دیش

صحافت کی اصل جان ہےخبروں کی صداقت

Published

on

اردو صحافیوں کے تربیتی ورکشاپ سے پروفیسر سید عین الحسن، ڈاکٹر شمس اقبال و دیگر کا خطاب
(پی این این)
حیدرآباد: اردو صحافیوں کی تربیت کے لیے قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان پوری طرح سے سنجیدہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد شمس اقبال، ڈائرکٹر قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان نے کیا۔ وہ آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونویرسٹی میں سہ روزہ ”اردو صحافیوں کے لیے قومی صلاحیت سازی ورکشاپ“ کے افتتاحی اجلاس میں خطبۂ استقبالیہ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اردو زبان کا ایک باوقار قومی ادارہ ہے اور قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان اس ادارے کے اشتراک سے صحافیوں کے تربیتی پروگرام کو منعقد کرتے ہوئے خوشی محسوس کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدلتے ہوئے زمانے کے چیلنجس سے سامنا کرنے کی صلاحیت اردو صحافیوں میں بھی پروان چڑھانی چاہیے۔ تاکہ وہ بھی دیگر زبانوں کے صحافیوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ ترقی کرسکیں۔
ڈاکٹر محمد شمس اقبال نے اردو یونیورسٹی کے ساتھ قومی کونسل کے تعاون مزید مستحکم کر نے کے لیے اقدامات کا بھی اعلان کیا۔ قبل ازیں پروگرام کے آغاز میں ڈین و صدر شعبۂ ترسیل عامہ و صحافت پروفیسر محمد فریاد نے ورکشاپ کے سبھی شرکاءکا خیر مقدم کیا اور کہا کہ شعبۂ ترسیل عامہ و صحافت قومی کونسل کے تعاون سے ریاست تلنگانہ خاص کر شہر حیدرآباد کے اردو صحافیوں کے لیے اس ورکشاپ کا انعقاد کر رہی ہے۔ جس میں تربیت کے لیے ملک کے ممتاز ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی پروفیسر سید عین الحسن نے کہا کہ پیشۂ صحافت میں جس طرح سے نئے چیلنجس درآئے ہیں ان کا سامنا کرنے کے لیے اردو صحافیوں کو بھی تیار کرنا اشد ضروری ہے اور اسی ضرورت کی تکمیل کے سمت کونسل کے تعاون سے آج شروع ہونے والا یہ ورکشاپ ہے۔ وائس چانسلر نے کارگزار صحافیوں اور طلبائے صحافت پر زور دیا کہ وہ اپنی لسانی صلاحیتوں کو خوب نکھاریں تاکہ صحافت کے میدان ترسیل کا عمل کامیاب ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک صحافی کو اصل اور تحقیق شدہ معلومات ہی عوام تک پہنچانی چاہیے۔ کیونکہ خبروں کی صداقت ہی صحافت کی اصل جان ہے۔
مہمانِ اعزازی عامر علی خان نے اردو یونیورسٹی کو صحافیوں کے لیے تربیتی ورکشاپ منعقد کرنے کے لیے مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ اردو صحافیوں کی صلاحیتوں میں اضافہ اور نکھار پیدا کرنے کے لیے اس طرح کے تربیتی ورکشاپ بڑے ممد اور معاون ثابت ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ اردو صحافیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں ملنے والے مواقعوں سے بھرپور استفادہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اردو صحافیوں کو سرکاری سطح پر ملنے والے ملازمت کے مواقعوں سے بھی فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ڈاکٹر سرفراز سیفی نے بھی اردو صحافیوں کے تربیتی ورکشاپ کی افتتاحی تقریب کو مخاطب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو کسی مذہب کی زبان نہیں بلکہ ہندوستان کے مشترکہ تہذیب و کلچر کی ©زبان ہے۔ انہوں نے طلبائے صحافت پر زور دیا کہ وہ صحافت کے میدان میں ہمیشہ فعال رہیں۔ اور اپنے آپ پر جنون طاری کریں۔ صحافیوں کے سہ روزہ تربیتی ورکشاپ کے آج کے اس اجلاس میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کا ترجمان رسالہ ”الکلام“ کے 34 ویں شمارے کی رسم اجراءبھی انجام دی گئی۔ افسر تعلقات عامہ و ایڈیٹر ڈاکٹر محمد مصطفےٰ علی سروری نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ الکلام رسالہ میں جہاں صفحات کی تعداد اب 100 تک پہنچ گئی ہے وہیں اس میں یونیورسٹی کی خبروں کے علاوہ یونیورسٹی سے متعلق مختلف موضوعات پر خصوصی گوشے شامل کیے گئے ہیں۔ پروگرام کے آخر میں پروفیسر احتشام احمد خان نے شکریہ کے انجام دیئے۔
افتتاحی اجلاس کے بعد پہلے تکنیکی سیشن میں دی ہندو کے ریسیڈنٹ ایڈیٹر روی ریڈی نے ورکشاپ کے شرکاءکو دیہی علاقوں میں رپورٹنگ کے متعلق دلچسپ انداز میں رہنمائی کی۔ دوسرا سیشن ڈاکٹر سرفراز سیفی کا منعقد ہوا۔ چائے کے وقفے کے بعد تیسرا سیشن ڈاکٹر محمد مصطفےٰ علی سروری نے فری لانس جرنلزم اور حصول آمدنی کے مختلف ذرائع کے موضوع پر مخاطب کیا۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network