بہار
گیا کی سیاست: تھکے ہوئے ہاتھوں سے نئی امید تک
(پی این این)
گیا: گیا، جو ایک طرف بدھ کے گیان اور روشن خیالی کی دھرتی کے طور پر اور دوسری طرف وشنو پد مندر اور پنددان کی صدیوں پرانی روایت کے لیے دنیا بھر میں جانا جاتا ہے، آج بھی ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہے۔ ہر سال لاکھوں ملکی و غیر ملکی سیاح یہاں آتے ہیں—چاہے بدھ بھکشو ہوں یا ہندو عقیدت مند—مگر ٹوٹی سڑکیں، بدنظمی سے بھرا ٹریفک، صفائی کی ابتر حالت اور روزگار کی کمی اس شہر کی پہچان بن چکی ہیں۔
مقامی نوجوانوں کا کہنا ہے:اتنی بڑی صلاحیتوں کے باوجود گیا آج بھی پسماندہ ہے۔ عوام پوچھ رہی ہے—آخر 35 سال کے قیادت نے کیا دیا؟تھکا ہوا قیادت اور عوام کی ناراضگی:گیا کی سیاست پچھلے تین دہائیوں سے ایک ہی چہرے کے گرد گھومتی رہی ہے۔ وقت کے ساتھ یہ قیادت نہ صرف کمزور اور تھکی ہوئی نظر آتی ہے بلکہ عوام کا اعتماد بھی کھو چکی ہے۔
جیسا کہ عوام کا کہنا ہے:تھکا ہوا ہاتھ ترقی کی گاڑی کو آگے نہیں بڑھا سکتا۔
اپوزیشن کی کمزوریاں:لوگ اب نظریں اپوزیشن پر ٹکائے ہوئے ہیں، مگر کانگریس نے بار بار وہی پرانی غلطی دہرائی ہے۔ ایسے امیدواروں کو ٹکٹ دیا گیا جو اپنی وارڈ کی سیٹ بھی نہیں بچا سکے۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق:اگر کانگریس نے پھر یہی غلطی کی تو یہ اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہوگا۔کیوں چاہیے نیا چہرہ؟گیا کو آج ایک ایسے رہنما کی ضرورت ہے:جس کی شبیہ صاف ستھری اور ایماندار ہو۔جو پڑھا لکھا اور نوجوان ہو۔جو عوام کے مسائل کو سمجھے اور زمین سے جڑا ہوا ہو۔جو صرف مذہبی شناخت پر نہیں بلکہ گیا کو تعلیم، سیاحت اور سرمایہ کاری کا مرکز بنانے کا وژن رکھتا ہو۔
کنال اگروال: امید کی کرن:اپوزیشن کے ممکنہ امیدواروں میں سب سے نمایاں نام کنال اگروال کا سامنے آ رہا ہے۔کنال کی شبیہ شفاف اور ایماندار مانی جاتی ہے۔وہ نوجوانوں میں خاصے مقبول ہیں اور سماجی خدمت میں سرگرم رہے ہیں۔انہوں نے کئی بار گیا کی سڑک، صفائی، تعلیم اور صحت کے مسائل پر آواز بلند کی ہے۔وبا کے دوران غریبوں کو راشن اور دوائیاں پہنچا کر عوامی جڑت کا ثبوت دیا۔ کنال اگروال، سماجی کارکن و ممکنہ امیدوارنے کہاکہ گیا صرف بدھ دھرم کا گیان استھل نہیں، بلکہ ہندو دھرم کی آستھا اور پنددان کی روایت کا مرکز بھی ہے۔ یہ شہر دنیا بھر کے عقیدت مندوں اور سیاحوں کو جوڑتا ہے۔ میرا خواب ہے کہ گیا کو محض مذہبی پہچان تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ اسے تعلیم، سیاحت اور روزگار کا نیا مرکز بنایا جائے۔ یہاں کی نوجوان طاقت اور ثقافتی ورثہ ہمیں نئی بلندیوں تک لے جا سکتا ہے، بشرطیکہ ہم ایمانداری اور دور اندیشی کے ساتھ کام کریں۔
کانگریس کے لیے فیصلہ کن لمحہ:کانگریس کے سامنے آج تاریخی موقع ہے۔ اگر پارٹی واقعی بہار اور خاص طور پر گیا میں اپنی جڑیں مضبوط کرنا چاہتی ہے تو اسے نیا اور باصلاحیت چہرہ سامنے لانا ہوگا۔جیسا کہ مقامی سماجی کارکنوں کا کہنا ہے:عوام اب تبدیلی چاہتی ہے، کانگریس کو بھی تبدیلی کا پیغام دینا ہوگا۔