اتر پردیش
AMU میں "اسپیکٹرم2025 “ کارپوریٹ میٹ میں صنعتی ماہرین کے بصیرت افروز خطابات

(پی این این)
علی گڑھ: ”کارپوریٹ زندگی ٹیم ورک کا نام ہے اور اس میں کامیابی کے لیے وقت کے تقاضوں کے مطابق تبدیلی کی صلاحیت، پیشہ ورانہ رویہ، تجزیاتی سوچ اور باہمی تعاون لازمی عناصر ہیں۔ طلبہ کو یہ تمام صفات اپنے اندر پیدا کرنی چاہئے“۔ یہ باتیں معروف ایچ آر اور بزنس کنسلٹنٹ، ڈاکٹر ایس وائی صدیقی (سابق ایگزیکیٹیو ایڈوائزر اور ہیڈ آف ریئلٹی بزنس، ماروتی سوزوکی) نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (AMU) کے ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ آفس (جنرل) کے زیر اہتمام ”اسپیکٹرم 2025“کے عنوان سے منعقدہ کارپوریٹ میٹ کے افتتاحی اجلاس میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
جے این ایم سی آڈیٹوریم میں منعقدہ اس پروگرام میں ڈاکٹر صدیقی نے کیمپس ہائرنگ کے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے طلبہ کو ٹیم ورک اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے، اور خود غرضی و انا سے بچنے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا: کارپوریٹ دنیا انفرادی کھیل نہیں، بلکہ اجتماعی کارکردگی کی بنیاد پر چلتی ہے اور یہی کامیابی کی ضامن ہے۔
اَیما کی ایچ آر کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر صدیقی نے صنعت میں تیزی سے آنے والی ڈجیٹل تبدیلی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگلے چالیس برسوں میں جنریٹیو اے آئی، مشین لرننگ، آٹومیشن اور روبوٹکس جیسے عوامل ملازمتوں پر گہرا اثر ڈالیں گے، یہ ہیومن ریسورس کے میکانکی کاموں کو انجام دیں گے لیکن انسانوں کی اہمیت منصوبہ ساز، حکمت عملی تیار کرنے والے اور بحران سے نمٹنے والے کے طور پر ہمیشہ برقرار رہے گی۔ یہ ٹکنالوجی انسانوں کی جگہ نہیں لے گی بلکہ کاروبار اور ایچ آر پریکٹسز میں بہتری کا ذریعہ بنے گی۔مہمان اعزازی الطاف حسین (ہیڈ آف ایچ آر، آئی ٹی سی لمیٹڈ، ہریدوار) نے طلبہ کو ان کے شعبہ جات میں عمدہ ترین کارکردگی کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ انٹرویو لینے والے ماہرین، امیدوار کی تعلیمی محنت، نصاب سے ہٹ کر سیکھی گئی چیزوں اور سچائی پر مبنی جوابات کو سراہتے ہیں۔
انہوں نے طلبہ کو سخت محنت اور دیانت داری کو اپنانے کا مشورہ دیتے ہوئے اے ایم یو کی ٹی پی او ٹیم کی بھی ستائش کی جو طلبہ کی بہتری کے لئے ہمہ وقت کوشاں رہتی ہے اور اس طرح کے پروگرام منعقد کرتی رہتی ہے۔
پروفیسر وبھا شرما، ممبر انچارج، پبلک ریلیشنز آفس، اے ایم یو نے معزز مہمانوں کا پرجوش استقبال کرتے ہوئے یونیورسٹی اور صنعت کے درمیان روابط کو اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کا نظام کئی دائروں پر مشتمل ہے، جس کے مرکز میں انسانیت کی فلاح و بہبود کا تصور موجود ہے، جبکہ بیرونی دائرہ، صنعت ہے، جہاں ہر چیز آزمائی جاتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر صنعت سے روابط نہ ہوں تو مختلف کورسز میں تعلیم حاصل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں رہے گا۔پروفیسر شرما نے کہا کہ ہر مضمون میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ ایک پیشہ ورانہ کورس بن سکے، بشرطیکہ طالب علم میں صلاحیت اور صنعتوں کے اندر جدت پسند فکر موجود ہو۔ انہوں نے کہا کہ پیشہ ورانہ تعلیم صرف مخصوص ڈگریوں تک محدود نہیں، بلکہ ہر تعلیم یافتہ شخص، چاہے وہ سوشل سائنسز، روایتی علوم یا سائنس کا طالب علم ہو، ایک ممکنہ پروفیشنل ہو سکتا ہے۔
، اگر وہ دو شرائط پوری کرے: ایک، پیشہ ورانہ انداز میں خود کو تیار کرے، اور دوسرے یہ کہ صنعتیں اس ٹیلنٹ کو اپنانے کی صلاحیت اور وژن رکھیں۔ انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور پیکیج کے پیچھے نہ بھاگیں کیوں کہ جب آپ کے اندر جذبہ اور اہلیت ہوگی تو اچھا پیکیج آپ کو خود بخود ملے گا۔
پروگرام کے کنوینرسعد حمید، ٹی پی او-جنرل نے پروگرام کے انعقاد میں کلیدی کردار ادا کیا اور مہمانوں اور شرکاءکا شکریہ ادا کیا۔
ڈاکٹر سہالیہ پروین، آرگنائزنگ سکریٹری نے پروگرام کے مقاصد بیان کیے، جبکہ ڈاکٹر مزمل مشتاق نے عزت افزائی تقریب کی نظامت کے فرائض انجام دئے۔ ڈاکٹر پلّو وشنو نے افتتاحی اجلاس کے اختتام پر شکریہ کے کلمات ادا کئے۔
افتتاحی نشست میںپروگرام کی اسپانسر عالمی ٹکنالوجی اور اسٹافنگ کمپنی آئی ایم سی ایس گروپ کے تعارف پر مبنی ایک پرزنٹیشن بھی ہوا۔
تقریب کے دوران جن مہمانانِ گرامی کو اعزازات سے نوازا گیا ان میں ڈاکٹر ایس وائی صدیقی، الطاف حسین، جناب ہلال احمد (وائس پریسیڈنٹ و آپریٹنگ ہیڈ- آئی ٹی، ہونڈا کارز انڈیا)، سید ایم ذکی اللہ (ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر، ایچ آر اینڈ ایڈمن،آئی آئی ایم سی)، جناب اے رحمان (چیئرمین، جے کے اینڈ ایم ڈی یو فا ¶نڈیشن)، جناب آلوک ندھی گپتا (سی ای او، ٹیلنٹ ریکروٹ سافٹ ویئر)، ڈاکٹر خوشنود علی، جناب شبلی منظور (سی ای او، نمرو کنسٹرکشن)، جناب شیراز علی زیدی (الٹرا ٹیک سیمنٹ)، جناب ذوالفقار احمد، شبنم، اور عمیر وغیرہ شامل تھے۔
تکنیکی نشست میں ماہرین کے لیکچرز ہوئے اور اس کے بعد سوال و جواب، اور نیٹ ورکنگ کے الگ الگ سیشن ہوئے۔
اجلاس کے اختتام پر صنعت کے نمائندوں نے اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفت و شنید کی۔ ان کے ہمراہ ٹریننگ و پلیسمنٹ آفیسر مسٹر سعد حمید بھی تھے۔ صنعتی نمائندوں نے کارپوریٹ میٹ کے انعقاد کو سراہا جو اے ایم یو میں گزشتہ چند برسوں سے ہر سال منعقد ہورہا ہے اور طلبہ کی نشو و نما اور پلیسمنٹ میں بہت مفید ثابت ہورہا ہے۔
اتر پردیش
طلبہ اور شہریوں کو کرائی گئی ماک ڈرل, رات میں کیاگیا بلیک آو ٹ

(پی این این)
دیوبند:پہلگام واقعہ کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے پیش نظر سہارنپور میں طلبہ و طالبات اور شہریوں کو جنگی حالات میں تحفظ سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے لیے سہارنپور میں ماک ڈرل (مشق) کا انعقاد کیا گیا۔ اس مہم کا مقصد عوام کو بوقتِ ضرورت فوری ردِعمل اور بچاو کی تربیت فراہم کرنا ہے۔
تفصیل کے مطابق، ماک ڈرل کا آغاز شہر کے گرو نانک کنیا انٹر کالج اور سیم انٹر کالج میں ہوا۔ جہاں تقریباً 20-20- منٹ کی مشقیں کرائی گئیں۔ ان مشقوں میں امدادی اہلکاروں نے شہریوں اور طلبہ کو دکھایا کہ اگر کسی علاقے میں فضائی بمباری ہو تو کس طرح خود کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے۔ اس دوران زخمیوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کا عملی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ بعد ازاں شام کے وقت یہ مشقیں میونسپل کارپوریشن سہارنپور کے احاطے اور سرساوہ کے ڈی سی جین انٹر کالج میں بھی منعقد کی گئیں۔ ان مشقوں کی نگرانی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ رجنیش مشرا نے کی۔ اس مشق میں سول ڈیفنس وارڈن کے علاوہ این سی سی کیڈٹس، اسکاو ¿ٹس، گائیڈز اور نہرو یووا کیندر کے رضاکاروں نے بھرپور حصہ لیا-
اس موقع پر مقررین نے عوام سے اپیل کی کہ افواہوں پر دھیان نہ دیں اور ہر حال میں ہوشیار و باخبر رہیں۔ سہارنپور میں شام 4 بجے جیسے ہی سائرن بجا، زور دار دھماکوں کی آوازیں گونجنے لگیں اور فرضی فضائی حملے کا منظر پیش کیا گیا۔ شہریوں نے دھماکوں اور فضائی حملے سے بچنے کے لیے زمین پر لیٹ کر پناہ لی۔ مشق کے دوران فضائی حملے کی صورت میں خود کو محفوظ رکھنے، بم دھماکوں کے دوران محفوظ مقامات تک پہنچنے، آگ لگنے کی صورت میں آگ بجھانے اور خطرہ کم ہونے پر زخمیوں کو اسٹریچر پر ڈال کر ایمبولینس کے ذریعے اسپتال پہنچانے جیسے عملی اقدامات کا مظاہرہ کیا گیا۔
سول ڈیفنس کے وارڈنز اور رضاکاروں نے بلند عمارتوں کی بالائی منزلوں سے لوگوں کو محفوظ طریقے سے نیچے اتارنے، زخمیوں کو سہارا دے کر اور اسٹریچر کے ذریعے ایمبولینس تک پہنچانے، اور فائربریگیڈ کی گاڑی کے ذریعے آگ پر قابو پانے جیسے مناظر میں اپنی مہارت کا شاندار مظاہرہ کیا۔ اگلے مرحلہ کے تحت رات 8 بجے حقیقت نگر میں ڈی ایم منیش بنسل کی موجودگی میں بلیک او ¿ٹ کا انعقاد کیاگیا،جس میں لوگوں نے بھرپور تعاون کیااور سبھی نے اپنی اپنی لائیٹی بندکردی، اتنا ہی نہیں بلکہ گاڑیاں بھی سائیڈ کھڑی کردی گئی اور لائٹیں و انڈیگیٹر وغیرہ بند کردیئے،گھروںکے پردے گرادیئے گئے، بلیک میں او ¿ٹ میں شہریوںنے بھرپور تعاون کیا۔
حقیقت نگر چوراہے سے لے کر آئی ایم اے بلڈنگ تک مکمل بلیک آو ¿ٹ (اندھیرا) کیا گیا، تاکہ جنگی حالات کا عملی تجربہ دیا جا سکے۔ یہ مشقیں ضلع انتظامیہ، شہری دفاع اور دیگر امدادی محکموں کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہیں، جن کا مقصد عام شہریوں کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے مو ¿ثر طور پر نمٹنے کے لیے تیار کرنا ہے۔
اتر پردیش
محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کر دہلی-UP کے لوگوں کو محتاط رہنے کا دیا مشورہ

نئی دہلی – دہلی-این سی آر اور شمالی ہندوستان کے دیگر حصوں میں جمعہ کی صبح تیز آندھی اور طوفان کے ساتھ شدید بارش ہوئی جس میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔ صرف دارالحکومت میں چار افراد ہلاک ہوئے۔
اسی وقت، محکمہ موسمیات نے ہفتہ کو ہریانہ، مغربی اتر پردیش اور دہلی-این سی آر علاقوں میں تیز ہواؤں، بارش اور ژالہ باری کی بھی وارننگ دی ہے۔ اس کے لیے محکمہ موسمیات نے ریڈ الرٹ جاری کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ اتراکھنڈ، ہماچل، پنجاب، راجستھان، مشرقی مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، اڈیشہ اور ساحلی آندھرا پردیش میں بھی گرج چمک، آسمانی بجلی گرنے اور مٹی کے طوفان کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔
236 مقامات پر درخت اکھڑ گئے اور 200 پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔ صبح 5 بجے سے صبح 8 بجے تک صرف تین گھنٹوں میں 77.0 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ یہ 1901 سے 2025 تک مئی میں 24 گھنٹے کی دوسری سب سے زیادہ بارش ہے۔ جموں سری نگر قومی شاہراہ بارش کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہوگئی۔

دہلی – یوپی سمیت کئی ریاستوں میں بارش اور طوفان کی وارننگ
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ ہفتہ کو بھی ہلکی بارش ہوسکتی ہے۔ گرج چمک اور 20 سے 40 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔ سینئر ماہر موسمیات آر کے جینامنی نے کہا کہ بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے آنے والی نمی اور ہوا کے امتزاج کی وجہ سے گرج چمک کے ساتھ بارش کے حالات پیدا ہوئے ہیں۔
ماہر موسمیات کے مطابق گزشتہ چند دنوں میں دن کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے کے باعث ہوا میں نمی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہوا جس کے باعث گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارشیں شروع ہو گئیں۔ یہ ایک عام پری مون سون خصوصیت ہے۔
مغربی اتر پردیش میں شدید گرمی کے بعد جمعہ کی صبح تیز ہواؤں کے ساتھ شروع ہونے والی بارش نے موسم کو مکمل طور پر بدل دیا۔ طوفان کے باعث کئی گھروں کے ٹین شیڈ اڑ گئے۔ جن کاشتکاروں کی گندم سوکھنے کے لیے کھیتوں میں پڑی تھی وہ مایوس ہیں۔ تیز بارش سے گندم بھیگ گئی ہے جس کی وجہ سے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
دھول پور کا ایک شخص طوفان میں پھنسی ٹرالی الٹنے سے ہلاک ہوگیا۔ فیروز آباد میں آسمانی بجلی گرنے سے دو افراد جاں بحق جبکہ ایک نوجوان شدید جھلس گیا۔ ایٹا میں ایک نوعمر لڑکی کی موت ہو گئی ہے، جبکہ دوسری جھلس گئی ہے۔
اتر پردیش
کمزور طبقات کے خلاف ہونے والے استحصال کو ختم کیا جائے : سماجوادی پارٹی

-
دلی این سی آر4 مہینے ago
جامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام
-
دلی این سی آر5 مہینے ago
کجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان
-
دلی این سی آر4 مہینے ago
اقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد
-
محاسبہ5 مہینے ago
جالے نگر پریشد اجلاس میں ہنگامہ، 22 اراکین نے کیا بائیکاٹ
-
دلی این سی آر4 مہینے ago
اشتراک کے امکانات کی تلاش میں ہ ±کائیدو،جاپان کے وفد کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ
-
بہار5 مہینے ago
اردو ڈائریکٹوریٹ کی سبھی ضلع مجسٹریٹ کو اردو زبان کے استعمال کی ہدایت
-
محاسبہ5 مہینے ago
بیاد گار ہلال و دل سیوہاروی کے زیر اہتمام ساتواں آف لائن مشاعرہ
-
دلی این سی آر5 مہینے ago
دہلی میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم تیز، 175 مشتبہ شہریوں کی شناخت