹل فیڈریشن کے جنرل سکریٹری پون متل نے بتایا کہ اس فیصلے سے دہلی کے دو ہزار ہوٹلوں، گیسٹ ہاو سز اور موٹلوں کو بڑی راحت ملے گی۔کارپوریشن سے ہیلتھ ٹریڈ لائسنس حاصل کرنے سے پہلے، ان خدمات کے تاجروں کو دہلی فائر سروس ڈپارٹمنٹ سے فائر این او سی اور دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی ڈی پی سی سی سے این او سی، مالک کا اونرشپ سرٹیفکیٹ، سائٹ پلان، مالک مکان کا ثبوت جیسے آدھار کارڈ، پین کارڈ، جی ایس ٹی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، میڈیکل سرٹیفکیٹ، آن لائن سی ٹی وی سرٹیفکیٹ، آن لائن سی ٹی وی سرٹیفکیٹ، آن لائن سی ٹی وی کا سرٹیفکیٹ اپ لوڈ کرنا ہوگا۔ کارپوریشن کی ویب سائٹ میں۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network