اتر پردیش
کسان مزدور سنگٹھن کے وفد نے دیوبند کے ایس ڈی ایم کو دیا میمورنڈم
(پی این این)
دیوبند: کسان مزدور سنگٹھن کے ذمہ داران اور کارکنان کے ایک وفد نے دیوبند کے ایس ڈی ایم یوراج سنگھ سے ملاقات کی اور کھجوری گائوں کی صورت حال ،وہاں کی سڑکوں اور ہونے والی تجاوزات نیز گرام پردھان کی جانب سے تعمیر کرائی جانی والی سڑکوں کے ضابطوں کو نظر انداز کرنے اور ناقص مٹیریل استعمال کرنے کی شکایات پر مبنی ایک میمورنڈم کسان مزدور سنگٹھن کے ذمہ داران اور کارکنان کے ایک وفد نے دیوبند کے ایس ڈی ایم سپردکیا ،میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ کھجوری گائوں کو اسٹیٹ ھائی وے59سے گائوں منسلک کرنے والی کی لمبائی چوڑائی 33 فٹ ہے جس کا اندراج سرکاری دستاویزات میں ہے لیکن غیر قانونی طریقے سے کئے گئے تجاوزات کی وجہ سے اب یہ سڑک محض 20 فٹ رہ گئی ہے ،میمورنڈم میں بتایا گیا ہے کہ اس سڑک کے دونوں جانب بڑے بڑے نالے ہیں لیکن موجودہ گرام پردھا ن گائوں کے ایک فریق کی جانب داری کرتے ہوئے بغیر پیمائش کئے سڑک کی تعمیر کرانا چاہتا ہے اور وہاں موجود تجاوزات کو ختم کرانے کے لئے تیار نہیں ہے۔
اس کے علاوہ تنظیم کی جانب سے دیئے گئے میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہنڈن ،کالی ندی اور کرشناندی کو پولیشن سے پاک کیا جائے تاکہ اس پورے علاقہ میں استعمال کےلئے لوگوں کو صاف پانی مہیا ہوسکے ،اس کے علاوہ نونابڑی گائوں میں بڑی گاڑیوں کے جانے کے لئے کوئی سڑک نہیں ہے ،کسانوں کی اپنے ٹریکٹر،ٹرالیاں لے جانے میںپریشانی ہوتی ہے ،اس لئے اس گائوں کی سڑکوں کی چورائی میں اضافہ کیا جائے ، کسانوں کو صحیح وقت پر ڈی ،اے ،پی کھاد نہیں مل رہی ہے جس کی وجہ سے گنوں کی فصلیں لگانے میں پریشانی اور تاخیر ہورہی ہے ،اس کے علاوہ یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ پرائیویٹ اسکولوں اور کورس کی کتابیں فروخت کرنے والے دکاندار وں کے بیچ چلی آرہی کمیشن خوری کو ختم کیا جائے ۔
میمورنڈم میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر کسانوں کو پیش آنے والے مسائل کا فی عرصہ سے جوں کے توں پڑے ہوئے ہیں ان کو حل کرایا جائے اس کے علاوہ آس پاس دیہی علاقوں میں جل نگم والوں نے سڑکیں توڑ کرڈالی ہیں ،ان سڑکوں کو درست کرائی جائے۔ ،تنظیم کا کہنا ہے کہ بجلی محکمہ کے ملازمین مسلسل کسانوں کا استحصال کررہے ہیں ۔اس استحصال کو روگا جائے اور سینچائی کے لئے کم ازکم بجلی دی جائے ۔میمورنڈم میں اس بات کی جانب بھی توجہ دلائی گئی ہے کہ ٹیوب ویلوں پر چوری کی وارداتیں بڑھتی جارہی ہیں اس کو روکا جائے ،اس کے علاوہ دیوبند شوگر فیکٹری سے نکلنے والے کے کیمیکل کی وجہ سے رنکھنڈی اور اس کے آس پاس کے علاقوں کا پانی زہریلا ہوتا جارہا ہے جس کی وجہ سے خطرناک بیماریاں پیدا ہورہی ہےں ۔اس سلسلہ میں مناسب اقدامات کئے جائیں ،کسان مزدور سنگھٹن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ روھانہ ٹول سے گذرنے والوں کے ساتھ بہت زیادہ بدلسکوکی کیا جارہا ہے اس لئے حکومت کی گائڈ لائن کے مطابق 20 کیلومیٹر کے دائرہ میں رہنے والے باشندوں سے ٹول کی وصولی ختم کی جائے ۔
اسی طرح بینکوں کی جانب سے گولڈ کارڈ جاری کرکے کسانوں کا استحصال کیا جارہاہے کیونکہ ان کارڈوں پر 10 فیصد سود وصول کیا جارہا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے 4 فیصد کی شرح سود مقرر ہے میمورنڈم دینے والوں میں شیو اوم رانا ،ٹھاکر پورن سنگھ ،مہیش تیواری ،ٹھاکر شیام ویر ،ٹھاکر ستیہ پال سنگھ ، مونٹو رانا ،ترسیم سنگھ ،ہری اوم رانا ،وید پال سنگھ اور بڑی تعداد میں تنظیم کے ارکان موجود رہے۔
اتر پردیش
آج ثقافتی تنوع کی حقیقت پر غور کرنے کی ضرورت : پروفیسر ہیم لتا مہیشور
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ہندی کے زیر اہتمام2روزہ قومی سیمینار کاانعقاد
(پی این این)
علی گڑھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ہندی کے زیرِ اہتمام دو روزہ قومی سیمینار بعنوان ”معاصر ہندی ناول: وقت، سماج اور ثقافت کی مزاحمتی آواز“ کے دوسرے اور آخری دن کے اجلاس میں بھی پہلے دن کی طرح گرانقدر علمی و فکری مباحثے ہوئے۔ جہاں پہلے دن وقت، سماج اور نظریات کے باہمی رشتوں پر گفتگو ہوئی، وہیں دوسرے دن کا مرکز بحث ثقافتی تنوع، نسائی خودمختاری اور ماحولیاتی شعور جیسے اہم موضوعات رہے۔خاص مقرر پروفیسر ہیم لتا مہیشور(جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی) نے دلت ناولوں پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں ثقافتی تنوع کی حقیقت پر سنجیدگی سے غور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادب کو نہ صرف حاشیے پر رہنے والے طبقات کی آواز کو جگہ دینی چاہیے بلکہ تجربے اور تخیل کے درمیان ایک پُل کی طرح کا کردار بھی ادا کرنا چاہیے۔
پروفیسر کہکشاں احسان سعد نے نسائی تحریروں میں خواتین کی خودمختاری کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاصر خاتون ناول نگاروں نے تخلیقی آزادی اور بیانیہ کو ایک نئی سمت عطا کی ہے۔ انہوں نے نسائی ادب میں آنے والی تبدیلیوں اور ابھرنے والے چیلنجوں پر بھی روشنی ڈالی۔ پروفیسر وبھا شرما (شعبہ انگریزی، اے ایم یو اور ممبر انچارج، دفتر رابطہ عامہ) نے ماحولیاتی انسانیات کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تیزی سے بدلتی دنیا میں انسان کی حساسیت کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹھہراؤ ہی انسان کو فطرت سے دوبارہ جوڑتا ہے، اور یہ ٹھہراؤ اپنی نوعیت میں ایک مزاحمت کی شکل ہے۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر طارق چھتاری نے کہا کہ سماج ناول کی اصل بنیاد ہے، اور کہانی ہمیشہ اپنے عہد کی اخلاقی، ثقافتی اور جذباتی حقیقتوں کی عکاسی کرتی ہے۔ ڈاکٹر دیپ شکھا سنگھ نے بھی معاصر ہندی ناولوں کے نئے موضوعات اور بدلتی ہوئی سماجی ساخت پر اظہارِ خیال کیا۔اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر رام چندر (جواہر لعل نہرو یونیورسٹی) نے کہا کہ آج کے ادیب اس خلا کو پُر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جنہیں سابقہ ادب نے خالی چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ معاصر کہانی کاروں نے غیر جمہوری رجحانات کو توڑنے کا حوصلہ دکھایا ہے۔
پروفیسر کرشن مراری مشرا نے کہا کہ مزاحمت کی آواز دنیا کے ہر ادب میں پائی جاتی ہے کیونکہ مزاحمت خود سماج کی فطرت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاصر ناول میں فلسفے کی جگہ اب ایک نئی بصیرت نے لے لی ہے۔ پروفیسر تسنیم سہیل نے اپنے اختتامی خطاب میں سیمینار کی علمی دستیابیوں کی تلخیص پیش کی۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر جاوید عالم نے کی جبکہ پروفیسر شمبھو ناتھ تیواری نے شکریہ ادا کیا۔بڑی تعداد میں ماہرین، اساتذہ اور طلبہ کی شرکت نے شعبہ ہندی کے اس سیمینار کو یادگار بنا دیا۔
اتر پردیش
اقراحسن نےکی اعظم خان سے ملاقات
(پی این این)
رام پور:سماج وادی رکن پارلیمنٹ اقرا حسن نے اپنے بھائی ناہید حسن کے ساتھ ایس پی لیڈر اعظم خان سے ملاقات کی۔ انہوں نے اس ملاقات کو سیاست کے بجائے ذاتی معاملہ قرار دیا۔بہار انتخابات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بہار میں آل انڈیا مخلوط حکومت بنے گی۔ایس پی لیڈر اعظم خان سے لوگوں کی ملاقاتوں کا سلسلہ بلاروک ٹوک جاری ہے۔اسی سلسلے میں کیرانہ کی ایس پی ایم پی اقرا حسن اپنے بھائی ناہید حسن کے ساتھ ایس پی لیڈر اعظم خان سے ملنے پہنچیں جہاں ان کی تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک ملاقات ہوئی۔
اس دورے کے دوران انہوں نے ایس پی لیڈر کی صحت کے بارے میں دریافت کیا۔ اقرا حسن نے ایس پی لیڈر کی اہلیہ ڈاکٹر تزئین فاطمہ سے بھی ملاقات کی۔ بعد ازاں انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات سیاسی نہیں بلکہ گھریلوملاقات تھی۔وہ ایس پی لیڈر کی خیریت دریافت کرنے آئی تھیں۔ بھارت اتحاد کے لیے بہار کے انتخابات انتہائی اہم ہیں۔ اس لیے اس الیکشن میں انڈیا الائنس کامیاب ہو گا۔بھارت اتحاد کی حکومت بنے گی۔ وہ خود بھی انتخابی مہم چلا رہی ہیں۔
اتر پردیش
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ غیر ملکی زبانوں میں 2روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا اہتمام
(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے فیکلٹی آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے شعبہ غیر ملکی زبانوں نے گوئٹے سوسائٹی آف انڈیا اور گوئٹے انسٹیٹیوٹ / میکس مولر بھون، نئی دہلی کے اشتراک سے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان ”بیماری بطورِ بیانیہ: تاریخی تشکیل، حیاتیاتی سیاست اور انسانی کیفیت“ منعقد کی۔
کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے پرو وائس چانسلر پروفیسر محسن خان نے شعبہ کی جانب سے ایک اہم علمی و عصری موضوع پر پروگرام کے انعقاد کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ موضوع صحت، اخلاقیات اور انسانی شناخت سے متعلق موجودہ عالمی خدشات سے ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ بیماری صرف ایک طبی حالت نہیں بلکہ انسانی تجربہ ہے جو درد، حوصلے اور امید کی کہانیوں سے تشکیل پاتا ہے۔
گوئٹے سوسائٹی آف انڈیا کی صدر پروفیسر سواتی اچاریہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بیماری کو محض طبّی نقط نظر سے نہیں بلکہ ایک ثقافتی اور بیانیاتی تشکیل کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ادب اور زبان انسانی تکالیف، نگہداشت اور مزاحمت کو سمجھنے کا گہرا ذریعہ فراہم کرتے ہیں۔
افتتاحی اجلاس کی صدارت پروفیسر آفتاب عالم، ڈین فیکلٹی آف انٹرنیشنل اسٹڈیز اور چیئرمین، شعبہ غیر ملکی زبانوں نے کی۔ انہوں نے انسانی علوم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحت سے جڑے اخلاقی اور حیاتیاتی سیاسی پہلوؤں کو سمجھنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے شعبہ کی انٹرڈسپلینری علمی کاوشوں کو سراہا۔
مہمانِ اعزازی محترمہ پوجا مِدھا، پروگرام آفیسر، ڈی اے اے ڈی، نئی دہلی نے خطاب کرتے ہوئے ہندوستان اور جرمنی کے درمیان مضبوط علمی روابط کا ذکر کیا اور طلبہ و محققین کو ڈی اے اے ڈی کے تحقیقی و تبادلہ پروگراموں سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی۔
کلیدی خطبہ پروفیسر مالا پانڈورنگ، پرنسپل، ڈاکٹر بی ایم این کالج، ممبئی، نے پیش کیا۔ انھوں نے ”عمررسیدہ جسم کا بیانیہ: بیماری، شناخت اور مزاحمت ہندوستانی انگریزی ادب میں“ موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ ادبی بیانیے کس طرح طبی نقطہ نظر پر مبنی تصورات کو چیلنج کرتے ہیں اور بڑھاپے اور بیماری سے جڑے سماجی کلنک کے تصور کا مقابلہ کرتے ہیں۔
پروگرام کی نظامت مسٹر عبدالمنان نے کی، جبکہ سید سلمان عباس نے اظہارِ تشکر کیا۔یہ کانفرنس یکم نومبر کو مقالہ جات کی پیشکش اور پینل مباحثوں کے ساتھ جاری رہے گی۔
-
دلی این سی آر9 مہینے agoاقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد
-
دلی این سی آر9 مہینے agoجامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام
-
دلی این سی آر11 مہینے agoدہلی میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم تیز، 175 مشتبہ شہریوں کی شناخت
-
دلی این سی آر9 مہینے agoاشتراک کے امکانات کی تلاش میں ہ ±کائیدو،جاپان کے وفد کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ
-
دلی این سی آر10 مہینے agoکجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان
-
محاسبہ11 مہینے agoبیاد گار ہلال و دل سیوہاروی کے زیر اہتمام ساتواں آف لائن مشاعرہ
-
بہار5 مہینے agoحافظ محمد منصور عالم کے قاتلوں کو فوراً گرفتار کرکے دی جائےسخت سزا : مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی
-
محاسبہ11 مہینے agoجالے نگر پریشد اجلاس میں ہنگامہ، 22 اراکین نے کیا بائیکاٹ
