Connect with us

بہار

RJDکی نئی قومی عاملہ کمیٹی تشکیل، رابڑی، جگدانند، چودھری بنے نائب صدر

Published

on

سیدفیصل علی دوبارہ پارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری نامزد، جے پرکاش نارائن، بھولا یادو، انو چاکو سمیت 12قومی جنرل سیکریٹری مقرر
(پی این این)
پٹنہ :راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے اپنی نئی قومی عاملہ کمیٹی کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔ اس حوالے سے پارٹی کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔ اس نئی تنظیمی تشکیل کو پارٹی کے قومی صدر لالو پرساد یادو کی قیادت میں پارٹی کے مستقبل کی حکمت عملی کو مضبوط کرنے کی ایک اہم کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ چند روز قبل لالو پرساد یادو کو تیرھویں مرتبہ پارٹی کا قومی صدر منتخب کیا گیا تھا، اور تب سے ہی اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ وہ جلد ہی اپنی نئی ٹیم کا اعلان کریں گے۔اب جب کہ نئی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، اس میں تجربہ کار اور نوجوان قیادت کا حسین امتزاج دیکھنے کو ملتا ہے۔
چار نائب صدور کا اعلان:لالو پرساد یادو کی نئی ٹیم میں چار افراد کو پارٹی کا قومی نائب صدر مقرر کیا گیا ہے۔ ان میں سب سے نمایاں نام سابق وزیر اعلیٰ بہار و لالو کی اہلیہ رابڑی دیوی کا ہے۔ دیگر نائب صدور میں جگدانند سنگھ، محبوب علی قیصر اور ادے نارائن چودھری شامل ہیں۔
12 قومی جنرل سیکریٹری مقرر:پارٹی نے 12 افراد کو قومی جنرل سیکریٹری کے عہدے پر فائز کیا ہے، جن میں سے کئی کو دوبارہ ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ ان میں سید فیصل علی کا نام سر فہرست ہے جنہیں ایک بار پھر یہ عہدہ دیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ جن رہنماؤں کو جنرل سیکریٹری بنایا گیا ہے ان میں عبدالباری صدیقی،جے پرکاش نارائن یادو،ڈاکٹر نیل لوہت داس (سابق ایم ایل اے)،بھولا یادو،للت کمار یادو (ایم ایل اے)،کمار سرو جیت (ایم ایل اے)،ابھئے سنگھ (جھارکھنڈ)،شری سکھ دیو پاسوان،سشیلا مورالے،انو چاکو (کیرالہ)،الکھ نرنجن عرف بِنّو یادو،رینو کوشواہا،یدوونشی کمار یادواورڈاکٹر لال رتناکرشامل ہیں۔
قومی سیکریٹریز اور خزانچی کی تقرری:پارٹی نے کئی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کو قومی سیکریٹری کی ذمہ داری بھی سونپی ہے۔ جن میں درج ذیل نام شامل ہیں:بھرت بھوشن منڈل (ایم ایل اے)،کارتکیے کمار سنگھ (ایم ایل سی)،وجے ورما (مدھے پورہ)،سنتوش کمار جیسوال (دہلی)،سنجے ٹھاکر (مظفرپور)،راجندر رام (سابق ایم ایل اے)،سویٹی سیما ہیمبرم (سابق ایم ایل اے)،سرندر رام (ایم ایل اے)جبکہ پارٹی کے خزانچی کے طور پر سنیل کمار سنگھ کو مقرر کیا گیا ہے۔
مختلف سیلوں کے صدور کا بھی اعلان:اس کے ساتھ ہی آر جے ڈی نے مختلف قومی شعبہ جاتی سیل کے صدور کا بھی اعلان کیا ہے، جن میں نمایاں نام یہ ہیں:خواتین سیل:(ڈاکٹر) کنیز سنگھ (سابق وزیر)،اقلیتی سیل:علی اشرف فاطمی (سابق مرکزی وزیر)،یوتھ سیل:ابھئے کوشواہا (رکن پارلیمان)،ایس سی/ایس ٹی سیل:شیو چندر رام (سابق وزیر)،کسان سیل:سودھاکر سنگھ (ایم پی)،طلبہ سیل:پروفیسر نول کشور۔
پارٹی کا پیغام:تنظیمی مضبوطی اور سماجی تنوع:پارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس نئی تشکیل میں مختلف ریاستوں، طبقوں اور پس منظر کے افراد کو شامل کر کے تنظیمی ہم آہنگی، سماجی تنوع اور نمائندگی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ یہ تمام تقرریاں قومی صدر لالو پرساد یادو کی منظوری سے عمل میں لائی گئی ہیں۔یہ قدم آر جے ڈی کی تنظیمی مضبوطی، زمینی سطح پر گرفت اور آئندہ سیاسی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

بہار

بہار میں 70 ہزار کروڑ کاہوا گھوٹالہ :پون کھیڑا

Published

on

(پی این این)
پٹنہ:آج میں بہار کے عوام کے لیے ایک ایسی "خوشخبری” لایا ہوں، جس کی انہیں خود بھی خبر نہیں۔ بہار میں ترقی ہو چکی ہے، پل بن چکے ہیں، 24 گھنٹے بجلی ملنے لگی ہے، تع​لیم اور روزگار دستیاب ہیں—لیکن بہار کے عام لوگوں کو اس کا پتا ہی نہیں ہے، کیونکہ حکومت کے پاس اس خرچ کا کوئی حساب نہیں ہے۔ یہ انکشاف حال ہی میں کیگ (CAG) کی رپورٹ سے ہوا ہے۔
کیگ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بہار میں 70 ہزار کروڑ روپے کی خردبرد ہوئی ہے، جو نریندر مودی اور نتیش کمار کی حکومتوںنے مل کر کی۔ یہ بات آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے میڈیا اور پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین، پون کھیڑا نے کانگریس کے ریاستی ہیڈکوارٹر، صداقت آشرم میں منعقد ایک پریس کانفرنس میں کہی۔پون کھیڑا نے کہا کہ بہار کے کل بجٹ کا تقریباً ایک تہائی یعنی 70 ہزار کروڑ روپے غائب ہیں، جن سے ریاست میں کئی ترقیاتی کام ہو سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بہار کے ٹوٹے پھوٹے پل، خستہ حال سرکاری عمارتیں اور تباہ حال نظام دیکھ کر یاد رکھنا کہ یہ سب 70 ہزار کروڑ کے گھپلے کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 31 مارچ 2024 تک بہار حکومت کے مختلف محکموں کی جانب سے 49,649 یُٹیلائزیشن سرٹیفکیٹ (UCs) فراہم نہیں کیے گئے، جن کی مجموعی رقم 70,877.61 کروڑ ہے۔ آزاد بھارت کی تاریخ میں اتنا بڑا ڈاکا پہلے کبھی نہیں ڈالا گیا، جتنا بہار میں بی جے پی-جے ڈی یو حکومت نے غریبوں کے حق پر ڈالا ہے۔کیگ نے حال ہی میں اپنی اسٹیٹ فنانس رپورٹ نمبر-1، 2025 بہار اسمبلی میں پیش کی ہے، جس میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ غریبوں کے نام پر چلنے والی مختلف اسکیموں میں 70,877.61 کروڑ کا گھپلا ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، حکومت کے پاس یہ کوئی حساب نہیں ہے کہ یہ رقم کہاں خرچ کی گئی۔ 49,649 یوٹیلائزیشن سرٹیفکیٹ اب تک دستیاب نہیں ہیں، جنہیں قانوناً گرانٹ حاصل کرنے کے 18 ماہ کے اندر جمع کرانا لازم ہوتا ہے، مگر کئی معاملات میں 10 سال سے بھی زیادہ کا وقت گزر چکا ہے۔
اسی پر بس نہیں، پچھلے پانچ برسوں میں بہار حکومت نے اپنے کل بجٹ میں سے ₹3,59,667 کروڑ کی رقم خرچ ہی نہیں کی، جس میں تقریباً 40% حصہ مرکز کی اسپانسر شدہ اسکیموں کا ہے، جو براہِ راست سماج کے پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے تھیں۔

Continue Reading

بہار

طارق انور کلام یوتھ لیڈر شپ ایوارڈ سے سرفراز

Published

on

(پی این این)
سارن :شہر کے بڑا تلپا باشندہ نوجوان سماجی کارکن رکتویر طارق انور کو ڈاکٹر کلام یوتھ انٹرنیشنل لیڈر شپ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔انہیں یہ اعزاز خون عطیہ کے شعبے میں نمایاں خدمات پر جے پور میں منعقد تین روزہ بین الاقوامی یوتھ کانفرنس میں عطا کیا گیق۔کانفرنس کا انعقاد خواب فاؤنڈیشن کے زیراہتمام کیا گیا تھا۔جس میں سری لنکا کے مندوب انتھیجا کریم،دبئی کے محمد ابراہیمی،امریکا کے ڈاکٹر نہال میور،نیپال کے سچن کمار،اینکر اور صحافی شیکھر واجپائی،دنیا کی سب سے لمبی مونچھوں کا ریکارڈ رکھنے والے رام سنگھ چوہان،چارلی چیمپیئن کے نام سے مشہورراجن کمار،ماہر تعلیم ڈاکٹر ارچنا بھٹاچاریہ کے ساتھ مشہور سماجی کارکن،پروفیسرز،چائلڈ ایکٹرز وغیرہ موجود تھے۔
واضح ہو کہ رکتویر طارق مسلسل آٹھ سالوں سے سماجی کاموں سمیت خاص طور پر خون کے عطیہ کے میدان میں مصروف ہیں۔ان کی ‘ہر گھر رکت داتا، گھر گھر رکت داتا’ مہم قابل ذکر ہے۔انہوں نے اسے اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا ہے۔اب تک وہ خود 16 مرتبہ خون کا عطیہ دے چکے ہیں اور 26 مرتبہ عطیہ کیمپوں کا کامیاب انعقاد کر چکے ہیں۔ہنگامی حالات میں خون فراہم کرکے ہزاروں جانیں بچانے والے رکت ویر طارق نے بین الاقوامی کانفرنس میں سارن کی نمائندگی کی۔
اس دوران ‘صحت کے شعبے میں خرابیاں اور اس کے سماجی ازالہ’ کے موضوع پر ہونے والے مباحثہ میں بطور ٹیم لیڈر ان کی پیشکش کو قومی اور بین الاقوامی جیوری ممبران نے سراہا۔سابق صدر جمہوریہ اور میزائل مین ڈاکٹر اے پی جے کلام کی سوانح حیات ‘کلام واد’ کتاب کے مصنف و خواب فاؤنڈیشن کے بانی اور موٹیویشنل اسپیکر ڈاکٹر منا کمار نے بتایا کہ یہ پلیٹ فارم ملک کی مختلف ریاستوں اور اضلاع میں نمایاں کام کرنے والے لوگوں کو اعزاز دیتا ہے۔

Continue Reading

بہار

بہار کا سسٹم بھگوان بھروسے ،کتے کے بعدٹریکٹر کے نام پر رہائش سرٹیفکیٹ کی درخواست پر تیجسوی کاسرکار پر حملہ

Published

on

(پی این این)
پٹنہ :بہار میں انتظامی لاپرواہی اور بدعنوانی کا ایک چونکا دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں ڈاگ بابو اور سونالیکا ٹریکٹر کے نام پر رہائشی سرٹیفکیٹ کی درخواست آئی۔ رہائش گاہ بھی کتا بابو کے نام پر بنائی گئی تھی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ان سرٹیفیکیٹس میں ’باپ‘ کا نام ڈاگ بابو اور سوراج ٹریکٹر ہے، جب کہ ’ماں‘ کا نام کتیا دیوی اور کار دیوی ہے۔ سونالیکا ٹریکٹر کے نام سے رہائشی سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی گئی تھی۔
جیسے ہی یہ معاملہ سامنے آیا، یہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا اور اپوزیشن کو حکومت پر حملہ کرنے کا ایک اور موقع مل گیا۔ اپوزیشن لیڈروں نے اس واقعہ کو بہار حکومت کی ’’گورننس کی ناکامی‘‘ کی تازہ ترین مثال قرار دیا۔اس واقعہ کو لے کر سیاسی گلیاروں میں ہلچل مچ گئی ہے۔بہار کے نائب وزیراعلی اور اپوزیشن لیڈر و آر جے ڈی قائدتیجسوی یادو نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور مرکز میں برسراقتدار بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بہار میں حکمرانی نام کا کچھ نہیں بچا ہے۔ وزیر اعلیٰ بے ہوش ہیں اور وزراء اور افسران کرپشن میں گردنیں گہرے ہیں۔ بہار اب خدا کے رحم و کرم پر چل رہا ہے۔
ابھی تک اس معاملے میں انتظامیہ کی طرف سے کوئی ٹھوس وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔ تاہم اپوزیشن اور باشعور شہریوں نے اس پر سخت کارروائی اور اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک مثال ہے، سسٹم کی گہرائیوں میں اور بھی بہت سے فراڈ چھپ سکتے ہیں۔
واضح ہوکہ کتے کے نام پر رہائش کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے معاملے کے بعد اب سونالیکا ٹریکٹر کے نام پر رہائشی سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی گئی ہے۔ یہ معاملہ مشرقی چمپارن ضلع کے موتیہاری کا ہے۔ جانکاری کے مطابق یہ فرضی درخواست ضلع کے کوٹوا زون آفس کے نام پر آن لائن داخل کی گئی تھی۔ اس میں ٹریکٹر کے نام کے ساتھ جعلی پتہ اور تصویر بھی اپ لوڈ کی گئی تھی۔ جب افسران نے درخواست کی جانچ کے دوران اس کی صداقت کی جانچ کی تو معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہی انتظامی محکمہ میں ہلچل مچ گئی۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network