Connect with us

دلی این سی آر

جہاں جھگی وہاں مکان کاوعدہ بھی ثابت ہوا ایک جملہ:منیش سسودیا

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:دہلی میں اقتدار میں آتے ہی بی جے پی جھگیوں میں رہنے والے غریب لوگوں سے کیے گئے وعدے کو بھول گئی کہ "جہاں جھگی، وہاں مکان” دیا جائے گا۔ عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے بی جے پی پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں "جہاں جھگی، وہاں مکان” کا انتخابی وعدہ بھی صرف ایک جملہ ثابت ہوا۔ دہلی کے مزدور، گھریلو کام کاج کرنے والے، رکشہ چلانے والے اور دیہاڑی دار مزدور جن کی محنت سے ملک کی راجدھانی چلتی ہے، آج انہی کی جھگیاں بے دردی سے بلڈوزر کے نیچے کچلی جا رہی ہیں۔منیش سسودیا نے سوال اٹھایا کہ بی جے پی کے وہ ایم ایل اے کہاں ہیں جنہیں عوام نے منتخب کیا تھا؟ نہ کوئی جواب دے رہا ہے، نہ ہی کوئی زمینی سطح پر نظر آ رہا ہے۔ جھگیوں میں بجلی، پانی جیسی بنیادی سہولیات تو چھین ہی لی گئی ہیں، اب تو محنت سے بنائی گئی چھت بھی ان سے چھین لی گئی ہے۔ کیا یہی ہے "سب کا ساتھ، سب کا وکاس”? بی جے پی حکومت کی جانب سے جنگ پورہ اسمبلی حلقے کے مدراسی کیمپ کو بلڈوزر سے گرا دیا گیا، جس کے بعد وہاں رہنے والے لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ وہاں رہنے والوں کو بی جے پی کے وعدے کے مطابق "جہاں جھگی، وہاں مکان” نہیں دیا گیا۔ جن لوگوں کو مکان دیا بھی گیا ہے، وہ بہت دور ہے۔
اس سے لوگ شدید پریشان ہیں۔ جھگی والوں کا کہنا ہے کہ ہم یہاں 50 سے 55 سال سے رہ رہے ہیں، اب ہم کہاں جائیں؟ ہم نے دوسروں کے گھروں میں کام کرکے بڑی مشکل سے یہاں اپنا مکان بنایا تھا۔ 2010 میں بھی ہمارے گھر توڑے گئے تھے، تب ہی ہمیں نکال دینا چاہیے تھا۔ بی جے پی ایم ایل اے تروندر مارواہ نے جھگیاں توڑنے کے لیے بلڈوزر لگا رکھے ہیں۔ ہم نے گھر بنانے میں لاکھوں روپے خرچ کیے تھے۔جھگی والوں نے بی جے پی کی طرف سے دیے گئے "جہاں جھگی، وہاں مکان” کارڈ دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ 2500 روپے جمع کروانے کے بعد دیا گیا تھا۔ اس پر جنگ پورہ سے بی جے پی ایم ایل اے تروندر سنگھ مارواہ کی تصویر لگی ہوئی ہے۔ وہ ایک بار بھی یہاں نہیں آئے کہ دیکھیں جھگی والے کس حال میں ہیں۔ انہوں نے کبھی مدراسی کیمپ کی طرف رخ تک نہیں کیا۔ ہم نے بی جے پی کو ووٹ دیا تھا۔جھگی والوں نے کہا کہ کیجریوال کی حکومت اچھی تھی، وہ ہماری تکلیف سمجھتی تھی، اسی لیے ہمارا ساتھ دیتی تھی۔ اگر پانی بند ہو جاتا تو فوراً آ جاتا تھا، بجلی کبھی بند نہیں ہوتی تھی۔
24 گھنٹے بجلی تھی، 24 گھنٹے پانی تھا۔ کوئی پریشانی ہوتی تو اس وقت کے عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے پروین کمار کو فون کر لیتے تھے، وہ پانچ سے پندرہ منٹ میں پہنچ جاتے تھے۔ آج جھگیاں توڑ دی گئی ہیں اور ایم ایل اے تروندر مارواہ ایک بار بھی نہیں آئے۔ بس یہ کارڈ دے کر کہا تھا کہ "جہاں جھگی، وہاں مکان”، فکر نہ کرو، تمہاری جھگی میں بچا لوں گا۔ لیکن وہ دو ماہ سے یہاں آئے ہی نہیں۔جھگی والوں نے کہا کہ اب جبکہ سب کچھ برباد ہو چکا ہے۔

دلی این سی آر

ایم سی ڈی اسپیشل کمیٹی الیکشن: اپوزیشن نے حکمراں پارٹی پر موبائل فون استعمال کرنے کا لگایا الزام

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :دہلی میونسپل کارپوریشن کی 12 خصوصی کمیٹیوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدوں کے لیے آج کارپوریشن ہیڈکوارٹر میں انتخابات ہو رہے ہیں۔ ان تمام کمیٹیوں کے ارکان کے انتخابات گزشتہ ماہ جولائی میں مکمل ہوئے تھے۔ ہونے والے خصوصی کمیٹی کے انتخابات میں اپوزیشن نے حکمراں جماعت پر اسپورٹس پروموشن کمیٹی کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدوں کے انتخابات میں موبائل فون استعمال کرنے کا الزام لگایا۔اس سلسلے میں کارپوریشن میں اپوزیشن لیڈر اور ویسٹ پٹیل نگر سے عام آدمی پارٹی کے کونسلر انکش نارنگ نے الزام لگایا کہ آج سوک سینٹر میں واقع ایم سی ڈی ہیڈکوارٹر میں 12 خصوصی کمیٹیوں کے صدر اور نائب صدر کے عہدوں کے لیے انتخابات ہو رہے ہیں۔ اس دوران اسپورٹس پروموشن کمیٹی کے انتخاب میں بی جے پی کے کونسلروں نے کھلے عام موبائل فون کا استعمال کرتے ہوئے ووٹ دیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ عام آدمی پارٹی کے تمام کارپوریشن کونسلروں نے جمہوری عمل میں اس سنگین مداخلت کی سختی سے مخالفت کی اور اس کمیٹی کے انتخابات کو فوری طور پر ملتوی کر دیا۔اپوزیشن لیڈر نے الزام لگایا کہ جمہوریت کی حدود کو توڑنا اور جوڑ توڑ اور دباؤ کی سیاست کی مدد سے اقتدار پر قبضہ کرنا بی جے پی کی عادت ہے۔ اب ایم سی ڈی کی کمیٹیوں میں بھی وہی پرانا کرپٹ اور غیر جمہوری چہرہ سامنے آ گیا ہے۔ عام آدمی پارٹی صاف اور شفاف سیاست میں یقین رکھتی ہے۔ ہم نہ صرف عوام کی آواز اٹھاتے ہیں بلکہ جمہوریت کے تحفظ کے لیے ہر پلیٹ فارم پر لڑتے رہیں گے۔
اس معاملے پر کارپوریشن میں بی جے پی کے سینئر لیڈر اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ستیہ شرما نے اپوزیشن پر جوابی حملہ کیا۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر کے الزامات کو مسترد کردیا۔ اپوزیشن پر جوابی وار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 12 خصوصی کمیٹیوں کے انتخابات شفاف طریقے سے ہو رہے ہیں۔ تمام ممبران اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ عام آدمی پارٹی اور اس کے پارٹی لیڈروں کی نیت ہر جمہوری عمل میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی رہی ہے۔ انہوں نے گزشتہ ڈھائی سال سے کارپوریشن کی سٹینڈنگ کمیٹی اور کارپوریشن کی اہم خصوصی اور ایڈہاک کمیٹیوں کے انتخابات نہیں ہونے دیے۔
کارپوریشن ہیڈکوارٹر کے اے بلاک کے ہنسراج گپتا آڈیٹوریم میں انشورنس کمیٹی، ہائی لیول پراپرٹی ٹیکس کمیٹی، کارپوریشن اکاؤنٹس کمیٹی، میڈیکل ریلیف اینڈ پبلک ہیلتھ کمیٹی، انوائرمنٹ مینجمنٹ سروس کمیٹی اور ہارٹیکلچر کمیٹی کے انتخابات منعقد ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ستیا نارائن بنسل آڈیٹوریم میں لا کمیٹی، ہندی کمیٹی، کھیلوں کے فروغ سے متعلق کمیٹی، تقرری اور پروموشن سے متعلق کمیٹی، کونسلروں کے لیے ورکنگ کمیٹی اور کوڈ آف کنڈکٹ کمیٹی کے لیے انتخابات ہو رہے ہیں۔ یہ انتخابات تقریباً 4.30 بجے تک جاری رہیں گے۔کمیٹیوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخاب کے بعد عوامی نمائندے کارپوریشن کے تمام محکموں سے متعلق انتظامی کاموں پر نظر رکھیں گے۔
اس کے ساتھ ہی کمیٹیوں میں دونوں عہدوں کے انتخاب کے بعد ان کی تشکیل کی جائے گی۔ اس کے بعد تمام محکموں سے متعلق نئی پالیسیاں بنانے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ محکموں سے متعلق نئے منصوبوں کے لیے تفصیلی ورک پلان کی تیاری اور ان کے لیے بجٹ کا تعین کرنے جیسے کاموں کو یقینی بنایا جائے گا۔تمام سیاسی جماعتوں کو ایوان میں ان کی تعداد کے تناسب کے مطابق کمیٹیوں کے ارکان میں نمائندگی دی جاتی ہے۔
کارپوریشن کے ایوان میں کل 238 کونسلر ہیں۔ اس میں بی جے پی کے 115 کونسلر، عام آدمی پارٹی کے 98 کونسلر، اندرا پرستھ وکاس پارٹی (آئی وی پی) کے 16 کونسلر اور کانگریس کے نو کونسلر ہیں۔ بعض کمیٹیوں میں 40 ارکان ہوتے ہیں، بعض میں 31 ارکان ہوتے ہیں۔ بعض کمیٹیوں میں 17 اور 15 ارکان ہوتے ہیں۔ پانچ سے زائد کمیٹیوں میں کئی کونسلرز کے نام شامل ہیں۔

Continue Reading

دلی این سی آر

’جامعہ ملیہ میں مصنوعی ذہانت‘کے موضوع پربین علومی ریفریشر کورس کاافتتاح

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :مالویہ مشن ٹیچر ٹریننگ سینٹر (ایم ایم ٹی ٹی سی)جامعہ ملیہ اسلامیہ نے’مصنوعی ذہانت‘تعلیمی مطابقت کے لیے اے آئی بطور عمل انگیز‘ کے موضوع پر دوہفتے کا ایک دو ہفتے کا بین علومی ریفریشر کورس کاافتتاح کیا ہے جس میں اکیس صوبوں اور ہندوستان کے مختلف اعلی تعلیمی اداروں کے اکیانوے شرکا حصہ لے رہے ہیں۔
پروگرام کی ابتدا شرکا کے استقبال اور ایم ایم ٹی ٹی سی کی اعزازی ڈائریکٹر پروفیسر کلوندر کور اور ڈاکٹر شہلا ترنم ایم ایم ٹی ٹی سی کی جانب سے ریفریشر کورس کے تین کوآرڈی نیٹر یعنی سرفراز مسعود ،ڈپارٹمنٹ ،کمپوٹر انجینرنگ ،پروفیسر منصاف عالم اور ڈاکٹر خالد رضا شعبہ کمپوٹر سائنس جامعہ ملیہ اسلامیہ کے تعارف سے ہوئی۔ افتتاحی پروگرام کے مہمان اعزازی پروفیسر تنویر احمد ایڈیشنل ڈائریکٹر ،ایف ٹی کے ۔سی آئی ٹی نے روز مرہ کی زندگی میں اے آئی کی پیش رفتوں کی نفی یا گریز کرنے کے بجائے ان کی اہمیت پر اظہار خیال کیا۔انھوں نے انجینرئنگ ،ہیلتھ کیئر ،مالیات،تعلیم اور مینجمنٹ جیسے مختلف اہم شعبوںسے مثالیں دیں ۔
جہاں اے آئی ماڈلز سماج کے لیے بڑے پیمانے پر اہم ثابت ہورہے ہیں۔ افتتاحی پروگرام کے ممتاز مقرر پروفیسرخالد رجا ،دین ،اسکول آف کمپوٹر سسٹم سائنسز ،جے این یو، نئی دہلی نے شرکا کے سامنے اے آئی کی مثبت ،منفی اور بد ترین ورژن سمیت اس کی مبادیات اور اس کی بنیادی باتیں رکھیں اور ان چیلینجز سے نمٹنے کے طور طریقے بھی بتائے۔

Continue Reading

دلی این سی آر

نجی اسکولوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے بل لا رہی ہے بی جے پی سرکار : آتشی

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی :عام آدمی پارٹی کے لیڈر اور سابق سی ایم آتشی نے پریس کانفرنس کی اور پرائیویٹ اسکولوں کے لیے لائے گئے بل پر بی جے پی حکومت کو گھیرا۔ اے اے پی لیڈر آتشی نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے پرائیویٹ اسکولوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے بل لایا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ والدین نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ جس کے بعد بھجرا حکومت نے اپریل میں کہا کہ وہ بل لا رہے ہیں۔ لیکن یہ بل چار ماہ بعد اگست میں لایا گیا۔ اس میں اتنا وقت کیوں لگا اور اس بل کے لیے کوئی رائے کیوں نہیں لی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت یہ بل پرائیویٹ اسکولوں کو بچانے اور انہیں فیسوں میں اضافے کا موقع دینے کے لیے لایا گیا ہے۔ اسے کل اسمبلی میں بی جے پی ایم ایل اے راجکمار بھاٹیہ نے بھی قبول کیا۔ منگل کو AAP دہلی کے ریاستی صدر سوربھ بھردواج والدین کے احتجاج میں شامل ہوئے اور ان کے مطالبات کی حمایت کی۔
سوربھ بھردواج نے کہا کہ پرائیویٹ اسکولوں میں فیس مقرر کرنے کے لیے دہلی اسمبلی میں لائے جانے والے قانون کے بارے میں والدین سے کوئی رائے نہیں لی گئی۔ دہلی اسمبلی کے قریب چاندگی رام اکھاڑہ میں والدین نے نعرے لگائے جیسے بڑھی ہوئی فیسیں واپس لیں، اسکول کی من مانی نہیں چلے گی، تعلیم کاروبار نہیں ہے۔ والدین نے وزیر تعلیم آشیش سود کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔ سوربھ بھردواج نے کہا تھا کہ والدین کا مطالبہ ہے کہ تمام نجی اسکولوں کا آڈٹ کیا جائے۔ بی جے پی حکومت کہہ رہی ہے کہ اس نے ہر اسکول کا آڈٹ کرایا ہے۔ لیکن نئے قانون میں سکولوں کے آڈٹ کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔ اگر کسی اسکول کے خلاف شکایت کرنی ہے تو 15 فیصد والدین کی ضرورت ہوگی۔ اگر کسی اسکول میں تین ہزار بچے زیر تعلیم ہیں تو 450 والدین کے دستخط ہونے پر ہی اسکول کے خلاف شکایت کی جاسکتی ہے۔
آپ کے ریاستی صدر سوربھ بھاردواج نے کہا تھا کہ کمیٹی کے پاس نہ تو کوئی سی اے ہے اور نہ ہی کوئی آڈٹ شدہ اکاؤنٹ ہے، پھر کوئی بھی کمیٹی پرائیویٹ اسکولوں میں فیس طے کرنے کا فیصلہ کیسے کرے گی۔ اگر سکولوں کے اساتذہ کہتے ہیں کہ ہماری تنخواہ بڑھانی ہے تو والدین اس میں کیا کریں گے۔ اس کا آسان طریقہ یہ تھا کہ حکومت دہلی کے 1677 اسکولوں کا ہر سال آڈٹ کروائے۔ آڈٹ کو پبلک کیا جائے تاکہ والدین کو معلوم ہو سکے کہ سکول کو کتنا نفع یا نقصان ہوا ہے۔ اس کے مطابق فیسوں میں کمی یا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی نے اسکول فیس بل میں بہت سی ترامیم کرنے کے لیے کئی تجاویز دی ہیں۔ پرائیویٹ اسکول کے خلاف 15 فیصد والدین کی شکایت کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کا پرائیویٹ اسکول مالکان کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network