انٹر نیشنل
مکہ سے مدینہ کا آخری سفر 42 ہندوستانی زائرین ایک ہی لمحے میں راہیٔ آخرت
رپورٹ: سید آصف امام کاکوی
-سعودی عرب کی وہ سیاہ رات ہمیشہ ان بے شمار گھروں کی زندگی میں ایک نہ مٹنے والا زخم بن کر رہے گی، جن کے پیارے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کے روحانی سفر پر تھے۔ وہ لمحہ، وہ گھڑی رات کا تقریباً 1:30 بجے کا وقت جب ایک بس حادثہ اچانک 42 ہندوستانی زائرین کی جانیں لے اُڑا۔ یہ کوئی معمولی حادثہ نہیں تھا… یہ 42 خاندانوں کے چراغوں کے اچانک بجھ جانے کی قومی سانحہ ہے، ایک ایسی چیخ جو آنے والی کئی نسلوں تک سنائی دیتی رہے گی۔ ان مرحومین میں اکثریت حیدرآباد کے افراد کی تھی۔ وہ لوگ جو ابھی چند گھنٹے پہلے خانۂ خدا کا دیدار کرکے لوٹے تھے، جنہوں نے کعبہ کے سائے میں سجدے کئے تھے، جن کی آنکھوں میں سکون تھا، چہروں پر نور تھا، اور دلوں میں رحمتِ الٰہی کی لطافت۔ کون جانتا تھا کہ مدینہ منورہ کی وہ روشن گلیاں جہاں وہ سلام پیش کرنے جا رہے تھے، وہیں پہنچنے سے پہلے ان کا سفر ہمیشہ کے لئے تھم جائے گا۔ عمرہ کوئی عام زیارت نہیں، روح کا سفر ہے۔ انسان اپنی جمع پونجی، اپنی دعائیں، اپنی ساری تمنائیں لے کر رب کے دربار میں حاضر ہوتا ہے۔ یہ سفر دل کو نرم کرتا ہے، رُوح کو دھوتا ہے، ایمان کو تازہ کرتا ہے۔ مگر اس بار یہی مبارک سفر درجنوں خاندانوں کے لئے ہمیشہ کا روگ، ہمیشہ کا درد، اور ہمیشہ کا خلا بن گیا۔
حادثے کے بعد بس کا منظر دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے ٹوٹے ہوئے شیشے، بکھرا ہوا سامان، اور وہ نشان جن میں چند ہی گھنٹے پہلے احرام میں لپٹے وہ لوگ تھے جو ہاتھ اٹھا کر دُعائیں کر رہے تھے۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے لمحہ بھر میں 42 دھڑکتے دل رک گئے، 42 خواب بکھر گئے، 42 منزلیں ادھوری رہ گئیں۔ جیسے ہی یہ دل دہلا دینے والی خبر پہنچی، پوری فضا سوگوار ہوگئی۔ جس گھر میں فجر کی اذان کے بعد چائے بنانے کی خوشبو آنی تھی، وہاں آہ و بکا کی آوازیں بلند ہوئیں۔ کوئی ماں اپنے بیٹے کے نام کی تلاش میں بے حال کوئی بہن بھائی کی تصویر سینے سے لگائے ہوئے کوئی بوڑھا باپ آنکھوں میں نمی لئے صرف اتنا پوچھتا ہوا میرا بچہ واپس آجائے گا نا؟”وہ مائیں جن کی آخری ملاقات اپنے بیٹے سے ایئرپورٹ پر ہوئی تھی وہ بیویاں جو شوہروں کے لئے پسندیدہ کھانا بنانے کے منصوبے کرتی تھیں وہ ننھے بچے جنہیں صرف اتنا معلوم ہے کہ "ابّو اللہ کے گھر گئے ہیں انہیں کون سمجھائے کہ ابّو اب واپس نہیں آئیں گے؟ یہ وہ درد ہے جو لفظوں میں بیان نہیں ہوتا، صرف دلوں میں ٹوٹتا ہے۔ تلنگانہ حکومت نے فوراً سعودی عرب میں موجود بھارتی سفارت خانہ سے رابطہ کیا۔
سفارت خانہ نے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے 24×7 کنٹرول روم قائم کیا ہے، تاکہ ہر متاثرہ خاندان کو معلومات تک فوری رسائی ہو۔ ہندوستانی حجاج کیلئے ہیلپ لائن نمبر:8002440003یہ محض ایک نمبر نہیں آج یہ سینکڑوں روتے ہوئے دلوں کا سہارا ہے، امید کی آخری کرن ہے۔ سفارت خانہ اپنی پوری توجہ کے ساتھ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے، مگر جو نقصان ہو چکا ہے اس کا مداوا دنیا کی کوئی طاقت نہیں کر سکتی۔ یہ حادثہ بتا رہا ہے کہ موت نہ وقت دیکھتی ہے، نہ جگہ نہ عمر، نہ منزل جو لوگ اللہ کے گھر سے دلوں میں نور لئے لوٹ رہے تھے، وہ شاید دنیا کے دکھوں سے آزاد ہوکر اس مقام پر پہنچ گئے جہاں نہ تھکن ہے، نہ بیماری، نہ غم صرف رحمت ہی رحمت ہے۔ لیکن پیچھے رہ جانے والے لوگ؟ ان کے لئے یہ آزمائش زندگی کی سب سے بڑی چوٹ ہے۔ ان کے دل میں بس ایک ہی صدا گونج رہی ہے یا اللہ! یہ امتحان اتنا سخت کیوں؟ ہم اس وقت کوئی خبر نہیں لکھ رہے ہر لفظ ایک آنسو ہے، ہر جملہ ایک سسکی، اور ہر فقرہ ٹوٹے ہوئے دلوں کی گواہی ہے۔ کسی کا بھائی کسی کا شوہر کسی کی بہن کسی کا جوان بیٹا یہ سب اس سفر میں اللہ کے حضور حاضر ہوگئے۔
سعودی عرب کی گرم ریت شاید برسوں تک ان 42 جانوں کی خوشبو اپنے اندر سنبھالے رکھے گی۔ مدینہ کی مقدس ہوائیں، شاید ان کی روحوں کے لئے دعا کرتی رہیں گی خاموش، آہستہ، مگر ہمیشہ۔ یا اللہ ان سب کی مغفرت فرما۔ ان کی قبروں کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنا دے۔ ان کے گناہوں کو معاف فرما۔ ان کی روحوں پر اپنی بے حساب رحمتیں نازل فرما۔ ان کے لواحقین کے دلوں کو تھام لے، انہیں وہ صبر عطا فرما جو تیرے سوا کوئی نہیں دے سکتا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ہم سب اسی کے ہیں اور اُسی کی جانب لوٹ کر جانے والے ہیں۔