بہار
امام احمد رضا کی شخصیت کو سمجھنے کے لیے ان کے نظریات و سیرت کو پڑھنا ضروری: مولانا غلام رسول بلیاوی
(پی این این)
چھپرہ:امام احمد رضا کو صرف ایک بزرگ یا شاعر نہیں بلکہ اس صدی کا مجدد تسلیم کیا گیا ہے۔یہ اعلان کسی اور جگہ سے نہیں بلکہ بہار کی خانقاہوں سے ہوا۔اعلیٰ حضرت کی فکر،عشق رسول اور نظریات نے دنیا بھر میں علمی تحقیق کو ایک نیا رخ دیا اور آج مختلف یونیورسٹیوں میں ان کی شخصیت اور خدمات پر پی ایچ ڈی کے مقالے لکھے جا رہے ہیں۔اعلیٰ حضرت کی شخصیت دنیا بھر کے اہل علم کے نزدیک ایک مسلمہ حقیقت ہے اور ان کے نظریات آج بھی اہل ایمان کے لیے مشعل راہ ہیں۔ان خیالات کا اظہار دارالعلوم رضویہ ایجوکیشنل ٹرسٹ کے زیر اہتمام منعقدہ چوتھے قومی تعلیمی کنونشن اور’حدائق بخشش کے موضوعاتی اسلوب کا اعجاز‘ کے رسم اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی و ادارۂ شرعیہ پٹنہ کے صدر اور بہار اقلیتی کمیشن کے چیئرمین مولانا غلام رسول بلیاوی نے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہار کے علماء اور جامعات کے لیے یہ باعث فخر ہے کہ امام احمد رضا کے مجدد ہونے کا اعلان سب سے پہلے اسی سرزمین سے ہوا۔انہوں نے جلسوں میں فکری بیداری پر زور دیا اور نئی نسل کو اعلیٰ حضرت کے نظریات پڑھنے اور اپنانے کی ترغیب دی۔اس موقع پر بہار یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کے سابق صدر پروفیسر ڈاکٹر فاروق احمد صدیقی نے تقریر اور تحریر کے فرق پر ایک تفصیلی خطاب کیا۔انہوں نےکہا کہ تحریر اور تقریر دونوں اپنی جگہ اہم ہیں مگر دونوں کے اثرات الگ الگ ہوتے ہیں۔تحریر ایک مستقل سرمایہ ہے جو نسلوں تک محفوظ رہتی ہے۔جبکہ تقریر کا اثر وقتی طور پر دل و دماغ پر پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امام احمد رضا خان کی تحریروں نے صدیوں تک اثر ڈالا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کی تصانیف آج بھی دنیا بھر میں علمی و تحقیقی حلقوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔اعلیٰ حضرت کی علمی خدمات محض کسی خاص طبقے تک محدود نہیں بلکہ انہوں نے پوری انسانیت کے لیے رہنمائی فراہم کی۔نئی نسل کو اعلیٰ حضرت کی کتب اور نظریات سے جوڑنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ فکری بیداری اور دینی شعور کے ساتھ وہ سماج میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔
جے پرکاش یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کے سابق صدر پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک نے موضوع سے متعارف کراتے ہوئے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان کی حدائق بخشش کے موضوعاتی اسلوب کے اعجاز پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ اعلیٰ حضرت صرف ایک شاعر نہیں بلکہ دین و شریعت اور عشق رسول کے بے مثال ترجمان تھے۔ان کی نعتیہ شاعری میں عقیدت کے ساتھ ساتھ علم و فکر کی گہرائی اور موضوعاتی تنوع پایا جاتا ہے۔اعلیٰ حضرت نے اپنی نعتوں میں عشق رسول کو اس قدر دلنشین اور مؤثر انداز میں پیش کیا ہے کہ قاری اور سامع دونوں کے دل عشق و ایمان سے سرشار ہو جاتے ہیں۔تقریب کے اختتام پر دارالعلوم رضویہ ایجوکیشنل ٹرسٹ کے صدر مولانا ڈاکٹر رجب القادری نے تمام مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے علمی و فکری اجتماعات کا مقصد نئی نسل کو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان کی فکر و نظریات سے روشناس کرانا۔ان میں دینی و سماجی شعور بیدار کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امام احمد رضا کی شخصیت ایک ایسی ہمہ گیر ہستی ہے جنہوں نے دین اسلام کے ہر پہلو پر رہنمائی فراہم کی۔تقریب کے دوران ’حدائق بخشش کے موضوعاتی اسلوب کے اعجاز‘ کا اجرا عمل میں آیا۔
اس موقع پر مولانا علی حسن رضوی،مولانا فاروق احمد برکاتی،حافظ و قاری سعد،حافظ فیروز،قاری عبدالحق رضوی،مولانا وسیم،حافظ سراج الحق رضوی،حافظ شان الٰہی،مولانا افتخار،سید علی اصغر،مولانا انعام الرحمٰن،مولانا علی حسین،مولانا تنویر،مولانا طالب رضا نعیمی،مولانا صادق،مولانا انوار،مولانا صلاح الدین،حافظ صدام،حافظ احسان اور سماجی کارکن طارق انور،اصغر علی کے علاوہ کثیر تعداد میں طلبہ و ریسرچ اسکالرز موجود تھے۔