دیش

نذیر احمد وانی31 سال بعددہشت گردی کے الزام سے بری

Published

on

(پی این این)
دیوبند:ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ اے سی جے ایم پرویندر سنگھ کی عدالت نے 1993 میں دیوبند میں پیش آئے بم دھماکے کے مقدمے میں مبینہ حزب المجاہدین سے وابستہ نذیر احمد وانی کو عدم شواہد کی بنیاد پر بری کر دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ پولیس ملزم کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی، جس کا فائدہ ملزم کو دیتے ہوئے اسے تمام الزامات سے باعزت بری کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ 1992 میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد 1993 میں دیوبند کے یونین چوراہے پر ایک بم دھماکہ ہوا تھا، جس میں دو پولیس اہلکاروں سمیت تقریباً چھ افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام کے رہائشی نذیر احمد وانی کو ملزم نامزد کیا تھا۔ اور اسے مختلف سنگین دفعات کے تحت گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ کچھ عرصے بعد وانی کو عدالت سے ضمانت مل گئی، تاہم وہ طویل عرصے تک عدالت میں پیش نہیں ہوا، جس پر نومبر202 میں اس کے خلاف ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے۔
پولیس اور انسدادِ دہشت گردی فورس اے ٹی ایس نے کارروائی کرتے ہوئے اسے دوبارہ کشمیر سے گرفتار کیا اور حزب المجاہدین کا دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اس کی گرفتاری کو بڑی کامیابی کے طور پر میڈیا میں پیش کیا گیا۔ جنوری2025 میں ایک بار پھر اسے عدالت سے ضمانت مل گئی۔ گزشتہ 31 برسوں سے یہ مقدمہ دیوبند کی اے سی جے ایم عدالت میں زیرِ سماعت رہا، تاہم اس دوران پولیس ملزم کے خلاف ایسے شواہد پیش نہ کر سکی جن سے اس کی مجرمانہ سرگرمی ثابت ہو سکے۔ منگل کے روز دیوبند عدالت نے تمام دلائل مکمل ہونے کے بعد وانی کو ثبوتوں کے فقدان کی بنیاد پر بری کر دیا۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network