Connect with us

دیش

صدرمرمو نے ہرمن پریت اور منو بھاکر کو ’کھیل رتن‘ایوارڈسے نوازا

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے صدر ہاؤس میں منعقدہ ایک پُروقار تقریب میں کھیل اور بہادری کے ایوارڈ 2024 پیش کیے۔ اس موقع پر صدر نے کئی کھلاڑیوں اور کوچز کو مختلف زمروں میں ایوارڈوں سے نوازا۔
صدر نے عالمی شہرت یافتہ شطرنج کے کھلاڑی اور سب سے کم عمر عالمی شطرنج چیمپئن ڈی گوکیش کو ملک کے سب سے بڑے کھیل اعزاز ’میجر دھیان چند کھیل رتن‘ ایوارڈ سے نوازا۔ پیرس اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتنے والی ہندوستانی ہاکی ٹیم کے کپتان ہرمن پریت سنگھ اور نشانہ باز منو بھاکر، جنہوں نے پیرس میں دو تمغے حاصل کیے، کو بھی کھیل رتن ایوارڈ دیا گیا۔اس کے علاوہ پیرا ایتھلیٹ پروین کمار کو بھی اس ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ صدر مرمو نے کوچنگ کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے والے افراد کو دھیان چند دروناچاریہ ایوارڈ سے بھی نوازا۔ سبھاش رانا کو پیرا شوٹنگ میں شاندار کوچنگ پر دھیان چند دروناچاریہ ایوارڈ دیا گیا۔ دیپالی دیشپانڈے کو شوٹنگ کے شعبے میں ان کی غیر معمولی کوچنگ پر، اور ہاکی کوچ سندیپ سانگوان کو ہندوستانی ہاکی میں ان کے قابل قدر کردار کیلئےدروناچاریہ ایوارڈ دیا گیا۔
صدر مرمو نے باکسر نیتو، جو حالیہ عالمی باکسنگ چیمپئن شپ میں نمایاں رہیں، کو ارجن ایوارڈ سے نوازا۔ اسی طرح، ایتھلیٹ انو رانی کو ارجن ایوارڈ دیا گیا۔ شطرنج کی کھلاڑی ونتیکا اگروال کو بھی اس سال کے ارجن ایوارڈ سے نوازا گیا۔دیگر کوچز میں، فٹ بال کوچ ارمانڈو ایگنیلو کولاسو کو ان کی خدمات کے اعتراف میں دروناچاریہ ایوارڈ دیا گیا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دلی این سی آر

مادری زبان سے سچی محبت وقت کی اہم ضرورت

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :گزشتہ روز غالب اکیڈمی،نئی دہلی میں ماہانہ نثری نشست کا انعقاد کیا گیا۔جس کی صدارت خورشید حیات نے کی۔ انہوں نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ مادری زبان سے سچی محبت وقت کی اہم ضرورت ہے۔تہذیبی قدروں سے بیگانگی ہمیں اچھا انسان نہیں بنا سکتی۔ انہوں نے ” کشکول“، ”یہ اسی کی آواز ہے“ ایک مختصر اورایک طویل کہانی سنائی۔ اس نشست میں سید وجاہت مظہر نے قرة العین حیدر کے سوانحی ناول ”کار جہاں دراز ہے تاریخ وتخیل کے آمیزہ“ کے عنوان سے ایک مقالہ پڑھا۔
متین امروہوی نے منور رانا کی کتاب ”سفید جنگلی کبوتر“ پر ایک مضمون پڑھا۔ڈاکٹر شہلا احمد نے” ہیرا منڈی“ کے عنوان سے ایک کہانی پیش کی۔ ٹی این بھارتی نے ”میرے بچپن کی چھبیس جنوری“ کے عنوان سے ایک مضمون پڑھا جس میں انہوں نے دہلی میں اپنے بچپن میں 26جنوری کی پریڈ کی منظر کشی کی۔ ہندی کے مشہور افسانہ نگار راجندر کمار نے کہانی” سوچ “سنائی۔ جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سوچ بدلنے سے ستارے بدل جاتے ہیں۔ محمد رضوان نے” ہندوستانی فلموں میں اردو نغمے اور فلسفہ ¿ حیات“ کے عنوان سے ایک عمدہ مضمون پڑھا۔جس میں انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فلموں کو اردو نغموں سے شہرت حاصل ہوئی ہے۔ اردو نے ہندوستانی فلموں کو تقویت بخشی ہے۔ آرزو،جوش،ندا فاضلی،شکیل بدایونی،مجروح ،کیفی،سردار جعفری تما م بڑے شاعر ہندوستانی فلموں کے لیے نغمے لکھتے تھے۔ اس موقع پر ظہیر احمد برنی نے شفیق الرحمن کی تصنیف” مزید حماقتیں “پر دلچسپ گفتگو کی۔
اس نشست میں ڈاکٹر عقیل احمد نے” خواجہ میر درد کی شاعری“ پر ایک مضمون پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ میر درد کی شاعری کا خاص وصف تصوف ہے۔ متصوفانہ شاعری ہی ان کے کلام کی جان ہے۔میر درد نے اپنی شاعری کو انسان دوستی کا ذریعہ بنایا جس میں انسانی حقوق کی اہمیت اور انسان کے بلند مرتبے پر خاص اہمیت دی گئی۔اس موقع پر دہلی یونیورسٹی کی استاد اور غزل سنگر محترمہ انوپما سری واستو، احترام صدیقی، نعیم ہندوستانی،کمال احمد نے خاص طور سے شرکت کی۔
آخر میں سکریٹری نے شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ اگلی نشست8 فروری2025ءکو ہوگی۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network