دلی این سی آر
اردو اکادمی دہلی کا4روزہ’’جشنِ اردو‘‘ کا سلسلہ جوش و خروش کے ساتھ جاری
(پی این این)
نئی دہلی:’’جشنِ اردو‘‘ نہ صرف زبان و ادب کے فروغ کی علامت ہے بلکہ دہلی کی گنگا جمنی تہذیب اور ثقافتی ہم آہنگی کی بہترین مثال بھی ہے۔ دہلی حکومت ہمیشہ سے فن و ثقافت کو عوام کے قریب لانے کی کوشش کرتی رہی ہے تاکہ نئی نسل اپنی تہذیبی وراثت سے جڑ سکے۔ ایسے پروگرام اس بات کا ثبوت ہیں کہ دہلی واقعی ایک زندہ، متحرک اور ثقافتی طور پر مضبوط شہر ہے۔اردو اکادمی، دہلی کے زیرِ اہتمام جاری چار روزہ ادبی و ثقافتی ’’جشنِ اردو‘‘ کا سلسلہ جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے۔ آج کے تیسرے دن کی تقریبات متنوع پروگراموں سے مزین رہیں جن میں افسانہ، قوالی، غزل اور صوفیانہ موسیقی کے رنگ شامل تھے۔
دن کا پہلا پروگرام اردو کے معروف افسانہ نگار منشی پریم چند کے نام رہا۔ اردو افسانے کی تاریخ میں پریم چند کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ وہ پہلے ادیب ہیں جنہوں نے افسانے کو داستانوی جادو سے نکال کر حقیقت اور معاشرتی شعور سے جوڑا۔ ان کے بیشتر افسانوں میں حقیقت نگاری اور اصلاح پسندی نمایاں ہے۔پریم چند کے فن کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے دہلی کی مختلف جامعات کے طلبہ و طالبات نے ان کے تین منتخب افسانے ’’عیدگاہ‘‘، ’’دو بیل‘‘ اور ’’ٹھاکر کا کنواں‘‘ کو ڈرامائی انداز میں پیش کیا۔ شرکت کرنے والوں میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی دو ٹیمیں، ذاکر حسین دہلی کالج اور ستیہ وتی کالج کی ایک ایک ٹیم شامل تھی۔ نظامت کے فرائض حسبِ روایت ریشما فاروقی، اطہر سعید اور سلمان سعید نے انجام دیے۔
افسانوں کی پیش کش کے بعد دوسرا پروگرام ’’رنگِ قوالی‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوا جس میں دہلی گھرانے کے معروف قوال نواز صابری نے شرکت کی۔ انہوں نے اپنی محفل کا آغاز حمد باری تعالیٰ ’’تیرا کمال ہی دنیا کے ہر کمال میں ہے‘‘ سے کیا اور بعد ازاں نعتیہ اور صوفیانہ کلام پیش کرکے سامعین کو محظوظ کیا۔ قوالی کے ساتھ ساتھ انہوں نے مختلف گیت بھی ساز و آہنگ کے ساتھ سنائے جنہیں سامعین نے بے حد پسند کیا۔’’رنگِ قوالی‘‘ کے بعد جامعہ گروپ کے تحت ’’تمثیلی مشاعرہ‘‘ پیش کیا گیا جس میں اداکاروں نے اردو کے نامور شعراء کے کردار ادا کرکے ان کے منتخب کلام سے سامعین کو خوب محظوظ کیا۔اداکاروں نے انور جلالپوری، امیر خسرو، کلیم عاجز، فراق گورکھپوری، کیف بھوپالی، وسیم بریلوی، شمیم جے پوری، زبیر رضوی، داراب وفا بانو، بشیر بدر، واقف مرادآبادی اور برکھا رانی کے کردار نہایت خوبصورتی سے نبھائے۔مشاعرہ کی صدارت صوفی شاعر امیر خسرو (کردار: سید ساحل آغا) نے کی، جبکہ نظامت کے فرائض معروف شاعر انور جلالپوری (کردار: ڈاکٹر جاوید حسن) نے انجام دیے۔
اس کے بعد ’’جشنِ اردو‘‘ کا کارواں ’’غزل کے رنگ‘‘ کے عنوان سے چوتھی محفل کی جانب بڑھا۔ اس میں دہلی کے معروف غزل گلوکار فرید احمد نے اپنی دلکش آواز میں معروف غزلیں پیش کیں۔ انہوں نے اپنی محفل کا آغاز غالب کی غزل ’’دلِ نادان تجھے ہوا کیا ہے‘‘ سے کیا اور متعدد کلاسیکی غزلوں سے سامعین کو لطف اندوز کیا۔غزلوں کے بعد ’’روحانی رنگ‘‘ کے عنوان سے پانچواں پروگرام شروع ہوا جس میں دہلی گھرانے کے مشہور صوفی قوال چاند قادری نے روح پرور صوفیانہ کلام پیش کیا۔ انہوں نے محفل کا آغاز حمد ’’اللہ میرے مولیٰ کردے کرم‘‘ سے کیا۔ ان کی سحر انگیز آواز اور ساز و سرود کے حسین امتزاج نے سامعین پر وجد کی کیفیت طاری کردی۔’’روحانی رنگ‘‘ کے بعد ممبئی سے آئے معروف اسٹیج فنکار طارق حمید اور ان کے ساتھیوں نے ’’ڈرامائی داستان‘‘ کے عنوان سے پروگرام پیش کیا۔ اس میں اردو کی تین مشہور کہانیاں اسٹیج پر ڈرامائی انداز میں پیش کی گئیں: شوکت تھانوی کی ’’ب‘‘ (پیش کش: شیخ شجاع)، ’’سچائی اور کہانی‘‘ (پیش کش: وریکا سولنکی) اورپطرس بخاری کی ’’مرحوم کی یاد میں‘‘ (پیش کش: طارق حمید)فنکاروں کی مؤثر اداکاری نے سامعین سے خوب داد و تحسین حاصل کی۔
شام ڈھلنے کے ساتھ ہی سامعین کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ اس موقع پر ممبئی سے آئے مشہور گلوکار سدیپ بنرجی نے ’’رونقِ غزل‘‘ کے تحت پروگرام پیش کیا۔ انہوں نے مومن کی غزل ’’وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا‘‘ سے آغاز کیا۔ ان کی دلکش آواز اور دلفریب موسیقی نے حاضرین کو جھومنے پر مجبور کردیا۔تیسرے دن کا اختتامی پروگرام ’’رنگِ نشاط‘‘ کے عنوان سے رات آٹھ بجے منعقد ہوا۔ تھیٹر سامعین سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور فضا میں رومانیت اور مسرت کا رنگ بکھرا ہوا تھا۔اس پروگرام میں ممبئی کے معروف فنکار سلمان زمان نے شرکت کی۔ انہوں نے اپنے پروگرام کا آغاز مشہور پنجابی نغمے ’’کیویں مکھڑے توں نظراں ہٹاواں‘‘ سے کیا، جس کے بعد جدید و کلاسیکی موسیقی کے حسین امتزاج پر مبنی نغمات پیش کیے۔ محفل رات دس بجے تک جاری رہی۔
دلی این سی آر
نتیش کمار کی شرمناک حرکت کی عام آدمی پارٹی نے کی سخت مذمت
(پی این این)
نئی دہلی :بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جانب سے مبینہ طور پر ایک مسلم خاتون ڈاکٹر کا حجاب اتارنے کی کوشش کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد عام آدمی پارٹی (اے اے پی) اور کانگریس نے ان پر سخت تنقید کی ہے۔ یہ واقعہ وزیر اعلیٰ کے دفتر میں 1,283 آیوش ڈاکٹروں کو تقرری خطوط تقسیم کرنے کی تقریب کے دوران پیش آیا۔
اے اے پی کی ترجمان پرینکا ککڑ نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، “اگر اقتدار میں کوئی مرد عورت کا پردہ ہٹا سکتا ہے تو کل کون فیصلہ کرے گا کہ کیا میرے ڈھکے ہوئے ہاتھ اسے ناراض کرتے ہیں؟”پرینکا ککڑ نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، “اگر آج اقتدار میں کوئی مرد عورت کا پردہ ہٹا سکتا ہے تو کل کون فیصلہ کرے گا کہ میرے ڈھکے ہوئے ہاتھ اسے ناراض کرتے ہیں؟ کنٹرول کبھی کپڑے کے ٹکڑے پر نہیں رکتا۔ مساوات کا مطلب ہے رضامندی۔ ہمیشہ۔” کانگریس پارٹی نے ایک آفیشل x بھی پوسٹ کیا، جس میں اس واقعے کو شرمناک” قرار دیا اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
کانگریس پارٹی کی پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ “یہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار ہیں۔ ایک خاتون ڈاکٹر ان کا تقرری لیٹر لینے آئی اور نتیش کمار نے اس کا حجاب اتار دیا۔ بہار میں اعلیٰ ترین عہدے پر فائز شخص کھلم کھلا اس طرح کی گھناؤنی حرکت کا ارتکاب کر رہا ہے۔ تصور کریں کہ ریاست میں خواتین کتنی محفوظ ہوں گی؟ نتیش کمار کو اس نفرت انگیز حرکت کے لیے فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے۔”یہ واقعہ وزیر اعلی کے سکریٹریٹ سمواد میں پیش آیا۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں 1000 سے زیادہ آیوش ڈاکٹروں کو تقرری خط تقسیم کیے جا رہے تھے۔
اس واقعے کا ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔چیف منسٹر آفس (سی ایم او) کے مطابق جن ڈاکٹروں کو تقرری کے خطوط ملے ان میں 685 آیوروید ڈاکٹر، 393 ہومیوپیتھک ڈاکٹر اور 205 یونی ڈاکٹر شامل ہیں۔ ان میں سے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ذاتی طور پر 10 مقرر ڈاکٹروں کو ملازمت کے خطوط دیے، جبکہ باقی ڈاکٹروں نے انہیں آن لائن وصول کیا۔ جب نصرت پروین نامی ڈاکٹر کی باری آئی جس نے حجاب اوڑھ کر چہرہ ڈھانپ رکھا تھا تو 75 سالہ وزیر اعلیٰ نے ابرو اٹھا کر حیرت سے پوچھا یہ کیا ہے؟ سٹیج پر کھڑے ہو کر وزیر اعلیٰ نے جھک کر اپنا حجاب اتار دیا۔
دلی این سی آر
آلودگی پر سرسا نے دہلی کےعوام سےمانگی معافی
(پی این این )
نئی دہلی :دہلی حکومت کے وزیر ماحولیات نے دہلی میں آلودگی کو مکمل طور پر ختم کرنے میں ناکامی پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی حکومت کے لیے 8-9 ماہ میں ایسا کرنا ناممکن ہے۔ سرسا نے اس بیماری کے لیے عام آدمی پارٹی کی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کانگریس کو بھی نشانہ بنایا۔ دہلی حکومت کے وزیر نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح ان کی حکومت آلودگی کو کم کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے اور اس میں بہتری آئی ہے۔
دہلی حکومت کے وزیر ماحولیات منجندر سنگھ سرسا نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آلودگی کو کم کرنے کے لیے کئی اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔ ان میں صرف BS-6 گاڑیوں کو ہی دارالحکومت میں جانے کی اجازت دینا اور پی یو سی سرٹیفکیٹ کے بغیر ایندھن پر پابندی لگانا شامل ہے۔ سرسا نے دہلی کے لوگوں سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت ہر روز AQI میں کمی کو حاصل کر رہی ہے، لیکن اسے اتنی جلدی ختم کرنا کسی بھی حکومت کے لیے ناممکن ہے۔سرسا نے کہا، “میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ ہم ہر ماہ بہتری لانے میں کامیاب رہے ہیں۔ دہلی کے لوگوں سے معافی مانگتے ہوئے، میں کہنا چاہتا ہوں کہ کسی بھی حکومت کے لیے 9-10 مہینوں میں آلودگی کو مکمل طور پر ختم کرنا ناممکن ہے۔” لیکن میں دہلی کے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم نے عام آدمی پارٹی کی حکومت سے بہتر کام کیا ہے، جس نے ہمیں دھوکہ دیا ہے، اور ہم نے روزانہ AQI کو کم کیا ہے۔ اگر ہم اسے ہر روز کم کرتے رہیں، تب ہی دہلی کو صاف ہوا فراہم کرنا ممکن ہوگا۔
سرسا نے کہا، “اے اے پی اور کانگریس کی وجہ سے بیماری۔” سرسا نے کہا کہ دہلی میں آلودگی کا مسئلہ سابقہ عام آدمی پارٹی اور کانگریس کی حکومتوں کا نتیجہ ہے۔ بیک وقت دونوں پارٹیوں پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا، “یہ 10-11 سال سے عام آدمی پارٹی کی بیماری ہے۔ اور 15 سال کی کانگریس کی بیماری ہے۔ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی جو ماسک پہن کر بات کر رہے ہیں، میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ پچھلے سال آپ کے ماسک کہاں تھے؟ پچھلے سال، اس دن سے بھی زیادہ آلودگی تھی، اس سال، اس دن سے بھی زیادہ گندگی تھی۔ AQI 380 تھا۔ لیکن آپ نے راہل گاندھی کو نہیں دیکھا، کیونکہ یہ لوگ عام آدمی پارٹی کے ساتھ گٹھ جوڑ میں تھے، آلودگی کی بیماری بچوں کی صحت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔” لیکن یہ بیماری عام آدمی پارٹی نے دی ہے جس کا علاج ہم کر رہے ہیں۔
دلی این سی آر
این سی ای آر ٹی کی کتاب میں نفرت بھری تبدیلیاں افسوسناک : ڈاکٹر مفتی محمد مکرم احمد
(پی این این )
نئی دہلی:شاہی امام مسجد فتح پوری دہلی مفکر ملت مولانا ڈاکٹر مفتی محمد مکرم احمد نے جمعہ کی نماز سے قبل خطاب میں مسلمانوں سے اپیل کی کہ نفرت اور تعصب کا جواب اخلاق حسنہ سے دیں اور صبر و تحمل پر عمل کریں انشاء اللہ حالات خود ہی بہتر ہو جائیں گے ۔
مفتی مکرم نے کہا کہ یہ بات قابل مذمت ہے کہ این سی ای آر ٹی نے کلاس 7 کی سوشل سائنس کی جو نئی کتاب جاری کی ہے اس میں غزنوی کے حملوں کو گزشتہ نصابی کتاب کے مقابلے میں بہت زیادہ جگہ دی گئی ہے۔ اس حصے میں محمود غزنوی کے ذریعے تباہی، لوٹ مار اور غیر مسلم علاقوں میں اسلام کی دعوت و تبلیغ پر وسیع بحث کی گئی ہے۔ نصاب کی پرانی کتاب میں محمود غزنوی پر صرف ایک پیراگراف تھا جبکہ نئی نصابی کتاب میں تقریبا چھ صفحات پر محیط ایک مکمل سیکشن ہے جس میں تصاویر اور باکس شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کے طالب علموں کو سب کچھ پڑھایا جانا چاہیے لیکن اس کا لحاظ رہنا چاہیے کہ اس سے طلبہ کا ذہن خراب نہ ہواور نصاب کی تیاری میں ماہرین کو شامل کیا جانا چاہیے۔ مفتی مکرم نے کہا کہ ہر مذہب کی تعلیمات میں اخلاقیات سے متعلق جو ہدایات ہیں انہیں نصاب کی کتابوں میں ضرور جگہ دی جانی چاہیے نوجوانوں کو آج سب سے زیادہ اخلاقی تعلیم کی ضرورت ہے، نفرت و بد امنی پیدا کرنے والے مضامین کو نصاب سے دورہی رکھنا چاہیے۔
مفتی مکرم نے کہا کہ پنجاب کے مالیر کوٹلہ میں ایک نئی مسجد کی تعمیر کی گئی ہے جس کا نام مدینہ مسجد رکھا گیا ہے یہ مسرت کی بات ہے۔ انسانیت نوازی اور بھائی چارے کی مثال قائم کرتے ہوئے سکھ بھائیوں نے عمر پور گاؤں کے لوگوں کے لیے چھ ایکڑ زمین اور پانچ لاکھ روپے کا عطیہ دیا تھا اس گاؤں میں مسلمانوں کے کئی گھر ہیں مگر یہاں کوئی مسجد نہیں تھی مسلمان نماز ادا کرنے کے لیے دوسرے گاؤں میں جاتے تھے اس ضرورت کو سکھ بھائیوں نے محسوس کیا اور اپنی جانب سے اس نیک کام کے لیے پہل کی۔ مفتی مکرم نے کہا کہ اس محبت بھرے عطیہ پر پوری قوم ان کی شکر گزار ہے۔ انہوں نے کہا مرشد آباد کی مسجد کا نام بھی مدینہ مسجد رکھا جانا چاہیے کوئی ایسا نام نہ رکھا جائے جس سے فرقہ پرستوں کو شرانگیزی کا موقع مل جائے مسجد پر سیاست نہیں ہونی چاہیے ۔
-
دلی این سی آر11 months agoاقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد
-
دلی این سی آر11 months agoجامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام
-
دلی این سی آر12 months agoدہلی میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم تیز، 175 مشتبہ شہریوں کی شناخت
-
دلی این سی آر11 months agoاشتراک کے امکانات کی تلاش میں ہ ±کائیدو،جاپان کے وفد کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ
-
دلی این سی آر12 months agoکجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان
-
محاسبہ1 year agoبیاد گار ہلال و دل سیوہاروی کے زیر اہتمام ساتواں آف لائن مشاعرہ
-
بہار7 months agoحافظ محمد منصور عالم کے قاتلوں کو فوراً گرفتار کرکے دی جائےسخت سزا : مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی
-
محاسبہ1 year agoجالے نگر پریشد اجلاس میں ہنگامہ، 22 اراکین نے کیا بائیکاٹ
