دیش
ہلدوانی تشدد:اترا کھنڈ ہائی کورٹ نے مزید ایک ملزم کودی ضمانت
(پی این این)
نینی تال:ہلدوانی تشدد معاملے میں گذشتہ تقریباً دو دسالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ایک غریب پھل فروش کو ضمانت پر رہا کئے جانے کا ہائی کورٹ نے حکم دیا۔ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں تحریرکیا ہے کہ ملزم کے خلاف کوئی ڈائرکٹ ثبوت نہیں ہے حالانکہ ملزم سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھائی دے رہا ہے۔ عدالت نے مزید تحریر کیا کہ چونکہ ملزم کا تعلق اسی علاقے سے ہے جہاں پر مبینہ تشدد ہوا تھا لہذا ملزم سی سی ٹی وی فوٹیج میں آگیا ہوگا لیکن ملزم کسی بھی طرح کے تشدد میں شامل دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس پنکج پروہت اور جسٹس منوج کمار تیواری نے گذشتہ ہفتہ سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن کی بحث کے اختتام کے بعد ضمانت عرضداشت پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے آج سنایا گیا۔سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم کا نام ایف آئی آر میں درج نہیں ہے اور نہ ہی پولس نے ملزم کے قبضے سے کسی طرح کا ہتھیار ضبط کیا ہے نیز یو اے پی اے قانون کا اطلاق مشکوک ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ نے عدالت کو مزید بتایا تھا کہ ملزمین کو ضمانت سے محروم رکھنے کے لیئے تشدد کے مقدمہ میں دہشت گردی کی روک تھام کرنے والے سخت قانون یو اے پی اے کا اطلاق کیا گیا۔
ہلدوانی تشدد معاملے میں پولس زیادتیوں کے شکار ملزمین کو صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر قانونی امداد فراہم کی جارہی ہے، یو اے پی اے جیسے سخت قانون کے تحت گرفتار 76/ ملزمین کی ابتک ضمانت منظور ہوچکی ہے۔گذشتہ سماعت پر ملزمین عبدالرحمن،محمد ناظم،ضیاء الرحمن کی ضمانت عرضداشتوں پر سرکاری وکیل کے اعتراض کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے انہیں سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا مشورہ دیا تھا۔عدالت نے کہاتھا کہ دونوں ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں مقررہ وقت میں داخل نہیں کیئے جانے کی وجہ سے ہائی کورٹ سماعت نہیں کرسکتی کیونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق ان دونوں ملزمین کے لیئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جارہا ہے۔ اسی طرح دیگر چار ملزمین جنید، رئیس احمد انصاری، دانش ملک اور ایاز احمد کی ضمانت عرضداشتوں کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے عدالت نے سرکاری وکیل کو اعتراض داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ ملزمین کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء ہلدوانی صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر کررہی ہے۔ جمعیۃ علماء قانونی امدادکمیٹی کی پیروی کے نتیجے میں پہلے مرحلے میں 50/ اور دوسرے مرحلے میں 22/ ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت ہائی کورٹ سے منظورہوئی تھی جس میں چھ خواتین کی ڈیفالٹ ضمانتیں بھی شامل ہیں۔ 8/ فروری 2024 / کو اتراکھنڈ کے ہلدوانی شہر کے مسلم اکثریتی علاقے بن بھولپورہ میں اس وقت بد امنی پھیل گئی تھی جب مبینہ طور غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ مسجداورمدرسے کا انہدام کرنے کے لیئے پولس پہنچی تھی، انہدامی کارروائی سے قبل پولس اور علاقے کے لوگوں میں جھڑپ ہوگئی جس کے بعد پولس فائرنگ میں پانچ مسلم نوجوانوں کی موت ہوگئی تھی۔اس واقع کے بعد بن بھولپورہ پولس نے 101/ مسلم مر د و خواتین کے خلاف تین مقدمات درج کیئے تھے اور ان پر سخت قانون یو اے پی اے کا اطلاق بھی کیا تھا۔