بہار

عالم و فاضل کی ڈگریوں کو تسلیم کرکے اپنے سیکولر کردار کو قائم رکھے جھارکھنڈ حکومت :امیر شریعت

Published

on

(پی این این)
پھلواری شریف: امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ کے امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے حکومت جھارکھنڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ عالم وفاضل کی ڈگریوں کو دوبارہ تسلیم کرکے اپنے سیکولر کردار کوبحال رکھے ورنہ ریاست کے اقلیتی طبقات خاص کر مسلمانوں کا اعتماد حکومت جھارکھنڈ سے ٹوٹ جائے گا دراصل حالیہ دنوں میں جھارکھنڈ کی وزارات تعلیم کے چیف سکریٹری اوماشنکر سنگھ نے اپنے ایک سرکولر کے ذریعہ عالم و فاضل کی اسناد کو کالعدم قرار دے کر ایک نئے فتنہ کو جنم دیدیا ہے ،اگر اس فتنہ کے دروازے کو بند نہیں کیا گیا تو طلبہ وطالبات کے اندر غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگی پھر ریاست کا تعلیمی ماحول بھی بگڑ ے گا،مسلم طلبہ و طالبات مایوسی کے شکار ہوں گے اسلئے عالم وفاضل کی ڈگریوں کو تسلیم کرکے بچوں کے مستقبل کوروشن و تابناک بنایا جائے۔
امیر شریعت نے کہا کہ غیر منقسم بہار میں ملحقہ مدارس کے عالم وفاضل کے درجات کے امتحانات بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے ذریعہ ہوا کرتے رہے اور یہاں سے کامیاب ہونے والے طلبہ کالجزویونیورسیٹوں میں داخلہ لیتے رہے ہیں جب مولانا مظہر الحق عربی وفارسی یونیورسیٹی قائم ہوئی تو عالم وفاضل کے امتحانات یونیورسیٹی کے ذریعہ لئے جانے لگے ،اس کا فائدہ یہ ہوا کہ عالم کو گریجویشن اور فاضل کو پوسٹ گریجویشن کا درجہ حاصل ہوگیااس کے بعد NEETاورJEEکے امتحانات میں بھی شریک ہورہے ہیں جس سے بچوں کا مستقبل روشن ہونے لگا،لیکن جب 2000ء میں جھارکھنڈ کے نام سے مستقل ریاست تشکیل پائی تو وہاں کی حکومت نے 2003 میں جھارکھنڈ اکیڈمک کونسل کے ذریعہ عالم و فاضل کے امتحانات لینی شروع کی جس کی بنیاد پر سرکاری ملازمت بھی ملتی رہی ،لیکن اب اس نئے سرکولر کے ذریعہ مسلم بچوں کے مستقبل کو تاریک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے تعلیم یافتہ طبقہ میں بے چینی و اضطراب کی لہر ڈور گئی ہے ویسے یہ بھی دستور کے خلاف ہے ،اس لئے حکومت جھارکھنڈ اس مسئلہ پر نہایت ہی سنجیدگی سے غور کرے اور اس کو ماضی کی طرح بحال رکھے ۔
امیر شریعت نے مزید کہا کہ جھارکھنڈ ریاست کی تشکیل کے بعد بھی بہت سے اقلیتی وفلاحی اور تعلیمی ادارے تعطل کے شکار ہیں ،اردو کو اب تک دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل نہیں ہو ا ،ریاست کے بہت سے پرائمری اردو اسکو ل بند پڑے ہوئے ہیں جس سے بڑی مایوسی ہورہی ہے ،اسلئے حکومت جھارکھنڈ سے ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ وہ تمام اقلیتی تعلیمی و فلاحی محکمے جو غیر منقسم بہار میں رہے ہیں انہیں جھارکھنڈ میں بھی قائم کیا جائے تاکہ ریاست کے ہر طبقہ کو ترقی کرنے کے مواقع میسر ہوں۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network