دیش
بھارت نے پہلگام حملے کا بدلہ لیا، بھارتی فوج کا پاکستان میں ‘آپریشن سندھور’

نئی دہلی- بھارت نے جو کہا وہ کیا۔ پہلگام قتل عام کے ٹھیک 15 دن بعد، منگل کی رات تقریباً 1:44 بجے، ہندوستان نے پاکستان اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں واقع دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ بھارت نے اسے ‘آپریشن سندھور’ کا نام دیا۔ بھارت نے بہاولپور میں مسعود اظہر کے ٹھکانے سمیت دہشت گردوں کے 9 ٹھکانوں پر بمباری کی۔
ادھر پاکستانی فوج نے رات گئے ایک بیان میں کہا کہ بھارت نے پاکستان کے کوٹلی، بہاولپور اور مظفرآباد پر میزائلوں سے حملہ کیا ہے جب کہ بھارتی فوج نے واضح طور پر کہا کہ ہماری کارروائی صرف دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کی گئی۔
کسی پاکستانی فوجی کیمپ کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ انڈین آرمی نے ایکس پر لکھا ہے جسٹس ہو گیا، جئے ہند۔ اس کے بعد خوف زدہ پاکستان نے جموں و کشمیر کے پونچھ-راجوری میں فائرنگ کی۔
ہندوستانی فوج نے بدھ کی صبح پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) میں واقع دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملہ کیا۔ اس فضائی حملے میں اب تک 62 سے زائد دہشت گردوں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ اس حملے میں ہندوستانی فوج نے دہشت گردوں کے کئی ٹھکانوں کو تباہ کردیا ہے۔ اس فضائی حملے میں ہندوستانی فوج نے لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسی دہشت گرد تنظیموں کے ٹھکانوں کو بھی تباہ کر دیا ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ ہندوستانی فوج نے بدھ کی علی الصبح دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ بتایا جا رہا ہے کہ جن دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے ان میں خاص طور پر لشکر طیبہ کے ٹھکانے شامل ہیں۔ ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق بھارت کے فضائی حملے میں 62 دہشت گردوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔ جبکہ اس فضائی حملے میں کئی دہشت گرد ہینڈلر بھی مارے گئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ بھارت کے فضائی حملے میں لشکر طیبہ کے تین ٹھکانے تباہ ہو گئے ہیں۔
بھارت کی اس کارروائی کے بعد پاکستان نے ایل او سی پر ان دیہاتوں پر فائرنگ شروع کر دی جو سرحد کے بالکل قریب ہیں۔ اس فائرنگ میں تین افراد کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ جبکہ متعدد افراد کے زخمی ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ ہندوستانی فوج نے بھی پاکستان کی اس فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا۔ ذرائع کے مطابق بھارت کی جوابی کارروائی میں متعدد پاکستانی فوجیوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں جب کہ اس جوابی کارروائی میں متعدد پاکستانی فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
عادل کے والد حیدر شاہ کا کہنا تھا کہ آج انصاف ہوا-
پہلگام دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے سید عادل حسین شاہ کے والد حیدر شاہ نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ میرے بیٹے سمیت پہلگام کے ان 26 لوگوں کے قتل کا بدلہ لیا گیا ہے۔ میں حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ سیکورٹی فورسز اور حکومت نے بدلہ لے لیا ہے۔ ہمیں پی ایم مودی پر بھروسہ تھا۔ آج ہمیں انصاف ملا۔
دیش
اے ایم یو کے عبداللہ اسکول میں ’نشہ مُکت بھارت پکھواڑہ‘ کے تحت بیداری پروگرام منعقد

(پی این این)
علی گڑھ: ملک گیر ’نشہ مُکت بھارت پکھواڑہ‘ مہم کے تحت علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے عبداللہ اسکول نے منشیات کے نقصانات اوران کی غیر قانونی اسمگلنگ کے مضر اثرات سے آگہی کے لیے ایک بیداری پروگرام منعقد کیا۔
اسکول کی سپرنٹنڈنٹ عمرہ ظہیر نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے منشیات کے استعمال سے وابستہ سنگین خطرات پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے جسمانی و ذہنی صحت، سماجی تعلقات اور مجموعی فلاح و بہبود پر اس کے منفی اثرات کی وضاحت کی۔ انہوں نے 2047 تک ”منشیات سے پاک ہندوستان“ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اجتماعی اور فعال کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
عمرہ ظہیر نے منشیات کے خلاف بچوں کو حلف بھی دلوایا تاکہ مہم کے مقاصد کے تئیں ان کی وابستگی کو مستحکم کیا جا سکے۔ طلبہ اور والدین کے لئے ایک آگہی ویڈیو کے ذریعہ اس مہم کے کلیدی پیغامات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے پر زور دیا گیا۔
یہ پروگرام منشیات کی لت اور اس کی اسمگلنگ کے خلاف منائے جانے والے عالمی دن کی مناسبت سے منعقد کیا گیا۔
دیش
اے ایم یو کے پروفیسر سید علی نواز زیدی، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں ایڈجنکٹ پروفیسر مقرر

(پی این این)
علی گڑھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ قانون کے پروفیسر سید علی نواز زیدی کو مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو)، حیدرآباد کے لاء اسکول میں ایک سال کے لیے ایڈجنکٹ پروفیسر مقرر کیا گیا ہے۔پروفیسر زیدی کو تدریس و تحقیق کا دو دہائیوں سے زائد کا تجربہ حاصل ہے۔ وہ اے ایم یو میں کئی اہم انتظامی عہدوں پر فائز ہیں، جن میں ڈپٹی پراکٹر اور بین الاقوامی طلبہ کے مشیر کے عہدے شامل ہیں۔ وہ یونیورسٹی کے ڈپٹی رجسٹرار کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں اور گھانا کے کے اے اے ایف یونیورسٹی کالج میں وزیٹنگ پروفیسر بھی ہیں۔
پروفیسر زیدی کے 30 سے زائد تحقیقی مضامین معروف علمی جرائد میں شائع ہو چکے ہیں اور وہ کئی کتابوں میں شامل تحقیقی ابواب کے مصنف ہیں۔ اُن کی انسانی حقوق پر ایک کتاب شائع ہو چکی ہے، اور وہ کئی پی ایچ ڈی اور پوسٹ گریجویٹ مقالوں کی نگرانی کر چکے ہیں۔ اُن کے خصوصی تحقیقی موضوعات میں انسانی حقوق کا قانون، بین الاقوامی تجارتی قانون، اور متبادل تنازعہ تصفیہ (اے ڈی آر) شامل ہیں۔
ایڈجنکٹ پروفیسر کے طور پر پروفیسر زیدی، مانو کے لاء اسکول میں علمی اور تحقیقی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے اور وقتاً فوقتاً حیدرآباد کیمپس میں خطبات دیں
دیش
اردو یونیورسٹی میں قومی آگاہی ورکشاپ منتھن کا انعقاد

(پی این این)
حیدرآباد:دانشورانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے اور زیادہ سے زیادہ افراد کو تعلیمی دائرے میں شامل کرنے کے لیے چلائے جانے والے پراجیکٹ منتھن کے تحت آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں قومی آگاہی ورکشاپ کا انعقاد عمل میں آیا۔ڈپارٹمنٹ آف سی ایس آئی ٹی کے آج کے ورکشاپ کا وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے افتتاح انجام دیا۔ ورکشاپ میں ہندوستان بھر سے 75 سے زیادہ ماہرین تعلیم، ماہرین اور ادارہ جاتی رہنماو ¿ں نے شرکت کی۔پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے ورکشاپ کا افتتاح کیا۔ انہوںنے تحقیق پر یونیورسٹی کی بڑھتی ہوئی توجہ پر روشنی ڈالی جو معاشرے کو فائدہ پہنچاتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بامعنی تبدیلی ایسے حل پیدا کرنے سے آتی ہے جن کی جڑیں خود شناسی میں گہری ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر سنتوش کے پانڈے، ایڈیشنل ڈائریکٹر، حکومت ہند، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (MeitY) نے ٹیکنالوجی کی قیادت میں شمولیت کے ذریعے معذور افراد کو بااختیار بنانے کے لیے وزارت کے وسیع تر وژن کا اشتراک کیا۔انہوں نے حکومت ہند کے اہم اقدامات کے بارے میں بات کی جن کا مقصد رسائی کو بڑھانا، ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دینا اور معاون ٹیکنالوجیز کی ترقی کو فروغ دینا ہے۔منتھن کے عنوان پر اظہار خیال کرتے ہوئے، انہوں نے اسے اجتماعی حکمت اور بامعنی حل تلاش کرنے کی کوشش کی علامت کے طور پر بیان کیا۔
ڈاکٹر پانڈے نے اس پروجیکٹ میںمانوکی کوششوں کی ستائش کی۔ انہوں نے مانو کو مہارت کے ایک قومی مرکز کے طور پر دانشورانہ معذوری کے شعبے میں ایک سنٹر آف ایکسیلنس کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ پروجیکٹ فلیگ شپ ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر اقدامات جیسے کہ Aadhaar، UPI، DigiLocker اور ONDC کی صف میں شامل ہو جائے گا۔
پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار نے اس پراجیکٹ سے جڑے سبھی افراد کی حوصلہ افزائی کی، اور اس پراجیکٹ کو آگے بڑھانے میں انتظامی تعاون کا یقین دلایا۔ابتداءمیں پراجیکٹ کے چیف انویسٹی گیٹر اور اسکول آف ٹیکنالوجی کے ڈین پروفیسر عبدالواحد نے خیرمقدم کیا اور دیویانگ سارتھی اقدام کے ارتقاء کے بارے میں بتایا، جو کہ ایک تصور کے طور پر شروع ہوا تھا اور اس کے بعد سے ایک قومی سطح کے پراجیکٹ کی شکل دے دی گئی ۔ جس میں ٹیکنالوجی، ہمدردی اور تحقیق کا امتزاج ہے۔
ڈاکٹر پنکج مرو، قومی صدر ، PARIVAAR – NCPO نے منتھن جیسے بیداری پیدا کرنے کے کی اہمیت کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسی کوششیں بااختیار ماسٹر ٹرینرز کا نیٹ ورک بنانے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں جو حقیقی کلاس رومز میں معاون پورٹلز اور ویڈیوز کو مو ر طریقے سے استعمال کر سکیں۔پروفیسر پردیپ کمار، صدر،شعبہ کمپیوٹر سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے شکریہ ادا کیا۔تکنیکی اجلاس میں ماہرین نے کثیر لسانی، کثیر حسی مواد کو دریافت کیا جو فکری معذوری کے حامل سیکھنے والوں کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
-
دلی این سی آر5 مہینے ago
جامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام
-
دلی این سی آر5 مہینے ago
اقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد
-
دلی این سی آر6 مہینے ago
کجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان
-
دلی این سی آر5 مہینے ago
اشتراک کے امکانات کی تلاش میں ہ ±کائیدو،جاپان کے وفد کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ
-
محاسبہ6 مہینے ago
جالے نگر پریشد اجلاس میں ہنگامہ، 22 اراکین نے کیا بائیکاٹ
-
محاسبہ6 مہینے ago
بیاد گار ہلال و دل سیوہاروی کے زیر اہتمام ساتواں آف لائن مشاعرہ
-
دلی این سی آر6 مہینے ago
دہلی میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم تیز، 175 مشتبہ شہریوں کی شناخت
-
محاسبہ6 مہینے ago
ایک درجن سے زائد ٹیوب ویلوں سے موٹر چوری